Tag: جناح اسپتال

  • کراچی: تیز رفتارگاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق

    کراچی: تیز رفتارگاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق

    کراچی: کراچی میں ایک اور تیز رفتار گاڑی نے ڈیفنس اختر کالونی سگنل کے قریب موٹر سائیکل سوار نوجوان کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے علاقے اختر کالونی سگنل کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق جاں بحق موٹر سائیکل سوار کی شناخت 22 سالہ عبدالرحمٰن کے نام سے ہوئی ہے، جس کی لاش جناح اسپتال منتقل کردی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کا ذمے دار ڈرائیور کار سمیت موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    اسی مقام پر کچھ دیر قبل تیز رفتار ٹریلر نے سڑک پر کھڑے واٹر ٹینکر کو پیچھے سے ٹکر ماردی، پولیس نے ٹریلر ڈرائیور کو موقع سے گرفتار کرلیا۔

  • جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا

    جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا

    کراچی: جناح اسپتال کے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، ملازمین کو کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا۔

    جناح اسپتال کراچی میں جہاں گزشتہ کئی سالوں سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے، متعدد شعبہ جات میں انتظامی سربراہ ریٹائر ہو چکے ہیں، ایک شعبے کے سربراہ کے پاس کم وبیش دیگر 4 پانچ شعبوں کے اضافی چارجز ہیں، ایسی صورت حال میں کووِڈ کے انتہائی نازک دور میں خدمات انجام دینے والے ملازمین فارغ کر دیے گئے ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ جناح اسپتال میں فنڈز کی شدید کمی ہو گئی ہے، جس کے باعث کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات ہونے والے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا۔

    اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے لیٹر جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے ان تمام افراد کو فنڈز نہ ہونے پر فارغ کر رہے ہیں۔ ملازمین میں 33 خاکروب، 36 نرسز، 54 وارڈ بوائے، 18 سیکیورٹی گارڈز اور دیگر عملہ شامل ہے۔

    ملازمین نے اس پر کہا ہے کہ ’’ہم نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، ہمیں نہ نکالیں، اسپتال میں ویسے ہی اسٹاف کی شدید کمی ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ جناح اسپتال میں اس وقت 1500 سے زائد میڈیکل آفیسرز کی کمی اور 1200 سے زائد نرسنگ اسٹاف کی کمی ہے، جب کہ نئے ملازمین کی تقرری کا معاملہ سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ اور جن ملازمین کو نکالا گیا ہے انھیں بہ آسانی مستقل کیا جا سکتا تھا، یہ کووِڈ کے زمانے سے کام کر رہے تھے۔

    جناح اسپتال میں ایمرجنسی میں گنتی کا 4 سے 5 نرسنگ عملہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے تیماردار خود نرسنگ اسٹاف کے فرائض ادا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ جب کہ شناختی کارڈ جمع کرا کے ویل چیئر ملتی ہے لیکن ایمرجنسی میں تیماردار اپنا مریض دیکھے یا شناختی کارڈ جمع کرانے جائے۔

    ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فنڈر کی فراہمی تو محض ایک بہانہ ہے، اب جناح اسپتال میں من پسند لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔

  • برساتی پانی جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں داخل، مشینری بری طرح متاثر

    برساتی پانی جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں داخل، مشینری بری طرح متاثر

    کراچی: گزشتہ رات ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں برساتی پانی داخل ہو گیا، جس سے مشینری بھی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تیز بارش کے بعد پانی جناح اسپتال کے گائناکالوجی وارڈ میں داخل ہو گیا ہے، جہاں مشینری خراب ہونے کی وجہ سے آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    کراچی میں آج بھی بارش کا امکان

    اسپتال انتظامیہ نے گائنی وارڈ کی مشینری کو بارش سے بچانے کا مناسب انتظام نہیں کیا ہے، دوسری طرف بارش کے بعد جناح اسپتال میڈیکل آئی سی یو میں شارٹ سرکٹ کے بعد آگ لگنے سے بجلی معطل ہو چکی ہے، اور مختلف وارڈز میں اندھیرا چھایا ہوا ہے، جس سے طبی عملے اور مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ جناح اسپتال کے میڈیکل آئی سی یو میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی تھی، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عملہ نکاسی آب اور دیگر امور میں مصروف ہے، اسٹینڈ بائی جنریٹر سے بجلی کی فراہمی بھی بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

  • کراچی کی سرکاری اسپتالوں میں سی ٹی اسکین کیلئے لگائے جانے والا انجیکشن غائب

    کراچی کی سرکاری اسپتالوں میں سی ٹی اسکین کیلئے لگائے جانے والا انجیکشن غائب

    کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں سی ٹی اسکین کیلئے لگائے جانے والا انجیکشن کی عدم دستیابی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ  سی ٹی اسکین کے لیے مریضوں کو کانٹراسٹ انجیکشن لگایا جاتا ہے جو  ڈاؤ اوجھا کیمپس، سول اور جناح اسپتال میں دستیاب نہیں ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کی مریضوں کو سی ٹی اسکین کیلئے انجیکشن باہر سے خرید کر لانے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ مارکیٹ میں کانٹراسٹ انجیکشن دگنی قیمت پر فروخت کی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق  3 سے 4 ہزار روپے میں ملنے والا انجیکشن 8 ہزار میں بیچا جارہا ہے، سندھ حکومت اور فارما کمپنیوں کے معاملات کے باعث انجیکشن کی قلت ہوئی ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ درآمد میں کمی کے باعث کانٹراسٹ انجیکشن کی قلت ہے، جلد مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    دوسری  جانب نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد اس معاملے سے لاعلم نکلے، انہوں نے کہا کہ متعدد اسپتالوں میں کانٹراسٹ انجیکشن کی کمی کا علم نہیں۔

    نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز  نے کہا کہ اگر کانٹراسٹ انجیکشن دستیاب نہیں تو یہ سنجیدہ صورتحال ہے، جلد اس حوالے سے تفصیلات حاصل کروں گا۔

  • بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    کراچی: پولیس تحقیقات میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جناح اسپتال میں لائے گئے 8 سالہ بچے راول کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی تھی، جس پر پولیس نے میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیرانی کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں بچے کی لاش چھوڑے جانے کے واقعے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی موت قیوم آباد ڈی ایریا ایکسپریس وے پر ٹریفک حادثے میں ہوئی، تاہم بچے پر تشدد کس نے اور کہاں کیا، اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    پولیس تحقیقات کے مطابق جناح اسپتال لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے افراد کی کار سے بچے کا حادثہ ہوا تھا، اس سلسلے میں جائے حادثہ کے اطراف سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ لاش لانے والوں نے بھی حادثے کی بات کی تھی، اور کار پر ڈینٹ کا بڑا نشان بھی موجود تھا۔

    پولیس حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ حادثے کے بعد کار مالک بچے کو تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال لایا تھا، تاہم جب اسپتال میں راول کی موت کی تصدیق ہوئی تو کار سوار گھبرا کر فرار ہو گئے۔

    جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    پولیس نے کار سواروں کو شامل تفتیش کر لیا ہے، اور کہا ہے کہ میڈیکو لیگل میں بچے سے زیادتی کا انکشاف حیران کن ہے، اب تک میڈیکو لیگل رپورٹ تحریری طورپر نہیں ملی، رپورٹ ملنے کے بعد دیگر پہلوؤں پر بھی تحقیقات کریں گے۔

    گاڑی کا مالک

    پولیس بچے کی لاش لانے والی گاڑی کے مالک کا پتا بھی لگا چکی ہے، اس سلسلے میں پولیس نے ڈیفنس فیز 8 میں گاڑی کے مالک رضا کے گھر پر چھاپا بھی مارا، تاہم چھاپے کے وقت گھر میں نہ گاڑی موجود تھی نہ ہی مالک، گھر میں موجود خواتین نے بتایا کہ رضا گاڑی لے کر باہر گیا ہوا ہے۔

    جناح اسپتال میں لائے گئے بچے کی تصاویر بھی سامنے آئی تھیں، بچے کے چہرے پر زخموں کے دو قسم کے نشان بہت واضح موجود تھے، چہرے پر موجود زخم پرانے تھے جب کہ ماتھے پر زخم کا بڑا اور گہرا نشان تازہ تھا۔ جناح اسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ بچہ جس کار میں لایا گیا تھا اس میں 2 افراد سوار تھے، جن میں ایک شلوار قمیض اور دوسرا پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا۔ جناح اسپتال کے ترجمان نے بتایا تھا کہ بچے کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا اور لانے والوں نے بتایا تھا کہ بچے کا روڈ ایکسیڈنٹ ہوا، جب لانے والے کو ایمرجنسی کی پرچی بنوانے کا کہا گیا تو وہ وہاں سے فرار ہو گیا، فوٹیج میں بھی دونوں افراد کو بھاگتے دیکھا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق بچے کے والدین کے ساتھ پولیس کا رابطہ ہو چکا ہے، اور وہ بچے کو تدفین کے لیے پنجاب لے کر گئے ہیں۔

    میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی کا انکشاف

    جناح اسپتال میں بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے، جس میں بچے سے زیادتی کی تصدیق کی گئی ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ نے بتایا تھا کہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں جن میں کچھ نئے اور کچھ پرانے ہیں۔ سرجن کا کہنا تھا کہ جسم کے مختلف حصوں سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور بچے کی موت کی وجہ بھی محفوظ کر لی گئی ہے۔

  • جناح اسپتال کے کئی وارڈز برسوں سے سربراہوں کے بغیر چلنے کا انکشاف

    جناح اسپتال کے کئی وارڈز برسوں سے سربراہوں کے بغیر چلنے کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد کے سب سے بڑے جناح اسپتال کے کئی وارڈز برسوں سے بغیر سربراہوں کے چلنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کے مختلف وارڈز میں کئی برس سے فیکلٹی  پروفیسرز موجود نہیں ہیں اس کے علاوہ یومیہ ہونے والے درجنوں آپریشنز کی تعداد صرف چند ایک رہ گئی ہے۔

    ڈائریکٹر جناح اسپتال پروفیسر شاہد رسول نے اس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اے آر وائی کو بتایا کہ جناح اسپتال میں 2 ہزار اسٹاف کی فوری بھرتی کی ضرورت ہے جبکہ اسپتال میں 236 کنسلٹنٹس، 227 اسپیشلسٹ کی ضرورت ہے۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ 100 اسپشلسٹ کیڈر ڈاکٹرز ، 878 اسٹاف نرسز، 584 پیرا میڈیکل ٹیکنیشنز کی ضرورت ہے، حکومت سے اجازت مل گئی ہے، جلد بھرتیاں شروع کرینگے۔

  • جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    کراچی: شہر قائد میں جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا تھا؟ اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے خصوصی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال میں بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے مشتبہ افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی، ویڈیو میں ہری ٹی شرٹ پہنے نوجوان کو فون پر باتیں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں ایک کار اور شلوار قمیض پہننے شخص کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، کار کے بونٹ پر ڈینٹ کا بڑا سا نشان بھی نظر آ رہا ہے، ویڈیو میں ہری ٹی شرٹ میں ملبوس نوجوان اسٹریچر چلاتے نظرآتا ہے۔

    جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر مبینہ ٹریفک حادثے میں ہلاک بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے کے واقعے پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے ایس ایچ او صدر کو تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    کار سوار بچے کی لاش جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر چھوڑ کر فرار

    ڈی آئی جی نے ہدایت کی ہے کہ اطراف کی سی سی ٹی وی کیمرے چیک کیے جائیں، اور مشکوک گاڑی والے شخص کو فوری تلاش کیا جائے تاکہ حقائق معلوم ہو سکیں۔ واضح رہے کہ بچے کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔

  • کار سوار بچے کی لاش جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر چھوڑ کر فرار

    کار سوار بچے کی لاش جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر چھوڑ کر فرار

    کراچی: شہر قائد کے بڑے سرکاری اسپتال پر نامعلوم کار سوار ایک 6 سالہ بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر نامعلوم کار سواروں نے چھ سالہ بچے کی لاش رکھی اور افراتفری میں فرار ہو گئے، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہنڈا سوک کار میں 2 افراد سوار تھے۔

    فرار ہوتے ہوئے ڈرائیور نے بوکھلاہٹ میں اسپتال کے سیکیورٹی گارڈ کو بھی گاڑی سے روند ڈالا، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی ہے۔

    جاں بحق بچے کے چہرے پر زخموں کے واضح نشانات موجود ہیں، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے پہنچ کر اسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں کا جائزہ لیا، پولیس کے مطابق جس گاڑی میں نامعلوم ملزمان آئے اس کا رجسٹریشن نمبر حاصل کر لیا گیا ہے، گاڑی محمد رضا کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔

    دوسری جانب ترجمان جناح اسپتال جہانگیر درانی کے مطابق بچے کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، بتایا گیا کہ بچے کا روڈ ایکسیڈنٹ ہوا تھا، ایمرجنسی کی پرچی بنوانے کا کہا گیا تو نا معلوم افراد فرار ہو گئے۔

  • کراچی کے تین بڑے اسپتال 25 سال کیلئے سندھ حکومت کے سپرد

    کراچی کے تین بڑے اسپتال 25 سال کیلئے سندھ حکومت کے سپرد

    کراچی: شہر قائد کے 3 بڑے اسپتالوں کا مسئلہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت نے اسپتالوں کو سندھ حکومت کے سپرد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ کی کوششوں سے جناح اسپتال، قومی ادارہ امراض قلب (NICVD)، اور قومی ادارہ امراض اطفال کراچی (NICH) کا کنٹرول سندھ حکومت کے سپرد کر نے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ سندھ حکومت کے زیر انتظام چلیں گے، پی ٹی آئی دور کا تشکیل بورڈ بھی ختم کردیا گیا اسپتال عملہ اور فنانشل معاملات اب سندھ حکومت دیکھے گی۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں کراچی کے تینوں اسپتال وفاق نے اپنے کنٹرول میں لیے تھے، لیز معاہدے کے تحت کراچی کے تینوں اسپتالوں کی زمین وفاقی حکومت کے نام رہے گی، سندھ حکومت جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی، اور این آئی سی ایچ میں تقرری اور بھرتیاں کر سکے گی۔

  • کراچی : جناح اسپتال سے ملنے والی  لڑکی کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل

    کراچی : جناح اسپتال سے ملنے والی لڑکی کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل

    کراچی : جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا تاہم فوری طور پر وجہ موت کا تعین نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے کے معاملے پر ڈاکٹرزکئی گھنٹے کے بعد بھی معاملےکے اصل حقائق تک نہ پہنچ سکے۔

    سینئرمیڈیکولیگل آفیسر نے بتایا کہ بائیومیٹرک ڈیوائس نیٹ ورک نہ ہونےسے کام نہیں کررہی، لڑکی کے نام کا پتا نہیں چل سکا، لڑکی کے جسم پر کسی قسم کے نشانات موجود نہیں تاہم میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی حقائق کا پتہ چل سکے گا۔

    پولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کا کہنا تھا کہ لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا،فوری طور پر وجہ موت کا تعین نہیں ہوا، وجہ موت کی وجہ جاننےکیلئے متوفیہ کے اعضا کمیائی تجزیہ کے لئے محفوظ کر لئے۔

    ڈاکٹرسمعیہ نے کہا کہ متوفیہ کے جسم پر کوئی نشانات موجود نہیں ہیں، ابتدائی طور پر متوفیہ کی شناخت عائشہ دختر کاشف کے نام سے کی گئی تھی، پولیس نے متوفیہ کے فنگر پرنٹس حاصل کر لئے ہیں۔

    تلاش ایپ کے ذریعے شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے، کمیائی تجزیہ رپورٹ کی روشنی میں پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی جائے گی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں وجہ موت کا تعین کیا جائے گا،پولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ