Tag: جنت نظیر وادی کشمیر

  • مقبوضہ کشمیر میں 91 ویں روز بھی کرفیو برقرار

    مقبوضہ کشمیر میں 91 ویں روز بھی کرفیو برقرار

    سری نگر: بھارتی ظلم و بربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا، 91 ویں روز بھی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو برقرار ہے، کشمیری روز مرہ کی ضروری اشیا خریدنے سے بھی قاصر ہیں، دودھ بچوں کی خوراک، ادویات سب ختم ہو چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاشسٹ مودی حکومت نے جنت نظیر وادی کشمیر کو جیل میں بدل دیا ہے، کشمیریوں کی زندگی بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، بزدل قابض فوج نے کشمیریوں کو 91 روز سے گھروں میں بند کررکھا ہے۔

    وادی میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جبکہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔

    کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں، امریکی سینیٹر

    امریکی سینیٹرکرس وان ہولین نے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔

  • جنت نظیر وادی کشمیر کی  پہلی مسلمان خاتون پائلٹ

    جنت نظیر وادی کشمیر کی پہلی مسلمان خاتون پائلٹ

    سری نگر : جنت نظیر وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی ارم حبیب نے پہلی کشمیری مسلمان خاتون پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    تفصیلا ت کے مطابق کشمیرکی دارالحکومت سری نگر میں رہنے والی خاتون ارم حبیب نے تاریخ رقم کردی اور پہلی کشمیری مسلمان خاتون پائلٹ بن گئی ہے۔

    ارم نے دہرادون سے فورسٹری میں گریجویشن کیا اور اس کے بعد شیر کشمیر یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن کیا۔

    ایک انٹرویو میں ارم نے کہا کہ پائلٹ بننا میرا خواب تھا ، جب میں 12 ویں جماعت میں تھی تو والدین سے پائلٹ بننے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن اس وقت کسی نے حوصلہ افزائی نہیں کی اور کہا گیا کہ کشمیر کی لڑکی پائلٹ نہیں بن سکتی، جس کے بعد اپنے والدین کو منانے کے لیے چھ سال تک جدوجہد کی کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ پائلٹ کی نوکری خواتین کے لیے نہیں ہوتی۔

    کشمیری خاتون کا کہنا تھا کہ میں اپنا خواب کسی بھی قیمت پر پورا کرنا چاہتی تھی تو والدین کی اجازت ملتے ہی ڈیڑھ سال تک پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پڑھائی ادھوری چھوڑ کر امریکہ چلی گئی اور امریکی فلائٹ اسکول میں تربیت حاصل کی اور کمرشل پائلٹ بن کر ہندوستان واپس آئی۔

    ارم حبیب نے مزید کہا کہ جب لوگوں کو پتہ چلتا ہے میں کشمیری مسلم ہوں اور ہوائی جہاز اڑا رہی ہوں تو سب حیران رہ جاتے ہیں لیکن میں نے کسی کی پرواہ کئے بغیر اپنے خواب کو حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھنے کا سفر جاری رکھا۔

    ارم نے بحرین اور دبئی سے سائبر بس 320 کی بھی ٹریننگ حاصل کر رکھی ہے جبکہ انھیں امریکہ میں تقریباً 260 گھنٹے جہاز اڑانے کا تجربہ بھی حاصل ہے اور امریکہ اور کینیڈا میں کمرشل جہاز اڑانے کا لائسنس مل چکا ہے۔

    ارم کو ملک کی 2 بڑی ایئر لائنز انڈیگو  اور گوایئر نے ملازمت کی پیشکش کردی ہیں۔

    ارم حبیب  ایسی تمام لڑکیوں کے لئے رول ماڈل بن گئی ہیں ، جو اپنے خوابوں کو حاصل کرنا چاہتی ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ حالات کیا ہو۔