Tag: جنرل ساحر شمشاد مرزا

  • جنرل ساحر شمشاد کی پیپلزلبریشن آرمی کے 98ویں یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت

    جنرل ساحر شمشاد کی پیپلزلبریشن آرمی کے 98ویں یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت

    جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلزلبریشن آرمی کے 98ویں یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت کی، انھیں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔

    آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں بتایا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بیجنگ میں تقریب کےمہمان خصوصی بنے، تقریب میں اعلیٰ سول و عسکری حکام، تاجربرادری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے چین کی قیادت، عوام اور پی ایل اے کو یوم تاسیس پر مبارکباد کا پیغام دیا۔

    جنرل ساحر شمشاد نے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کی ترقی اور جدیدیت کو خراج تحسین پیش کیا، جنرل ساحرمرزا نے چین کو علاقائی سلامتی و استحکام کا ضامن اور عالمی امن کا ستون قرار دیا۔

    جنرل ساحرشمشاد نے کہا کہ چین نے دنیا میں امن، استحکام، خوشحالی کے اہم ستون کے طور پر مقام حاصل کیا، پاکستان چین کیساتھ شراکت داری کو ہر سطح پر وسعت دینے کیلئے پُرعزم ہے۔

    آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستان چین آزمودہ، پائیداراور آہنی بھائی چارے کو مزید وسعت دینے کا عزم رکھتے ہیں، پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کےعزم کا اعادہ کیا گیا۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ سی پیک منصوبوں، دفاعی تعاون اور علاقائی ہم آہنگی میں شراکت جاری رہےگی۔

  • بھارت سے حالیہ تنازع میں کہیں سے کوئی مدد نہیں لی، جنرل ساحر شمشاد مرزا

    بھارت سے حالیہ تنازع میں کہیں سے کوئی مدد نہیں لی، جنرل ساحر شمشاد مرزا

    اسلام آباد : چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا ہے کہ بھارت سے حالیہ تنازع میں کہیں سے کوئی مدد نہیں لی ، پاکستان نے اپنے وسائل پرانحصار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا  نے برطانوی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے کے دوران جو کچھ ہوا، وہ مکمل طور پر پاکستان نے اپنے طور پر کیا، کہیں سے کوئی مدد نہیں حاصل کی۔

    جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ ہم نے جو آلات استعمال کیے وہ یقیناً ایسے ہی ہیں جیسے بھارت کے پاس ہیں، کچھ سازوسامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے مگر اس کےعلاوہ حقیقی وقت میں صرف اور صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پر انحصارکیا۔

    انھوں نے کہا کہ پہلے جھڑپیں صرف متنازعہ علاقوں تک محدود رہتی تھیں لیکن اس بار معاملہ اُلٹا تھا، شہروں میں کشیدگی تھی اور یہ سب زیادہ تر بین الاقوامی سرحد کے آس پاس ہوا۔

    چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا کہنا تھا کہ اب چونکہ کسی بھی تنازعےکو بڑی جنگ میں بدلنے کےلیے بہت کم وقت اور جواز چاہیے، اس کا مطلب ہےکہ مستقبل میں اگر کوئی تنازع ہوا تووہ صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ پورے بھارت اور پورے پاکستان کو متاثر کرے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان اوربھارت کے درمیان تنازعات کو حل کرنے یا قابو میں رکھنے کے لیے کوئی مؤثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں، سوائے ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے۔

    اگر تنازعے سے نمٹنے کےلیے آپ کے پاس صرف ایک ہی نظام ہو، جو اتنے بڑے بحران کو سنبھالنے کے لیے کافی نہ ہو اور دوسری جانب آپ کا واسطہ ایک ایسے ملک سے ہو ، جس کی قیادت انتہا پسندانہ ذہنیت رکھتی ہو اور بین الاقوامی سرحد تک غیرذمہ دارانہ اقدامات کرنے پر آمادہ ہو، تو ایسے میں عالمی برادری کے پاس مداخلت کےلیے تھوڑا بہت وقت ہوتا ہے، جیسے اس بار امریکااور دیگرممالک نےکیا، وہ مہلت بھی اب بہت محدود ہوچکی ہے۔

  • جنوبی ایشیائی خطے میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے: جنرل ساحر شمشاد

    جنوبی ایشیائی خطے میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے: جنرل ساحر شمشاد

    چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں کئی غیر حل شدہ تنازعات ہیں جو کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے شنگریلا ڈائیلاگ 2025 میں پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں بریفنگ دی۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایشیا پیسیفک عالمی طاقت کا مرکز بن چکا ہے جنوبی ایشیا کی سلامتی کیلئے مذاکرات ناگزیر ہیں۔

    جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ تنازع سے بچاؤ بحران کے بعد کی کوششوں سے بہتر ہے، جنوبی ایشیائی خطے میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے، پاکستان بھارت سے باعزت، برابری، احترام پر مبنی مستقل امن کا خواہاں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا یواین قراردادوں کے مطابق حل جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہے، پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے جس کا حل ناگزیر ہے۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا نے دو طرفہ، علاقائی، عالمی سطح پر موجود مکالماتی فریم ورک کو فعال کرنے اور اسے مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اصولوں پر مبنی ایسا عالمی نظام چاہتا ہے جو خود مختاری، ضبط وتحمل پر قائم ہو، پہلگام کے بعد پاک بھارت جنگ کی صورتحال خطے کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہی ہے، بحران سے نمٹنے کا مؤثر نظام نہ ہونے سے عالمی طاقتیں بروقت مداخلت سےقاصر ہیں۔

    جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق جنگی اقدام تصور کیا جائے گا اور بھارت نے یواین چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عام شہریوں، عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔

    جنرل ساحر شمشاد نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان مسلسل بھارت اور عالمی برادری سے مذاکراتی نظام کی بحالی کا مطالبہ کررہا ہے، برابری، اعتماد اور حساسیت کی پاسداری کے بغیر کوئی بھی بحران مؤثر حل نہیں ہوسکتا۔

  • جنوبی ایشیا میں بہت سے تنازعات کبھی بھی بےقابو ہوسکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد

    جنوبی ایشیا میں بہت سے تنازعات کبھی بھی بےقابو ہوسکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد

    چیئرمین جوائنٹس چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بہت سے تنازعات ہیں جو کبھی بھی بےقابو ہوسکتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ایشیا پیسفیک اکیسویں صدی کا جیو پولیٹیکل کاک پٹ بن چکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نظریاتی یا علاقائی اختلافات کو دبانے سے انہیں حل نہیں کیا جاسکتا، جنوبی ایشیا کو ایشیا پیسیفک استحکام کی بات چیت سے الگ نہیں کرنا چاہیے۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں غیرحل شدہ تنازع کشمیر موجود ہے، یہاں بہت سے تنازعات ہیں جو کبھی بھی بے قابو ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرائسس مینجمنٹ کے لیے اسٹریٹجک انڈر اسٹینڈنگ بڑھائی جانی چاہیے، عدم اعتماد کی فضا میں کوئی میکنزم کام نہیں کرتا۔

    پائیدار کرائسز مینجمنٹ کیلئے باہمی برداشت اور مساوات کی ضرورت ہوتی ہے، استحکام کا حصول شراکت داری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول، ہاٹ لائنز کی ضرورت ہے، کشیدگی میں کمی کے طے شدہ طریقہ کار، کرائسز مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا کا مزید کہنا تھا کہ کرائسس مینجمنٹ کرائسس فائٹنگ سے بہتر ہے۔

  • چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا یو اے ای کا دورہ، آئی ایس پی آر

    چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا یو اے ای کا دورہ، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا  نے یو اے ای کا سرکاری دورہ کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے یو اے ای کے وزیر دفاع اور مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف سے ملاقاتیں کیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اماراتی وزیر مملکت برائے دفاع محمد بن محمد بن مبارك بن فاضل المزروعی، چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل عیسیٰ سیف المزروعی اور سیکریٹری جنرل توازن کونسل ڈاکٹر ناصر حمید النعیمی سے بھی ملاقات کی۔

    ملاقاتوں کے دوران علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال اوردفاعی تعاون پر بات چیت کی گئی، جبکہ باہمی دلچسپی کے امور بشمول سلامتی، دفاعی تعاون اور بین الاقوامی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا  نے دورے کے دوران ’’توازن‘‘ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نصر حمید النوعیمی سے بھی ملاقات کی جبکہ ’’توازن‘‘ انڈسٹریل پارک کا دورہ کیا اورمختلف پیداواری تنصیبات کا مشاہدہ کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مزید کہنا ہے کہ یو اے ای قیادت نے جنرل ساحر شمشاد مرزا سے گفتگو میں مسلح افواج کی انسداد دہشت گردی کے لیے قربانیوں کا برملا اعتراف کیا۔

  • نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا پاک فوج میں کیریئر شاندار خدمات پر محیط

    نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا پاک فوج میں کیریئر شاندار خدمات پر محیط

    اسلام آباد : نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے فوجی کیرئیر کے دوران چیف آف جنرل اسٹاف، کور کمانڈر راولپنڈی اور ڈی ایم او سمیت کئی اہم عہدوں پرخدمات انجام دیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا پاک فوج میں کیریئر شاندار خدمات پر محیط ہے۔

    پی ایم اے سے تربیت مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سندھ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور اپنے فوجی کیرئیر کا آغازسندھ رجمنٹ سے کیا۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا مختلف اہم عہدوں پر فرائض سرانجام دیتے ہوئے موجودہ مقام تک پہنچے۔

    جنرل ساحر شمشاد مرزا گزشتہ سات سال کے دوران کئی اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

    جنرل راحیل شریف کے آخری دو سال کے دوران انہوں نے آرمی چیف کی کور ٹیم کا حصہ رہتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز فرائض سرانجام دیے اور شمالی وزیرستان میں کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کی نگرانی بھی کی۔

    نرل ساحر شمشاد پاکستان، چین، افغانستان اور امریکا پر مشتمل چارفریقی رابطہ گروپ میں انٹراافغان مذاکرات کا حصہ بھی رہے۔

    انہیں سرتاج عزیزکی زیرقیادت گلگت بلتستان کیلئےاصلاحاتی کمیٹی کے رکن کے طورپرخدمات انجام دینے کا بھی موقع ملا۔

    تھری اسٹار رینک پر ترقی کے بعد انہیں فوج کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک یعنی چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کیا گیا۔

    اس سے قبل وہ وائس چیف آف جنرل اسٹاف رہے جو ملٹری آپریشنز اور ملٹری انٹیلی جنس کی نگرانی کرتا ہے۔

    مختصرعرصے کیلئے بطور ایڈجوٹنٹ جنرل جی ایچ کیو میں خدمات کی انجام دہی کے بعد انہیں اکتوبردوہزار اکیس میں کورکمانڈر راولپنڈی تعینات کیا گیا۔

    یہ علاقے کے لحاظ سے فوج کی سب سےبڑی کور ہے ، جو کشمیر اور سیاچن کی نگرانی کرتی ہے، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی یہی کورکمان کی تھی۔