Tag: جنس

  • مرضی سے جنس کی تبدیلی فطرت کے مخالف ہے، ویٹی کن

    مرضی سے جنس کی تبدیلی فطرت کے مخالف ہے، ویٹی کن

    ویٹی کن سٹی : ویٹی کن نے لوگوں کے بدلتے رجحانات میں خطرناک حد تک اضافہ کے پیش نظر 30 سے زائد صفحات پر مشتمل نصاب جاری کردیا جس میں مرضی سے جنس تبدیل کروانے کے عمل کو فطرت کے مخالف قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیتھولک مسیحیوں کے مقدس ترین ادارے کلیسائے روم (ویٹی کن) نے حالیہ دور میں لوگوں کی جانب سے اپنی جنس تبدیل کرائے جانے کے عمل کوغلط قرار دیتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرنا انتہائی غلط ہے‘جنس تبدیل کروانا فطرت کے خلاف ہے۔

    یہ پہلا موقع ہے کہ مسیحیوں کے مقدس ترین ادارے کی جانب سے انسان کی صنفی شناخت پر وسیع وضاحت کرتے ہوئے صرف مرد اور عورت کی جنس کو تسلیم کیا گیا ہے۔

    ویٹی کن نے جنسی تعلیم اور دنیا بھر میں جنس کے لیے لوگوں کے بدلتے ہوئے رجحانات میں خطرناک حد تک اضافے کو دیکھتے ہوئے 30 سے زائد صفحات پر مشتمل نصاب جاری کرتے ہوئے جنس تبدیل کرانے والے افراد کو خبردار کیا ہے۔

    ویٹی کن کی جانب سے جنسیت کے حوالے سے یہ تنبیہ ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب کہ ٹرانس جینڈر اور مخنث افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے متعدد ممالک میں سالانہ مظاہروں کا اہتمام کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کلیسائے روم کی جانب سے جاری کیے گئے تعلیماتی نصاب کو ’مرد اور عورت کو اس (خدا) نے پیدا کیا‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نصاب کیتھولک مسیحیوں کے تعلیماتی اداروں میں جنس تبدیل کرانے سے متعلق کیے جانے والے سوالات کے جوابات دینے کےلئے تیار کیا گیا ہے اور امید ظاہر کی گئی ہے کہ یہ نصاب لوگوں کی ذہنیت تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    تعلیمی دستاویزات میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ انہیں بلوغت سے قبل ہی پیدا کرنے والے نے مرد اور عورت کے طور پر تخلیق کیا اور بلوغت کے بعد مرضی سے جنس تبدیل کروانا غلط ہے۔

    دستاویزات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرد اور عورت میں تفریق کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور دونوں کی اہمیت منفرد ہے۔

    تعلیمی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ جدید دور میں ’صنفی نظریے‘ کے تحت جنس تبدیل کروانا اور پھر مرد اور عورت دونوں کو بچوں کو جنم دینے جیسے عوامل سے خاندانی نظام کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ’صنفی نظریے‘ سے متعلق یہ تعلیمی دستاویزات ویٹی کن کے مذہبی رہنما جیمز مارٹن نے تیار کیں ہیں جن میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق عالمی سطح پر ’مرد اور عورت‘ کی جنس کو درپیش خطرات اور اپنی مرضی سے اپنائی جانی والی صنف کے حوالے سے مسیحیت کے خدشات کو بیان کیا گیا ہے۔

    دستاویزات کے آغاز میں ہی اعتراف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں کی جانب سے اپنی جنس تبدیل کروائے جانے پر کیتھولک مسیحیت کو مشکلات درپیش ہیں اور اس حوالے سے لوگوں کے سوالات اور ان کی تشویش بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

    تعلیمی دستاویزات میں لوگوں کی جانب سے مرضی سے جنس تبدیل کروانے کے عمل کو فطرت اور کسی بھی شخص کی پہلی زندگی کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ویٹی کن کی جانب سے جنس تبدیل کروائے جانے کے عمل کی مخالفت میں تعلیمی دستاویزات سامنے آنے کے بعد ٹرانس جینڈر اور مخنث افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کلیسائے روم کے دستاویزات سامنے آنے کے بعد ٹرانس جینڈر اور مخنث افراد کے خلاف تشدد اور نفرت میں اضافہ ہوگا۔

  • خواجہ سرا جنس کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    خواجہ سرا جنس کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    پاکستانی تاریخ میں پہلی بار پاسپورٹ میں جنس کے زمرے میں خواجہ سرا کا اندراج کردیا گیا جس کے بعد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جہاں سرکاری دستاویزات میں خواجہ سرا کو ایک علیحدہ جنس کے طور پر درج کیا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں سرکاری طور پر تو کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم خیبر پختونخواہ میں خواجہ سراؤں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے ٹرانس ایکشن پاکستان نے سوشل میڈیا پر اس اہم اقدام کا اعلان کیا۔

    فیس بک پر کی جانے والی پوسٹ کے مطابق ادارے کی سربراہ فرزانہ جان وہ پہلی خواجہ سرا بن گئی ہیں جن کے پاسپورٹ میں ان کی جنس بطور مخنث درج کی گئی ہے۔

    پوسٹ میں حکومت پاکستان اور وزارت داخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاسپورٹ میں جنس کے خانے میں مخنث کا اندراج ایک اہم سنگ میل ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستانی پاسپورٹ میں اس سے قبل جنس کے لیے صرف ’میل‘ اور ’فی میل‘ کا آپشن موجود تھا تاہم اب خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ جنس کا اندراج بھی شروع کردیا گیا جسے ’ایکس‘ سے ظاہر کیا جائے گا۔

    پاسپورٹ ملنے کے بعد خواجہ سرا فرزانہ جان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اتفاق سے وہ پہلی خواجہ سرا ہیں جن کے شناختی کارڈ میں بھی ان کی جنس بطور خواجہ سرا درج کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواجہ سراؤں کو بطور علیحدہ جنس تسلیم کرلیا گیا ہے تاہم دنیا میں سعودی عرب جیسے ممالک بھی موجو دہیں جنہوں نے اپنے ملک میں خواجہ سراؤں کا داخلہ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری میں خواجہ سراؤں کا اندراج

    یاد رہے کہ سرکاری دستاویزات میں جنس کے خانے میں مخنث کا اندراج کرنے والے دیگر ممالک میں بھارت، نیپال، جرمنی اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس فہرست میں امریکا شامل نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ہونے والی چھٹی مردم شماری میں بھی خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ جنس کا خانہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔