Tag: جنسی تشدد

  • گیزل پیلیکاٹ کا دردناک مقدمہ، فرانس بھر میں خواتین پر جنسی تشدد کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

    گیزل پیلیکاٹ کا دردناک مقدمہ، فرانس بھر میں خواتین پر جنسی تشدد کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

    پیرس: فرانس بھر میں خواتین پر جنسی تشدد کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، اور مطالبہ کرنے لگے کہ خواتین پرظلم بند کرو اور خواتین کو حقوق دو۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس بھر میں خواتین پر جنسی تشدد کے خلاف مظاہرے کیے گئے، ملک بھر میں 400 سے زیادہ تنظیموں نے ریلی نکالی، مردوں نے بھی بڑی تعداد میں مظاہروں میں حصہ لیا۔ ہفتے کے روز ہونے والا یہ احتجاج خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے دو روز قبل ہوا۔

    مظاہرین نے حکومت سے خواتین کا تحفظ یقینی بنانے اور حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تشدد کا شکار ہونے والی عورتیں تنہا نہیں ہیں، بلکہ ہم سب ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    فرانس کی عدالت میں ایک مقدمہ زیر سماعت ہے، جس میں سابق شوہر نے اپنی بیوی کا اجنبیوں سے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، سماعت کے دوران ملزم کی بیٹی نے بھری عدالت میں چیخ کر کہا ’تم کتے کی طرح اکیلے مرو گے‘ تو اس پر عدالت میں مکمل خاموش چھا گئی تھی۔

    استغاثہ آنے والے ہفتے میں فرانس کے جنوبی شہر ایویگنون کی عدالت سے اُن 51 مردوں کو سزا سنانے کے لیے کہے گا، جن میں سے ایک نے گھر پر دس سال تک اپنی بیوی گیزل پیلیکاٹ کو نشہ دے دے کر باقی افراد کو ان کی عصمت دری کی دعوت دی تھی۔

    مذکورہ خاتون گیزل پیلیکاٹ نے دردناک تفصیلات کے باوجود اپنے کیس کی سماعت بند دروازوں کے پیچھے ہونے کی بجائے کھلی سماعت ہونے کو ترجیح دی تھی، جس پر ان کی بہت پذیرائی کی جا رہی ہے۔ جب کہ ان کے بیٹوں نے کہا ہے کہ ڈیڈ کو سزا ملنی چاہیے۔

    خواتین مطالبہ کر رہی ہیں کہ رضامندی سے متعلق قانون جلد از جلد نافذ ہونا چاہیے، صرف اس وجہ سے کہ کوئی کچھ نہیں کہتا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جنسی تعلق سے اتفاق کرتے ہیں، واضح رہے کہ فرانس میں عصمت دری کے قانون میں رضامندی کے بارے میں کوئی الفاظ شامل نہیں ہیں۔

  • پاکستان میں روزانہ 12 سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے

    پاکستان میں روزانہ 12 سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے

    ہر وقت سیاسی ہنگاموں سے جھوجھتے پاکستان میں کوئی بھی اس سنگین معاملے کی فکر میں مبتلا نہیں ہوتا کہ وطن عزیز میں معصوم بچوں کی ایک بڑی تعداد کس قدر بھیانک صورت حال سے دوچار ہوتی ہے۔

    بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے ابھی ایک تازہ رپورٹ میں یہ دل دہلا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 12 سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    سال 2023 کے پہلے 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے 2227 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ 2022 کے اسی عرصے میں 2211 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جس کا مطلب ہے کہ ان کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ 2022 کے پورے سال یہ تعداد 4253 تھی، جن میں سے آدھی تعداد جنسی زیادتی پر مبنی تھی۔

    لڑکوں اور لڑکیوں کا تناسب

    بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی نجی تنظیم ’ساحل‘ کے مطابق ملک بھر میں بچوں کے ساتھ اس طرح کے کیسز میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، متاثرہ بچوں کی عمریں 6 سے 15 سال تک ہیں جب کہ 75 فی صد سے زائد کیسز صرف پنجاب میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ کُل 4253 رپورٹ کیے گئے کیسز میں سے 2271 (53 فی صد) کیسز شہری علاقوں سے اور 1982 (47 فی صد) کیسز دیہی علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لڑکیوں کے مقابلے میں متاثرہ لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے، تاہم گزشتہ چھ ماہ کے کیسز میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ رہی جس کا تناسب 54 فی صد رہا۔

    تشدد کا شکار ہونے والے بچوں میں 593 لڑکے اور 457 بچیاں تھیں، 148 بچوں کو قتل کیا گیا جب کہ 61 بچوں نے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی کر لی۔

    خطرہ کس سے؟

    بچوں کے تحفظ کے حوالے سے جو افسوس ناک امر ہے وہ یہ ہے کہ انھیں جن سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے وہ زیادہ تر رشتہ دار یا جاننے والے افراد ہوتے ہیں، ملزمان میں رشتہ داروں اور جاننے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

    2022 میں رپورٹ ہونے والے 4253 کیسز میں بچوں سے جنسی زیادتی، قتل، اغوا، گمشدگی اور کم عمر بچوں سے جبراً شادی کے کیسز شامل ہیں، جن میں 80 بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

    ساحل کی رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کے یہ کیسز پورے پاکستان سے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان بھی شامل ہیں۔

    حقائق چھپائے جاتے ہیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 5 لاکھ 50 ہزار بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں لیکن صرف چند سو کیسز ہی منظر عام پر آ پاتے ہیں۔

    حالات اس سے کہیں زیادہ خوف ناک ہیں، متاثرین اور ان کے لواحقین حقائق کو چھپاتے ہیں، متاثر ہونے والا شرمندگی اور لواحقین غیرت اور بدنامی کے خوف سے چپ ہو جاتے ہیں۔ ایک یہ وجہ بھی ہے کہ گزشتہ 6 برس میں 22 ہزار درج مقدمات میں صرف 77 افراد کو سزائیں ہو سکیں۔

  • اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز پیش کی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتیں اور خصوصی پولیس اسٹیشن یا سیل قائم کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا 2 روز تک اجلاس جاری رہا۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی گئی، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دیا، ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں۔ وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا عمومی جائزہ بھی لیا، نیب ترمیمی آرڈیننس سے یہ قانون مزید امتیازی ہوگیا ہے۔

    چیئرمین کونسل نے کہا کہ انسانی دنیا میں جنسی رویوں میں تبدیلی کا عمل باقاعدہ فیشن بن گیا ہے، سوشل میڈیا کے پھیلاؤ سے دنیا بفرزون قائم نہیں رکھ سکتی۔ پرائمری اسکول سے ہی ماہر نفسیات کی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی بھی درخواست کی، اس مقصد کے لیے خصوصی پولیس اسٹیشن یا خصوصی سیل بھی قائم ہونے چاہئیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کے واقعات پر ہم نے سفارش کی ہے کہ سنہ 2003 کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی جانچ پڑتال کے بعد کمیٹی بنائی جائے۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی نہ صرف اسلام کے منافی بلکہ آئین کے خلاف بھی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کیس میں ججز کی مختلف آرا ہیں جو آپریشنل پارٹ نہیں۔ پرویز مشرف کی لاش ڈی چوک پر گھسیٹ کر لانا عدالتی فیصلہ نہیں، مذکورہ معاملے کا ریسرچ ونگ جائزہ لے رہا ہے۔ ججوں کی رائے فیصلے کا حصہ نہیں اس لیے اجلاس میں اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

  • ٹوبہ ٹیک سنگھ: ہمسائے کی 3 سال کے بچے کے ساتھ زیادتی، قتل کی کوشش

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: ہمسائے کی 3 سال کے بچے کے ساتھ زیادتی، قتل کی کوشش

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سےگزشتہ روزلاپتا ہونےوالےتین سالہ محمد حسن کوزخمی حالت میں کھیت سےبرآمد کرلیا، ہمسائے نےمبینہ زیادتی کےبعد گلا دبا کرمردہ سمجھ کر پھینک دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کےبخشی پارک کے رہائشی عبدالرحمان کا تین سالہ بیٹا محمد حسن گزشتہ روز گھرکےباہرکھیلتےہوئےلاپتا ہوگیا تھا، پولیس اور اہل علاقہ گزشتہ روز سے اسے تلا ش کررہے تھے ۔

    پولیس نےمختلف مقامات کی تلاشی کےدوران دو محلےداروں کوشک کی بنا پرحراست میں لےکرتفتیش شروع کی ۔ تفتیش کے دوران بچےکےہمسائےؤحماد نےاعتراف کیا کہ اس نےزیادتی کےبعد محمد حسن کاگلا دبا کراسےکماد کی فصل میں پھینک دیا تھا، حماد کی عمر 16 سال بتائی جارہی ہے۔

    پولیس ملزم کی نشاندہی پرکھیت میں پہنچی توننھا محمد حسن بےہوشی کی حالت میں پڑا تھا ۔ شدید زخمی محمد حسن کو سول اسپتال ٹوبہ ٹیک سنگھ منتقل کردیا گیا، جہاں اسے طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، جبکہ زیادتی کی تصدیق کے لیے اس کا میڈیکل بھی کروایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ابھی کچھ دن قبل ہی پنجاب کے علاقے چونیاں میں معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے پے درپے واقعات پیش آئے تھے، جن میں بچوں کو اغوا کیا گیا اور ان کے ساتھ زیادتی کی، زیادتی کے بعد بچے کو قتل کردیا۔

    ڈھائی ماہ کے دوران 4 بچوں کو اغوا کیا گیا جن میں فیضان، علی حسنین، سلمان اور 12 سالہ عمران شامل تھے۔پولیس نے بتایا کہ1700 افراد کا ڈی این اے لیا گیا جن میں سے ایک ملزم سہیل شہزاد کا ڈی این اے فیضان نامی بچے کی لاش سے ملنے والے ڈی این اے سے میچ کرگیا تھا۔

  • ایک عشرے سے کوما میں رہنے والی خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش

    ایک عشرے سے کوما میں رہنے والی خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش

    واشنگٹن : امریکی ریاست ایریزونا کے ڈاکٹرز اس وقت حیرت میں مبتلا ہوگئے جب ایک عشرے سے کوما کی حالت میں رہنے والی خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا کے دارالحکومت فینکس کے قریب واقع ہیسینڈا ہیلتھ کیئر کلینک میں زیر علاج ایک خاتون کے بطن سے بچے نے جنم لیا ہے اور مذکورہ خاتون ایک دہائی سے سکتے میں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش کے معاملے پر جنسی تشدد کی تحقیقات کررہی ہے۔

    ہیسینڈا ہیلتھ کیئر کی جانب سے اس دل دہلا دینے والے واقعے پر کوئی تفصیل یا وضاحت پیش کی گئی ہے تاہم وہ ’اس حیران و پریشان کن واقعے‘ سے آگاہ ہیں۔

    کلینک کی جانب سے بچے کو جنم دینے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، البتہ ان کا کہنا ہے کہ 29 دسمبر کو پیدا ہونے والا بچہ بلکل صحت مند اور تندرست ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون صبح شام انتہائی نگداشت میں تھی اور متعدد افراد کی رسائی خاتون تک تھی۔

    خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ کلینک کے عملے کو خاتون کے حاملہ ہونے کا علم نہیں تھا، بچے کی ولادت کے بعد معلوم ہوا کہ زیر علاج خاتون حاملہ تھی۔

    ہیسینڈا ہیلتھ کیئر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہم واقعے کی سچائی تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں، اس سے قبل ہمارے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا پولیس کی جانب سے معاملے کی تحقیقات جاری ہے تاہم پولیس معاملے کی مزید تفتیش بتانے سے گریز کررہی ہے۔

  • سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار

    سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار

    کراچی: صوبہ سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار کرلیا گیا۔ مردوں کا خواتین کو چھیڑنا، ہراساں کرنا اور جنسی تشدد ناقابل معافی جرم ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ یعنی سندھ پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورک پلیس ایکٹ تیار کرلیا۔

    ایکٹ کے مطابق سندھ میں خواتین کو چھیڑنا، ہراساں کرنا اور جنسی تشدد ناقابل معافی جرم ہوگا۔ خواجہ سراؤں کو چھیڑنے والے بھی قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

    تمام نجی و سرکاری اداروں میں خواتین کے تحفظ کے لیے کمیٹی بنانا لازم ہوگا۔ انکوائری اتھارٹی 3 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ خواتین ہراساں کیے جانے کی صورت میں تحریری شکایت کرسکیں گی۔

    مزید پڑھیں: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں؟

    ایکٹ کے مطابق صوبائی محتسب سے بھی براہ راست شکایت کی جاسکے گی۔ انکوائری اتھارٹی شکایت پر 3 دن میں فیصلہ کرے گی۔ قصور وار شخص پر ملازمت سے برطرفی، تنخواہ و مراعات روکنے کی سزائیں بھی ایکٹ میں شامل ہے جبکہ چھیڑ خانی کرنے والے مردوں کی ترقی و انکریمنٹ روکنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

    صوبائی محتسب خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعے کا از خود نوٹس بھی لے سکے گا۔

    ملازمت کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کا ایکٹ آج کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ سے منظوری کی صورت میں ایکٹ سندھ اسمبلی میں لایا جائے گا۔

  • خواتین پر تشدد کے خاتمے کی کوشش اہم ذمہ داری: نکول کڈمین

    خواتین پر تشدد کے خاتمے کی کوشش اہم ذمہ داری: نکول کڈمین

    نیویارک: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین نے خواتین پر تشدد کے خلاف اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر نکول کڈمین نے بھی شرکت کی۔

    یو این وومین کی جانب سے منعقد کی گئی اس تقریب کا مقصد دراصل خواتین پر تشدد کے خلاف پچھلے 20 سال سے جاری اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ تقریب کا شریک میزبان ادارہ یو این ٹرسٹ فنڈ تھا جس نے شرکا پر زور دیا کہ وہ خواتین پر تشدد کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مالی تعاون کریں۔

    تقریب میں فلم ’دا آورز‘ میں بہترین اداکاری پر آسکر ایوارڈ جیتنے والی اداکارہ نکول کڈمین نے بھی شرکت کی۔ نکول اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی ہیں جو دنیا بھر میں صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    دائیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی اہلیہ، بائیں ۔ یو این وومین کی سربراہ

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 10 سال قبل اقوام متحدہ کی جانب سے سفیر مقرر ہونے کے بعد انہوں نے پہلا دورہ کوسوو کا کیا تھا۔ ’وہاں میں ایسی لڑکیوں اور خواتین سے ملی جنہوں نے بدترین تشدد کا سامنا کیا تھا لیکن وہ سروائیو کرنے میں کامیاب رہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقوں میں جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہونے والی خواتین شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہوگئیں تاہم اقوام متحدہ نے ان ذہنی صحت اور سماجی رتبے کی کی بحالی کے لیے بہت کام کیا۔

    نکول کڈمین نے ان خواتین سے ملاقات کو اپنی زندگی بدلنے والا تجربہ قرار دیا۔ ’میں سمجھتی ہوں کے اقوام متحدہ کی سفیر کی حیثیت سے یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں لڑکیوں اور خواتین پر تشدد کے خاتمے کے خلاف اقدامات میں حصہ لوں‘۔

    مزید پڑھیں: عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے

    واضح رہے کہ عالمی اندازوں کے مطابق ہر 3 میں سے ایک عورت زندگی بھر میں کسی نہ کسی قسم کے جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس تشدد کو ایک معمولی عمل سمجھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق ترقی پذیر اور کم تعلیم یافتہ ممالک، شہروں اور معاشروں میں گھریلو تشدد ایک عام بات ہے۔ خود خواتین بھی اس کو اپنی زندگی اور قسمت کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کرلیتی ہیں اور اسی کے ساتھ اپنی ساری زندگی بسر کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ ان میں ایڈز کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

    مزید پڑھیں: شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

    ماہرین کے مطابق ان تنازعوں اور جنگوں کے خواتین پر ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں اور وہ مردوں یا بچوں سے کہیں زیادہ جنسی و جسمانی تشدد اور زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

  • اپ ڈیٹ : قصوراسکینڈل، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لے لیا

    اپ ڈیٹ : قصوراسکینڈل، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لے لیا

    قصور: پنجاب کے شہر قصور میں حسین خان والا دیہات میں ایک مقامی گروہ کے ملزمان دوسو چھیاسی کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا نےکے بعد ان کی وڈیو بناکر بلیک میلنگ کررہے تھے، یہ سلسلہ دو ہزار نو سے جاری تھا.

    وڈیو کلپ کے سامنے آنے کے بعد پولیس نے ملزمان کیخلاف کارروائی کی ، کارروائی کے دوران چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دیگر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    متاثرین کے لواحقین کی جانب سے دائر مقدمہ کو مقامی پولیس نے انتہائی کمزور کیس بناکر عدلیہ میں پیش کیا جس سے ملزمان کو با آسانی ضمانتیں مل گئیں۔

    متاثرین کے لواحقین نے پولیس کیخلاف شدید احتجاج کیا،جس پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس سے کئی لوگ زخمی ہوگئے جواب میں مظاہرین نے بھی پتھراؤ کیا جس سے پولیس افسران اور اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں کشمنر لاہور، ایڈیشنل آئی جی اور مقامی مسلم لیگ ن کے ایم این اے ایم پی اے شامل ہیں۔

    یہ کمیٹی تمام پہلوؤں پر غور کررہی ہے اور ایک ہفتہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ واضح رہے کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے ملزمان کو چند بااثر افراد سیاسی مفادات کی خاطر تحفظ فراہم کرتے رہے اور اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی۔

    تاہم اے آر وائی نیوز نے ایک بار اس معاملے پر پنجاب حکومت کی توجہ مبذول کروائی جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے کمیٹی قائم کردی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ مذکورہ واقعے میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں اور انہیں ہر صورت گرفتار کیا جائے۔

    علاوہ ازیں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے قصور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت کے بجائے مجرموں کو تحفظ دینا غیرانسانی رویہ ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ قصور میں دوسواسی بچوں کی بے حرمتی پر شدید صدمہ پہنچا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی عمریں چودہ سال سے کم ہیں اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    بچوں کی حفاظت کے بجائے مجرموں کو تحفظ فراہم کرنا غیرانسانی رویے کا عکاس ہے، انہوں نے بچوں کی بےحرمتی اور قصور میں پولیس گردی کی بھی مذمت کی ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کےمطابق قصور واقعےکی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق قصورمیں بچوں سے زیادتی کے چھ ملزمان پولیس کی حراست میں جبکہ چھ ضمانت لے چکے ہیں ۔

    یہ واقعہ ملکی تاریخ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔ لیکن ملزمان اب بھی پولیس کی گرفت سے کوسوں دورہیں۔

    قصور میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے گروہ کے چھ ملزمان کو تو گرفتار کیا لیکن چھ با اثر ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کروالی تھی ۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور ویڈیو اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کا اعلان کردیا۔

    شہباز شریف نے محکمہ داخلہ کوہدایت کی ہے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کےلئےفوری درخواست کی جائے۔

    وزیر اعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں شہباز شریف کوسانحہ قصور کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔شہباز شریف نےواقعےکو گھناؤنا فعل قرار دیتے ہوئے فرارملزمان کی فوری گرفتاری کی حکم بھی دیا،

    کمسن بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے ویڈیو اسکینڈل میں گرفتار سات ملزمان نےاعتراف جرم کرلیا۔ پولیس نے ملزمان کو نا معلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعظم نواز شریف نے بھی نوٹس لے لیا، ایس پی انویسٹی گیشن ندیم عباس کا کہنا ہے کہ ملزمان کوچالان مکمل کرکےعدالت میں پیش کیاجائےگا۔

    ایس پی انویسٹی گیشن نے اے آر وائی نیوز سے بات کرنے کا وعدہ کیا ۔اے آر وائی کی ٹیم تھانے پہنچی تو ایس پی انویسٹی گیشن اپنی نشست پر موجود نہیں تھے پتا یہ چلا کہ انہیں اوپر سے چُپ رہنے کا آرڈر آگیا ہے۔

    پھر خبر آئی کہ ملزمان کو تھانہ بی ڈویژن سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ۔ذرائع کہتے ہیں کہ گرفتار ملزمان کی خفیہ مقام پر اعلیٰ پولیس افسران سے ملاقات کرائی جائے گی۔

    اسی دوران وزیراعظم نوازشریف نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا ملزمان کوسخت سزادی جائیگی ملزمان سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔