Tag: جنسی ہراسانی

  • 4 سالہ معصوم بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی، ملزم گرفتار

    4 سالہ معصوم بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی، ملزم گرفتار

    بھارت میں خواتین پر جنسی تشدد کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقوں کی خواتین، جن میں مذہبی اقلیتیں اور دلت شامل ہیں، جنسی ہراسانی کا سب سے زیادہ نشانہ بنتی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہندواڑہ کے ایک گاؤں میں پولیس نے ایک ملزم کو 4 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق نابالغ بچی کو تحقیقات کے لئے اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق کردی ہے۔

    خاتون سے سڑک پر دست درازی کی ویڈیو سامنے آنے پر ملزم گرفتار

    ابتدائی رپورٹس کے مطابق بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے، متاثرہ خاندان نے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • فاسٹ اینڈ فیوریس کے اسٹار ون ڈیزل پر جنسی ہراسانی کا الزام

    فاسٹ اینڈ فیوریس کے اسٹار ون ڈیزل پر جنسی ہراسانی کا الزام

    لاس اینجلس: ہالی وڈ کے سپر اسٹار ’فاسٹ اینڈ فیوریس‘ کے اداکار ون ڈیزل پر ان کی ایک سابقہ معاون نے جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔

    بالی وڈ اداکار ون ڈیزل کی سابق پرسنل اسسٹنٹ ایسٹا جونیسن نے ’فاسٹ فائیو‘ کی شوٹنگ کے دوران اداکار ون ڈیزل کے خلاف ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

    اداکار ون ڈیزل کی سابقہ معاون ایسٹا جونیسن نے کہا ہے جنسی ہراسانی کا واقعہ 2010 میں ’فاسٹ فائیو‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا جب اداکار نے فاسٹ اینڈ فیوریس کمپنی کے ساتھ کام شروع کیا تھا۔

    عدالتی کیس کے مطابق جنسی ہراسانی کے واقعے کے دوسرے دن ایسٹا جونیسن کو نوکری سے فارغ کردیا گیا تھا۔

    ون ڈیزل کی سابقہ معاون نے الزام لگایا ہے کہ انہیں نوکری سے صرف اس لئے نکالا گیا کہ انہوں نے ون ڈیزل کی جنسی خواہش پوری کرنے سے انکار کردیا تھا۔

  • پی ٹی ٹیچر کی طالبہ سے غیر اخلاقی حرکت

    پی ٹی ٹیچر کی طالبہ سے غیر اخلاقی حرکت

    بھارت میں جنسی ہراسانی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے، پی ٹی ٹیچر کی جانب سے حیدرآباد کے ایک اسکول میں کم عمر طالبہ کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کا واقعہ پیش آیا ہے، بچی کے والدین کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اسکول پر دھاوا بول دیا گیا اور واقعے میں ملوث ٹیچر کی درگت بنادی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق راجندر نگر، عطاپور کے ایک پرائیویٹ اسکول میں کم عمر لڑکی 8ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔اسی اسکول کے پی ٹی ٹیچر کی جانب سے طالبہ کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    پی ٹی ٹیچر مذکورہ طالبہ کو فون پر مسلسل ہراساں کررہا تھا، جب طالبہ نے اس بات کا ذکر اپنے والدین سے کیا تو وہ فوری طور پر اسکول پہنچ گئے اور رشتہ داروں کے ساتھ مل کر اسکول میں ہنگامہ آرائی کی، جبکہ مذکورہ ٹیچر کی جم کر پٹائی کی۔

    بچی کے والدین اور رشتہ داروں کی جانب سے اسکول کے پرنسپل اور دیگر اساتذہ پر بھی حملہ کیا گیا، جبکہ پی ٹی ٹیچر کو اسکول کے احاطے میں ہی پکڑ لیا گیا تھا۔

    پولیس کی جانب سے مداخلت کرنے پر بچی کے والدین نے ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا، عطاپور پولیس کے ذرائع کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • پشاور: ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا

    پشاور: ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا

    پشاور: جنسی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاج کرنے والی تاریخی درس گاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبہ نے فریاد کی ہے کہ امتحانات میں ان کے پرچے فیل کیے جاتے ہیں، پڑھائی متاثر ہو رہی ہے، اور قیمتی سال ضائع ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ نومبر 2020 میں اسلامیہ کالج کی طالبات نے ایک غیر متوقع احتجاجی ریلی نکالی تھی، یہ احتجاج غیر متوقع اس لیے تھی کیوں کہ یہ قدیم تاریخی درس گاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافے کے خلاف طالبات کی ریلی تھی۔

    اس سے قبل کسی کالج یا یونیورسٹی کی طالبات نے جنسی ہراسانی کے واقعات کے خلاف کھل کر ایسا احتجاج ریکارڈ نہیں کرایا تھا۔ احتجاج میں شریک طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافے کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے نعرے درج کیے گئے تھے۔

    جنسی ہراسانی کے واقعے میں مبینہ طور پر میں ملوث چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کو صوبائی محتسب نے الزامات ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، تو اس کے خلاف متعلقہ پروفیسر نے گورنر کو اپیل کر دی، گورنر نے ان کی اپیل منظوری کرتے ہوئے انھیں نوکری پر بحال کر دیا۔

    متاثرہ طالبہ نے چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کی گورنر کی جانب سے دوبارہ عہدے پر بحالی کے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس محمد ابراہیم خان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے متاثرہ طالبہ کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔

    متاثرہ طالبہ کے وکیل سنگین خان ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ اسلامیہ کالج میں طالبات کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر صوبائی محتسب نے چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈپارٹمنٹ کو نوکری سے برخاست کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، لیکن انھوں نے صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف گورنر کو اپیل کی،گورنر نے طالبات کو سنے بغیر چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈپارٹمنٹ کو بحال کر دیا، جو غیر قانونی ہے۔

    عدالت نے واضح کیا کہ ہراسمنٹ اور اس طرح کے ایشوز سے ہم سختی سے نمٹیں گے۔

    متاثرہ لڑکی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گورنر نے ہمیں سنے بغیر یک طرفہ فیصلہ دیا ہے، اور وہ خود اس کیس میں فریق بن گئے ہیں، چیئرمین کی بحالی سے یونیورسٹی طالبات خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں۔

    متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ احتجاج اور اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی، یونیورسٹی میں ایسے واقعات میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے، چیئرمین کی بحالی سے میرے لیے بھی بہت سے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔

    طالبہ نے بتایا کہ امتحانات میں بغیر کسی وجہ کے میرے پرچے فیل کیے جاتے ہیں، میرے تعلیمی سال ضائع ہو رہے ہیں، میں نے ہر فورم پر درخواستیں دیں لیکن کوئی میری بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

    متاثرہ طالبہ نے مزید بتایا کہ جب ایک سزا یافتہ چیئرمین کو بحال کیا جاتا ہے تو طالبات میں خوف ہی پیدا ہوگا، ہر کوئی خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے، صوبائی محتسب نے الزامات ثابت ہونے پر چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا، لیکن اس کے باجود ان کو بحال کر دیا گیا۔

    انھوں نے کہا طالبات کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ جو لوگ ایسے واقعات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

  • جنسی ہراساں کرنے کا الزام، سوشانت سنگھ نے اداکارہ کے میسجز شیئر کردیے

    جنسی ہراساں کرنے کا الزام، سوشانت سنگھ نے اداکارہ کے میسجز شیئر کردیے

    ممبئی: بالی ووڈ کے نوجوان اداکار سوشانت سنگھ راجپوت نے ساتھی اداکارہ کی طرف سے عائد کیے جانے والے جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تمام میسجز سوشل میڈیا پر شیئر کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ سنجانا سانگھی نے ایک روز قبل مبینہ الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ’کزی اینڈمینی‘ کے سیٹ پر سوشانت نے ہراساں کیا جس کی وجہ سے انہیں‌ پریشان کا سامنا کرنا پڑا۔

    سنجانا نے الزام عائد کیا تھا کہ شوٹنگ کے دوران سوشانت نے مجھ سے بے تکلف ہونے کی کوشش کی اور اس بہانے وہ بہت قریب بھی آئے۔

    مزید پڑھیں: والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا تذکرہ والدین سے بھی کیا جس کے بعد انہوں نے مشورہ دیا کہ جب سنجانا مطمئن ہوں یا سیٹ پر دیگر لوگ موجود ہوں تب ہی جائیں۔

    سوشل میڈیا پر شور ہونے کے بعد سوشانت نے ایک روز بعد ہی حقائق مداحوں اور عوام کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔

    سوشانت نے اداکارہ کے ساتھ میسجز پر ہونے والی بات چیت کے اسکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے بہت افسوس ہے کہ کسی کی ذاتی باتیں اس طرح سامنے لارہا ہوں، مگر یہ سب کچھ ضروری تھا تاکہ صحیح بات کا علم ہوسکے‘۔ ایک اور ٹویٹ میں میں سوشانت نے مزید میسجز شیئر کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی ماڈل کا سلمان خان اور بھائیوں پر زیادتی کا الزام

    بالی ووڈ انڈسٹری میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اداکار نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا بھرپور جواب دیا۔

    یاد رہے کہ بالی ووڈ انڈسٹری میں گزشتہ کئی دنوں سے می ٹو  مہم جاری ہے جس کی زد میں اب تک نامور اداکار آچکے، سب سے پہلے نانا پاٹیکر  پھر الوک ناتھ، ساجد خان، سلمان خان اور دیگر پر مختلف خواتین کی جانب سے الزامات عائد کیے گئے۔

  • مودی کے وزیرِمملکت جنسی ہراسانی کے الزامات کے باعث مستعفی

    مودی کے وزیرِمملکت جنسی ہراسانی کے الزامات کے باعث مستعفی

    دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے وزیر کو جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیرِ مملکت برائے یونین ایم جے اکبر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات کے باعث اپنے عہدے سے الگ ہوگئے ۔ 

    بھارتی میں جاری "می ٹو” مہم کا شکار بننے والے وزیرمملکت پر خواتین صحافیوں کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام  تھا.

    واضح رہے کہ بھارتی اداکارہ تنوشری دتہ کی جانب سے ناناپاٹیکر پر الزامات عائد کیے جانے کے بعد زندگی کے مختلف شعبوں سے  تعلق رکھنے والی کئی خواتین سامنے آئیں، جنھوں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کی.

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیرمملکت پر 20 سے زیادہ خواتین نے جنسی طور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا.

    ایم جے اکبر کی جانب سے الزامات کی تردید کی گئی، انھوں نے ایک خاتون صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی کیا، تاہم بڑھتے دباؤ کے باعث انھیں مستفعی ہونا پڑا


    مزید پڑھیں: والد پر جنسی خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی


    انھوں نے اپنے بیان میں‌ کہا کہ انصاف حاصل کرنے کے لیے انھوں نے اپنی ذاتی حیثیت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیےعہدہ چھوڑ رہے ہیں.

    یاد رہے کہ اس اسکینڈل کے باعث نریند مودی کو بھی شدید تنقید کا سامنا ہے، جن کی جانب سے ان الزامات پر  خاموشی اختیار کی گئی.

  • علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا

    علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا

    کراچی: معروف پاکستانی گلوکار اور اداکار علی ظفر نے میشا شفیع پر ایک ارب روپے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکار علی ظفر کے وکیل نے میشا شفیع کے خلاف لاہور سیشن کوٹ میں ایک ارب روپے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل پر ہراسگی کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگایا گیا‘۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ میشا شفیع نے سستی شہرت کے لیے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے اور لیگل نوٹس کے باوجود معافی نہیں مانگی لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ خاتون گلوکارہ کو 1 ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کرے۔

    مزید پڑھیں: گلوکارہ میشا شفیع اورعلی ظفر تنازع میں‌ نیا موڑ‌ سامنے آگیا

    واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں گلوکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک زائد بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

    علی ظفر نے ان الزامات پر میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھیجا تھا جس کے مطابق میشا شفیع ان پر لگائے گئے الزامات واپس لیں ورنہ وہ ان پر 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیں گے۔

    میشا شفیع کے وکیل بیرسٹرمحمد احمد پنسوٹا نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نوٹس موصول ہوگیا ہے ہم جائزہ لے رہے ہیں، میشا کی جانب سے علی ظفر پر لگائے گئے تمام الزامات سچ پر مبنی ہے۔

    اسے بھی پڑھیں: علی ظفر کا میشا شفیع کو لیگل نوٹس، معافی مانگنے کا مطالبہ

    گلوکارہ نے ہراسانی کے معاملے پر بیرسٹرمحمد احمد پنسوٹا اور خواتین کے حقوق کی وکیل نگہت داد کےذریعے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلامی اسکالرطارق رمضان پر جنسی ہراسگی کے الزام میں فرد جرم عائد

    اسلامی اسکالرطارق رمضان پر جنسی ہراسگی کے الزام میں فرد جرم عائد

    پیرس : آکسفورڈ یونیورسٹی میں کلیہ اسلامی اور شعبہ عصر حاضر کے مذاہب کے پروفیسر، معروف اسلامی اسکالر طارق رمضان پر خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں پیرس کی جیل میں قید پروفیسر طارق رمضان پر جمعہ کے روز فرد جرم عائد کردی گئی ہے تاہم انہوں نے الزامات کی کھلے الفاظ میں تردید کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیرس کی عدالت میں تین رکنی ججز کے بنچ نے اس حساس مقدمے کی سماعت کی جس کے دوران پروفیسر طارق رمضان کے وکلاء نے ضمانت کی درخواست بھی دائر کی تاہم اس پر فیصلہ موخر کردیا گیا چنانچہ انہیں مزید ایک ہفتے جیل میں رہنا ہوگا۔

    دورانِ سماعت 45 سالہ نومسلمہ فرانسیسی خاتون نے اپنا بیان قلم بند کراتے ہوئے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا، خاتون کا طارق رمضان سے بالمشافہ ملاقات اور بعد ازاں اسکائپ پر گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میں ان سے مختلف امور پر رہنمائی لیا کرتی تھی اور اسی دوران پروفیسر طارق رمضان نے مجھے شادی کی پیشکش بھی کی اور اسکائپ پر عارضی نکاح کا وعدہ بھی کیا۔

    خاتون نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مذہبی اسکالر طارق رمضان نے لیون میں اسلامو فوبیا اور فلسطین کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں مجھے بھی مدعو کیا تھا جہاں پہلی مرتبہ بالمشافہ ملاقات ہوئی تاہم لاؤنج میں گفتگو کے دوران انہوں نے مجھے کمرے میں چلنے کو کہا اور وہاں مجھ پر جنسی حملہ کیا۔

    نو مسلمہ فرانسیسی خاتون کی جانب سے عدالت میں قلم بند کرائے گئے کوئی ساڑھے تین گھنٹے پر محیط بیان کے موقع پر طارق رمضان کے وکلاء یاسین بوذر اور جولی گرینیر اور متاثرہ عورت کا وکیل ایرک موریان بھی موجود تھے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق پروفیسر طارق رمضان نے عدالت کے سامنے مذکورہ خاتون کے بیان کی تردید کرتے ہوئے بیان پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تاہم انہوں نے خاتون سے پسندیدگی اور شادی کے وعدے کااعتراف اور ہوٹل میں ملاقات کے وقت مصافحہ و گلے ملنے کا اعتراف کیا۔


     اسی سے متعلق : معروف اسلامی اسکالر پروفیسر طارق زیادتی کے الزام میں گرفتار


    خیال رہے کہ طارق رمضان کے خلاف جنسی ہراسانی کا ایک اور مقدمہ 2017 کے آخر میں انسانی حقوق کی نمائندہ کارکن ہندہ عیاری نے دائر کیا تھا جسے طارق رمضان نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اُن کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش قرار دیا تھا۔

    یاد رہے انسانی حقوق کی کارکن اور نومسلمہ فرانسیسی خاتون کی جانب سے شکایات درج کرانے کے بعد پروفیسر طارق رمضان جو کہ اسلامی تنظیم اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا کی صاحبزادی وفا البنا کے صاحبزادے بھی ہیں کو یکم فروری کو حراست میں لیا تھا

    پروفیسر طارق رمضان نے سوئٹزرلینڈ میں ہی گریجویشن کی اور پھر فلسفہ اور فرانسیسی ادب کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد عربی اور مطالعہ علوم اسلامی کی تعلیم جامعۃ الازہر سے حاصل کی اور درس و تدریس کو اپنا اوڑنا بچھونا بنایا، وہ عراق پر اتحادی فوجوں کے حملے کے سخت ناقد بھی تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔