Tag: جنسی ہراساں

  • بھارتی ریاست منی پور میں اجتماعی عصمت دری کا ایک اور واقعہ

    بھارتی ریاست منی پور میں اجتماعی عصمت دری کا ایک اور واقعہ

    امپھال: منی پور گزشتہ تین ماہ سے پُرتشدد نسلی فساد جاری ہے، اس دوران خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور گینگ ریپ کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 11 اگست کو ہزاروں خواتین نے منی پور کے  وادی میں ایک 37 سالہ خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری کے خلاف احتجاج کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ خاتون نے 9 اگست کو ایف آئی آر درج کرائی جس میں اس نے  بتایا کہ وہ اس ہجوم سے بھاگ رہی تھی جس نے اس کا گھر جلا دیا تھا، تبھی کچھ لوگوں نے مجھے روکا اور میرے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔

     متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں درج بیان میں مزید بتایا کہ میں نے اپنی اور اپنے خاندان کی عزت بچانے اور سماجی بائیکاٹ سے بچنے کے لیے اس واقعے کو پہلے ظاہر نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق منی پور میں ہونے والے اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی، اب تک ویڈیو میں نظر آنے والے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ  منی پور میں 3 مئی سے نسلی تشدد جاری ہے، میتئی برادری کے لوگ ریاست میں قبائلی حیثیت کا مطالبہ کر رہے تھے، جس کی وجہ سے کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔

  • خاتون کے ہاتھوں جنسی ہراساں کرنے والے شخص کا عبرت ناک انجام

    خاتون کے ہاتھوں جنسی ہراساں کرنے والے شخص کا عبرت ناک انجام

    حیدرآباد: بھارت کے شہر حیدرآباد میں میں ایک نشے میں مدہوش شخص کو خاتون نے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ راجندر نگر پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع بدویل میں پیش آیا، جہاں ‌مقامی سرینواس نامی شخص رات دیر گئے جیہ نامی خاتون کے گھر میں گھس گیا اور اسکے ساتھ زبردستی جنسی ہراسانی کی کوشش کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس دوران خاتون نیند سے بیدار ہوئی تو سرینواس بھاگنے لگا تاہم توازن کھو جانے کی وجہ سے وہ گرپڑا جس کے بعد خاتون نے اس پر پائپ سےحملہ کردیا اس حملے میں اس شخص کی جان چلی گئی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بُری طرح سے پٹائی کے نتیجے میں شراب کے نشہ میں مدہوش سرینواس کی موت کے بعد خاتون اپنے گھر میں چلی گئی اور دروازہ بند کرکے سو گئی۔

    جب صبح پڑوسیوں نے خاتون کے مکان کے سامنے نعش دیکھا تو پولیس کو اطلاع دی۔ بعد ازاں خاتون ن اپنے شوہر کے ساتھ راجندر نگر پولیس اسٹیشن میں سرینڈر کردیا۔

  • بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    نئی دہلی: خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک بھارت میں کرونا وائرس کا شکار خواتین مریض بھی غیر محفوظ، 28 سالہ مریضہ ڈاکٹر کے ہاتھوں ہی جنسی ہراسانی کا نشانہ بن گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں کرونا وائرس کی 28 سالہ مریضہ کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مریضہ دین دیال اسپتال میں داخل تھی جہاں ایک ڈاکٹر نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    واقعے کے بعد لڑکی کے والدین نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد ضلعی پولیس حرکت میں آئی اور ڈاکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔

    پولیس نے میڈیا کو تصدیق کی کہ مذکورہ ڈاکٹر نے 28 سالہ کوویڈ مریضہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    مذکورہ ڈاکٹر کے علاوہ ایک اور ڈاکٹر کو بھی گرفتار کیا گیا جس کے بارے میں اسی قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیے جانے والے بھارت میں ایسے واقعات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے مشکل ترین وقت میں بھی جاری ہیں۔

    بھارت کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اموات کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اب تک ملک میں 12 لاکھ 41 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد بھی 30 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

  • جیا پرادا خود کو جنسی ہراساں کرنے والے سیاستدان سے ہار گئیں

    جیا پرادا خود کو جنسی ہراساں کرنے والے سیاستدان سے ہار گئیں

    نئی دہلی : بھارتی انتخابات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر کی شہرت بھی انہیں الیکشن میں کامیابی سے ہمکنار نہ کروا سکی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج نے کئی افراد کو حیران کردیا، کیوں کہ اس بار کئی نامور سیاستدان اور شخصیات کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    بھارتی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں جہاں سابق ٹی وی اداکارہ سمرتی ایرانی نے کانگریس کے صدر راہول گاندھی کو شکست دی، وہیں اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر کو بھی اپنی شہرت کام نہ آئی اور وہ حریف سے پیچھے رہیں۔

    اسی طرح ریاست اترپردیش کے شہر رامپور سے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ٹکٹ سے خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے سیاستدان اعظم خان کے خلاف الیکشن لڑنے والی سابق اداکارہ جیا پرادا کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ جیا پرادا خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کے خلاف الیکشن جیت جائیں گی لیکن انتخابی نتائج نے جہاں تجزیہ نگاروں کے اندازوں کو غلط ثابت کیا، وہیں جیا پرادا کی امیدوں پر بھی پانی پھیر دیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے 17ویں انتخابات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے جس کے مطابق نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) واضح برتری حاصل کررہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی اتحاد کو 342 نشستوں پر  برتری حاصل ہوگئی جس کے تحت بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی۔

    مزید پڑھیں : ایک بار پھر مودی سرکار، بھارتی انتخابات میں بی جے پی کی واضح برتری

    اگر صرف بی جے پی کی بات کی جائے تو گزشتہ انتخابات کی نسبت انہوں نے 222 کے مقابلے میں 224 یعنی دو نشستیں زیادہ حاصل کیں، اسی طرح عام آدمی پارٹی کا بھی صفایا ہوگیا۔

    لوک سبھا کی 542 نشستوں پر ڈالے جانے والے ووٹ کی گنتی کا عمل بھی مکمل ہوگیا، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج میں بتایا گیا کہ مودی اتحاد این ڈی اے کو 342 نشستوں پر برتری مل گئی جبکہ وزاعظم لانے کے لیے 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

  • سرعام نے جنسی ہراساں کرنے والےسرکاری ڈاکٹر کو بے نقاب کردیا

    سرعام نے جنسی ہراساں کرنے والےسرکاری ڈاکٹر کو بے نقاب کردیا

    کراچی: شہرقائد کے سرکاری اسپتال میں نوکری کے لیے آنے والی خاتون کو ہراساں کرنے کا کیس سامنے آیا ہے ، سرعام کی ٹیم نے اسپتال انتظامیہ اور پولیس کا گٹھ جوڑ بے نقاب کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع سندھ گورنمنٹ اسپتال کے اسسٹنٹ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فرخ نے نوکری کی تلاش میں آنے والی لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی اور رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام’سرعام‘ کی ٹیم نے اقرارالحسن کی سربراہی میں مسیحا کے روپ میں چھپے اس درندہ نما شخص کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے، یاد رہے کہ ڈاکٹر فرخ سنہ 2016 میں بھی زیادتی کے الزام میں گرفتار ہوچکے ہیں۔

    سر عام کی ٹیم نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچ تو گئی لیکن ڈاکٹر کو حراست میں لینے سے انکاری ہیں۔ موقع پر موجود اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ جب تک ایس ایچ او کا حکم نہیں ہوگا ، ڈاکٹر کو تھانے منتقل نہیں کریں گے ، وہ ایک سرکاری ملازم ہیں۔ ایس ایچ کو فون کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں ہیں اور واپس آکر اس معاملے کو دیکھیں گے۔

    دوسری جانب جب سرعام کی ٹیم نے ایس ایس پی کوفون کیا تھا انہوں نے فون نہیں اٹھایا، اس دوران علاقہ ڈی ایس پی بھی اسپتال پہنچ گئے ، تاہم انہوں نے بھی ڈاکٹر کو گرفتار کرنے کے بجائے اسپتال کے اندر جاکر انتظامیہ کے ساتھ مل کر بات کرنے کو ہی ترجیح دی۔

    دریں اثنا موقع پر موجود پولیس والوں نے سر عام کی ٹیم کو کہنا شروع کردیا کہ آپ جائیں، ہم ضروری کارروائی کرلیں گے۔ تاہم سرعام کی ٹیم نے ڈاکٹر کی گرفتاری تک وہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا ہے، ٹیم کا موقف ہے کہ ان کے پاس ڈاکٹر کی جانب سے ہراساں کرنے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

    خیا ل رہے کہ یہ وہی اسپتال ہے جس کے عملے پر الزام ہے کہ اس نے دانت کے درد کا علاج کرانے کی لیے آنے والی لڑکی کی عصمت دری کرکے اسے زہر کا انجکشن لگا کر ہلاک کردیا تھا۔سندھ گورنمنٹ اسپتال میں دانت کے علاج کے لیے آنے والی 26 سالہ عصمت اچانک انتقال کرگئی تھی جس کے بعد اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا تو مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ عصمت کے ساتھ زیادتی کی گئی اور پھر اُسے زہر کا انجکشن لگایا گیا جو اُس کی موت کا سبب بنا۔

    پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کیا جن کی شناخت عامر، شاہ زیب، اور ولی محمد کے ناموں سے ہوئی جبکہ مرکزی ملزم ڈاکٹر ایاز تاحال مفرور ہے ۔ حراست میں لیے جانے والے تینوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اُن کا عدالت نے دو روزہ ریمانڈ منظور کیا۔

    دوسری جانب اسی واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ عصمت کے واقعے کے بعد بھی سندھ حکومت سنجیدہ نظرنہیں آرہی تھی اور اب اسی اسپتال میں جنسی ہراساں کرنےکاواقعہ پیش آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں اس اسپتال کامعاملہ اٹھاؤں گی ،سندھ حکومت کےایکشن نہ لینےسےایسےواقعات ہورہےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرسرکاری افسر ہےتوکیابادشاہ ہوگیا،جسےگرفتارنہیں کیاجاسکتا۔

  • خواتین کی جنسی ہراسگی کی نشاندہی کرنے والا لباس

    خواتین کی جنسی ہراسگی کی نشاندہی کرنے والا لباس

    دنیا بھر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف زور و شور سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور اب اس بارے میں ایسے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں جس سے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

    حال ہی میں ایک ایسا لباس تیار کیا گیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ خواتین کو دن میں کتنی بار جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔

    اوگلیوی نامی برطانوی تشہیری کمپنی نے اس بات کو جاننے کی کوشش کی کہ خواتین کو دن میں کتنی بار ہراساں ہونے کی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے، اور حاصل ہونے والے نتائج نہایت ہوشربا تھے۔

    کمپنی نے ایک ایسا لباس تیار کیا جس میں سینسرز لگے ہوئے تھے۔ یہ سنسرز اس وقت فعال ہوجاتے ہیں جب لباس پہننے والے کو چھوا جاتا، اور ان تمام حرکات کو ایک ڈیٹا کی شکل میں پیش کردیتا۔

    یہ لباس 3 خواتین کو پہنایا گیا جنہوں نے برازیل میں ایک پارٹی میں وقت گزارا، اور حاصل شدہ ڈیٹا کے مطابق ان خواتین کو 3 گھنٹے اور 57 منٹس کے دوران 157 بار چھوا گیا۔

    خواتین کا کہنا تھا کہ پارٹیز میں مردوں کی جانب سے خواتین کو چھونا ایک نہایت عام بات ہے، اور اگر انہیں اس سے منع کیا جائے، یا کہا جائے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنے تک رکھیں تو وہ اسے ذرا خاطر میں نہیں لاتے۔

    بعض مرد اس میں کوئی برائی بھی نہیں سمجھتے اور خواتین کو چھوئے بغیر ان سے بات نہیں کرسکتے۔

    تشہیری کمپنی کا کہنا ہے کہ اس لباس کو انہوں نے ’لباس برائے تکریم ۔ ڈریس فار رسپیکٹ‘ کا نام دیا ہے اور یہ اس بات کی طرف توجہ دلائے گا کہ مردوں کا ایک عام عمل خواتین کو کس قدر ذہنی اذیت میں مبتلا کردیتا ہے۔

  • پشاور: طالبات اور اساتذہ کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام ثابت، پرنسپل کو 105 سال قید

    پشاور: طالبات اور اساتذہ کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام ثابت، پرنسپل کو 105 سال قید

    پشاور: خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت کی سیشن کورٹ نے نجی اسکول کے پرنسپل عطا اللہ پر خواتین اور طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر 105 سال قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کی سیشن عدالت میں نجی اسکول کے پرنسپل پر عائد الزامات کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اُسے جرم ثابت ہونے کے بعد 105 برس قید اور 10 لاکھ چالیس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے سزا سنائی۔

    پرنسپل پر الزام تھا کہ وہ اسکول کی طالبات اور  طالب علموں کے ساتھ زیادتی کرتا ہے اور اُن کی قابل اعتراض ویڈیوز بنا کر بعد میں انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بھی بناتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اوکاڑہ : طلباء وطالبات کی نازیبا ویڈیوزبنا نے والا اسکول پرنسپل گرفتار

    عطا اللہ کو گزشتہ برس جولائی میں اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا کہ جب ایک طالب علم نے تھانہ حیات آباد میں درخواست جمع کرائی تھی۔

    طالب علم نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مذکورہ پرنسپل طالبات، اساتذہ اور دیگر خواتین کی اسکول میں لگے کیمروں سے ویڈیوز بنا کر انہیں ہراساں کرتا ہے اور اُن کا جنسی استحصال بھی کرتا ہے۔

    پولیس کو دورانِ تفتیش طالب علم نے بتایا کہ تھا کہ مذکورہ پرنسپل اسکول سے باہر  بچوں کو لینے آنے والی آنے والی خواتین کو بھی اپنے جعل میں پھنسا کر اُن کے ساتھ زیادتی کرتا ہے۔

    طالب علم نے پولیس کو یہ بھی بتایا تھا کہ پرنسپل نے کچھ ویڈیوز اور تصاویر دکھا کر مجھے بھی گھناؤنے عمل میں شامل ہونے کی پیش کش کی، اُس نے بیت الخلا میں بھی خفیہ کیمرے نصب کیے ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: سرگودھا،اسکول ٹیچر طالب علم کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار

    پولیس نے طالب علم کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے اسکول میں چھاپہ مارا تو پرنسپل نے اس دوران اپنے فون چھپانے کی کوشش بھی کی جن میں مبینہ طور پر نازیبا ویڈیوز موجود تھیں۔

    حیات آباد تھانے کی پولیس نے چھاپہ مار کر میموری کارڈ، یو ایس بی اور کمپیوٹر سے ڈیٹا حاصل کرلیا تھا جس مین یہ بات سامنے آئی کہ ہیڈ ماسٹر کی طالب علموں کے ساتھ کئی قابل اعتراض ویڈیوز موجود ہیں۔

    پشاور کی سیشن عدالت نے حراست میں لیے جانے والے پرنسپل کو مکمل صفائی کا موقع دیا البتہ اُس نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد خواتین کے استحصال، بچوں کے ساتھ زیادتی اور پاکستان پینل کوڈ سمیت چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2010 کے تحت اُسے سزا سنائی گئی۔

  • جنسی ہراساں کرنے کا الزام، سوشانت سنگھ نے اداکارہ کے میسجز شیئر کردیے

    جنسی ہراساں کرنے کا الزام، سوشانت سنگھ نے اداکارہ کے میسجز شیئر کردیے

    ممبئی: بالی ووڈ کے نوجوان اداکار سوشانت سنگھ راجپوت نے ساتھی اداکارہ کی طرف سے عائد کیے جانے والے جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تمام میسجز سوشل میڈیا پر شیئر کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ سنجانا سانگھی نے ایک روز قبل مبینہ الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ’کزی اینڈمینی‘ کے سیٹ پر سوشانت نے ہراساں کیا جس کی وجہ سے انہیں‌ پریشان کا سامنا کرنا پڑا۔

    سنجانا نے الزام عائد کیا تھا کہ شوٹنگ کے دوران سوشانت نے مجھ سے بے تکلف ہونے کی کوشش کی اور اس بہانے وہ بہت قریب بھی آئے۔

    مزید پڑھیں: والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا تذکرہ والدین سے بھی کیا جس کے بعد انہوں نے مشورہ دیا کہ جب سنجانا مطمئن ہوں یا سیٹ پر دیگر لوگ موجود ہوں تب ہی جائیں۔

    سوشل میڈیا پر شور ہونے کے بعد سوشانت نے ایک روز بعد ہی حقائق مداحوں اور عوام کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔

    سوشانت نے اداکارہ کے ساتھ میسجز پر ہونے والی بات چیت کے اسکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے بہت افسوس ہے کہ کسی کی ذاتی باتیں اس طرح سامنے لارہا ہوں، مگر یہ سب کچھ ضروری تھا تاکہ صحیح بات کا علم ہوسکے‘۔ ایک اور ٹویٹ میں میں سوشانت نے مزید میسجز شیئر کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی ماڈل کا سلمان خان اور بھائیوں پر زیادتی کا الزام

    بالی ووڈ انڈسٹری میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اداکار نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کا بھرپور جواب دیا۔

    یاد رہے کہ بالی ووڈ انڈسٹری میں گزشتہ کئی دنوں سے می ٹو  مہم جاری ہے جس کی زد میں اب تک نامور اداکار آچکے، سب سے پہلے نانا پاٹیکر  پھر الوک ناتھ، ساجد خان، سلمان خان اور دیگر پر مختلف خواتین کی جانب سے الزامات عائد کیے گئے۔

  • بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ تنوشری دتہ نے الزام عائد کیا ہے کہ 10 برس قبل نامور اداکار نانا پاٹیکر  نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے تنوشری کا کہنا تھا کہ ’میں آج نام لے کر بتانا چاہتی ہوں کہ نانا پاٹیکر میرے ساتھ 2008 میں ایک فلم کی شوٹنگ کررہے تھے، اس دوران وہ بہت غلط طریقے سے پیش آئے‘۔

    اداکارہ نے جنسی ہراسگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’نانا پاٹیکر نے میرے ساتھ ایک گانے پر ڈانس کرنے کی شرط بھی رکھی اور زبردستی رقص بھی کیا‘۔

    تنوشری کا کہنا تھا کہ میں نے اداکار کی حرکت کے خلاف آواز بھی اٹھائی مگر فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار سمیت کسی نے بھی میرے بات کو کوئی اہمیت نہیں دی اور اُسے ٹال دیا۔

    بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ بالی ووڈ اداکارہ نے نانا پاٹیکر پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دیگر اداکارؤں کو بھی جنسی طور پر ہراساں کرچکے ہیں کیونکہ وہ عام طور پر خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی طریقسے سے پیش آتے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اداکار کی حقیقت اور اُن کے گھناؤنے چہرے سے ہر کوئی واقف ہے مگر کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ سچ بول سکے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بات کی تصدیق انڈسٹری میں آنے والی نئی اداکاارئیں بھی کریں گی۔

    دنیا بھر میں جنسی ہراساں کرنے کے خلاف جاری مہم ’می ٹو‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ایسی آگاہی مہم بالی ووڈ میں نہیں آسکتی کیونکہ یہاں جس کا بس چلے وہ اداکارؤں کو جنسی ہراساں کرتا ہے۔

  • جامعہ الازہر نے جنسی ہراسانی کو حرام قراردے دیا

    جامعہ الازہر نے جنسی ہراسانی کو حرام قراردے دیا

    قاہرہ : مصرکی سب سے اعلیٰ مذہبی اتھارٹی نے کہا ہے کہ جنسی ہراسانی کی کسی طور بھی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جاسکتی، مصر میں زیادہ تر لوگ ہراسانی کا شکار بننے والی خواتین کو ہی اس نوعیت کے واقعات کاقصور وا ر ٹھہراتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالم اسلام کی قدیم ترین جامعات میں شمار ہونے والی جامعہ الازہر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ کسی بھی قسم کی جنسی ہراسانی ایک حرام عمل ہے اور یہ گمراہ کن رویہ ہے‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جوکوئی بھی اس عمل کا مرتکب ہوگا ، وہ از خود گناہ گار ہوگا۔

    پیر کے روز جاری ہونے والے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنسی ہراسانی کو جرم قرار دینے میں کوئی پس و پیش اور شرائط نہیں ہونی چاہیے۔ خواتین کے رویے اور ان کے لباس کو ہراسانی کا سبب قراردینا غلط فہمی ہے۔ جنسی ہراسانی خواتین پر ، ان کی آزادی اور آبرو پر حملہ ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 میں ہونے والے یو این ویمن کی جانب سے کی گئی ایک سروے رپورٹ میں مصر کی 60 فیصد خواتین نے کہا تھا کہ انہیں زندگی میں کبھی نہ کبھی ، جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، چاہے وہ اس کی سب سے کمتر قسم کیوں نہ ہو۔

    دوسری جانب دو تہائی مردوں اور 84 فیصد خواتین نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ وہ خواتین جو لذتِ گناہ کی دعوت دیتا لباس زیب تن کرتی ہیں، وہ مستحق ہیں کہ انہیں ہراساں کیا جائے‘۔