Tag: جنوبی امریکا

  • جنوبی امریکا میں شدید گرمی کا پُرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا

    جنوبی امریکا میں شدید گرمی کا پُرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا

    جنوب مغربی امریکا میں شدید گرمی کا 49 سالہ پرانا  ریکارڈ ٹوٹ گیا، امریکا کے کروڑوں شہری اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صحرائے صحارا سے آنے والے اینٹی سائیکلون سسٹم سربیرس سے امریکا اور یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے گزشتہ روز  اٹلی میں ایک شخص بلبلاتے گرمی میں کام کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا تھا۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق گیارہ کروڑ سے زائد امریکی شہری اس گرمی کی شدید لہر سے متاثر ہوں گے، ایریزونا، لاس ویگاس، نویاڈا،ہیوسٹن، ٹیکساس اور کیلی فورنیا میں پارہ 45 ڈگری تک پہنچ گیا۔

    جنوب مغربی امریکا میں 1974 میں پڑنے والی شدید گرمی کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا، فینکس میں مسلسل تیرویں روز پارہ 43 ریکارڈ کیا گیا۔

    ، نیشنل ویدر سروس نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کے آخر تک گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا جس سے ڈیتھ ویلی، کیلیفورنیا، فینکس اور ایروزونا میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ فرانس، یونان، اسپین اور کروشیا میں پارہ تینتالیس ڈگری تک پہنچ گیاجبکہ اٹلی میں پارہ 48  ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    واضع رہے جنوبی یورپ کے بڑے حصوں میں 40 کی دہائی کے بعد سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

  • ایکواڈور: جیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران 10 قیدی ہلاک

    ایکواڈور: جیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران 10 قیدی ہلاک

    کیٹو: جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈور کے دارالحکومت کیٹو کی ایک جیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران 10  قیدی ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کیٹو کی جیل میں ہنگامہ آرائی کا واقعہ حکومت کی جانب سے بدنام زمانہ 3 ملزمان کو ایک اعلیٰ حفاظتی مرکز میں منتقل کرنے کے فیصلے پر دیکھنے میں آیا۔

    ایکواڈور ایجنسی  کے مطابق ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس اور فوج نے جیل کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے اور  کہا کہ مستقبل میں منظم جرائم سے نمٹنے کے لیے جنگ بندی کے بغیر کام کریں گے۔

    دوسری جانب پراسیکیوٹر کے دفتر نےسوشل اکاؤنٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ قیدیوں کی لاشیں برآمد کی جا رہی ہیں۔

    ایکواڈور کی جیلوں میں فسادات کے ماضی میں بھی متعدد واقعات پیش آچکے ہیں اور فروری 2021 سے جیلوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں 400 سے زیادہ قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، حکومت نے ان فسادات کی وجہ منشیات اسمگلرز کی گینگ وار کو قرار دیا ہے۔

    ایکواڈور میں جولائی میں جیل میں ہونے والے فسادات میں 12 قیدی ہلاک ہوگئے تھے اور ٹھیک دو ماہ بعد مئی میں اسی جیل میں فسادات میں 43 قیدی ہلاک ہوئے تھے۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایکواڈور کی جیلوں میں 33 ہزار 500 قیدی موجود ہیں جو قیدیوں کو رکھنے کی انتہائی گنجائش سے 11.3 فیصد زیادہ ہیں۔

  • گیانا کے قومی پرندے کو فارسی میں گند مرغ کیوں کہتے ہیں؟

    گیانا کے قومی پرندے کو فارسی میں گند مرغ کیوں کہتے ہیں؟

    گیانا (Guyana) جنوبی امریکا کے شمالی ساحل پر واقع ایک ملک ہے، جس کی سرحدیں وینزویلا، سرینام اور برازیل سے ملتی ہیں۔ اس ملک کا قومی پرندہ Hoatzin ہے جسے فارسی میں گند مرغ کہتے ہیں جس کی وجہ اس کے جسم سے آنے والی بدبُو ہے۔

    یہ جنوبی امریکا اور اس خطّے کے گھنے جنگلات کے دلدلی علاقوں، جوہڑوں اور تالابوں کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے اور گیانا ہی نہیں برازیل، وینزویلا، کولمبیا کے بھی ایسے ہی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

    یہ ایک عجیب و غریب پرندہ ہے جس کا سارا دن گائے بھینسوں کی طرح پتّے وغیرہ کھاتے ہوئے گزر جاتا ہے۔ یہ کوئی بھی پھل کم ہی کھاتا ہے۔ کیڑے مکوڑے یا چھوٹے حشرات بالکل نہیں کھاتا۔ یہ ڈھیر سارے پتّے کھا کر اپنی خوراک کی نالی (گلے) میں مخصوص مقام پر ذخیرہ کرتا ہے اور یہاں قدرتی نظام کے تحت خاص بیکٹیریا اسے جسمانی غذائی ضرورت کے لیے مخصوص شکل میں ڈھالتے رہتے ہیں۔ پتّے کھانے کی وجہ سے اس کے جسم سے مسلسل گائے کے گوبر جیسی بُو آتی رہتی ہے اور اس کا گوشت بھی بہت بدمزہ ہوتا ہے۔

    یہ مادہ سے ملاپ کے وقت نہایت پُراسرار اور خطرے کی صورت میں بھیانک قسم کی آواز نکالتا ہے۔ ماہرین کے مطابق گند مرغ شور مچانے والا پرندہ ہے جو پرواز نہیں‌ کرسکتا اور درختوں پر اچھل کود کے علاوہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے ہوا میں غوطہ لگاسکتا ہے۔ قدرت نے اسے درختوں کی شاخوں پر تیزی سے اوپر نیچے اور لمبی چھلانگیں لگانے کی صلاحیت دے رکھی ہے۔ اس کے پیروں کے پنجے بڑے اور مضبوط ہوتے ہیں جن کی مدد سے یہ درخت کی شاخوں پر اپنی گرفت قائم رکھتا ہے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ اس کے بازوؤں میں بھی اندر کی جانب چھوٹے چھوٹے پنجے موجود ہوتے ہیں جن سے یہ ٹہنیوں پر اچھل کود کے دوران گرفت قائم رکھتا ہے۔ زمین سے کسی درخت پر چڑھنا ہو تو یہ اپنے پروں کو پھیلا کر ان کے اندر موجود پنجوں کو استعمال کرتے ہوئے آسانی سے اوپر چڑھ جاتا ہے۔

    یہ درختوں پر گھونسلا بھی بناتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پرندہ زیادہ تر دریا اور تالاب کے ساتھ موجود درختوں پر آشیانہ قائم کرتا ہے جہاں اس کے بچّے کسی حملہ آور کو دیکھ کر نیچے پانی میں چھلانگ لگا دیتے ہیں۔ خطرہ ٹل جانے پر باہر نکل کر تیرتے ہوئے باہر نکلتے ہیں اور اپنے پیروں اور بازوؤں کے پنجوں کی مدد سے درخت پر بنے ہوئے اپنے گھونسلے میں دوبارہ پہنچ جاتے ہیں۔

    گند مرغ 12 سے 15 سال تک زندہ رہتے ہیں اور اکثر بازوں، سانپوں اور بندروں کی خوراک بن جاتے ہیں۔ اس کے مختلف نام ہیں جو اس کی خصوصیات کی بنا پر اسے ماہرین نے دیے ہیں۔ یہ خطرناک اور خوب صورت پرندہ ہے جس کی لمبی گردن اور آنکھوں کی سرخی مائل بھوری رنگت ہی نہیں‌ اس کے پروں کا پھیلاؤ بھی نہایت دل کش معلوم ہوتا ہے۔ سَر پر پروں کا تاج سا ہوتا ہے جو دور سے دیکھنے پر نہایت بھلا لگتا ہے۔

  • بیرون ملک سے آنے والی مریضہ ملک بھر میں کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بن گئی

    بیرون ملک سے آنے والی مریضہ ملک بھر میں کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بن گئی

    جنوبی امریکی ملک یوروگوئے میں پھیلنے والے کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ان میں سے نصف ایک ہی شخص سے رابطے میں آئے، ملک میں کرونا کے 392 مشتبہ کیسز کی جانچ کی جارہی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 57 سالہ فیشن ڈیزائنر کارمیلا ہونوٹو اسپین سے واپس آئی تھیں اور انہوں نے اسی روز ایک شادی میں شرکت کی جو یوروگوئے کے دارالحکومت میں منعقد کی گئی تھی، شادی میں 500 افراد نے شرکت کی۔

    رپورٹس کے مطابق 12 مارچ تک ملک میں کرونا وائرس کے صرف 4 کیسز تھے جو صرف ایک ہفتے میں بڑھ کر 79 ہوگئے، مزید 392 مشتبہ کیسز کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام نئے کیسز مذکورہ شادی کے بعد سامنے آئے ہیں۔

    جب ان خاتون سے رابطہ کر کے اس بارے میں ان سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یوروگوئے پہنچنے کے بعد انہوں نے اپنی 84 سالہ دادی کے ساتھ لنچ بھی کیا جبکہ ایک اور پارٹی میں شرکت کی جہاں اور بہت سے لوگ تھے۔

    فیشن ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ ان کے حوالے سے کی جانے والی باتیں سراسر احمقانہ ہیں، ’اس جہاز میں اور بھی بہت سے لوگ سوار تھے جو سب دارالحکومت میں اترے ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ جنوری میں انہیں بخار کی شکایت ہوئی تھی اور وہ اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تھیں، انہوں نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ کرونا وائرس کی علامت ہے تاہم ڈاکٹر نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے لوگوں کے تاثرات پر حیرانی ہورہی ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ میں کوئی دہشت گرد ہوں جو سب کو قتل کرنے کے لیے وائرس ساتھ لائی ہوں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ملک کے پینل کوڈ کے آرٹیکل 224 کے تحت ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے جو متعدی امراض کے پھیلاؤ کے حوالے سے ہے۔

    حکام ان خاتون کے بیٹوں کو بھی شامل تفتیش کر رہے ہیں جو اپنی والدہ ہی کی طرح قرنطینیہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    یوروگوئے میں کرونا وائرس کے پیش نظر 2 ہفتوں کے لیے تعلیمی ادارے اور شاپنگ مالز بند کردیے گئے ہیں جبکہ یورپ اور امریکا سے آنے والی فلائٹس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

    ملک میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا تاہم نیشنل ڈاکٹرز یونین کی جانب سے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

  • عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    دنیا بھر میں خواتین پر جنسی حملوں اور عوامی مقامات پر ان کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس نے خواتین اور ان کی بہبود کے لیے کام کرنے والے افراد اور اداروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی متعدد رپورٹس کے مطابق دنیا میں ہر 3 میں سے ایک خاتون کو کسی نہ کسی قسم کی ہراسمنٹ کا سامنا ہے جو صرف جنس کی بنیاد پر اس سے کی جاتی ہے۔ ان میں گھورنے سے لے کر خطرناک جنسی حملوں تک کے واقعات شامل ہیں اور اس میں ترقی یافتہ یا غیر ترقی یافتہ ممالک کی کوئی قید نہیں۔

    harrasment

    دنیا بھر میں ان واقعات پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھارت میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر بسوں میں پینک بٹن نصب کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

    خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن *

    یہ پینک بٹن بس میں دروازے کے اوپر لگایا جائے گا جسے دباتے ہی قریبی پولیس اسٹیشن میں ایک ہنگامی پیغام جائے گا اور اس کے بعد پولیس بس میں نصب کیمرے کی براہ راست فوٹیج دیکھ سکے گی۔

    تاہم ان اقدامات کی ایک بہترین مثال جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے دارالحوکمت کیٹو میں دیکھی گئی جہاں شہری ترقیاتی کے لیے ’کیٹو سیف سٹی پروگرام‘ کا آغاز کیا گیا اور اس میں سرفہرست شہر کو خواتین کے لیے محفوط بنانے کا ہدف رکھا گیا۔

    اس منصوبے کے آغاز سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین کی جانب سے ایک سروے کیا گیا تھا جس میں دیکھا گیا کہ 12 ماہ کے دوران شہر کی 68 فیصد خواتین نے عوامی مقامات پر کسی نہ کسی قسم کی ہراسمنٹ کا سامنا کیا۔

    quito-3

    یو این وومین نے اس کے بعد شہری حکومت، خواتین کے لیے سرگرم عمل متعدد اداروں، اور دیگر متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک بڑے منصوبے پر کام شروع کیا۔

    جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر *

    اس منصوبے کے تحت شہر میں جابجا رضا کارانہ خدمات انجام دینے والی خواتین کو تعینات کیا گیا۔ ان خواتین کو باقاعدہ اتھارٹی دی گئی جس کے بعد یہ خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات کا سدباب کرنے کے لیے اہم طاقت بن گئیں۔

    رضاکارانہ خدمات انجام دینے والی ان اہلکاروں کو اس قسم کے واقعات کی اطلاع بھی دی جا سکتی ہے جس کے بعد سنگین نوعیت کے کیسز میں یہ پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو اطلاع دینے کی مجاز ہوں گی۔

    کیٹو کے میئر ماریشیو روڈز کا کہنا ہے کہ شہر کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔ اس ضمن میں شہری حکومت کے تحت 4 شعبوں میں کام کا آغاز کیا گیا ہے۔ سڑکوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا، گھریلو تشدد کے واقعات کا سدباب، آفات اور خطرات میں خواتین کو سہولیات کی فراہمی، اور تمام شعبوں میں خواتین کی شراکت داری۔

    quito-2

    انہوں نے بتایا کہ کیٹو کے سیف سٹی منصوبے کے تحت اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ کن مقامات پر خواتین کو ہراسمنٹ کے واقعات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ان مقامات پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہیں محفوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جیسے وہاں روشنیاں نصب کی گئیں اور وہاں کا ماحول بہتر بنایا گیا۔

    زیادتی کا شکار مختاراں مائی کی ریمپ پر واک *

    ایکواڈور میں یو این وومین کی نمائندہ مونی پیزانی کا کہنا ہے کہ خواتین کو ہراسمنٹ اور تشدد کے واقعات اور اس کے سدباب کے لیے آگاہی فراہم کرنے کی از حد ضرورت ہے تاکہ وہ اسے عام سی بات سمجھ کر اسے اپنی زندگی کا حصہ نہ سمجھیں۔

    ماہرین نے کیٹو میں شروع کیے جانے والے اس منصوبے کو بے حد سراہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام شہروں میں اس قسم کے منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں۔

  • جنوبی امریکامیں زِیکاوائرس سے سنگین صورتحال

    جنوبی امریکامیں زِیکاوائرس سے سنگین صورتحال

    مچھروں سے پیدا ہونے والا زِیکاوائرس سنگین صورتحال اختیارکرگیا ،امریکا سمیت کئی ممالک تیزی سے پھیلتے زیکا وائرس کی زدمیں آگئے ہیں، جبکہ برازیل نے زیکاوائرس کے خلاف عالمی تعاون کی اپیل کردی ۔

    براعظم امریکااور افریقا کے کئی ممالک زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہیں جبکہ عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے زیکا وائرس کو عالمی خطرہ قرار دیئے جانے کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔

    امریکا،کینیڈا،پاناما،برازیل اور وینزویلا سمیت چوبیس ممالک میں زیکا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں، پاناماکے محکمہ صحت نے پچاس افراد کے زیکا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ وینزویلا میں ڈھائی سو سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔

    برازیل میں تیزی سے بڑھتے زیکا وائرس کے پیش نظر صدر ڈیلما روسیف نےعوام سے اپیل کی ہے کہ ملک میں زِیکا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں حکومت کا ساتھ دیں جبکہ ڈیلما روسیف نے عالمی تعاون پر بھی زور دیا ہے۔