Tag: جنوبی ایشیا

  • جنوبی ایشیا کی پہلی اے آر ٹی لاہور پہنچ گئی ، کرایہ کتنا ہوگا؟

    جنوبی ایشیا کی پہلی اے آر ٹی لاہور پہنچ گئی ، کرایہ کتنا ہوگا؟

    لاہور : جنوبی ایشیا کی پہلی اے آر ٹی لاہور پہنچ گئی، اے آر ٹی جدید ترین ٹریک لیس سسٹم پر مبنی ہے جو ربڑ کے ٹائروں پر چلتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جنوبی ایشیا کی پہلی آٹو میٹڈ ریپڈ ٹرانزٹ (ART) بس لاہور پہنچنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کے لیے جدید، مؤثر اور ماحول دوست سفری سہولت قرار دیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اے آر ٹی جدید ترین ٹریک لیس سسٹم پر مبنی ہے جو ربڑ کے ٹائروں پر چلتی ہے اور ایک وقت میں 300 مسافروں کو لے جا سکتی ہے۔ یہ روایت سے ہٹ کر ایک نیا ماڈل ہے جو سرمایہ کاری کے مؤثر استعمال اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اے آر ٹی بس کو جلد کینال روڈ پر ٹیسٹ رن کے لیے چلایا جائے گا تاکہ اس کی فعالیت اور کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔

    وزیر اعلیٰ مریم نواز نے مزید بتایا کہ چین میں پنجاب کے لیے 1,100 الیکٹرک بسیں تیار کی جا رہی ہیں، جن میں سے 240 بسوں پر مشتمل پہلا بیڑا 22 اگست کو پاکستان پہنچے گا۔ یہ بسیں ان اضلاع میں بھجوائی جائیں گی جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت موجود نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان بسوں کا کرایہ صرف 20 روپے ہوگا، تاکہ عام شہری بآسانی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔ ہر بس میں اے سی، سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کا نظام، اور معذور افراد کے لیے بلٹ اِن وہیل چیئر ریمپ کی سہولت بھی موجود ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان جدید منصوبوں کا مقصد عوام کو باوقار، محفوظ اور ماحول دوست سفر کی سہولت دینا ہے اور پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔

  • جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرو رسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی

    جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرو رسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی

    معروف امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز (CFR) نے ایک تہلکہ خیز رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرورسوخ میں کمی ہوئی اور چین نے بازی پلٹ دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز نے جنوبی ایشا میں بھارت کی گرتی ساکھ اور چین کے بڑھتے اثر پر رپورٹ جاری کردی۔

    سی ایف آر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے ہاتھوں جنگ ہارنے کے بعد مودی سفارتی جنگ بھی ہارچکا ہے اور خطے میں مودی حکومت کی اجارہ داری ختم ہوگئی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا نے انڈیا کو مسترد کردیا، چین اور پاکستان ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر سامنے آگئے ہیں ، بنگلہ دیش،نیپال،سری لنکا،مالدیپ بھارت کے پرانے اتحادی اب چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چین کی سرمایہ کاری اوراسمارٹ ڈپلومیسی نے بھارت کو بیک فٹ پر دھکیل دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت نے شیخ حسینہ کوپناہ دی ، جس پر بنگلہ دیشی عوام میں شدید غصہ اور بھارت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔۔

    سی ایف آر نے بتایا کہ اسی طرح مالدیپ میں انڈیا آؤٹ تحریک کامیاب ہوئی اور حکومت نے چین سے دوستی بڑھالی جبکہ نیپال میں کمیونسٹ حکومت کا چین کی طرف جھکاؤ بڑھ گیا اور بھارت کو مکمل نظراندازکر دیا گیا۔

    رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ سری لنکا کے صدر نے چین کی معیشت کو ماڈل قرار دے دیا جو بھارت کی سفارتی شکست ہے۔

  • رائے: جنوبی ایشیا کو کرائیوسفیئر کے تحفظ اور علاقائی استحکام کے لئے متحد ہونا ہوگا

    رائے: جنوبی ایشیا کو کرائیوسفیئر کے تحفظ اور علاقائی استحکام کے لئے متحد ہونا ہوگا

    اس سال ماحولیات کا عالمی دن ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب گزشتہ چھ ماہ کے دوران جنوبی ایشیا میں قومی انتخابات اس خطے کے تین اہم ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت میں ہوئے۔

    قیادت کی گرما گرمی اور الیکشن مہم کی بیان بازی میں جنوبی ایشیا کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور ماحولیات کو نظر انداز کیا گیا۔ خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کی کمی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے- یہ سادہ سی حقیقت اس قدر اہم ہے کہ اگر ہم نے مل کر کام نہ کیا تو اس خطے میں رہنے والے تمام لوگوں کا مستقبل آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کی وجہ سے خطرے میں پڑ جائے گا۔

    عائشہ خان لکھتی ہیں کہ جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی کے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن اپنی سماجی و ثقافتی مماثلتوں کے باوجود یہ دنیا کا سب سے کم باہمی تعلق والا خطہ ہے۔

    موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے اِن ممالک کو زیادہ مؤثر طریقے سے مل کر تعاون کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی قومی حدود سے قطع نظر عالمی سطح پر ہر کسی کو متاثر کرتی ہے۔ جب ایک مسئلہ دوسرے کی طرف لے جاتا ہے اور صورت حال کو مزید خراب کرتا ہے۔ اور یہ کیفیت ڈومینو اثر کو پیدا کرتی ہے جس سے موسمیاتی تبدیلی کے نتائج مزید سنگین ہو جاتے ہیں۔

    جنوبی ایشیا میں خطرات کا سلسلہ پہاڑوں سے شروع ہوتا ہے اور سمندر کی طرف جاتا ہے، جس کے درمیان کی ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔ یہ خطہ اچانک رونما ہونے والے جغرافیائی تغیرات، مختلف آب و ہوا کے علاقوں اور ماحولیاتی نظام کی ایک متنوع رینج سے بھی نشان زد ہے، جو مل کر برصغیر کی پیچیدہ جیوفزیکل اکائی تشکیل دیتے ہیں۔

    شمالی اور جنوبی قطبوں کے بعد تیسرا قطب منجمد پانی کے سب سے زیادہ ذخائر رکھتا ہے۔ یہ نو ممالک میں 4.2 ملین مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور تبتی سطح مرتفع، ہمالیہ، قراقرم، ہندوکش، پامیر اور تیان شان پہاڑوں کو گھیرے ہوئے ہے۔ یہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ اس علاقے تک محدود نہیں رہے گا۔ اِن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا یہ سلسلہ مقامی اور عالمی موسمیاتی نظام کو متاثر کرے گا۔ انسانی ٹائم اسکیل پر وہ لمحہ جب کرائیوسفیئر (زمین کے وہ حصے جہاں پانی منجمد ہے) نمایاں طور پر تبدیل ہوتا ہے (ٹپنگ پوائنٹ) آہستہ آہستہ ہوتا نظر آتا ہے۔ لیکن ایک بار جب یہ ایک خاص حد کو عبور کر لیتا ہے تو اس کے اثرات رک نہیں سکتے اور یہ زمین کے نظام میں بڑی تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ وقت کے ساتھ پھیلنے والی ایسی تبدیلیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر معدومیت ہوسکتی ہے۔آج کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ کرہ ارض اپنی چھٹی معدومیت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    جنوبی ایشیا بار بار آنے والی ان شدید آفات سے نمٹنے کے لئے کس حد تک تیار ہے؟ کیا معمول کے مطابق کام کرنا اب بھی ایک قابل عمل آپشن ہے؟ یہ کچھ سوالات ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ کوئی بھی مکالمہ شروع کیا جائے تاکہ تعاون پر بات چیت کے لئے راہ نکالی جا سکے۔ اب سے پہلے ماضی میں صورتحال کو برقرار رکھنا ممکن تھا کیونکہ علاقائی ممالک، اگرچہ بڑھتی ہوئی مشکلات کے باوجود، ماحولیاتی خدمات میں خلل اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے مسائل کو سنبھالنے کے قابل تھے۔ لیکن اب صورتِ حال واضح نہیں ہے کہ آیا وہ یہ کام جاری رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔

    تاہم، موجودہ عالمی اخراج اور ضروری تخفیف کی کوششوں کے درمیان بڑھتا ہوا گیپ جو کہ کرہ زمین کو 1.5 سینٹی گریڈ کی محفوظ حد کے اندر رہنے کے لئےچاہیے وہ پہنچ سے باہر ہو رہا ہے۔ خطے میں صورتحال غیر یقینی ہے اور تیزی سے بدل رہی ہے۔ دو ارب آبادی والے اِس خطے میں عدم استحکام کے دنیا پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انفرادی ممالک کی اِس خطرے سے نمٹنے کی صلاحیتیں ناکافی معلوم ہوتی ہیں۔

    زمین کی غیر خطی آب و ہوا کے رد عمل کی تاریخ غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کرتی ہے، جس سے معمول کے مطابق موسمیاتی اِقدامات کے بجائے نئے حل تلاش کرنا ضروری ہوجاتا ہے جو خطرات کو کم کرتے ہیں۔

    نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گلوبل وارمنگ نے جنوبی ایشیا کے بلند و بالا پہاڑوں میں برف کے پگھلنے کی شرح کو تیز کردیا ہے۔ اگر ہم زمین کے درجہ حرارت کو تبدیل کرتے رہیں (جیسے تھرموسٹیٹ کے درجہ حرارت کو اوپر نیچے کرتے رہنا) تو یہ بالآخر بہت تیزی سے بہت زیادہ برف پگھلنے کا سبب بنے گا۔ اس سے سمندر کی سطح میں ایک بڑا اضافہ ہوسکتا ہے جسے ہم روکنے یا پلٹنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

    لہذا، جغرافیائی سیاسی فالٹ لائنوں کے باوجود، پانی تعاون کے لئے ایک زبردست کیس فراہم کرتا ہے۔ ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑوں (ایچ کے ایچ) کی برف اور گلیشیئرز زندگی کے وسیلے کے طور پر کام کرتے ہیں جو 10 دریاؤں کے بیسن کو برقرار رکھتے ہیں اور 1.9 ارب لوگوں کو سہارا دیتے ہیں۔ ایک مربوط نقطہ نظر کی عدم موجودگی خطے کو اُن خطرات کا سامنا کرنے کے لئے ہوشیار اور تیار نہیں کرتی ہے جو مستقبل میں آہستہ ، اچانک اور انتہائی موسمیاتی واقعات سے جنم لے سکتے ہیں۔

    انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیویلپمنٹ کی حالیہ رپورٹ، ایلیوٹنگ ریور بیسن گورننس اینڈ کوآپریشن ان ایچ کے ایچ ریجن، مشکلات کے ساتھ ساتھ بیسن کے حوالے سے تعاون کو مضبوط کرنے کے لئے درکار اقدامات کی یاد دہانی ہے۔ یہ کامیاب پالیسیاں بنانے اور اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے حکومتی کردار پر روشنی ڈالتا ہے۔ رپورٹ کے کچھ کلیدی مسائل واٹر گورننس فریم ورک تیار کرنے، خواتین واٹر پروفیشنلز کے لئے مواقع پیدا کرنے، موجودہ علم کو دستاویزی شکل دینے، مشترکہ نقطہ نظر اور اوزاروں کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنے اور عوام پر مرکوز نقطہ نظر کی حمایت کرنے سے متعلق ہیں جو جامع اور وسیع بنیاد ہوں۔

    پہاڑی ماحولیاتی نظام اور برادریوں کے بغیر منجمد پانی اور برف کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ہے۔ تبدیلیوں، مشکلات اور آفتوں کے محاذ پر زندگی بسر کرنے والی پہاڑی برادریوں میں بہت سی مماثلتیں پائی جاتی ہیں جو سرحدوں کو کاٹتی ہیں اور مشترکہ مشکلات پیش کرتی ہیں۔ زراعت کے لئے پگھلے ہوئے پانی پر زیادہ انحصار برادریوں کو زیادہ غیر محفوظ بنادیتا ہے۔ زیادہ اونچائی اور فصلوں کا مختصر موسم زراعت کے لئے استعمال ہونے والے پگھلے ہوئے پانی کے وقت اور مقدار میں تغیر کو جذب کرنے کے لئے بہت کم گنجائش چھوڑتا ہے۔ ہائیڈرولوجی پیٹرن میں تبدیلیوں کے پہاڑی برادریوں کی زندگیوں پر بے شمار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ غذائی قلت، نقل مکانی، قابل کاشت زمین کا نقصان اور غربت میں اضافہ پانی کے بہاؤ کے انداز میں تبدیلی سے جڑے کچھ موروثی خطرات ہیں۔

    علاقے کی زیادہ تر آبادی پیشہ کے اعتبار سے زراعت، مویشیوں اور ماہی گیری پر انحصار کرتی ہے۔ کسی بھی طرح کی اچانک موسمی رکاوٹیں کمیونٹیز کو چاہے وہ اوپری طرف رہتی ہوں یا نیچے کی طرف دونوں کو متاثر کرتی ہیں جس سے ایک رد عمل کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو سماجی توازن کو بگاڑتا ہے، مفاد پرست گروہوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرتا ہے اور اختلافات اور تصادم کا باعث بنتا ہے۔

    جنوبی ایشیا میں اوسطاً 25 سالہ نوجوان ایک اہم ڈیموگرافک (مطالعہ جمہور)کا حصہ ہے جو معاشرے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اِن نوجوانوں کے نئے نقطہ نظر اور عزائم سماجی ترقی کو بہت فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ تاہم، اگر دولت کی غیر مساوی تقسیم اور وسائل اور مواقع تک محدود رسائی جیسے اِن کے خدشات پر توجہ نہیں دی گئی تو بدامنی کا خطرہ بھی ہے۔

    اس سے پہلے کہ موقع ہاتھ سے نکل جائے، جنوبی ایشیا کے لئے اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے ماضی پر نظرثانی کرے، حال کا تجزیہ کرے اور محفوظ مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کرے۔

    جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کی حرکیات ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، لیکن اپنی سماجی و ثقافتی مماثلتوں کے باوجود باہمی تعاون کے فقدان کے باعث یہ دنیا کا سب سے کم مربوط خطہ ہے، جو اپنے لوگوں کو بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار کرتا ہے۔

    سماجی اصول اس بات کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کہ لوگ مشکل وقت کا کیسے سامنا کریں گے۔خوراک کی بڑھتی ہوئی قلّت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ، جنوبی ایشیا کے لئے ہمدردی، افہام و تفہیم اور احترام کی ثقافت کو فروغ دینا ضروری ہے جو اس کی مشترکہ تاریخ کے ثقافتی اقدار کی علامت ہو۔

    نومبر میں آذربائیجان میں ہونے والی موسمیاتی کانفرنس جنوبی ایشیا کو عالمی ماحولیاتی تشخیص میں کرائیوسفیئر (زمین کے وہ حصے جہاں پانی منجمد ہے) کی شمولیت کی وکالت کرنے کے لئے متحد ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ ہماری پہاڑی برف کی حفاظت کے لئے تعاون کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ خطے کی ماحولیاتی سالمیت کے تحفظ کے لئے سول سوسائٹی کو اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔ اگر تیسرا قطب بربادی کا شکار ہوتا ہے تو یہ پورے خطے کے لئے تباہی کا باعث بنے گا۔

    (عائشہ خان کی یہ تحریر ڈائیلاگ ارتھ پر شایع ہوچکی ہے اور اس لنک کی مدد سے پڑھی جاسکتی ہے)

  • پاکستان جنوبی ایشیا کا دوسرا مہنگا ترین ملک قرار

    پاکستان جنوبی ایشیا کا دوسرا مہنگا ترین ملک قرار

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کو جنوبی ایشیا کا دوسرا مہنگا ترین ملک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے سال 2022 کا آؤٹ لک جاری کردی، جس میں بتایا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان دوسرا مہنگا ترین ملک ہے۔

    ، ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 70.6 فیصد اور پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنےکی شرح 26.6 فیصد ہے۔

    ، رپورٹ میں کہا کہ بنگلادیش میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 8.9 فیصد اور بھارت میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 6.8 فیصد ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے زراعت ،لائیو اسٹاک کو بڑا نقصان پہنچا، سیلاب سے گندم کی بوئی متاثر ہو رہی ہے، سیلاب سے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے

    اے ڈی بی نے پیش گوئی کی کہ پاکستانی روپے کی قدر میں مزید گراوٹ ہوسکتی ہے اور پاکستان میں توانائی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں معاشی ترقی کی شرح سیلاب کی وجہ سےکم ہوگئی ، پاکستان اور بنگلادیش کے سیلابوں نےمعاشی ترقی کو متاثر کیا، جنوبی ایشیا میں معاشی ترقی کی شرح 6.5 کےبجائے6.3فیصدرہے گی، سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو پے در پے نقصان پہنچایا ہے،رپورٹ

  • پاکستان اور بھارت میں شدید گرمی، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    پاکستان اور بھارت میں شدید گرمی، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہیٹ ویو اب معمول بن جائے گی، گلوبل وارمنگ کی موجودہ سطح نے گرمی کی ان لہروں کے امکان کو 30 گنا بڑھا دیا ہے۔

    بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان میں حالیہ عرصے میں شدید گرمی کی لہر ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے اور خطے کے مستقبل کی عکاس ہے۔

    ورلڈ ویدر ایٹری بیوشن گروپ نے تاریخی موسمیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جس سے پتہ چلا کہ وقت سے قبل اور طویل گرمی کی لہریں جو بڑے جغرافیائی علاقے کو متاثر کرتی ہیں، پہلے صدی میں ایک بار ہونے والے واقعات تھے۔ لیکن گلوبل وارمنگ کی موجودہ سطح نے گرمی کی ان لہروں کے امکان کو 30 گنا بڑھا دیا ہے۔

    اس تحقیق میں حصہ لینے والی ممبئی کی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے منسلک سائنسدان ارپیتا مونڈل نے کہا کہ اگر عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے دو ڈگری سیلسیس زیادہ بڑھ جاتا ہے، تو اس طرح کی گرمی کی لہریں ایک صدی میں دو بار اور ہر پانچ سال میں ایک بار ہو سکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ چیزیں اب معمول بن جائیں گی۔

    دوسری جانب گزشتہ ہفتے برطانیہ کے موسمیاتی محکمے کی جانب سے شائع کی گئی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرمی کی لہر یا ہیٹ ویو موسمیاتی تبدیلی کا ہی نتیجہ ہے اور یہ اسی شدت کے ساتھ ہر 3 سال بعد آئے گی۔

    ورلڈ ویدر ایٹری بیوشن گروپ کی تحقیق قدرے مختلف ہے جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ موسمیاتی تبدیلی سے گرمی کی لہر کا دورانیہ کتنا ہوگا اور کس خطے پر اثرات ہوں گے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے سائنسدان فریڈرک اوٹو جو تحقیق کا حصہ رہے، کا کہنا تھا کہ اصل نتائج ہماری تحقیق اور برطانوی محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے نتائج کے درمیان کہیں ہیں کہ گرمی کی اس لہر میں موسمیاتی تبدیلی کا کتنا کردار ہے۔

    بھارت میں گزشتہ 120 برس میں مارچ کا مہینہ گرم ترین رہا جبکہ اپریل میں پاکستان اور انڈیا کے کئی حصوں میں گرمی کی شدت نے ریکارڈ قائم کیے۔

    موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہیٹ ویو سے پاکستان کے شمال میں گلیشیئر پھٹ گیا جس سے دریا کے کنارے موجود بعض علاقے متاثر ہوئے جبکہ بھارت میں فصل متاثر ہوئی اور حکومت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کردی۔

  • جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ

    جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ

    اسلام آباد: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ نومبر میں جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا، برآمدات میں اضافہ ہمارے برآمد کنندگان کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ نومبر میں جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا۔

    مشیر تجارت کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں سے پاکستان کی برآمدات میں 33.5 فیصد اضافہ ہوا، بنگلہ دیش کی برآمدات میں 31.3 اور بھارت کی برآمدات میں 26.5 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ ہمارے برآمد کنندگان کی سخت محنت کا نتیجہ ہے، برآمد کنندگان کی کارکردگی کو سراہا جانا ضروری ہے۔

  • جنوبی ایشیا میں میزائل نظام پر شدید تشویش کو سمجھا جانا چاہیے، ترجمان دفترخارجہ

    جنوبی ایشیا میں میزائل نظام پر شدید تشویش کو سمجھا جانا چاہیے، ترجمان دفترخارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں میزائل نظام پر شدید تشویش کو سمجھا جانا چاہیے، خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ہتھیاروں کا پھیلاؤ درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان، ایک چین کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، تائیوان چین کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان اجلاس کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔

    ترجمان کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رپورٹس ہیں، چین کے حکام کورونا وائرس کی روک تھام کی ہرممکن کاوش کر رہے ہیں، پاکستانی مشن چین کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

    عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا معاملہ وزیراعظم اور صدر ٹرمپ کی ملاقات میں اٹھایا گیا، امریکا سے تنازعہ جموں و کشمیر کی وجہ سے خطے کو لاحق خطرات کو اٹھایا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کے بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم پر اعتراض اٹھایا، جنوبی ایشیا میں میزائل نظام پر شدید تشویش کو سمجھا جانا چاہیے، خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ہتھیاروں کا پھیلاؤ درست نہیں۔

    امریکی صدر نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صڈر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے کردار ادا کر سکتا ہوں۔

  • مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر امریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا

    مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر امریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرامریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا، ایلس ویلزجنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرامریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا، بریڈ شیرمین جنوبی ایشیا سے متعلق سب کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    ایلس ویلزجنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دیں گی۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے متاثرین موجودہ حالات پر گواہی دیں گے، بھارت اپنےدفاع کے لیے اپنے گواہان کمیٹی کے سامنے پیش کرے گا۔

    بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 79واں روز ہے، وادی میں تاحال زندگی مفلوج ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں کے 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔

    مودی سرکار کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کو بند اور سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے جبکہ غیرانسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

  • بھارت میں مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں: جنرل زبیر حیات

    بھارت میں مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں: جنرل زبیر حیات

    اسلام آباد: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ بھارتی ہندوتوا نظریہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے خطرہ ہے، بھارتی معاشرہ انتہا پسندی کی طرف جا رہا ہے، بھارت میں مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اسلام آباد میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کو نئے چیلنجز درپیش ہیں، بھارت کا بڑھتا جنگی جنون دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے، بھارت دنیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ کر رہا ہے۔

    جنرل زبیر محمود حیات کا کہنا تھا بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، لیکن کشمیری آج بھی پاکستانی جھنڈے میں دفن ہوتے ہیں۔

    جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین نے کہا عالمی سطح پر معاشی، طبقاتی تفریق بڑھ رہی ہے، پاپولر ازم اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندانہ سوچ بھی المیہ ہے، قوموں کے درمیان تعلقات سیاسی تناظر کی بنیاد پر بدلتے ہیں، دنیا میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی بھی لمحہ فکریہ ہے۔

    جنرل زبیر نے ملکی معیشت کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال توجہ کی طلب گار ہے، دوسری طرف عالمی گورننس اور معیشت ترقی کے مراحل طے کر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی خطرات لا حق ہیں، بھارت کے دفاعی اخراجات دگنا ہو گئے ہیں، بھارت دنیا کے بڑے اسلحہ خریداروں میں شامل ہے، بھارت کے دفاعی بجٹ کا بڑھنا ایک خطرہ ہے، جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی ایک چیلنج کی شکل اختیار کر گئی ہے۔

    جنرل زبیر حیات کا کہنا تھا جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی مسائل مسئلہ کشمیر سے جڑے ہیں، پلوامہ واقعہ ایک سازش تھی جو ناکام ہوئی، بھارت جو نتائج پلوامہ واقعے سے حاصل کرنا چاہتا تھا نہیں کر سکا۔

  • بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، حماد اظہر

    بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، حماد اظہر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہم عالمی سطح پر بھارت کی بربریت کو اجاگر کرتے رہیں گے، ہم کشمیریوں کی سپورٹ میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات سے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے، کشمیری تاریخ کی بدترین نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔

    حماد اظہر نے کہا کہ بھارت نے کشمیرمیں 9لاکھ کے قریب فوجی تعینات کر رکھے ہیں، مقبوضہ وادی میں مکمل میڈیا اور مواصلات کا بلیک آؤٹ ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، ہم عالمی سطح پر بھارت کی بربریت کو اجاگر کرتے رہیں گے، ہم کشمیریوں کی سپورٹ میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بارہا ڈائیلاگ سے معاملات حل کرنے کی بات کی، بھارت کی وجہ سے خطے کے امن کو خطرہ ہے۔

    حماد اظہر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں نسل کشی کی جا رہی ہے، بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے۔