Tag: جنوبی سوڈان

  • امریکا کا بڑا رد عمل، جنوبی سوڈان کے شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے

    امریکا کا بڑا رد عمل، جنوبی سوڈان کے شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنی نئی پالیسی کے تحت پہلی بار ایک ملک کے شہریوں کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے جنوبی سوڈان کے شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت نے امریکا سے ملک بدر ہونے والے سوڈانی شہریوں کو بروقت قبول کرنے سے انکار کیا، جس پر ان کے شہریوں کے امریکی ویزے منسوخ کر دیے گئے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان کے شہریوں کو نئے امریکی ویزے جاری نہیں ہوں گے، انھوں نے واضح کیا کہ اگر امریکا کسی غیر ملکی شہری کو بے دخل کرنا چاہتی ہو، تو متعلقہ ملک کو اپنے اُن شہریوں کی بروقت وطن واپسی کو ممکن بنانا ہوگا۔


    ہفتے کا دن ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا ریکارڈ ساز دن، امریکی صدر کا رد عمل آ گیا


    مارک روبیو نے کہا ساؤتھ سوڈان کی عبوری حکومت اصولوں کا احترام کرنے میں ناکام رہی ہے، عبوری حکومت امریکا سے مفاد بٹورنا بند کرے، اگر جنوبی سوڈان نے مکمل تعاون کیا تو نئی پالیسی کا جائزہ لیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے نازک وقت میں اٹھایا گیا ہے جب افریقہ میں بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ جنوبی سوڈان خانہ جنگی کی طرف لوٹ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کی نئی پالیسی کے نفاذ کو تیز تر کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات کیے ہیں، جن میں غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم افراد کی وطن واپسی بھی شامل ہے۔

  • منگیتر سے ملنے کی کوشش نوجوان کی جان لے گئی

    منگیتر سے ملنے کی کوشش نوجوان کی جان لے گئی

    جوبا: شمالی افریقی ملک سوڈان میں شادی سے چند روز قبل منگیتر سے ملنے آنے والا نوجوان پولیس کی فائرنگ سے جان کی بازی ہار گیا۔

    اردو نیوز کے مطابق جنوبی سوڈان میں شادی سے چند روز قبل دلہن سے ملنے کی کوشش نوجوان کو مہنگی پڑ گئی، اہل خانہ نے واردت کے شبہے میں پولیس بلا لی جس کی فائرنگ سے دولہا ہلاک ہوگیا۔

    جنوبی سوڈان کے پولیس حکام نے بتایا کہ شادی کی تقریب سے پہلے دولہا نے چوری چھپے آ کر دلہن سے ملنے کی کوشش کی، گھر والوں نے لاعلمی کے باعث شور مچا دیا کہ مویشیوں کے باڑے میں چور چھپے ہوئے ہیں۔

    پولیس انسپکٹر کا کہنا تھا کہ سوڈانی نوجوان لڑکی کے اہل خانہ کو مہر کی رقم ادا کر چکا تھا اور وہ رات اپنے دوست کے ہمراہ منگیتر سے ملنے پہنچا تھا۔

    دلہن کے بھائی نے گھر کے باہر مویشیوں کے باڑے میں غیر معمولی نقل و حرکت دیکھ کر پولیس کو رپورٹ کی کہ کوئی شخص مویشی چرانے کے لیے گھس آیا ہے۔

    پولیس کے آنے پر نوجوان نے فرار ہونے کی کوشش کی تو اہلکار نے چور سمجھ کر اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر دم توڑ گیا۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

  • سوڈان: قبائلی جھڑپوں میں 150 افراد ہلاک، متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ

    سوڈان: قبائلی جھڑپوں میں 150 افراد ہلاک، متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ

    خرطوم: جنوبی سوڈان کے ایک علاقے میں قبائلی جھڑپوں کے دوران 150 افراد ہلاک جب کہ متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی سوڈان کے صوبے النیل الازرق میں نسلی قبائلی جھڑپیں جاری ہیں، اس دوران اب تک 150 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

    گورنر احمد العدۃ نے اپنے بیان میں سیکیورٹی فورسز کو ہدایت جاری کی کہ ’متاثرہ علاقوں میں فوری مداخلت کر کے تشدد بند کرایا جائے اور خون ریزی روکنے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔‘

    سوڈان کی وزارت صحت کے ذرائع نے کا کہنا ہے کہ صوبے النیل الازرق کے ود الماحی علاقے میں قبائلی چھڑپوں کے باعث 150 افراد ہلاک جب کہ 86 کے قریب افراد زحمی ہوئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق ود الماحی علاقے کے مقامی اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں بچے بوڑھے اور خواتین بھی شامل ہیں، کئی لوگوں کی موت آگ سے متاثر ہونے کے بعد ہوئی ہیں۔

    قبیلے کی ایک رہنما کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہل کاروں کی تعیناتی کے باوجود تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، قبائلی جھڑپوں میں اسلحے کا استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

    سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ 13 اکتوبر سے شروع ہونے والے ہنگاموں میں غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 170 افراد ہلاک اور327  زخمی ہو چکے ہیں۔

  • جنوبی سوڈان میں بدترین جھڑپیں، 127 افراد ہلاک

    جنوبی سوڈان میں بدترین جھڑپیں، 127 افراد ہلاک

    جوبا: جنوبی سوڈان کے علاقے ٹونج میں بدترین جھڑپوں میں 127 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی سوڈان کے علاقے ٹونج میں مسلح سویلینز اور سرکاری فورسز کے درمیان خوں ریز جھڑپوں میں 127 افراد ہلاک ہو گئے.

    دو روز جاری رہنے والے جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں میں 45 سیکورٹی فورسز کے اہل کار تھے جب کہ 82 مسلح افراد ہلاک ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی سوڈان کے حکام نے کہا ہے کہ وراپ ریاست کے علاقے شمالی ٹونج کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا تھا، گزشتہ ہفتے کو ہونے والے اس آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز اور ایک نوجوان کے درمیان جھگڑا ہو گیا، جس نے خوں ریز جھڑپوں کی صورت اختیار کر لی۔

    ٹونج کے حکام نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو رکنے اور تلاشی کا حکم دیا تھا لیکن وہ بھاگ گیا، جسے فورسز نے پکڑ لیا، اس دوران ان کے رشتہ دار اسے بچانے کے لیے آ گئے، اور فورسز نے مارکیٹ میں سویلینز پر گولیاں برسانا شروع کر دیا۔

    حکام کے مطابق علاقے میں اسپتالوں کو بھی لوٹا اور تباہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے زخمی ہونے والے سویلینز کو طبی امداد کی فراہمی مشکل ہو گئی ہے، جس کے سبب مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    فورسز کے ترجمان میجر جنرل لُل روائی کوآنگ نے تصدیق کی کہ جھڑپوں میں 127 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 45 فوجی ہیں اور 82 سویلین۔

    واضح رہے کہ 2013 میں شروع ہونے والے قبائلی تنازع کو ختم کرنے کی ڈیل کے تحت بننے والی قومی حکومت نے گزشتہ ماہ ٹونج کاؤنٹی میں لوگوں کو غیر مسلح کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا۔

    شہریوں کو غیر مسلح کرنے کا یہ منصوبہ جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیئر اور ان کے حریف رِیک مچار کے درمیان ہونے والے حالیہ امن معاہدے کا حصہ ہے، ریک مچار کو فروری میں نائب صدر مقرر کیا گیا تھا۔ جنوبی سوڈان نے 2011 میں سوڈان سے آزادی کا اعلان کیا تھا، لیکن 2 سال بعد ہی مختلف نسلی گروہ سے تعلق رکھنے والے سلوا کیئر نے اپنے ڈپٹی ریک مچار کو برخواست کر دیا اور یہ علاقہ خوف ناک خانہ جنگی کا شکار ہو گیا۔

  • اقوام متحدہ امن فورس پر بچیوں سے جنسی زیادتی کا ایک اور الزام

    اقوام متحدہ امن فورس پر بچیوں سے جنسی زیادتی کا ایک اور الزام

    نیویارک: اقوام متحدہ امن فورس میں شامل نیپالی فوجیوں پر جنوبی سوڈان میں تعیناتی کے دوران کم سن بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جنسی زیادتی کا کیس سامنے آتے ہی اقوام متحدہ نے نیپالی حکومت سے تفتیشی ٹیم بھیجنے کی اپیل کی، جس پر نیپال نے تفتیشی ٹیم جنوبی سوڈان بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔

    اقوام متحدہ نے جنسی زیادتی کے ہر عمل کو سنگین قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ خاص طور سے اگر کسی بچے کی بات کی جائے تو یہ اور بھی سنگین ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارے کو ملنے والی رپورٹس کے مطابق امن مشن میں شامل نیپالی فوجیوں نے مبینہ طور پر نابالغ لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس سنگین کیس میں کتنے فوجی ملوث ہیں۔

    امن مشن، اقوام متحدہ کا 7 شہید پاکستانی اہلکاروں کے لیے اعزاز

    واضح رہے کہ جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کی طرف سے امن مشن میں شامل فوجیوں اور پولیس اہل کاروں کی تعداد چودہ ہزار آٹھ سو ہے، جن کا مقصد صدر سلوا کیر کی فورسز اور باغیوں کی لڑائی میں متاثر ہونے والے عام شہریوں کی حفاظت ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اقوام متحدہ امن مشن فورس میں شامل اہل کاروں پر مختلف ممالک میں جنسی زیادتی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنوبی سوڈان کے آرمی چیف انتقال کرگئے

    جنوبی سوڈان کے آرمی چیف انتقال کرگئے

    جوبا: جنوبی سوڈان کے آرمی چیف جنرل جیمز اجونگو مختصر علالت کے بعد آج 64 سال کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ قاہرہ کے دورے پر تھے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل جیمز اجونگو نے سوڈان کی پیپلز لبریشن آرمی میں 1983 میں اس وقت شمولیت اختیار کی تھی جب ایک باغی گروہ بدستور سوڈان سے آزادی کے لیے لڑ رہا تھا۔

    ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوڈان کی حکومت کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کا انتقال ایسے حالات میں ہوا ہے جب وہ صدر سلوا کیر کی انتظامیہ کو چار سالہ خانہ جنگی کے دوران بہتر انداز میں آگے لے جانے کے سلسلے میں مدد کر رہے تھے، ان کی موت سے معاملات اور پیچیدہ ہوگئے ہیں۔

    آنجہانی آرمی چیف ایک سال قبل جنرل پال مالونگ کی برطرفی کے بعد ڈیفنس فورس کے چیف مقرر کیے گئے تھے۔ برطرف آرمی چیف نے اپنی تنظیم بناکر حکومت کے لیے مزید مشکلات کھڑی کردی تھیں، ان حالات میں جنرل جیمز خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے علاقائی ممالک سے تعاون کے حصول کے لیے دوروں کی تیاری کر رہے تھے۔

    سوڈانی فوج کی کارروائی، باغیوں کے قبضے سے پاکستانی بازیاب

    جنوبی سوڈان کے محقق ایلن باسویل کا کہنا ہے کہ اجونگو کی موت صدر کیر کے لیے نہایت غلط موقع پر واقع ہوئی ہے۔ اب وہ ایک ایسی فوج میں اپنے مفادات کا تحفظ کریں گے جو غیر مؤثر کردی گئی ہے۔ دوسری طرف ان پر ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے بیرونی دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ سوڈان کی موجودہ حکومت اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور سابق آرمی چیف فوج کے اندر موجود اپنے دوستوں کے تعاون سے ملک میں ایک نئی بغاوت کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    شمالی افریقی ملک جنوبی سوڈان میں قحط نے اپنے پنجے گاڑ لیے۔ انتظامیہ نے علاقے کو باقاعدہ قحط زدہ قرار دے کر عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کردی۔

    خیال رہے کہ کسی ملک یا شہر کو قحط زدہ اس وقت قرار دیا جاتا ہے جب اس کی بڑی آبادی شدید بھوک کا شکار ہو۔ عالمی ادارے اسے ایک بدترین انسانی المیہ قرار دیتے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے اس قحط کو انسان کی پیدا کردہ آفت قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی سوڈان میں مستقل خانہ جنگی کے باعث معیشت بری طرح زبوں حال کا شکار ہوئی جس کا نتیجہ قحط کی صورت میں نکلا ہے۔

    مزید پڑھیں: زمبابوے میں قحط، بچے جنگلی پھل کھانے پر مجبور

    واضح رہے کہ جنوبی سوڈان، سوڈان کا ہی حصہ تھا تاہم سنہ 2011 میں چند علاقوں نے آزادی حاصل کر کے نیا ملک تشکیل دے دیا۔ ان علاقوں میں تیل کے ذخائر تھے اور امید کی جارہی تھی کہ ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے یہ اپنی معیشت کو بہتر بنا سکے گا، تاہم 3 سال قبل یہاں بھی خانہ جنگی کا آغاز ہوگیا۔

    خانہ جنگی کے بعد ملک کی بڑی آبادی بھوک اور غربت کا شکار ہے اور ہزاروں افراد بھوک کے باعث دم توڑ چکے ہیں جس کے بعد اب اسے قحط زدہ ملک قرار دے دیا گیا ہے۔

    یہاں لوگوں کا اہم ذریعہ روزگار زراعت تھا تاہم جنگ کی وجہ سے زراعت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

    ملک کی آبادی 1 کروڑ 13 لاکھ ہے اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 40 فیصد سے زائد آبادی کو فوری طور پر خوراک کی ضرورت ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے سوڈان میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کی کوششیں ناکافی ہیں اور جنوبی سوڈان میں مزید بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو بھوک کے باعث مرنے سے بچایا جاسکے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مزید 3 ممالک صومالیہ، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ کا ملک یمن بھی قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں۔

  • باغی گروہ کے سربراہوں کا جنگجوؤں پر کنٹرول نہیں،وزیردفاع

    باغی گروہ کے سربراہوں کا جنگجوؤں پر کنٹرول نہیں،وزیردفاع

    جنوبی سوڈان کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ باغی گروہ کے سربراہوں کا جنگجوؤں پر کنٹرول نہیں ہے، جس کے باعث امن مذاکرات کی کامیابی نا ممکن ہے۔

    جنوبی سوڈان کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ باغی گروہوں کا ملک کے دو قصبوں پر کنٹرول ہے جو کہ تیل کی آ مدورفت کے حوالے سے نہایت اہم ہیں۔

    وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ باغی گروہ کے سربراہوں کا جنگجوؤں پر مکمل کنٹرول نہیں ہے، جس کے باعث امن مذاکرات کی کامیابی مشکل ہورہی ہے، دوسری جانب متحارب باغی گروہوں کا موقف ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں پر تسلط برقرار رکھیں گے۔

    یاد رہے کہ نوزائیدہ ملک جنوبی سوڈان سن دوہزار گیارہ میں اپنی تخلیق کے بعد سے ہی مختلف مسائل کا شکار ہے اور وسط دسمبر سے جاری خانہ جنگی میں ابتک ہزاروں انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کی سوڈانی پناگزین کیلئے99 ملین ڈالرامداد کی درخواست

    اقوام متحدہ کی سوڈانی پناگزین کیلئے99 ملین ڈالرامداد کی درخواست

    اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان کے ہزاروں پناہ گزین کے لیے انسانی بنیادوں پراقوام عالم سے ننانوے ملین ڈالر امداد کی درخواست کی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناگزین نے افریقی ملک جنوبی سوڈان کے ہزاروں بے گھر افراد کی رہائش و طعام اور علاج معالجے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اقوام عالم سے درخواست کی ہے، فوری طور ننانوے ملین ڈالرکی امداد فراہم کی جائے تاکہ بے گھر افراد کی کفالت بہتر طریقے سے کی جاسکے۔

    جنوبی سوڈان کے دارلحکومت جوبا میں قائم عارضی کیمپوں میں ہزاروں بے گھر افراد انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق پناگزینوں غذائی اجناس کی قلت اور علاج معالجے کے لیے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔