Tag: جنک فوڈ

  • مٹاپا: ایک نہیں کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

    مٹاپا: ایک نہیں کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

    آج صبح دفتر میں اپنی ایک عزیز سہیلی اور کولیگ سے ملاقات ہوئی تو انھیں آزردہ پایا۔ دل میں خیال آیا معلوم نہیں کیا ہو گیا، کل تک تو اچھی بھلی تھیں۔ استفسار پر معلوم ہوا کہ کچھ دن سے ان کی طبعیت ناساز تھی، معالج کے کہنے پر خون کے چند ٹیسٹ کروائے جس کے بعد کولیسٹرول کی زیادتی اور یورک ایسڈ کے مسئلے کی تشخیص ہوئی ہے۔

    اب یہ معاملہ تو وہی ہے کہ خود پر توجہ نہ دینا اور جب کوئی مسئلہ یا تکلیف محسوس ہو تو اسے نظر انداز کرتے رہنا۔ ہمارے ہاں یہ بہت عام ہے کہ ہم معمولی تکلیف اور بیماری میں سوچتے ہیں کہ چلے جائیں گے ڈاکٹر کے پاس، جلدی کیا ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ وزن بڑھ رہا ہے، مٹاپے کی طرف جارہے ہیں مگر اس پر توجہ نہیں دیتے اور یہ کہتے ہیں‌ کہ چھوڑو، ایسا بھی کیا ہوگیا، کون دیکھتا ہے۔ اس طرح ہم خود کو تسلی دیتے رہتے ہیں اور جب ہمیں ہوش آتا ہے تو پانی سَر سے اونچا ہو چکا ہوتا ہے۔ جو لوگ فربہی کی طرف مائل ہو رہے ہوں یا مٹاپے کا شکار ہو رہے ہوں انھیں اپنے دماغ سے یہ بات نکال دینی چاہیے کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں یا چھوڑو کچھ نہیں ہوتا۔

    مٹاپے کا شکار لوگوں کی ایک قسم تو وہ ہوتی ہے جو کھانا وقت پر نہیں کھاتے اور جنک فوڈ پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ بات اب تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ جنک فوڈ مٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ اگر غذا اور خوراک کے حوالے سے ہم اپنی عادات تبدیل کریں اور وقفے وقفے سے کھائیں تو اس سے نہ صرف معدہ پر بوجھ نہیں پڑے گا بلکہ آپ موٹاپے کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔

    ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جو لوگ بچپن میں موٹے ہوتے ہیں اور بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے ان میں مٹاپا بڑھتا رہتا ہے۔ دیکھا جائے تو اکثر لوگ بھوک مٹانے کے لئے صحت بخش غذاؤں کا استعمال نہیں کرتے بلکہ جو مل جائے کھا لیتے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے محقیقن نے بتایا ہے کہ دس میں سے سات افراد ایسے ہوتے ہیں جو ابتدائی عمر ہی سے مٹاپے پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ سعودی عرب کے ایک میڈیکل جرنل کے مطابق سعودی عرب کے شہری سستی اور کاہلی میں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہیں، یہاں 63 فیصد سے زائد افراد بالکل ورزش نہیں کرتے اور چالیس فیصد شہری مٹاپے کا شکار ہیں۔ کویت میں 21 فیصد سے زائد شہری ذیابیطس کا شکار ہیں جس کی ایک وجہ مٹاپا بھی ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ جنک فوڈ کھایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ رمضان المبارک میں آپ کو پھلوں اور دوسری سادہ غذا کے بجائے زیادہ تر افراد کچوریاں، سموسے اور اسی طرح کی تلی ہوئی اشیا خریدتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ اس کی ایک وجہ وقت کی کمی ہے اور اکثریت عجلت میں جنک فوڈ کو ترجیح دیتی ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس کا مرض عام ہوچکا ہے اور بڑے ہی نہیں بچّے بھی اس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ مٹاپا بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹاپے کی وجہ سے لوگ گردوں‌ کی تکلیف میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مٹاپا اور اس کی وجہ سے لاحق ہونے والی دوسری بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے ہمیں اپنا طرزِ زندگی بدلنا ہوگا۔ متوازن اور صحت بخش غذا کی جگہ جنک فوڈ اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال اور اس پر ہماری کاہلی اور سہل پسندی کی عادت نے ہمیں کہیں کا نہیں رکھا۔ ہم ایسی بہت سی عادتیں اپنا چکے ہیں یا کچھ مفید سرگرمیوں کو ترک کردیا ہے جن کی وجہ سے ہماری جسمانی اور ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ ان میں ورزش نہ کرنا، یا جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا اور نیند پوری نہ کرنا شامل ہیں۔

  • جنک فوڈ اور منشیات میں کیا مماثلت ہے؟ ہوشربا انکشاف

    جنک فوڈ اور منشیات میں کیا مماثلت ہے؟ ہوشربا انکشاف

    برطانوی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ پروسیسڈ کیے ہوئے جنک فوڈ سے لوگ بہت بڑے پیمانے پر بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ فوڈ آئٹم کوکین کی طرح انسان کو ایک طرح کے نشے کا عادی بنا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا استعمال کرنے کی خواہش مزید بڑھتی چلی جاتی ہے۔

    اس حوالے سے معروف مصنف پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا دارالامراء میں قرارداد پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پروسیس کی ہوئی اشیائے خور و نوش انسان کو بالکل اسی طرح نشے کا عادی بناتی ہیں جس طرح انسان تمباکو اور کوکین وغیرہ کا عادی ہوتا جاتا ہے۔

    پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے ایک سلیکٹ کمیٹی کو بتایا کہ دنیا بھر میں پروسیسڈ فوڈ کے ذریعے ہونے والی ہلاکتیں نوعیت کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہیں کسی اور چیز کے استعمال سے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں واقع نہیں ہوتیں۔

    پارلیمنٹ پر زور دیا گیا ہے کہ صحت کے معاملے میں لوگوں کو غیر معمولی احتیاط برتنے کی طرف مائل کیا جائے اور جنک فوڈ کی تشہیر پر پابندی بھی لگائی جائے تاکہ لوگ معیاری اشیائے خور و نوش کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے میں دلچسپیاں لیں۔

    پروفیسر کرس وان ٹولیکن نے یہ بھی بتایا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کے ہاتھوں موٹاپے، ذیابیطس اور دل کے امراض کے علاوہ کینسر میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔

    کھانے پینے کے معاملے میں پائی جانے والی لاپروائی کی نشاندہی کرتی ہوئی پروفیسر کرس وان ٹولیکن کی کتاب ’الٹرو پروسیسڈ پیپل، وائے ڈو وی ایٹ اسٹف دیٹ ازنٹ فوڈ اور وائے کانٹ وی اسٹاپ‘ حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

    اس کتاب میں انہوں نے بتایا ہے کہ فوڈ کمپنیز خاصے سفاکانہ طریقوں سے لوگوں کو جنک فوڈ کا عادی بنارہی ہیں۔

    کھانے پینے کی دیگر اشیا کے مقابلے میں جنک فوڈ سے رغبت رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے اور یہ رغبت دن بہ دن بڑھتی ہی جارہی ہے۔

    برطانیہ میں ماہرین نے بچوں میں جنک فوڈ کے لیے رغبت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کی کھانے پینے کی عادات اور اشیائے خور و نوش کے انتخاب کے حوالے سے الرٹ رہیں اور انہیں ایسی اشیا کھانے اور پینے کی طرف مائل کریں جن کے ذریعے صحت کا معیار بلند رکھنا ممکن ہو۔

  • کیا جنک فوڈ ہیروئن کی طرح نشہ آور ہوتے ہیں؟

    کیا جنک فوڈ ہیروئن کی طرح نشہ آور ہوتے ہیں؟

    اگر آپ کو بھی جنک فوڈ پسند ہے تو جان لیں کہ یہ کتنے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں، ماہیرن نے اس حوالے سے خبردار کردیا۔

    دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ہیں جنھیں جنک فوڈ سے اچھا خاصا لگاؤ ہے اور وہ اسے روز کھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا ان دنوں کافی مشکل کام ہوتا جارہا ہے اور لوگ نشے کی طرح اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ برگرز، آلو کے چپس اور دیگر جنک فوڈز نیکوٹین اور ہیروئن کی طرح نشہ آور ہوتے ہیں اور انھیں کھانے کی عادت کسی نشے کی لت کی طرح ہوتی ہے۔

    باقاعدگی سے جنک فوڈ کھانے کا رجحان زیادہ ہونے کے باعث غذائی ماہرین اور محققین اس پر تواتر کے ساتھ ریسرچ کررہے ہیں اور ہوشربا انکشافات سامنے آرہے ہیں۔

    نیویارک پوسٹ کے مطابق آئس کریم، بسکٹ، سوسز، کولڈرنکس اور برگرز غیرصحت بخش غذائیں ہیں۔ انھیں کھانے سے نفسیاتی پریشانی اور کینسر جیسے عارضے لاحق ہوسکتے ہیں جب کہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    جو کھانے قدرتی ہوتے ہیں ان میں اگر چکنائی اور کاربوہائیڈریٹ زیادہ بھی ہوں تو وہ بہت اعلیٰ قسم کی ہوتی ہے جو انتا نقصان نہیں پہنچاتی۔ گھر کے بنے چپس کھا کر آپ کو اس کی عادت نہیں لگتی لیکن پیکٹ والے چپس کھا کر آپ اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔

  • جنک فوڈ بچوں کو کیسے متاثر کرتا ہے؟

    جنک فوڈ بچوں کو کیسے متاثر کرتا ہے؟

    لندن: بچوں کے لئے ‘جنک فوڈ’ کا استعمال انتہائی خطرناک ہے، ماہرین کا ماننا ہے کہ بچوں کو ہرطرح کے جنک فوڈ سے پرہیز کرایا جائے، کیونکہ کم عمری میں ‘جنک فوڈ’ کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ جنگ فوڈ استعمال کرنے والے بچوں کے استحالے (میٹابولزم) میں منفی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں، موٹاپے کے ساتھ ساتھ ان کے خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوجاتا ہے۔ کیونکہ جنک فوڈ میں مصنوعی مٹھاس، مضر چکنائیاں اور دیگر اجزاء کو شامل کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جنک فوڈ میں غذائیت کم اور کیلوریز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔دوسرا یہ کہ کم عمری میں بچوں کے لئے متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جنک فوڈ کا استعمال کرنے والے اور پرہیز کرنے والے بچوں کا موازنہ کیا گیا تو جن بچوں نے جنک فوڈ کا استعمال کیا تھا ان میں موٹاپے کا رجحان بہت زیادہ تھا۔

    تشویشناک بات یہ ہے کہ جنک فوڈ سے دماغی و ذہنی مسائل میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے، مثال کے طور پر شکر کی ذیادتی ڈپریشن اور یاسیت بڑھا سکتی ہے۔ بچوں کو پڑھنے اور توجہ میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، آگے چل کر یہ بلڈ پریشر، ذیابیطس، فالج اور امراضِ قلب کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    دوسری جانب کم عمری میں ناکافی غذا کے منفی اثرات بچوں کی نشوونما پر اثرانداز ہوکر پوری زندگی کے لئے مسائل کھڑے کرسکتے ہیں، کیونکہ ان غذاؤں میں بنیادی وٹامن، ریشے، معدن، اور ضروری اجزا نہیں ہوتے۔

  • ایک بڑے خطرے کی طرف دھکیلنے والے 60 سیکنڈز

    ایک بڑے خطرے کی طرف دھکیلنے والے 60 سیکنڈز

    کیا آپ جانتے ہیں کہ "جنک فوڈ” کا کوئی بھی ٹکڑا معدے میں اترنے سے پہلے چند سیکنڈوں یا لگ بھگ ایک منٹ کے لیے ہی آپ کے منہ میں رہتا ہے، مگر اس سے پیدا ہونے والی چربی زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں‌ چھوڑتی؟

    آپ کی زبان پر جنک فوڈ کا ذائقہ بھی کچھ اِتنی ہی دیر کا مہمان ہوتا ہے، لیکن چربی ہمیشہ کے لیے آپ کو مشکل میں ڈال دیتی ہے۔

    غور کیجیے کہ اکثر چاکلیٹ، آلو کے چپس، پیزا، کیک، برگر اور مختلف بیکری آئٹم یا تلی ہوئی چیزیں کھانے کے دوران آپ پانی یا کوئی دوسرا مشروب استعمال کرتے ہیں تو اس سے ان اشیا کا ذائقہ بھی جاتا رہتا ہے۔ یوں اس ذائقے اور ذرا سی دیر کے چٹخارے کے لیے آپ بہت سی چکنائی اور چربی جسم میں جمع کرلیتے ہیں۔

    کسی کے لیے بھی کھانے پینے سے ہاتھ روکنا، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اور مرغن غذاؤں سے دور رہنا ممکن نہیں، لیکن کھانے پینے میں اعتدال اور خاص طور پر گھر سے باہر کھانے کی اشیا کے حوالے سے حفظانِ صحت کے اصولوں کو ضرور اہمیت دینا چاہیے۔

    جنک فوڈ اور دیگر غذاؤں سے بننے والی یہ چربی ہمارے جسم میں کئی خرابیاں پیدا کرتی ہے اور اس میں سب سے بڑا مسئلہ وزن کی زیادتی ہے. اگر آپ کا وزن بہت بڑھ چکا ہے تو ذیابیطس اور دل کے مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔

    وزن کم کرنے کے لیے خوراک پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی ورزش، اور پیدل چلنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کام کے دوران بار بار بھوک ستاتی ہے یا وقت کی کمی کے باعث اور گھر سے باہر رہنے کے دوران بھوک لگے تو جنک فوڈ کے بجائے کوئی بھی پھل کھائیں جس سے نہ صرف آپ اپنی بھوک مٹا سکیں گے بلکہ اس طرح چربی اور اور دوسری خرابیاں پیدا ہونے کا امکان بھی بہت کم ہوگا۔

  • ہوشیار! عید کے یہ پکوان آپ کو خطرناک نقصان پہنچا سکتے ہیں

    ہوشیار! عید کے یہ پکوان آپ کو خطرناک نقصان پہنچا سکتے ہیں

    عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے اور اس کے ساتھ ہی خواتین عید کی تعطیلات میں پکانے کے لیے کھانوں کی ایک لمبی فہرست تیار کر چکی ہوں گی جسے دیکھ کر منہ میں پانی بھر آئے گا۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں کھا کر آپ کی عید خراب ہوسکتی ہے اور آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانا پڑ سکتا ہے، لہٰذا ایسی غذاؤں سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سی غذائیں ہیں۔

    تلا ہوا گوشت

    عید گوشت کے بغیر ادھوری ہوتی ہے، عید پر گوشت سے مختلف اقسام کی مزیدار ڈشز تیار کی جاتی ہیں جن میں سے ایک تلا ہوا گوشت بھی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں تلا ہوا گوشت صحت کے لیے نہایت مضر ہے۔

    درست طریقے سے نہ پکانے پر اس میں جراثیم باقی رہ سکتے ہیں جو آپ کو خطرناک بیماریوں اور مختلف انفیکشنز میں مبتلا کرسکتے ہیں۔ اس کی جگہ آپ گوشت کو اچھی طرح پکا کر، گرل یا بیک کر کے کھا سکتے ہیں۔

    کیک

    عید پر عزیز و اقارب کے گھر جاتے ہوئے میٹھے کے طور پر لے جانے کے لیے کیک سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ عید پر مرغن پکوان کھانے کے بعد میٹھے کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے چنانچہ ایسے موقع پر کریم کیکس بھی دستر خوان پر دکھائی دے سکتے ہیں۔

    تاہم اس میں موجود مٹھاس آپ کے وزن میں اضافہ کرسکتی ہے اور آپ کو شوگر میں بھی مبتلا کرسکتی ہے۔ اس عید پر میٹھے میں تازہ پھل خود بھی کھائیں اور مہمانوں کو بھی پیش کریں۔

    جنک فوڈ

    جنک فوڈ کھانا ہماری عام عادت بن گیا ہے اور اس کے خطرناک نقصانات بھی ڈھکے چھپے نہیں، لیکن چونکہ عید پر آپ کے گھر میں آپ کی پسندیدہ نہایت مزیدار ڈشز تیار ہوں گی تو عید پر جنک فوڈ کھانے کے بجائے گھر کا بنا ہوا صحت مند کھانا کھانے کو ترجیح دیں۔

    سوڈا ڈرنکس

    عید پر مرغن کھانوں کے ساتھ کولڈ ڈرنکس بھی ضروری سمجھی جاتی ہیں۔ یہ آپ کا کھانا ہضم تو کردیتی ہیں تاہم ان میں موجود مضر صحت اجزا آپ کے جسم کو خطرناک نقصانات پہنچا سکتے ہیں۔

    دن کے آغاز پر ایک جگ لیموں کا شربت بنا کر رکھ لیجیئے، اور جب بھی کچھ پینے کی خواہش ہو تو اس شربت کو نوش کریں۔ لیموں کا شربت مرغن غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد دے گا اور آپ سینے کی جلن سے بھی محفوظ رہیں گے۔

  • خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    ماں بننا خواتین کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے اور اس میں تاخیر ہونا خواتین کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ جنک فوڈ کھانے والی خواتین کو حمل ٹہرنے میں تاخیر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں خواتین کی غذائی عادات اور حمل کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ خواتین جن کی غذا میں پھل زیادہ اور جنک فوڈ کم شامل ہوتا ہے ان کی زرخیزی میں اضافہ ہوا جبکہ وہ کم وقت میں حاملہ ہوئیں۔

    اس کے برعکس وہ خواتین جو کم پھل کھاتی تھیں، یا بہت زیادہ جنک فوڈ کھاتی تھیں ان کا حمل نہ صرف تاخیر سے ٹہرا بلکہ ان کے حمل میں پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    تحقیق کے مطابق حمل کے دوران ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دیتا ہے۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن کسی خاتون کی ڈلیوری کو ان کی زندگی کا بدترین وقت بنا سکتا ہے۔

  • برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    کیا آپ خود کو ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار محسوس کرتے ہیں؟ تو اس کا سبب وہ برگر یا فرنچ فرائز ہوسکتے ہیں جنہیں آپ بہت زیادہ کھاتے ہیں۔

    انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق جنک فوڈ آپ کو ڈپریشن سمیت مختلف دماغی و نفسیاتی مسائل سے دوچار کرسکتا ہے۔

    اس سے قبل کئی بار اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ جنک فوڈ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

    تاہم اب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ شوگر کا زیادہ استعمال بائی پولر ڈس آرڈر جبکہ تلی ہوئی اشیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جنک فوڈ کا استعمال عمر، جنس اور ازدواجی حیثیت سے قطع نظر ذہنی و نفسیاتی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر جم ای بانتا نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس بات پر جامع تحقیق کی جائے کہ مختلف غذائیں ذہنی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذہنی بیماریوں کا شکار افراد کو دوا اور کاؤنسلنگ کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کی طرف راغب کرنے کی بھی ضروت ہے۔

  • کاربن اخراج کی وجہ سے سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    کاربن اخراج کی وجہ سے سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    متوازن غذا کے لیے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال لازمی ہے اور جنک فوڈ ہماری صحت کو تباہ کرسکتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور پھل بھی آہستہ آہستہ جنک فوڈ میں تبدیل ہورہے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہماری فضا میں کاربن اخراج کی بڑھتی ہوئی مقدار ہماری غذاؤں کی تاثیر کو تبدیل کر رہی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں اپنی غذائیت کھو رہی ہیں اور ان کا صحت پر ممکنہ اثر جنک فوڈ جیسا ہوسکتا ہے۔

    چونکہ پودوں کو افزائش کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا عام طور پر سمجھا جاتا تھا کہ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوگی اتنا ہی زیادہ پودوں کے لیے فائدہ مند ہوگا، تاہم نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ کاربن کی زیادہ مقدار پودوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کاربن کی وجہ سے غذائی پودے اپنی غذائیت کھو رہے ہیں۔ ان پودوں میں موجود اہم معدنیات جیسے پوٹاشیئم، کیلشیئم، آئرن، زنک اور پروٹین کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہورہی ہے۔

    کاربو ہائیڈریٹ جنک فوڈ میں پایا جاتا ہے اور یہ موٹاپے اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صنعتی انقلاب سے قبل فضا میں 10 لاکھ کے مقابلے میں 180 ذرات کاربن کے ہوتے تھے، لیکن اب کاربن ذرات کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے، جبکہ سنہ 2050 تک یہ تعداد 550 ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لوگ ویسے ہی ضروری وٹامن اور معدنیات سے محروم رہتے ہیں، ایسے میں کاربن کے غذائی اشیا پر اثرت ان ممالک کے لیے مزید تباہ کن ثابت ہوں گے۔

    ایک اندازے کے مطابق ان اثرات سے 80 کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بچے کچھے جنگلات کو بھی کاٹ کر وہاں پر زراعت کی جائے گی، یوں کاربن اخراج میں اضافہ ہوگا کیونکہ اسے جذب کرنے کے لیے درختوں میں کمی آتی جائے گی۔

    گویا ایک سائیکل کی طرح صورتحال مزید خراب ہوتی جائے گی۔

  • موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ ایسے ممالک میں جہاں کی عوام میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے، شوگر سے بنے مشروبات کی قیمت میں اضافہ کردینا چاہیئے۔

    ایک عمومی اندازے کے مطابق ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور دنیا کے کئی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں پر صرف کرتے ہیں۔

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات *

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر سافٹ ڈرنکس پر اضافی ٹیکس عائد کردیا جائے تو اس کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    واضح رہے کہ سافٹ ڈرنکس میں شامل شوگر کو بے شمار کیمیائی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے جس کے باعث اس کی مٹھاس میں اضافہ ہوجاتا ہے اور دنیا بھر میں یہ مشروبات موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیے جاتے ہیں۔

    یہ مشروبات متعدد بیماریوں کے ساتھ ذیابیطس پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے باعث ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کی 8 علامات *

    ماہرین کے مطابق سنہ 1980 سے 2014 تک ذیابیطس کے مریضوں میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے۔ 20 سال قبل اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 108 ملین تھی جو اب بڑھ کر 422 ملین ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی تجویز کے مطابق ان ڈرنکس کی قیمت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ان ڈرنکس کی فروخت کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 فیصد قیمت میں اضافہ ان کی خریداری میں 20 فیصد کمی کردے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس اقدام سے لوگوں میں شوگر کو استعمال کو کم کیا جاسکتا ہے اور ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات *

    واضح رہے کہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کی 39 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد نصف بلین کے قریب ہے جو موٹاپے کا شکار ہیں۔

    دنیا بھر میں 5 سال اور اس سے کم عمر 42 ملین بچے ایسے ہیں جو اپنی عمر سے زیادہ وزن کے باعث مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔