ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے، اس دوران ایرانی بحریہ کی جانب سے بحر ہند میں اہداف پر میزائل اور ڈرونز داغے گئے۔
واضح رہے کہ جون میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد جنگ 12 روز تک جاری رہی تھی اور جنگ کے دوران امریکا نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران
ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ہمیں ہر وقت اسرائیل سے جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ حالات میں بھی ہمارا کوئی جنگ بندی معاہدہ بروئے کار نہیں ہے۔ البتہ کچھ دیر کے لیے جنگ رکی ہوئی ضرور ہے۔
رواں برس جون میں اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کے دوران ایران کے ایک ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں اعلی فوجی کمانڈر اور اہم جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔
اس مختصر مگر خوفناک جنگ کے دوران ایران کی جوہری، فوجی اور انرجی تنصیبات کو بطور خاص شدید بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی وحشی پن کے جواب میں ایران نے اسرائیلی فوجی تنصیبات کے علاوہ اہم تجارتی مراکز کو اپنے میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا۔ تل ابیب اور حیفا میں فوجی مراکز تک ایرانی بیلسٹک میزائل پہنچنے میں کامیاب رہے اور بڑی تعداد میں عمارتیں ملیا میٹ ہوئیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم اب غزہ میں آپریشن کے اختتام کے قریب ہیں، ان کا یہ بیان ایران کے خلاف اسرائیل کی مختصر جنگ کے اختتام کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک بار پھر اس تنازع میں اسرائیل کے مقاصد کی تصدیق کی، جن میں تمام قیدیوں کی رہائی اور حماس کی شکست شامل ہے۔
اسرائیلی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ اور قطری ثالثی اس بات کے حوالے سے پُر امید ہیں کہ کسی معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے، تاہم اسرائیل کو اب تک یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ اس امید کی بنیاد کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف امریکی ویب سائٹ ”axios” نے کیا۔
با خبر ذرائع کے حوالے سے اسرائیلی اخبار ”اسرائیل ہیوم” کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں متعدد وزرا نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں جنگ کے مقاصد ابھی حاصل نہیں ہوئے، اس لیے فوجی اور سیاسی دباؤ جاری رکھنا ضروری ہے۔
اس کے علاوہ اجلاس میں اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایک جائزہ پیش کیا جس کے مطابق لڑائی اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے، جو آئندہ مرحلے سے متعلق اہم مباحثوں کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ کے آخری دنوں میں ایران کی جانب سے اسرائیل کو بڑی مار پڑی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیٹو سربراہی کانفرنس میں گفتگو میں اعتراف کیا کہ جنگ کے آخری دو دن میں ایران سے اسرائیل کو بہت بُری مار پڑی ہے، ایرانی بیلسٹک میزائلز نے اسرائیل کی متعدد عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جس سے کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے لوگ شاندار ہیں، یہ سب کے لئے بڑی کامیابی ہے، جنگ بندی ایران سمیت سب کیلئے بڑی جیت ہے، ایرانی شاندار لوگ ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ سے سویلین کو نقصان پہنچا، ایران اور اسرائیل اسکول کے بچوں کی طرح لڑے، میرا نہیں خیال کہ ایران اور اسرائیل اب ایک دوسرے سے لڑیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ جنگ بندی کی تھوڑی بہت خلاف ورزی ہوئی تھی لیکن اب اسرائیل ایران سیز فائر پر اچھے سے عمل ہورہا ہے، میرے کہنے کے بعد اسرائیلی طیارے واپس آگئے۔
قبل ازیں، نیٹو سربراہی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے خبردار کیا کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی شروع کی تو اس پر پھر حملہ کریں گے، جنگ بندی کی تھوڑی بہت خلاف ورزی ہوئی تھی لیکن اب اسرائیل ایران سیز فائر پر اچھے سے عمل ہو رہا ہے۔
’ہم نے 30 ٹوماہاک ٹیکنالوجی استعمال کی جو اسرائیل کیلیے ممکن نہ تھا، ہم نے سب سے زیادہ بمباری کی جس نے سب کچھ تباہ کر دیا، ایرانی ایٹمی تنصیبات مکمل تباہ کر دی لیکن کوئی بھی چیز دوبارہ بن سکتی ہے۔‘
ایرانی فوج کے ترجمان نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹرٹرمپ، آپ یہ جنگ شروع کر سکتے ہیں لیکن ختم ہم کریں گے۔
رائٹرز کے مطابق ایران کے خاتم الانبیاء مرکزی فوجی ہیڈکوارٹر کے ترجمان ابراہیم ذولفقاری نے کہا کہ امریکا کو ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے سنگین نتائج اور حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران کے خاتم الانبیاء مرکزی فوجی ہیڈکوارٹر کے ترجمان نے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں کہا کہ امریکا نے یہ مجرمانہ اقدام اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے انجام دیا، اور یہ ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کرنل ابراہیم ذوالفقاری نے کہا کہ امریکا سخت آپریشنز اور شدید نتائج کا انتظار کرے، امریکا ایران کے ساتھ براہ راست جنگ میں کود چکا ہے، امریکا اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن امریکی اقدام سے خطے میں جنگ کے پھیلاؤ کی راہ ہموار ہوگئی۔
مرکزی فوجی ہیڈکوارٹر کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کے خلاف طاقتور، ٹارگٹڈ آپریشن ہوگا، امریکا کو افسوسناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، ماضی میں بھی مجرمانہ کارروائی پر امریکا کو فیصلہ کن جواب دیا تھا اس بار بھی امریکا کو فیصلہ کن جواب دیں گے۔
واضح رہے کہ خاتم الانبیا یونٹ ایرانی مسلح افواج کا ایک خصوصی یونٹ ہے، جو براہِ راست جنرل اسٹاف کے ماتحت ہے اور پاسدارانِ انقلاب سے علیحدہ طور پر کام کرتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں ہم ایران کے ساتھ ہیں۔
جے یو آئی کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ نے چمن میں اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل امریکا کا بغل بچہ ہے اور ایران اسرائیل جنگ میں ہم ایران کے ساتھ ہیں۔
حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ اسرائیل جہاں دوڑتا ہے، پاگل کتے کی طرح کاٹنے کے سوا کچھ نہیں کرتا۔ امریکی صدر ٹرمپ کی سپورٹ سے اسرائیل کی بربریت جاری ہے۔ وہ فلسطین میں ڈیڑھ سال سے ظلم اور بربریت کر رہا ہے۔ فلسطین میں 60 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ ان مظالم میں اقوام متحدہ کہاں ہے؟
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا ایران پر ایٹمی ہتھیاروں کا الزام لگا رہے ہیں جب کہ بین الاقوامی ادارہ آئی اے ای اے واضح کہہ چکا ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی کہا ہے کہ ان کے پاس کیمیائی ہتھیار نہیں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ او آئی سی نے آج تک مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ اسرائیل کے خلاف جنگ میں اگر ایران کو شکست ہوئی تو یہ پاکستان کے لیے مشکلات کا آغاز ہوگا۔
اس کے علاوہ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی اسرائیلی حملوں کو ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ایران کے عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ نسل کش بزدل کو تو علم ہی نہیں کہ اس نے کس چیز کا آغاز کیا ہے اب ایران طے کرے گا کہ جنگ کیسے ختم کی جائے گی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا سوشل میڈیا پر پیغام میں کہنا تھا کہ حملہ آور کوئی بھی ہو، ایرانی قوم اسے ناک آؤٹ کردے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ ایران نے تین صدیوں میں کسی ملک پر حملہ نہیں کیا مگر ایران نے ابھرنے کی ناقابل یقین قوت کا بھی اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی مگر یقینا فیصلہ ایران ہی کرے گا کہ اسے ختم کیسے کیا جانا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ عمارتیں گرائی جاسکتی ہیں مگر علم کبھی تباہ نہیں کیا جاسکتا، خاص طور پر جب 9 کروڑ محب وطن اور مخلص لوگ موجود ہوں۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ اِی کا اہم بیان:
سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ اِی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا امریکا سے مدد مانگنا اس کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، صہیونی حکومت کے امریکی دوست منظر میں داخل ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت کے امریکی دوست ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جو صہیونی حکومت کی کمزوری اور نااہلی کو ظاہر کرتی ہیں۔
ماجد خادمی پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کے نئے سربراہ مقرر:
ایران کی جانب سے ماجد خادمی کو پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کا نیا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے ماجد خادمی کو پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کا نیا سربراہ بنائے جانے سے متعلق اطلاعات دی ہیں۔
اسرائیل کے شہریوں نے اسرائیلی ٹیلی ویژن کی جانب سے کروائے گئے سروے میں نیتن یاہو کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا، اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم جنگ ختم کرنے سے زیادہ حکومت میں رہنے کے خواہش مند ہیں۔
سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر اسرائیلی شہریوں کے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ ختم کرنے سے زیادہ اقتدار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹی وی کی جانب سے کرائے گئے سروے پول میں سوال رکھا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں جنگ ختم کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں یا اپنی حکومت کو طول دینا انکی کوشش ہے۔
55 فیصد اسرائیلی شہریوں نے اس سروے پول میں جواب دیا کہ وزیرِاعظم اپنی حکومت کو طول دینا چاہتے ہیں۔ 36 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔
پول میں رہ جانے والے باقی 9 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں وہ جنگ جیتنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب پاسداران انقلاب کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کے کسی بھی دشمنانہ اقدام کے جواب کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ انگلی بندوق کے لبلبے”ٹریگر”پر ہے اور کسی بھی دشمن کے جارحانہ اقدام کے جواب میں فیصلہ کن رد عمل دیا جائے گا، جو تصور سے بھی بڑھ کر ہو گا۔
رپورٹس کے مطابق پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ یہ جواب صرف خیالی حملہ آوروں کو شدید پشیمان نہیں کرے گا، بلکہ اس سے تزویراتی طاقت کا توازن حق کے محاذ کی طرف اور صہیونی ایجنٹ کے خلاف تبدیل ہوجائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو ہر وقت تیار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں اور ان کے درمیان جنگ محض ’’بے وقوفی‘‘ ہوگی۔ ایٹمی جنگ دونوں ملکوں کے لیے باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ ایٹمی جنگ کا نا قابل تصور اور نامعقول خیال ہونا چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت جھوٹے بیانیہ کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے۔ وہ گھمنڈ کا شکار ہے اور تنازع میں کسی بھی وقت چنگاری ڈالی جا سکتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کچھ عرصہ سے بھارت ایسی صورتحال بنا رہا ہے، جس سے تصادم ہو۔ ہر چند سال بعد بھارت ایک جھوٹا بیانیہ گھڑتا ہے۔ اس کا بیانیہ پرانا ہوچکا اور دنبا بھی جان چکی ہے کہ بھارت کا پہلے دن سے موقف بے بنیاد تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے بہت بالغ نظری سے ردعمل دیا۔ شدت پسندی کے کسی واقعہ میں ملوث ہیں تو ثبوت دیے جائیں۔ کوئی پاکستانی شہری شدت پسندی میں ملوث ہوا تو خود اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم امن سے محبت کرتے ہیں اور امن کو ترجیح دیتے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت امن کا جشن منایا جا رہا ہے، لیکن جنگ کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں، اگر جنگ چاہیے تو پھر جنگ ہی سہی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت میں حد سے زیادہ خوش فہمی ہے کہ پاکستان کمزور ملک ہے۔ بھارت کے تکبر کو ہم نے اس تنازع کے دوران کئی سطح پر توڑا۔ بھارت کی طرف سے کسی اطلاع کی ضرورت نہیں۔ بھارت کیا کر رہا اور کیوں کر رہا ہے، ہم ہمیشہ چوکنا اور تیار رہتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ 10 مئی کو کتنے دن گزر چکے، مگر بھارت میں جھوٹا بیانیہ چلایا جا رہا ہے۔ وہ بنیادی طور پر اپنی داخلی سیاست بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیا آپ کو بھارت میں کسی ذمہ دار سیاسی قیادت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔بھارتی حکومت سے کوئی بھی پہلگام واقعہ سے متعلق سوالات نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے جو کچھ چلایا گیا وہ ایک مزاحیہ بیانیہ ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ہم انٹیلیجنس کے لیے بھارتی ذرائع پر انحصار نہیں کرتے۔ میڈیا کو دکھا چکے بھارتی ڈرون داخل ہوتا ہے تو ہمیں معلوم ہو جاتا ہے کہ کہاں سے آ رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بہاولپور، مریدکے اور مظفر آباد میں جن جگہوں کو نشانہ بنایا گیا، وہاں تمام مساجد تھیں۔ میڈیا کا اگلے دن ان جگہوں پر لے جایا گیا۔ کیا یہ ممکن ہے کہ رات وہاں دہشتگرد کیمپس ہوں اور چند گھنٹوں میں نشانات مٹا دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس الزامات ثابت کرنے کے کوئی ثبوت ہیں اور نہ ہی منطق۔ پاکستان نے واضح کر دیا کہ بھارت کے پاس ثبوت ہے تو لے آئیں تحقیقات کریں گے، مگر وہ ثبوت دینے پر بھی آمادہ نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی حملے میں شہید ہمارے قوم کے بچے تھے۔ میرے پاس ان تمام لوگوں کی تصویریں ہیں جو دکھا سکتا ہوں۔ ہم اپنے شہدا کو عزت دیتے ہیں۔ کیا پاکستان کی فوج ان کے جنازوں میں شریک نہیں ہوگی؟ کیا پاکسانی انتظامیہ وہاں نہیں جائے گی۔ پاکستان نے کب سے بھارت کی خوشنودی کے لیے فیصلے کرنا شروع کر دیے۔ فوج، حکومت اور ریاست صرف پاکستان کے عوام کی مقروض ہے۔
بھارت پاکستان میں کہیں بم گرائے اور دعویٰ کرے کہ وہاں جیش محمد کے لوگ تھے۔ ہمیں کوئی ثبوت دیں، جو جیشِ محمد کی شمولیت کو ثابت کرے وہ ثبوت لائیں۔ ثابت کریں بہاولپور میں دہشتگردوں کا کوئی تربیتی کیمپ موجود ہے۔ ہم دہشتگردی سے نفرت کرتے ہیں۔ کوئی پاکستانی شہری دہشت گردی میں ملوث ہے تو ثبوت دیں خود کارروائی کریں گے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکا ایران جوہری مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک وقت میں امن کی بات کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔
انہوں نے ٹرمپ کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم امریکی صدر کی کس بات پر یقین کریں؟
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایران نے اسرائیل کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزیوں اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں خبردار کیا تھا کہ اس کی سرزمین پر کسی بھی قسم جارحیت کی گئی تو فوری، فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔
ایرانی افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری کا تہران میں دیے گئے ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو دشمن کو ایسی ناقابلِ تلافی تباہی اور نقصانات اٹھانے پڑیں گے، جو اس کے لیے ناقابلِ برداشت ہوں گے۔
ایرانی عسکری قیادت کی جانب سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے مختلف اعلیٰ حکام بارہا یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری صلاحیت حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ اسرائیلی قیادت کی یہ تکرار خطے میں جنگ کے بادل مزید گہرے کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق چوتھے دور کی بات چیت اختتام پذیر ہوئی ہے۔ جبکہ مستقبل میں مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی بھی ہورہی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی فوج سرحدوں پر کھڑی ہے اور جنگ کا خطرہ موجود ہے مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی اور جنگ کا خطرہ موجود ہے۔ ہم جنگ کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں اور تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کیلیے تیار کھڑی ہیں۔ اگر مسلط کی گئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی جنگی جنون اور موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دو تین روز میں جنگ چھڑ جانے کے بیان کی وضاحت کر دی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک انٹرویو میں مجھ سےجنگ سے متعلق سوال ہوا تھا جس کے جواب میں کہا تھا کہ جنگ سے متعلق دو تین دن اہم ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جنگ سے متعلق ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے میں نے جنگ چھڑ جانےکی بات نہیں کی تھی بلکہ کہا تھا کہ آئندہ دو سے تین روز اہم ہیں لیکن میرے بیان کا غلط مطلب لیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے۔ خطے پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں اور جنگ کا خطرہ بہرحال موجود ہے۔ تاہم ہر صورتحال کے لیے ہم ذہنی طور پر تیار ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کیلیے تیار کھڑی ہیں۔ ہم پر اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری جغرافیائی سرحدوں کو کراس کیا گیا تو بھرپور جواب دیں گے اور کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیاجائے گا۔
وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کی جانب سےکوئی جواب نہیں ملا ہے۔ عالمی برادری کو یقین ہو گیا ہے کہ ہم اس واقعے کی تحقیقات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس پہلگام واقعہ کا کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے۔ اس واقعہ کے بعد پاکستان پر لگائے جانے والے جھوٹے الزامات کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔