Tag: جنگلات میں آگ

  • کینیڈا کے جنگلات میں آگ، تاریخی قصبہ راکھ کا ڈھیر بن گیا

    کینیڈا کے جنگلات میں آگ، تاریخی قصبہ راکھ کا ڈھیر بن گیا

    کینیڈا کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے تاریخی قصبے کو راکھ کا ڈھیر بنادیا، ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ البرٹا صوبے کے پہاڑی علاقے میں قائم جسپر قصبہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے جانا جاتا ہے جہاں سیاحوں کی بڑی پہنچتی ہے۔

    جنگلات میں لگنے والی آگ نے جسپر قصبے کا آدھا علاقہ لپیٹ میں لے لیا ہے، آگ کی شدت بہت زیادہ ہے، فائر فائٹرز کی جانب سے متعدد عمارتوں کو آگ لگنے سے بچانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مطابق جیسپر نیشنل پارک میں آگ کی تصاویر دل دہلا دینے والی خوفناک ہیں۔

    کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، ہزاروں افراد کا انخلا

    دوسری جانب امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی جنگلات میں بھی تیزی سے آگ پھیل رہی ہے۔ آگ سے 70 ہزار ایکٹر سے زائد رقبہ لپیٹ میں آگیا۔

  • ’آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی‘

    ’آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی‘

    آسٹریلیا کے مغربی علاقے میں مختلف مقامات پر جنگلات میں ایک بار پھر خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے باعث گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے نواحی علاقے میں جنگلات میں آگ لگنے سے متعدد گھر تباہ ہوگئے، جبکہ ریسکیو کے حکام امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق آگ لگنے کے بعد آسٹریلیا کے مغربی علاقے میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ شدید موسمی حالات کے باعث آگ تیزی سے پھیل سکتی ہے، جس کی لپیٹ میں کئی آبادیاں بھی آ سکتی ہیں۔

    اس سے قبل کینیڈا برٹش کولمبیا کے جنگلات میں آگ کی شدت میں اضافے کے باعث فوج کی خدمات حاصل کرلی گئیں تھیں۔

    غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت شہریوں کے انخلا کے لیے فوج بھیج رہی ہے۔

    تیزی سے پھیلنے والی آگ کے باعث حکومت نے 35 ہزار افراد کے انخلا کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔

  • چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں واقع جنگلات میں لگی آگ بجھانے کے آپریشن کے دوران ایک اہل کار پاؤں پھسلنے کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چترال کے چمرکن کے جنگلات میں لگی آگ بجھانے میں مصروف محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال درختوں کو آگ سے بچاتے بچاتے خود زندگی کی بازی ہار گئے۔

    محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال لوئر چترال کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے میں دیگر ساتھوں کے ساتھ موجود تھے، کہ اچانک پاؤں پھسل جانے کی وجہ سے اونچائی سے گرگئے۔

    جمشید کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا، اور قریبی اسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔

    ڈی ایف او لوئر چترال فریاد علی نے بتایا کہ جمشید اقبال جان کی پرواہ کیے بغیر جنگل میں آگ بجھانے میں مصروف رہے، پہاڑی سے گرنے کی وجہ سے جمشید کو سر پر گہری چوٹیں آئی تھیں، جن کی وجہ سے ان کی شہادت ہوئی۔

    ڈی ایف او فرہاد علی نے بتایا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، تاہم اس بات کا صحیح اندازہ رپورٹ آنے کے بعد ہوگا کہ آگ کی وجہ سے جنگل کا کتنا رقبہ اور درخت متاثر ہوئے ہیں۔

    محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کی شہادت پر وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے بھی شہید کی فیملی کے ساتھ اظہار تعزیت اور ہمدردی کیا ہے، وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ جمشید اقبال نے فرائض کی ادائیگی کے دوران جان دے کر فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔

    انھوں نے کہا جمشید کی فرض شناسی سب کے لیے قابل تقلید ہے، اللہ تعالی ان کی شہادت قبول فرمائے، صوبائی حکومت شہید کے اہل خانہ کے ساتھ ہے، انھیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

  • الجزائر کے جنگلات میں آگ سے جانی نقصان بڑھ گیا

    الجزائر کے جنگلات میں آگ سے جانی نقصان بڑھ گیا

    الجزائر: شمالی افریقی ملک الجزائر کے جنگلات میں لگی آگ میں انسانی جانوں کا نقصان بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الجزائر کے جنگلات میں لگی آگ کے نتیجے میں اموات کی تعداد 65 تک پہنچ گئی، جن میں 28 فوجی اور 37 شہری شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگلات میں بھڑکتی آگ بجھانے کی کوششوں میں اٹھائیس فوجی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، الجزائر سرکاری ٹی وی کے مطابق آگ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں دارالحکومت الجزائر سے تقریباً 100 کلومیٹر مسافت پر واقع صوبہ تزی اوزو سرفہرست ہے۔

    الجزائر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملک کے 18 صوبوں میں 71 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، تزی اوزو میں 22 مقامات پر، شمال مشرقی ساحلی پٹی کے صوبوں بیجایا اور تاریف میں 13 مقامات اور صوبہ جیجل میں 11 مقامات پر لگی آگ کے خلاف جدوجہد جا رہی ہے۔

    الجزائری وزیر داخلہ کامل بلجود نے بتایا تھا کہ آگ پیر 9 اگست کو بھڑکی تھی، انھوں نے اس کی ذمہ داری ایسے افراد پر ڈالی تھی جو مجرمانہ ذہنیت کے حامل ہیں، اور آگ بھڑکانے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں جنگلوں میں آگ بدستور بے قابو ہے، یورپ، امریکا اور شمالی افریقا کے بعض ممالک میں جنگلاتی آگ سے شدید جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے، مختلف بستیوں کو خالی کرایا جا رہا ہے تا کہ انسانوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

  • یونان کے جنگلات میں آگ یا کسی خوفناک فلم کے مناظر (تصاویر دیکھیں)

    یونان کے جنگلات میں آگ یا کسی خوفناک فلم کے مناظر (تصاویر دیکھیں)

    ایتھنز: یونان کے جزیرے ایویا کے جنگلات میں گزشتہ 6 دنوں سے خوف ناک آگ لگی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونانی جزیرے ایویا کے جنگلات میں آتش زدگی کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، اور بڑی تعداد میں لوگوں کو سمندر کے راستے محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کشتیاں تیار رکھی گئی ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایویا یونان کا دوسرا سب سے بڑا جزیرہ ہے، جہاں جنگلات میں لگنے والی آگ ہزاروں ایکڑ تک تیزی سے پھیل چکی ہے، جس کی وجہ سے درجنوں دیہاتوں کو خالی کروانا پڑا ہے۔

    روئٹرز کی جانب سے جنگلات میں لگی آگ کے مناظر پر مبنی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں، جنھیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کوئی خوف ناک فلم چل رہی ہو۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ کی زد میں پانچ دیہات آئے ہیں، تاہم نقصان کی تفصیلات کا فوری طور پر اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔

    مینا نامی 38 سالہ حاملہ خاتون کو بھی امدادی فیری کے ذریعے محفوظ مقام تک پہنچایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوف ناک فلم کی طرح ہے۔

    ایک ہفتے تک چلنے والی یونان کی تین دہائیوں کی سب سے شدید ہیٹ ویو کے دوران جنگلات میں آگ ملک کے کئی حصوں تک پھیلی، اس آگ کی وجہ سے کئی کاروبار میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    منگل سے اب تک کوسٹ گارڈ نے 2 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا، جب کہ کئی افراد اپنے دیہاتوں سے محفوظ مقامات تک پہنچنے کے لیے پیدل چل پڑے۔

  • پاکستان: 9 ہزار فٹ بلندی پر جنگلات میں لگی آگ نے بڑا نقصان کر دیا

    پاکستان: 9 ہزار فٹ بلندی پر جنگلات میں لگی آگ نے بڑا نقصان کر دیا

    چترال: شمالی خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں 9 ہزار فٹ بلندی پر پہاڑوں میں جنگلات میں لگی آگ پر 5 دن بعد قابو پا لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چترال کے جنگلات میں لگی آگ پر 5 دن بعد قابو پا لیا گیا، تاہم خوف ناک آتش زدگی کے باعث لاتعداد قیمتی درخت جل کر راکھ ہو گئے ہیں۔

    وادی کیلاش کے علاقے بیریر کے پہاڑوں پر جنگلات میں آگ 9 جون کو لگی تھی، جس نے 85 ایکڑ (680) کنال رقبے پر محیط درختوں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔

    خیال رہے کہ بیریر کے پہاڑوں پر دیار (cedar دیودار) اور شاہ بلوط (Chestnut) کے درخت بہ کثرت پائے جاتے ہیں، جب کہ جنگلی حیات میں مار خور اور مختلف انواع کے قیمتی پرندے بھی ان پہاڑوں میں پائے جاتے ہیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آگ سے درختوں کے ساتھ ساتھ ان جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    ضلعی فاریسٹ افسر چترال فرہاد علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ 9 جون کو جنگل میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، ریسکیو عملے کے ساتھ مقامی لوگوں نے بھی آگ بجھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    ڈی ایف او نے بتایا کہ آگ پہاڑی کی چوٹی پر 9 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر لگی تھی اور یہ علاقہ روڈ سے 5 گھنٹے کے فاصلے پر ہے، جس کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں زیادہ وقت لگا، جس مقام پر آگ لگی تھی وہاں پر قریب کوئی آبادی نہیں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ریسکیو اہل کاروں اور مقامی افراد کو آتش زدگی والے مقام پر پہنچنے میں دقت کا سامنا تھا، لیکن ریسکیو اہل کاروں اور مقامی افراد کی کوششوں سے اب آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا نقصانات کے بارے میں اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، نقصانات کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے اس کے بعد ہی پتا چلے گا کہ آگ سے کتنا نقصان ہوا ہے۔

    چترال ریسکیو کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر سہیل احمد نے بتایا کہ پہاڑی کے اوپری حصے پر آگ کی وجہ سے ریسکیو اہل کاروں کو کام میں مشکلات درپیش تھیں، جس مقام پر آگ لگی تھی وہاں آگ بجھانے والے آلات پہنچانا بھی بہت مشکل تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ تیز ہواؤں کی وجہ سے بھی آگ پر قابو پانا مشکل تھا، دوپہر کے بعد پہاڑوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں، جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہو جاتا تھا۔

  • چمن: زیتون کے جنگلات میں 3 روز سے لگی خوف ناک آگ بجھائی نہ جا سکی

    چمن: زیتون کے جنگلات میں 3 روز سے لگی خوف ناک آگ بجھائی نہ جا سکی

    چمن: شاہرگ میں کوہ خلیفت کے زیتون کے جنگلات میں 3 روز سے لگی خوف ناک آگ بجھائی نہ جا سکی۔

    تفصیلات کے مطابق تحصیل شاہرگ میں کوہ خلیفت میں زیتون کے جنگلات میں تین دن سے لگی آگ بجھانے کے لیے لیویز کے جوان اور محکمہ جنگلات کے ملازمین مصروف عمل ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق جنگلات میں لگی آگ پر اب تک 60 فی صد ہی قابو پایا جا سکا ہے، پی ڈی ایم اے اور ایف سی کے جوان بھی امدادی کاروائیوں کے لیے پہنچ گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ضلع ہرنائی میں شاہرگ، کوہ خلیفت کے زیتون کے جنگلات ہزاروں ایکڑ پر مشتمل ہیں، جو اس وقت آگ کی لپیٹ میں ہیں، آگ کے شعلے آسمان کو چھو رہے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ صوبائی انتظامیہ نے آگ کو قابو کرنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے جس کے باعث آگ پھیلتی چلی گئی۔

    بتایا جا رہا ہے کہ آگ تین مختلف مقامات پر لگی ہے، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چرواہوں کی جانب سے آگ جلائی گئی ہوگی جو تیز ہواﺅں کی وجہ سے پھیل گئی، افسوس ناک امر یہ سامنے آیا ہے کہ آگ بجھانے کے سلسلے میں ضلع ہرنائی اور ضلع زیارت کے مابین رابطوں کا شدید فقدان ہے، اور حدود کا مسئلہ آگ پر جلد قابو پانے میں رکاوٹ بنا۔

    مقامی انتظامیہ کے پاس آگ بجھانے کے انتظامات نہ ہونے کے سبب بھی آگ پر بروقت قابو نہ پایا جا سکا، بتایا گیا کہ پہاڑی علاقے میں آگ بجھانے کے لیے خصوصی آلات درکار ہیں جو میسر نہیں ہیں۔

  • جنگلات میں آتشزدگی: وزیر اعظم کی آسٹریلیا کو مدد کی پیشکش

    جنگلات میں آتشزدگی: وزیر اعظم کی آسٹریلیا کو مدد کی پیشکش

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم کو خط لکھا جس میں انہوں نے آسٹریلوی جنگلات میں لگنے والی آگ سے جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے خط میں پیشکش کی کہ پاکستان آسٹریلیا کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے، حکومت اور عوام کی جانب سے آسٹریلوی عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پورا یقین ہے کہ آسٹریلوی عوام مشکل پر قابو پالیں گے۔ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے بار بار آگاہ کر رہا ہوں۔ کلائمٹ چینج کے چیلنج کا مقابلہ کوئی ایک ملک نہیں کر سکتا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ یہ بحران ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا مل کر مقابلہ کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلیا کے جنگلات میں کچھ عرصہ قبل لگنے والی آگ نے 1 لاکھ اسکوائر کلو میٹر رقبے پر پھیلے جنگلات کو جلا کر راکھ کردیا۔

    المناک آفت میں اب تک 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ جنگلات میں رہنے والے 50 کروڑ کے قریب جانور بھی موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

  • انڈونیشیا کا آسمان سرخ کیوں ہوگیا؟

    انڈونیشیا کا آسمان سرخ کیوں ہوگیا؟

    جکارتا: گزشتہ ہفتے کے اختتام پر انڈونیشیا کے جنگلات میں وسیع پیمانے پر لگنے والی آگ کی وجہ سے ملک کے ایک صوبے کا افق سرخی مائل ہوگیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ سرخ دھند کے سبب مختلف انفیکشن ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال فصلوں کے بعد زمینوں کو تازہ دم کرنے اور جراثیموں کو مارنے کے لیے کسان نباتا ت کو آگ لگاتے ہیں اور یہ آگ بے قابو ہو کر جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلا ت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

    ماہرین ِ موسمیات کے مطابق کہ یہ عمل سورج کی شعاؤں اور آگ سے پیدا ہونے والے ذرات سے ہوتا ہے ۔

    انڈونیشیا کے صوبے جامبی کے میکار ساری گاؤں سے تعلق رکھنے والی ایکا وولانداری نے ہفتے کی دوپہر کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ، جو چند ہی گھنٹوں میں وائرل ہوگئیں، تصاویر میں آسمان انتہائی سرخ نظر آرہا ہے۔انھوں نے کہا: ’اس روز دھند بہت ہی زیادہ تھی۔ فوٹو گرافی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر اصلی ہیں۔دوسری جانب ٹویٹر پر ایک اور صارف، زُونی شوفی یاتُن نسا، نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’یہ مریخ نہیں ہے۔ ہم انسانوں کو صاف ہوا چاہئے، دھواں نہیں۔‘

    اس حوالے سے انڈونیشیا کے محکمۂ موسمیات نے مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں کئی ایسے مقامات نظر آتے ہیں جہاں سے گاڑھا دھواں نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    سنگاپور یونیورسٹی میں سماجی علوم کے پروفیسر کوٹائے یونگ کے مطابق یہ قدرتی عمل ’ ذرات سے روشنی کا پھیلنا‘ کہلاتا ہے جس میں دھند کے دوران مخصوص قسم کے ذرات فضا میں معلق ہو جاتے ہیں۔ان ذرات کی جسامت 1 مائکرو میٹر یا اس سے کم ہوتی ہے۔ اور جب دھواں آمیز دھند چھا جاتی ہے تو چھوٹے ذرات روشنی کو سرخی مائل کر دیتے ہیں۔

    ان کے بقول چونکہ تصاویر دوپہر کے وقت لی گئی ہیں لہذا ممکن ہے کہ یہ زیادہ سرخ نظر آتی ہوں۔وہ کہتے ہیں کہ ’اگر سورج آپ کے سر پر ہو اور آپ آسمان کی جانب دیکھیں تو یہ زیادہ سرخ نظر آئے گا۔‘

    پروفیسر کوہ کا کہنا ہے کہ اس عمل کا اثر فضا کے درجۂ حرارت پر نہیں پڑتا۔انڈونیشیا اور کسی حد تک ملائشیا میں دھند کا سبب کھلے مقامات پر آگ ہے جو بالعموم جولائی سے اکتوبر کے زمانے میں موسم خشک ہونے کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے۔

    انڈونیشیا میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ اس سال کے آٹھ ماہ کے دوران 328,724 ہیکٹر جل کر خاکستر ہو چکے ہیں۔

    اس کی ذمہ داری بڑی کمپنیوں اور چھوٹے کاشتکاروں پر یکساں عائد ہوتی ہے جو پام آئل اور کاغد اور گودے کے پودوں کی کاشت کے لیے زمین صاف کرنے کی خاطر نباتات کو آگ لگا دیتے ہیں۔اس طرح پودوں میں امراض کا باعث بننے والے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔البتہ یہ آگ قابو سے باہر ہوکر محفوظ جنگلات سمیت وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

    اگرچہ ایسا کرنا غیر قانونی ہے مگر بعض لوگوں کے بقول بدعنوانی کی وجہ سے قوانین کا مکمل اطلاق ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

  • صوابی: جنگلات میں لگی آگ 5 روز بعد بھی بجھائی نہ جا سکی

    صوابی: جنگلات میں لگی آگ 5 روز بعد بھی بجھائی نہ جا سکی

    صوابی: خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی میں مشہور پہاڑی پر جنگلات میں لگی آگ کو 5 روز گزر گئے لیکن تا حال یہ آپ بجھائی نہیں جا سکی۔

    تفصیلات کے مطابق صوابی میں کڑہ مار پہاڑی پر جنگلات میں لگی آگ 5 روز بعد بھی بجھائی نہ جا سکی، ڈی جی ریسکیو کا کہنا ہے کہ آگ پر 70 فی صد قابو پا لیا گیا ہے، جلد مکمل قابو پالیں گے۔

    گاؤں کالو خان میں مشہور پہاڑی کڑہ مار (کوڑیالہ سانپ) پر لگنے والی آگ سے بڑی تعداد میں درختوں اور جانوروں کا نقصان ہو چکا ہے، یہ پہاڑی رومانوی جوڑی یوسف خان شیر بانو کے مزار کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  صوابی: کنڈل ڈیم میں کشتی ڈوبنے سے 3 بچیاں جاں بحق، 35 کو بحفاظت نکال لیا گیا

    ڈی جی ریسکیو 1122 کے مطابق پہاڑی کے ایک جانب آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، پہاڑی کی دوسری جانب آگ پر قابو پانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

    ریسکیو کا کہنا ہے کہ 52 اہل کار، 5 فائر وہیکلز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، مقامی افراد، محکمہ جنگلات کے 100 اہل کار بھی امدادی کاررائیوں میں مصروف ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختون خوا میں کنڈل ڈیم صوابی میں کشتی ڈوب گئی تھی جس کے باعث تین بچیاں جاں بحق ہو گئیں جب کہ 35 افراد کو بہ حفاظت نکال لیا گیا۔