Tag: جنگلات کی اراضی

  • سپریم کورٹ نے جنگلات سے متعلق سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی

    سپریم کورٹ نے جنگلات سے متعلق سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی

    کراچی: سپریم کورٹ نے جنگلات سے متعلق سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی، عدالت نے سندھ حکومت سے جنگلات کی زمین کا نقشہ مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سندھ کے جنگلات کی اراضی کی لیز اور تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سندھ حکومت کی 1863 ایکڑ جنگلات کی پیش کردہ رپورٹ مسترد کر دی۔

    [bs-quote quote=”سندھ حکومت اگر اراضی واپس نہیں لے سکتی تو جنگلات کو آگ لگا دے۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سپریم کورٹ”][/bs-quote]

    عدالت نے سندھ حکومت سے جنگلات کی زمین کا نقشہ طلب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی رپورٹ کی تصدیق سیشن ججز سے کرائیں گے۔

    عدالت نے سماعت کے دوران سخت لہجے میں سندھ حکومت سے کہا کہ اگر وہ اراضی واپس نہیں لے سکتی تو جنگلات کو آگ لگا دے، رپورٹ کے برعکس ہمیں نہیں معلوم 1863 ایکڑ زمین واپس لی بھی گئی ہے کہ نہیں۔

    عدالت نے رپورٹ پر کہا کہ کیا سندھ حکومت نے جادو کی چھڑی سے راتوں رات زمین واپس لی، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر عدالت سے غلط بیانی کی گئی تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    ہوش ربا رپورٹ ملاحظہ کریں: سندھ میں جنگلات کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زمین بااثر افراد کو الاٹ

    جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا وزیرِ اعلیٰ کے حکم پر زمین کو فروخت کیا گیا؟ جس پر محکمہ جنگلات کے افسر نے جواب دیا کہ نہیں کوئی زمین فروخت نہیں کی گئی۔

    عدالت نے کہا جنگلات کی زمین کا ایک ایک انچ واپس لیں گے چاہے کسی کے پاس کیوں نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے زمین واپس لینے میں رینجرز کی معاونت کی سندھ حکومت کی استدعا بھی مسترد کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جنگلات کی اراضی فروخت ہوئی: سپریم کورٹ

    سپریم کورٹ میں کیس کی آیندہ سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

  • سابق وزیراعلیٰ سندھ  کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی‘سپریم کورٹ

    سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی‘سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی قبضہ ہے توزمین کا تحفظ محکمے کی ذمے داری ہے، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی۔

    ایڈیشنل ایڈویکٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 70 ہزارایکڑاراضی غیرقانونی الاٹ کردی گئی، ایک لاکھ 45 ہزار ایکٹر پرغیر قانونی قبضہ ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت خود کہہ رہی ہے 70 ہزار ایکڑ الاٹمنٹ غیر قانونی ہے؟ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ منسوخی کا معاملہ کابینہ کو بھجوایا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الاٹمنٹ منسوخ کرنے میں 2 منٹ لگتے ہیں، آپ نے کام نہیں کرنا توبتا دیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سیکریٹری ، وزیرجنگلات اورچیف سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک لاکھ 45 ہزارایکڑپرغیرقانونی قبضہ ہے اسے تو واگزارکرائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دوماہ پہلے اپنے حکم میں کہا تھا اس ضمن میں اقدامات کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ وقفے کے بعد آپ کو بتائیں گے اس کیس کو کراچی میں کب لگانا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تمام اعلیٰ حکام کو نوٹس کریں گے، سیکریٹری ، وزیر جنگلات ا ور چیف سیکریٹری کو بلائیں گے۔