Tag: جنگلات کی کٹائی

  • پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں، عدالت نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا

    پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں، عدالت نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا

    پشاور: پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں جلانے کی مجبوری پر پشاور ہائی کورٹ نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائیکورٹ میں خیبر پختون خوا کے شمالی علاقہ جات میں ٹمبر مافیا کی جانب سے درختوں کی کٹائی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس نے محکمہ جنگلات کی سرزنش کی کہ محکمہ جنگلات کی حفاظت کر رہا ہے یا اسے ختم کر رہا ہے۔

    سیکریٹری جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ جنگلات کی حفاظت کر رہا ہے اور نئے درخت بھی لگائے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے، بے شک آپ نئے درخت لگائیں، یہ اچھی بات ہے لیکن صدیوں پرانے درختوں کی بھی حفاظت کریں، جنگلات ہمارے آنے والے مستقبل کی امانت ہے ان کی حفاظت یقینی بنائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا سیاحتی مقام مالم جبہ، گبین جبہ اور کمرات میں بھی ایسی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں جن سے وہاں جنگلات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، سیاحتی مقامات پر سرگرمیاں کریں لیکن وہاں جنگلات کو ختم مت کریں۔

    سیکریٹری جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ پہاڑی علاقوں میں سردیوں کے موسم میں لوگ لکڑیاں جلاتے ہیں اس کے لیے محکمہ جنگلات وہاں لوگوں کو مفت پاپولر درخت دے رہے ہیں، جسے لوگ اپنے کھیتوں میں کاشت کرتے ہیں اور پھر ان درختوں کو ایندھن کے طور پر جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس طرح وہاں جنگلات بھی محفوظ رہتے ہیں۔

    عدالت میں موجود چیف کنزرویٹر نے کہا کہ ان علاقوں کے عوام کو اگر متبادل فیول فراہم کیا جائے تو اس سے جنگلات مزید محفوظ ہو سکیں گے، جس پر عدالت نے سیکریٹری پاور اینڈ انرجی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری جنگلات اور چیف کنزرویٹر جنگلات کو ہدایت کی کہ درختوں کی حفاظت اور جنگلات کی بہتری کے لیے آپ اپنا کام کریں، کوئی رکارٹ ڈالے تو ہمیں درخواست دیں، ہم ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔

    عدالت نے سیکریٹری جنگلات اور چیف کنزرویٹر کو خود مالم جبہ اور گبین جبہ کا دورے کر کے وہاں صورت حال دیکھ کر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ کتنا، وزیر اعظم کو اہم بریفنگ

    زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ کتنا، وزیر اعظم کو اہم بریفنگ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا ایک فی صد سے بھی کم حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور زہریلی گیسز کے اخراج پر آج وزیر اعظم کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    اجلاس میں گرین ہاؤس کے جدید انوینٹری ذخائر اور بلین ٹری سونامی پروگرام کا جائزہ لیا گیا، بریفنگ میں کہا گیا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے سے جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوا اور درختوں کے باعث ماحول دوست تبدیلیاں بھی ممکن ہوئیں، ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فی صد سے بھی کم ہے، پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بھی بہتری ہوئی ہے، مجموعی درجہ بندی 2015 کے 135 سے بڑھ کر 2018 میں 133 ہوگئی، پاکستان نے 1990 سے 2020 کے دوران مینگروز میں 300 فی صد اضافہ کیا جو دنیا میں مینگروز کور کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

    بریفنگ کے مطابق پاکستان 2021 کے وسط تک پہلا بلین ٹری ہدف حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، ہدف مکمل ہونے پر ملک بھر میں تقریبات ہوں گی، پاکستان 2023 تک 3 ارب سے زائد درخت لگا لے گا۔

    وزیر اعظم نے ماحولیات میں بہتری کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں کو سراہا، اور ہدایت کی کہ آب و ہوا کے دباؤ کے اثرات کم کرنے کے لیے ارلی وارننگ سسٹم کو حتمی شکل دی جائے، انھوں نے ندیوں کے آلودہ پانی کو صاف کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

    وزیر اعظم نے بلین ٹری سونامی منصوبے میں شفافیت کے لیے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت کی اور کہا کہ منصوبے کی سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے بھی نگرانی کی جائے۔

  • سندھ میں جنگلات کی کٹائی: سپریم کورٹ کا صوبائی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار

    سندھ میں جنگلات کی کٹائی: سپریم کورٹ کا صوبائی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد: سندھ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ درخت لگانے میں سندھ حکومت کوآخر کیا مسئلہ ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سندھ میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ جنگلات کی زمین واگزارکرانے کا حکم پہلے ہی دے چکے ہیں، کیس نمٹانے کے فیصلے کی آخری لائن آپ کو یاد رہے گی۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے بعد تحقیقاتی ادارے جانیں اور سندھ حکومت، پیشرفت رپورٹ میں لکھا ہے کابینہ کے فیصلے کا انتظارہے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل وزیراعلیٰ سندھ سے بات کریں، یقینی بنایا جائے تمام فیصلے بروقت ہوں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت آخرفیصلہ کیوں نہیں کرپا رہی؟، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جنگلات اوردرخت لگانا حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔

    قائم مقام چیف جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ درخت لگانے میں سندھ حکومت کوآخر کیا مسئلہ ہے؟۔

    چیف کنزرویٹوفاریسٹ نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ جنگلات کےعملے پرمنشیات کے جعلی مقدمات بنائے گئے۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیس نیب کوبھجوانے کا بھی عندیہ دے دیا۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے 3 ہفتے میں حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

  • سابق وزیراعلیٰ سندھ  کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی‘سپریم کورٹ

    سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی‘سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی قبضہ ہے توزمین کا تحفظ محکمے کی ذمے داری ہے، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرجنگلات کی اراضی فروخت ہوئی۔

    ایڈیشنل ایڈویکٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 70 ہزارایکڑاراضی غیرقانونی الاٹ کردی گئی، ایک لاکھ 45 ہزار ایکٹر پرغیر قانونی قبضہ ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت خود کہہ رہی ہے 70 ہزار ایکڑ الاٹمنٹ غیر قانونی ہے؟ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ منسوخی کا معاملہ کابینہ کو بھجوایا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الاٹمنٹ منسوخ کرنے میں 2 منٹ لگتے ہیں، آپ نے کام نہیں کرنا توبتا دیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سیکریٹری ، وزیرجنگلات اورچیف سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک لاکھ 45 ہزارایکڑپرغیرقانونی قبضہ ہے اسے تو واگزارکرائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دوماہ پہلے اپنے حکم میں کہا تھا اس ضمن میں اقدامات کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ وقفے کے بعد آپ کو بتائیں گے اس کیس کو کراچی میں کب لگانا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تمام اعلیٰ حکام کو نوٹس کریں گے، سیکریٹری ، وزیر جنگلات ا ور چیف سیکریٹری کو بلائیں گے۔

  • ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پودے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم، سوات میں جنگلات کی کٹائی کا نوٹس

    ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پودے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم، سوات میں جنگلات کی کٹائی کا نوٹس

    کمالیہ/پشاور: ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ میں پودے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا، جنگلات میں 42 سیکنڈز میں 16 ہزار پودے لگائے گئے۔ دوسری طرف وزیرِ اعلیٰ کے پی نے سوات میں جنگلات کی کٹائی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ کے جنگلات میں شجر کاری مہم کے تحت 42 سیکنڈز میں 16 ہزار پودے لگا کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا گیا ہے۔

    مقامی ڈپٹی کمشنر احمد خاور نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی شجر کاری مہم میں 16 ہزار مرد، خواتین اور طلبا نے حصہ لیا، سب نے مل کر ایک ہی وقت میں 16 ہزار پودے لگائے۔

    ڈی سی خاور کا کہنا تھا کہ ضلع بھر میں شجر کاری مہم کے تحت 10 لاکھ پودے لگائے جائیں گے، اس مہم میں شہریوں نے جوش و خروش سے حصہ لیا، ہم مل کر پاکستان کو سرسبز و شاداب بنائیں گے۔


    مزید پڑھیں:  ملک بھرمیں’’پلانٹ فار پاکستان‘‘کے نام سے شجرکاری مہم کا آغاز


    دوسری طرف خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی کے ایک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ کے پی نے متعلقہ حکام کو تحقیقات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے ڈی سی سوات کو ہدایت کی کہ سوات میں جنگلات کی کٹائی کے واقعے کی تحقیقات کر کے فوری طور پر رپورٹ پیش کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پورے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف ہے، وزیر اعظم


    انھوں نے صوبے کے چیف سیکریٹری کو بھی ہدایت کی کہ ڈی ایف او سوات کو فوری طور پر معطل کر دیا جائے اور جنگلات کی کٹائی روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

    وزیرِ اعلیٰ نے کہا ’تحقیقات کر کے 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے، ہدایات کے با وجود درختوں کی کٹائی ناقابلِ برداشت ہے، صوبے میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی کے فیصلے پر عمل در آمد کیا جائے۔‘

  • ایبٹ آباد میں محکمہ جنگلات کی سرپرستی میں درختوں کی بے دریغ کٹائی

    ایبٹ آباد میں محکمہ جنگلات کی سرپرستی میں درختوں کی بے دریغ کٹائی

    ایبٹ آباد: خیبر پختونخواہ حکومت کا صوبے کو سرسبز بنانے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ ٹمبر مافیا کے بعد محکمہ جنگلات کے عملہ کی سرپرستی میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں ٹمبر مافیا نے ہزاروں قیمتی درخت کاٹ دیے۔

    ایبٹ آباد میں گلڈانیہ کے جنگلات میں دن دہاڑے قیمتی درختوں کی اسمگلنگ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کا عملہ بھی درختوں کی کٹائی میں ملوث ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت نے محکمہ جنگلات کی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو جنگلات کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔

    دوسری جانب صوبے میں شجر کاری کی مہم بھی جاری ہے اور خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    چند روز قبل عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    بعد ازاں ورلڈ اکنامک فورم نے بھی اس منصوبے کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر 12 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی گئی جس کے بعد یہ ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری بن گئی ہے۔

    یاد رہے کہ بلین ٹری سونامی کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور اب تک صوبے بھر میں 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔

    منصوبے کے تحت صوبے میں مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جانے تھے اور منصوبہ اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ناروے میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد

    ناروے میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد

    اوسلو: ناروے دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    یہ فیصلہ عالمی حدت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ پورے ملک میں نہ صرف جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے بلکہ حکومت درختوں سے بنائی جانے والی مصنوعات پر پابندی پر بھی غور کر رہی ہے۔

    norway-2
    برازیل کے شمالی حصہ میں پارہ نامی علاقہ ۔ کبھی اس پورے رقبہ پر جنگلات تھے

    نارویئن پارلیمنٹ نے پابندی کے بل کے مسودے میں شامل اس شق کی بھی منظوری دی جس کے تحت ناروے ان غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا جو بالواسطہ یا بلاواسطہ جنگلات کی کٹائی میں مصروف ہیں۔

    یہ اقدام اس معاہدے کی ایک کڑی ہے جو ناروے نے 2014 میں نیویارک میں ہونے والے کلائمٹ سمٹ میں کیا تھا جس میں ناروے، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ معاہدے کے تحت قومی سطح پر جنگلات کی کٹائی میں کمی کرنے کا عزم کیا۔

    مزید پڑھیں: میکسیکن اداکار کی ماحولیاتی آگاہی کے لیے درخت سے شادی

    ناروے نے اس پابندی کو اپنی قومی پالیسی کا بھی حصہ بنالیا ہے جس کے تحت درختوں سے بنائی جانے والی مصنوعات کی جگہ متبادل مصنوعات اور ان کی صںعتوں کو فروغ دینے پر کام کیا جائے گا۔

    ناروے اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست اقدامات اٹھا چکا ہے۔ ان اقدامات کی بدولت ناروے میں پچھلے 7 سالوں میں جنگلات کی کٹائی میں 75 فیصد کمی آچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    ناروے جنگلات کو بچانے کے لیے لائبیریا اور انڈونیشیا کو بھی امداد دے چکا ہے۔ 2008 میں ناروے نے برازیل کو 1 بلین ڈالر امداد دی جس کے تحت اب برازیل ایمیزون کے جنگلات کو تباہی سے بچانے کے لیے کام کرہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں موجود گھنے جنگلات جنہیں رین فاریسٹ کہا جاتا ہے، اگلے 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔ جنگلات کی کٹائی عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کا ایک اہم سبب ہے جس کے باعث زہریلی گیسیں فضا میں ہی موجود رہ جاتی ہیں اور کسی جگہ کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہیں۔