Tag: جنگلی حیات

  • چھانگا مانگا جنگل سے جنگلی حیات فروخت کرنے کا انکشاف

    چھانگا مانگا جنگل سے جنگلی حیات فروخت کرنے کا انکشاف

    چھانگامانگا: لاہور کے قریب جنگل سے جانوروں کو فروخت کرنے میں ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف افسر کے ملوث ہونے انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے قریب چھانگا مانگا جنگل میں جنگلی حیات کو فروخت کرنے والا ڈسٹرکٹ وائلڈ لائف کا افسر نکلا، افسر  اب تک ریکارڈ جنگلی حیات فروخت کرچکا ہے ۔

    اےآروائی نیوز جنگلی حیات کی خرید و فروخت کے ثبوت سامنے لے آیا، رپورٹ کے مطابق وائلڈ لائف افسر ضلع رحیم یارخان میں بھی جنگلی حیات فروخت کرنے میں ملوث پایا گیا تھا۔

     شہریوں اور سیاسی وسماجی تنظیموں نے اعلیٰ حکام سے فوری طور پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سعودی عرب کا اسمارٹ سٹی ماحولیاتی پناہ گاہ بننے کے لیے تیار

    سعودی عرب کا اسمارٹ سٹی ماحولیاتی پناہ گاہ بننے کے لیے تیار

    ریاض: سعودی عرب کے زیر تعمیر اسمارٹ سٹی نیوم کے مجموعی رقبے کا 95 فیصد حصہ ماحولیات و جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیوم الصیلہ میں عربی بارہ سنگھے، عرب صحرائی غزال، پہاڑی غزال اور پہاڑی بکرے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک فیسلٹی بھی تیار کرے گا۔

    یہ ریزرو دنیا میں جنگلی حیات کی بحالی کے سب سے بڑے پروگراموں میں سے ایک ہوگا، یہ وزیٹرز کو پودوں اور جنگلی حیات کی ترقی اور بحالی کے لیے نیوم کے پروگراموں کے بارے میں جاننے کی اجازت دے گا۔

    یہ اعلان دوسرے تبوک فورم میں کیا گیا جس کا اہتمام نیوم نے کیا تھا۔

    فورم کے دوران حکام نے مختلف شعبوں میں شروع کرنے والے پروگرامز، جن میں سماجی ذمہ داری، اسپورٹس، سیاحت، میڈیا، کیریئر گائیڈنس منیجمنٹ، انسانی وسائل، معاہدے اور خریداری، مہمان نوازی، تعلیم اور اسکالر شپ شامل ہیں، پر روشنی ڈالی۔

    سعودی عرب نیوم میں دی لائن سٹی جیسے منصوبوں کے ذریعے اپنے عزائم کو بڑھا رہا ہے، یہ شہر 200 میٹر چوڑا، 170 کلومیٹر طویل اور سطح سمندر سے 500 میٹر بلند ہوگا۔

    نیوم کا ڈیزائن زیرو گریویٹی اربنزم کے ایک نئے تصور پر مبنی ہے، رہائشیوں کو شہر میں بغیر کسی رکاوٹ کے تین سمتوں اوپر، نیچے اور دفاتر، اسکولوں، پارکوں اور اس پار تک فوری رسائی فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے۔

    دا لائن سٹی سہ جہتی طریقے سے منظم کیا جائے گا، دفاتر، تجارتی مراکز، بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے اداروں اور شہریوں کی رہائش کے درمیان کم سے کم فاصلہ رکھا جائے گا۔

    دا لائن کے باشندوں کو کسی بھی مطلوبہ پوائنٹ تک جانے کے لیے پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لگیں گے، یہ سڑکوں اور معمول کی مواصلات سے متعلق بنیادی ڈھانچے سے آزاد شہر ہوگا۔

    لائن کا منفرد ماڈیولر ڈیزائن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پانچ منٹ کی واک میں تمام سہولتوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    ایک جدید ڈیزائن کا استعمال کرتے ہوئے جس میں کم سے کم جگہ اور کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ہائیڈروپونکس باغات روایتی زراعت کے طریقوں کے نصف وقت میں پھل، سبزیاں اور پھول اگائیں گے۔

    نیوم میں کئی میگا پراجیکٹس جاری ہیں جن میں سے ایک تروجینا ہے جو عراقی برطانوی آرکیٹیکٹ زاہا حدید کی جانب سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    یہ ایک سال بھر کے موسم سرما کے سپورٹس کمپلیکس ہے، یہ گلف کوآپریشن کونسل کے علاقے میں پہلا آؤٹ ڈور سکی ریزورٹ ہوگا جو 2029 میں ایشین ونٹر گیمز کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

  • سعودی عرب: گھروں میں بندر پالنے والے افراد ہوشیار

    سعودی عرب: گھروں میں بندر پالنے والے افراد ہوشیار

    ریاض: سعودی عرب کے قومی مرکز برائے افزائش جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ گھروں میں پالے جانے والے بندر مرکز کے حوالے کردیے جائیں، بندر پالنا خطرات کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں جنگلی حیاتیات کی افزائش کے قومی مرکز نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے کسی بھی علاقے میں اگر کسی کے پاس بندر (بابون) ہوں تو وہ انہیں سینٹر کے حوالے کردیں۔

    قومی مرکز نے ٹویٹر پر بیان میں کہا کہ بندر کسی ذمہ داری کے بغیر وصول کیے جائیں گے، کسی قسم کا کوئی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔

    مرکز نے کہا کہ بندر پالنا خطرات کو دعوت دینا ہے، ان سے امراض اور وائرس انسانوں میں منتقل ہو جاتے ہیں، علاوہ ازیں گھروں یا زرعی فارموں میں بندر رکھنا ماحولیاتی قانون کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔

    جنگلی حیاتیات کی افزائش کے قومی مرکز کا کہنا ہے کہ بندروں کی تعداد بڑھنے سے نقصانات ہوتے ہیں، یہ عام افراد کی نسبت بچوں پر حملہ کرتے ہیں جبکہ ان کی بیماری اور وائرس انسانوں میں فوراً منتقل ہوتے ہیں۔

    گھروں میں ان کی موجودگی سے ماحولیاتی توازن بگڑتا ہے، یہ زراعت کو تباہ و برباد کردیتے ہیں، گھروں اور تنصیبات میں گھس کر عوامی املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں اور سیاحتی مقامات کو بھی مخدوش کر دیتے ہیں۔

  • مانیٹرنگ کیمرے میں بھالو کی 400 سیلفیاں!

    امریکا میں جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے لگائے گئے ایک کیمرے نے ایک پرتجسس بھالو (ریچھ) کی 400 سیلفیاں کھینچ ڈالیں جسے دیکھ کر ماہرین مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں پیش آیا، شہر میں 46 ہزار ایکڑ پر پھیلے ایک وائلڈ لائف ایریا میں جانوروں کی مانیٹرنگ کے لیے 9 ٹریل کیمرے لگائے گئے تھے جن کی ہفتہ وار بنیادوں پر چیکنگ کی جاتی تھی۔

    ایک دن ایک کیمرے سے ڈھیروں کی تعداد میں نہایت دلچسپ چیز برآمد ہوئی۔

    ایک کیمرے نے قریب آنے والے بھالو کی 400 سیلفیاں کھینچ ڈالی تھیں جو نہایت تجسس سے اس کے قریب آ کر کیمرے کا جائزہ لے رہا تھا۔

    بھالو کی حرکت محسوس ہوتے ہی کیمرے نے ایک کے بعد ایک تصویر کھینچ ڈالی یوں کیمرے میں موجود 580 تصاویر میں سے 400 بھالو کی سیلفیاں جمع ہوگئیں۔

    وائلڈ لائف کی انتظامیہ نے کچھ تصاویر ٹویٹر پر شیئر کیں جس پر صارفین نے بھی دلچسپ ردعمل دیا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پارک میں لگائے گئے کیمرے موشن ڈیٹیکٹو ہیں یعنی اپنے آس پاس ذرا سی حرکت پر فعال ہوجاتے ہیں، ان کیمروں کی مدد سے علاقے میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت یا انہیں لاحق کسی ممکنہ خطرے سے آگاہی حاصل ہوتی رہتی ہے۔

  • چند خوش نما اور خوش بُو دار جھاڑیاں

    چند خوش نما اور خوش بُو دار جھاڑیاں

    آپ نے جھاڑیوں کا ذکر اکثر سنا ہوگا، بالخصوص وہ لوگ جو دیہات اور پہاڑی علاقوں کے پروردہ ہیں‌، انھوں نے جنگل اور کھلے مقامات پر ہر قسم کی نباتات کا مشاہدہ کیا ہو گا جن میں‌ کانٹے دار اور زہریلی جھاڑیاں بھی شامل ہیں، لیکن یہاں ہم بات کررہے ہیں‌ اُن خوش بُو دار جھاڑیوں کی جنھیں آپ اپنے گھر میں‌ کچّی مٹی یا بڑے بڑے گملوں‌ میں لگا سکتے ہیں۔

    گھاس اور جڑی بوٹیوں کے علاوہ دوسری قسم کی نباتات کو عام طور پر ہم درخت اور پیڑ کہہ کر شناخت کرتے ہیں، لیکن درخت اور جھاڑی میں فرق ہوتا ہے۔ کسی بھی پیڑ کا ایک تنا ہوتا ہے جس سے اس کے قد کے اعتبار سے اوپر اٹھنے کے بعد شاخیں نکلتی ہیں۔ اس کے برعکس جھاڑی نباتات کی وہ قسم ہے جس کے کئی تنے ہوسکتے ہیں اور یہ قد میں درخت سے بہت چھوٹی ہوتی ہے۔

    پاکستان میں قسم ہا قسم کی نباتات میں دل کش اور خوش بُو دار جھاڑیاں‌ بھی پائی جاتی ہیں‌ جن کو عام باغیچے یا بڑے گملوں میں لگایا جاتا ہے اور اس طرح صاحبِ خانہ اپنے ذوق و شوق کی تسکین کے ساتھ خود کو فطرت کے قریب پاتے ہیں۔

    یہاں ہم ان چند خوش نما جھاڑیوں کے نام بتا رہے ہیں جنھیں آپ اپنے گھر کے باغیچے اور بڑے گملوں میں بھی رکھ سکتے ہیں۔

    رات کی رانی سے کون واقف نہیں؟ یہ سدا بہار اور تیزی سے پھلنے پھولنے والی خوش نما جھاڑی ہے۔ اس پھول دار جھاڑی پر چھوٹے چھوٹے سفید پھول کھلتے ہیں جن کی خوش بُو بھی فرحت افزا ہوتی ہے۔ یہ جھاڑی 5 سے 7 فٹ تک اونچی ہوسکتی ہے۔ موسمِ گرما اور خزاں میں بھی اس پر سفید پھول گچھوں کی شکل میں کِھلتے ہیں۔

    برصغیر پاک و ہند میں مروا کو اس کے پھولوں سے اٹھنے والی بھینی بھینی خوش بُو کی وجہ سے سبھی پسند کرتے ہیں۔ مروا کا پودا دس فٹ اونچا ہوتا ہے۔ یہ سدا بہار جھاڑی ہے جس کے پتّے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور انتہائی خوش نما دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی افزائش بیج سے ہوتی ہیں۔ مروا پر برسات کے دنوں میں پھول کِھلتے ہیں اور یہ فضا کو معطّر کردیتے ہیں۔ اس پھول دار جھاڑی کو تراش کر جاذبِ نظر بنایا جاسکتا ہے۔

    بار سنگار ایک سخت جان اور روئیں دار پتّوں والی جھاڑی ہے جس کے سفید پھولوں میں زر دانے ہوتے ہیں جو رات کو اس پر نمودار ہوتے ہیں اور صبح سویرے گِر جاتے ہیں۔ ان کی خوش بُو دور تک پھیل جاتی ہے۔ بار سنگار جھاڑی کو بارشوں میں قلم یا بیج سے لگایا جاسکتا ہے۔

    پلیو میریا کو نباتات کی دنیا میں‌ بہت زیادہ مضبوط اور خوش بُو دار پھولوں والی جھاڑی کے طور پر شناخت کیا جاتا ہے۔ اس کے پتّے بڑے بڑے اور یہ کئی اقسام کی ہوتی ہے۔

    اب بات کرتے ہیں قومی پھول چنبیلی کی جس کا پودا جھاڑی دار شمار کیا جاتا ہے۔ اس پر جو پھول آتے ہیں۔ ان سے گجرے اور ہار بھی بنائے جاتے ہیں۔ یہ سدا بہار اور خوش نما پھولوں والی جھاڑی ہے۔

  • ہاتھیوں کا عالمی دن: سفید سونا جس نے ہاتھیوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    ہاتھیوں کا عالمی دن: سفید سونا جس نے ہاتھیوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    اردو زبان میں ایک کہاوت ہے، ہاتھی زندہ ہو تو لاکھ کا، مرا ہوا ہو تو سوا لاکھ کا۔ یہ جملہ عموماً کسی انسان، مقام یا شے کی قدر و قیمت کو ظاہر کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، لیکن ہاتھی کے پاس ایسا کیا ہے جس نے اسے اس قدر بیش قیمت جانور بنا دیا ہے؟

    ہاتھی کو یہ دولت اس کے لمبے دانتوں کی صورت میں حاصل ہے، ہاتھی دانت جسے سفید سونا بھی کہا جاتا ہے دنیا کی بیش قیمت ترین دھاتوں میں سے ایک ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

    اور اسی قیمتی دولت نے ہاتھی کی نسل کو خطرات لاحق کردیے۔

    ہاتھیوں کی حفاظت کے بارے میں آگاہی کے لیے آج 12 اگست کو ہاتھی کا دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2012 میں کیا گیا۔

    ہاتھی دانت جسے زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے، خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

    براعظم افریقہ ہاتھی دانت کی فراہمی کا اہم مرکز رہا جہاں غربت اور ہاتھیوں کی بہتات کی وجہ سے ہاتھی دانت کی خرید و فروخت سہل ترین کاروبار بنتی چلی گئی، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہاتھیوں کی تعداد خطرناک حد تک گھٹ گئی۔

    ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق صرف ایک صدی قبل افریقہ میں 1 کروڑ جبکہ ایشیا میں 1 لاکھ ہاتھی موجود تھے، لیکن اب ان کی تعداد تشویش ناک حد تک کم ہوچکی ہے۔

    سال 2021 تک جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اب صرف 5 لاکھ ہاتھی ہی بچے ہیں جن میں سے 4 لاکھ 15 ہزار ہاتھی افریقہ اور تقریباً 40 ہزار ایشیا میں موجود ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت ہاتھیوں کی بقا کے لیے شدید خطرہ بن گئی تھی اور یہ نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی تھی بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی تھی۔

    ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔

    ایک اندازے کے مطابق افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 40 ہزار ہاتھیوں کا شکار کیا جاتا رہا۔

    ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے کچھ عرصہ قبل تک چین اور امریکا دنیا کی 2 بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی تھیں، دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا تھا۔

    تاہم ہاتھی کی نسل کو لاحق خطرات دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے افریقی ممالک کی کوششیں قابل ذکر ہیں جن کی سیاحت جنگلی حیات پر مشتمل ہے اور ہاتھی اس کا ایک اہم حصہ ہے۔

    سنہ 2015 میں افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا جس کے پہلے ہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خود افریقی ممالک میں بھی ہاتھی سمیت دیگر جنگلی حیات کے شکار پر سخت سزائیں متعارف کروا دی گئیں، سنہ 2018 میں چین نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں چلنے والی ہاتھی دانت کی تمام مارکیٹس بند کرنے کا اعلان کردیا اور ملک میں ہاتھی دانت کی تجارت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    سنگا پور اور ہانگ کانگ نے بھی ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی لگا دی تاہم امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ میں اب بھی قانونی طور پر سفید سونے کی تجارت جاری ہے۔

  • پختونخواہ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اہم اقدام

    پختونخواہ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اہم اقدام

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے چیک پوسٹیں قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی، تمام چیک پوسٹوں کو محکمہ جنگلات کی اراضی پر قائم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبے میں جنگلی حیات کو تحفظ دینے کے لیے چیک پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ غیر قانونی شکار اور اسمگلنگ سے بچاؤ اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 22 چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی، چیک پوسٹیں ڈی آئی خان، ہری پور، چترال اور ایبٹ آباد میں قائم ہوں گی۔

    اجلاس میں چیف کنزرویٹر جنگلی حیات کو چیک پوسٹ بنانے کا اختیار دے دیا گیا، 8 چیک پوسٹوں کو محکمہ جنگلی حیات اور محکمہ جنگلات مشترکہ طور پر استعمال کریں گے، تمام چیک پوسٹوں کو محکمہ جنگلات کی اراضی پر قائم کیا جائے گا۔

    تمام چیک پوسٹوں کی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے چیک پوسٹیں قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

  • جنگلات اور جنگلی حیات کو گرمی سے بچانے کے لیے اہم قدم

    جنگلات اور جنگلی حیات کو گرمی سے بچانے کے لیے اہم قدم

    پشاور: محکمہ جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات خیبر پختون خوا نے شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر جنگلات اور جنگلی حیات کو گرمی سے بچانے کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے اتوار 8 مئی 2022 سے ایک ہفتے کے لیے شدید ہیٹ ویو کے حالات کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے، محکمہ جنگلات نے جانوروں کی حفاظت کے لیے اس عرصے میں خصوصی اقدامات کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق متعلقہ کنزرویٹر، ڈویژنل فارسٹ آفیسر، محکمہ وائلڈ لائف کے افسران جنگلات، نرسریز، نیشنل پارکس، پشاور چڑیا گھر اور دیگر چڑیا گھروں، فیزنٹریز اور وائلڈ لائف پارکس کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے افسران خود ذمہ دار ہوں گے۔

    واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں اور خصوصی طور پر خیبر پختون خوا میں اتوار سے ہفتے کے دن تک گرمی کی شدت میں 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔

    ترجمان محکمہ جنگلات لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے جنگلی حیات کے عملے کو جانوروں اور پرندوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے پہلے سے ہدایات جاری کیے گئے ہیں، متعلقہ افسران کو جانوروں کو تازہ پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دو بار (صبح اور دوپہر) تالابوں/ ٹبوں/ برتنوں میں پانی کی باقاعدگی سے تبدیلی کو یقینی بنانے کی ہدیت کی گئی ہے۔

    یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ چڑیا گھر میں برڈ ایویری میں فراہم کردہ پانی کے چشمے کو فعال رکھا جائے تاکہ پرندے نہا سکیں اور خود کو گیلا کر سکیں، نیز فوری طور پر جہاں ضرورت ہو، گھاس کے مواد اور سبز چادروں کا استعمال کرتے ہوئے اوپر اور اطراف میں پناہ کے ساتھ پنجرے فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے۔

    لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ پنجروں میں پانی کے چھڑکاؤ کو یقینی بنایا جائے تاکہ پرندوں اور جانوروں پر ٹھنڈا اثر پڑے، چڑیا گھر میں ٹھنڈک کے لیے جانوروں کے گھروں اور پناہ گاہوں میں پنکھے اور کولر بھی لگائے جائیں گے۔

    یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے بیماری کی صورت میں دوائیں پانی میں ملا کر دی جائیں، مخصوص جانوروں کو کھانے اور ان کے جسم کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رسیلی خوراک جیسے پھل فراہم کیے جائیں۔

    وائلڈ لائف عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ گرمی کی لہر یا شدید موسم کے دوران کسی بھی جانور یا پرندے کو منتقل نہیں کیا جائے گا، عملے کو دھوپ سے بچانےکے لیے ٹوپیاں فراہم کی جائیں گی، مختلف مقامات پر واٹر پوائنٹس کے ذریعے زائرین اور عملہ دونوں کو ٹھنڈے پانی کی سہولت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

    جنگلات کی حفاظت بھی ضروری ہے

    محکمہ جنگلات کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ شدید گرمی میں جانوروں کے ساتھ جنگلات کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے، اس لیے ہم نے اضلاع کی سطح پر محکمہ جنگلات کے افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ پودوں خصوصی طور پر نرسریوں میں لگے چھوٹے پودوں کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

    انھوں نے کہا چھوٹے پودے جن کی جڑیں کمزرو ہوتی ہیں، انھیں گرمی سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے، اس لیے ہم نے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ نرسریوں میں عملے کی موجودگی یقینی بنائے اور پودوں کو بروقت پانی دی جائے تاکہ کوئی پودا گرمی کی وجہ سے متاثر نہ ہو۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق نرسریوں میں ٹیوب شفٹنگ کو فوری طور پر روکنے کا کہا گیا ہے اور جون کے مہینے تک پودوں کے بیچ نہ بونے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

    افسران کو کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، فیلڈ اسٹاف، پولیس کے ساتھ کوآرڈینیشن کو مضبوط بنایا جائے، کنزرویٹرز اور ڈویژنل فارسٹ آفیسرز اور محکمہ جنگلی حیات کے افسران ان 7 دنوں کے دوران ہینڈ آن مانیٹرنگ اور منیجمنٹ کے لیے فیلڈ میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔

  • لمبی چونچ والے اس پرندے کو کنگ فشر کیوں کہتے ہیں؟

    لمبی چونچ والے اس پرندے کو کنگ فشر کیوں کہتے ہیں؟

    آج سے کئی سال پہلے جاپان کی بلٹ ٹرین کا ڈیزائن ایسا تھا کہ جب وہ کسی سرنگ سے باہر نکلتی تو ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ایک زبردست گونج یا دھماکے کی آواز سنائی دیتی تھی جو قریبی آبادی اور مسافروں کے علاوہ جنگلی حیات کے لیے بھی پریشان کُن تھی۔ یہی‌ نہیں بلکہ ہوا کا یہ دباؤ ٹرین کی رفتار کو بھی متاثر کرتا تھا۔

    بالآخر جاپانی انجنیئروں کو اس کا حل مل گیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں‌ کنگ فشر نامی پرندہ ماہرین کا مددگار ثابت ہوا۔ کہتے ہیں پانی میں خوراک ڈھونڈنے والے کنگ فشر کے جسم اور خاص طور پر اس کی چونچ کے تفصیلی مطالعے سے یہ بات سامنے آئی جب وہ پانی میں غوطہ لگاتا ہے تو اس کی چونچ کی مخصوص شکل پانی کو گویا کاٹ کر اپنا شکار لے اڑتا ہے۔

    جب یہ غوطہ لگاتا ہے تو پانی اس کی چونچ اور باقی جسم سے دائیں بائیں سے گزر جاتا ہے اور اس طرح پانی کو دباؤ دیے بغیر پرندہ آسانی سے اپنا کام کر جاتا ہے۔ ماہرین نے اپنی نئی بلٹ ٹرین کا ڈیزائن تبدیل کرکے اس کے اگلے حصّے کو کنگ فشر کی "چونچ” کی شکل دے دی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ٹرین سرنگ میں سے گزرتے ہوئے ہوا کو دباؤ دیے بغیر تیزی سے کاٹتی ہوئی گزرنے لگی اور سرنگ میں بھری ہوئی ہوا کے خلاف مزاحمت بھی کم ہوگئی۔ اس عمل سے ٹرین کی رفتار پر بھی اثر نہیں‌ پڑا اور گونج یا دھماکے کی آواز پیدا ہونے کا مسئلہ بھی حل ہو گیا۔

    کنگ فشر کی متعدد قسمیں ہیں‌ جو ٹراپیکل جنگلات والے علاقوں میں‌ پایا جاتا ہے۔ اس کی بڑی تعداد انڈونیشیا، ملائیشیا اور پاکستان، بھارت میں رہتی ہے۔ یہ پرندہ افریقہ اور آسٹریلیا میں بھی پایا جاتا ہے لیکن یورپ، براعظم شمالی و جنوبی امریکہ میں اس کی کم نسلیں ملتی ہیں۔

    ماہرینِ حیوانات نے اس پرندے کی تین بنیادی اقسام بتائی ہیں جن میں‌ سمندری اور دریائی اور درختوں میں رہنے والا کنگ فشر شامل ہے۔ ہم کنگ فشر کی جس نسل کی بات کررہے ہیں وہ پانی کے آس پاس ہی رہتی ہے اور کسی چٹان یا شاخ پر بیٹھ کر اپنا شکار تلاش کرتا ہے۔

    اس پرندے کو ’’کنگ فشر‘ کہنے کی وجہ تمام آبی پرندوں میں‌ اس کی مچھلیاں پکڑنے میں پھرتی اور مہارت ہے۔ کنگ کے ساتھ فشر کا لفظ اس کی مچھلیاں پکڑنے کی صلاحیت کے لیے جوڑ کر کنگ فشر بنایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس پرندے کی تین سو سے زائد اقسام ہیں۔ یہ خوب صورت پرندہ ہے جس کے پَر رنگ برنگے اور چمک دار ہوتے ہیں۔ اس پرندے کی مادہ اپنے نر کے مقابلے میں‌ زیادہ پرکشش ہوتی ہے۔ کنگ فشر مچھلیاں اور آبی کیڑے مکوڑے کھا کر گزارہ کرتا ہے۔

    آپ تصویر میں‌ دیکھ سکتے ہیں‌ کہ اس پرندے کی چونچ لمبی اور ٹانگیں چھوٹی ہوتی ہیں جو اسے پانی میں غوطہ لگانے اور اپنا توازن قائم رکھتے ہوئے تیزی سے شکار کو دبوچ لینے میں‌ مدد دیتی ہیں۔ کنگ فشر پلک چھپکتے ہی پانی میں غوطہ لگا کر اپنی لمبی چونچ میں‌ مچھلیاں‌ پکڑ لیتے ہیں۔ یہ مچھلیاں ایک سے زائد بھی ہوسکتی ہیں۔

    کنگ فشر امریکا کے مختلف علاقوں میں عام پائے جاتے ہیں، لیکن سرد موسم میں یہ ہجرت کر کے گرم پانی والے علاقوں میں چلے جاتے ہیں۔

  • ہوا میں اڑتے ہرن کی ویڈیو وائرل

    ہوا میں اڑتے ہرن کی ویڈیو وائرل

    جنگلی حیات سے محبت کرنے والے افراد کے لیے کسی جانور کو اٹکھیلیاں کرتے دیکھنا نہایت خوشگوار تجربہ ہوسکتا ہے۔

    ایسے ہی ایک تجربے سے کچھ افراد دو چار ہوئے جن کے سامنے ہرن نے ایک انوکھی حرکت کی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ہرن کو نہایت اونچی چھلانگ لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    ویڈیو میں ایک ہرن اچانک جھیل کی طرف سے نمودار ہوتا ہے اور درمیان کے کچے راستے کو پار کرنے کے لیے چھلانگ لگاتا ہے۔

    ہرن کی چھلانگ خاصی اونچی ہوتی ہے اور اس دوران وہ ہوا میں اڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے، اس کے بعد وہ دوسری طرف جنگل میں گرتا ہے اور دوڑتا ہوا غائب ہوجاتا ہے۔

    ٹویٹر صارفین اس ویڈیو سے خوب لطف اندوز ہوئے اور مختلف تبصرے کیے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ یہ منظر کسی ایکشن فلم کا دکھائی دیتا ہے، ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ یہ ہرن سے اڑنے والے ہرن کا ارتقا ہے۔

    ٹویٹر پر اس ویڈیو کو ہزاروں افراد نے دیکھا۔