Tag: جنگلی حیات

  • بھارت میں ناخن جتنے ننھے منے مینڈک دریافت

    بھارت میں ناخن جتنے ننھے منے مینڈک دریافت

    نئی دہلی: بھارتی سائنسدانوں نے مینڈک کی ایک انوکھی نسل دریافت کی ہے جو نہایت ننی منی اور انگلی کے ناخن جتنی ہے۔

    یہ مینڈک بھارت کے مغربی گھاٹ نامی پہاڑی سلسلے میں پائے گئے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مینڈک کی یہ قسم ایک عرصے سے بہ کثرت یہاں موجود تھی مگر اپنی جسامت کی وجہ سے اب تک یہ کسی کی نظر میں نہ آسکی۔

    frog-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مینڈکوں کی جسامت کیڑے مکوڑوں جیسی ہے۔

    بھارتی سائنسدان ایک طویل عرصے سے اس علاقے میں پائی جانے والی جنگلی حیات پر کام کر رہے ہیں۔

    کچھ عرصے قبل اسی علاقے میں مکڑی کی ایک نئی قسم دریافت کی گئی تھی جو حیرت انگیز طور پر ہالی ووڈ فلم سیریز ہیری پوٹر میں دکھائی جانے والی ٹوپی کی شکل جیسی تھی۔

    ماہرین نے اس مکڑی کا نام ٹوپی کے مالک گوڈرک گریفنڈر کے نام پر رکھا تھا۔

    اس مکڑی کی دریافت کے بعد تحقیق میں شامل سائنس دانوں نے ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے رولنگ کو بھی اس بات سے مطلع کیا تھا۔ جے کے رولنگ نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کو مبارک باد دی تھی۔

  • معدومی سے بال بال بچنے والے 5 جانور

    معدومی سے بال بال بچنے والے 5 جانور

    جانوروں کا شکار، فضائی و آبی آلودگی، ان کی پناہ گاہوں کا ختم ہونا اور موسموں میں تغیر یعنی کلائمٹ چینج، یہ تمام وہ عوامل ہیں جو انسان کے تخلیق کردہ ہیں اور ان کی وجہ سے دنیا میں موجود جانور بے شمار خطرات کا شکار ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری کائنات میں اس سے قبل 5 عظیم معدومیاں وقوع پذیر ہو چکی ہیں اور ہم بہت تیزی سے چھٹی عظیم معدومی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق زمین پر موجود جنگلی حیات کی 75 فیصد آبادی کے بہت جلد خاتمے کا خدشہ ہے۔

    ان جانوروں کو درجہ حرارت میں اضافے اور ان کی رہائش گاہوں جیسے جنگلات وغیرہ میں کمی کا سامنا ہے جبکہ انسانوں کی جانب سے بے تحاشہ شکار ان کی آبادی کو کم کرتا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم جانوروں کو معدومی سے بچا سکیں گے؟

    کچھ عرصہ قبل موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل معدوم ہوچکی ہے اور یہ پہلا ممالیہ ہے جو موسم کی وجہ سے اپنے خاتمے کو پہنچا۔

    تاہم کچھ جانور ایسے ہیں جنہیں انسانوں ہی نے خاتمے سے بچانے کے لیے کوششیں کیں اور ان کوششوں کے باعث یہ معدومی کے خطرے سے باہر نکل آئے۔ اب ان کی آبادی خطرے کا شکار ضرور ہے، تاہم انہیں بالکل معدومی کا خدشہ نہیں ہے۔

    :پاکستان کا قومی جانور ۔ مارخور

    markhor

    پاکستان کا قومی جانور مار خور کچھ عرصہ قبل تک اپنی بقا کے خطرے سے دو چار تھا۔ مارخور پاکستان اور چین سمیت مغربی ایشیا کے کئی ممالک میں پایا جاتا ہے۔

    اس کی آبادی میں کمی کی سب سے بڑی وجہ اس کا بے دریغ شکار ہے جو اس کے سینگ کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ سینگ چین کی قدیم دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی آبادی میں کمی کی ایک اور وجہ ٹرافی ہنٹنگ بھی ہے۔ اس مقابلے میں جیتنے والے کو کسی جانور (عموماً مارخور) کا سر انعام میں دیا جاتا ہے۔

    نوے کی دہائی میں اس جانور کی آبادی میں 70 فیصد کمی واقع ہوگئی تھی جس کے بعد ہنگامی بنیادوں پر اس کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔ پاکستان میں مقامی قبیلوں کو تربیت دی گئی کہ وہ اپنے علاقوں میں مار خور کی حفاظت کریں اور اس کے شکار سے گریز کریں۔

    پاکستان میں اس جانور کے لیے اٹھائے جانے والے حفاظتی اقدامات نے تاجکستان کو بھی متاثر کیا اور وہاں رہنے والے قبائل نے بھی اس کا شکار کرنے کے بجائے اس کی حفاظت کرنا شروع کی۔

    :امریکا کی ننھی لومڑیاں

    fox

    امریکا کے فش اینڈ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے مطابق کیلیفورنیا میں پائی جانے والی لومڑیوں کی ایک قسم، جن کا قد چھوٹا ہوتا ہے اور انہیں ننھی لومڑیاں کہا جاتا ہے، گزشتہ برس معدومی کے خطرے سے باہر نکل آئیں۔

    ماہرین کے مطابق اگلے ایک عشرے تک اس لومڑی کی 50 فیصد آبادی ختم ہونے کا خطرہ تھا۔ یہ لومڑی نوے کی دہائی میں ’کینن ڈسٹمپر‘ نامی بیماری کے باعث اپنی 90 فیصد سے زائد نسل کھو چکی تھی۔ کینن ڈسٹمپر کتوں اور لومڑیوں کو لگنے والی ایک بیماری ہے جس کا تاحال کوئی خاص سبب معلوم نہیں کیا جاسکا ہے۔

    حکام کے مطابق ان لومڑیوں کے تحفظ کے لیے ان کی پناہ گاہوں میں اضافے اور ویکسینیشن کے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے۔ ان لومڑیوں کو سؤر کی جانب سے بھی شکار کا خطرہ تھا جس کا حل ماہرین نے یوں نکالا کہ سؤروں کو اس علاقہ سے دوسری جگہ منتقل کردیا گیا۔

    ان اقدامات کے باعث اس لومڑی کی آبادی میں اضافہ شروع ہوا اور بالآخر یہ معدومی کی زد سے باہر نکل آئیں۔

    :افریقی جنگلات کا اہم حصہ ۔ گوریلا

    gorilla

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کے مطابق افریقی جنگلی حیات کا اہم حصہ گوریلا کی آبادی میں پچھلی 2 دہائیوں میں خطرناک حد تک کمی آگئی تھی جس کے بعد آئی یو سی این نے اسے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست سے نکال کر شدید خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔ یہ درجہ معدومی سے قبل کا آخری درجہ ہے۔

    صرف براعظم افریقہ میں پایا جانے والا گوریلا مغربی افریقہ کے متعدد ممالک کے جنگلات میں رہتا ہے اور ماہرین کے مطابق گوریلاؤں کی آبادی میں کمی کی سب سے بڑی وجہ ان افریقی ممالک میں ہونے والی خانہ جنگیاں ہیں جس کے باعث گوریلا کے زیر رہائش جنگلات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    تاہم گوریلا کی ایک قسم پہاڑی گوریلا کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی کے مطابق ان گوریلاؤں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں جو بار آور ہو رہے ہیں۔

    :سائبیرین چیتا

    tiger

    سائبیرین چیتا جسے امور ٹائیگر بھی کہا جاتا ہے مشرقی ایشیائی مقامات پر پایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں یہاں بے شمار چیتے تھے۔ لیکن پھر 90 کی دہائی میں ان کی موجودگی کے آثار ختم ہوگئے جس سے یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ ہم اس جانور کو کھو چکے ہیں۔

    تاہم کچھ عرصہ قبل آئی یو سی این نے چین اور روس میں حفاظتی پروگرام شروع کیے جن کے باعث ان کی آبادی میں اضافہ ہونے لگا۔ اس وقت دنیا بھر میں 400 سائبیرین چیتے موجود ہیں۔

    :کاکاپو طوطا

    kakapo

    نیوزی لینڈ کو صدیوں سے اپنا مسکن بنائے کاکاپو طوطا 90 سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ منفرد طوطا انسانوں کی جانب سے بے تحاشہ شکار کے باعث اپنے خاتمے کے دہانے پر پہنچ چکا تھا۔

    سنہ 1970 میں جب ان کے تحفظ پر کام شروع کیا گیا تو یہ مشکل سے درجن بھر تعداد میں تھے اور وہ بھی سب نر تھے۔ تکنیکی طور پر یہ نسل معدوم ہوچکی تھی۔

    لیکن پھر نیوزی لینڈ کے جنوبی ساحل کے قریب ایک جزیرے پر 4 مادہ طوطیاں دیکھی گئیں۔ انہیں فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا اور ان کی دیکھ بھال شروع کردی گئی۔ آہستہ آہستہ ان کی آبادی میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا اور اب یہ طوطا بھی ایک مستحکم تعداد میں موجود ہے۔

  • پرندوں کو کھانے والی جنگلی بلیوں کے ’قتل‘ کا فیصلہ

    پرندوں کو کھانے والی جنگلی بلیوں کے ’قتل‘ کا فیصلہ

    آسٹریلوی حکومت نے ملک کے گلی کوچوں میں پھرتی 20 لاکھ سے زائد جنگلی بلیوں کو مارنے کا فیصلہ ہے۔ آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ یہ بلیاں جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یہ جنگلی بلیاں آسٹریلیا کی مقامی نہیں ہیں۔ ان کے آباؤ اجداد اس وقت یہاں آئے جب یورپی افردا نے یہاں آکر بسنا شروع کیا۔

    cat-3

    اب ان بلیوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے اور یہ پورے آسٹریلیا میں پھیل چکی ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ یہ فطرتاً خونخوار ہیں اور یہ آسٹریلیا کی مختلف جنگلی حیات اور نباتات کو تباہ کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔

    ان حکام کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی مقامی جنگلی حیات، پرندے اور چھوٹے جانور وغیرہ ان بلیوں کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور باآسانی ان کا شکار بن جاتے ہیں۔

    cat-2

    لہٰذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سنہ 2020 تک ان بلیوں کو مار دیا جائے، تاہم اس فیصلے کو نافذ کرنے میں حکومت ذرا سی ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

  • چالاک لومڑیاں چھت پر کیسے چڑھیں؟

    چالاک لومڑیاں چھت پر کیسے چڑھیں؟

    امریکی ریاست کولوراڈو کے ایک علاقے بریکن رج کے رہائشی اس وقت حیران رہ گئے جب ایک صبح گھروں سے نکلنے کے بعد انہوں نے ایک گھر کی چھت پر 2 لومڑیوں کو براجمان پایا۔

    ریاست کولو راڈو سمیت پورے امریکا میں اس وقت شدید برفباری جاری ہے۔ یہ منظر بھی ایسی ہی ایک سرد ترین اور برفیلی رات گزرنے کے بعد اگلی صبح دیکھا گیا۔ اس منظر کو دیکھتے ہی لوگوں کو پہلا خیال یہ آیا کہ آخر یہ لومڑیاں بغیر کسی سیڑھی اور سہارے کے چھت تک پہنچیں کیسے؟

    fox-2

    fox-3

    اور پھر جلد ہی یہ معمہ بھی حل ہوگیا۔ شدید برفباری کے بعد بعض لوگوں نے اپنے گھر کے سامنے سے برف ہٹا کر اسے ایک طرف ڈھیر کردیا تھا اور یہ ڈھیر چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں کی شکل اختیار کرگیا تھا۔

    fox-4

    چنانچہ اپنی چالاکی کے لیے مشہور لومڑیاں بآاسانی ان برفانی پہاڑیوں پر چڑھ کر گھر کی چھت کے اوپر بیٹھ گئیں جہاں آتش دان کی چمنی سے نکلنے والے دھویں نے اس جگہ کو گرم کردیا تھا۔

  • فلموں کا گوڈزیلا حقیقت میں سامنے آگیا

    فلموں کا گوڈزیلا حقیقت میں سامنے آگیا

    آپ نے فلم گوڈزیلا میں ایک دیو قامت ڈائنو سار نما مخلوق تو ضرور دیکھی ہوگی، جسے دیکھتے ہوئے اگر آپ نے حقیقت میں اس کا تصور بھی کیا ہوگا تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوگئے ہوں گے۔

    کچھ دن قبل سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی ویڈیو نے لوگوں کے دل دہلا دیے جس میں اسی فلم کے گوڈزیلا سے مشابہت رکھنے والی مخلوق چہل قدمی کرتی نظر آرہی ہے۔

    یہ ویڈیو کم جوئنر نامی ایک سیاح نے پوسٹ کی اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ ویڈیو فلوریڈا کے سرکل بی بار ریزرو میں فلمائی۔ ویڈیو میں اس نے اس جانور کو فطرت کا بہترین مظہر قرار دیا۔

    بارہ فٹ لمبا یہ جانور ہے تو مگر مچھ، مگر اس کا قد و قامت، جسامت اور وزن غیر معمولی ہے جو دیکھنے والوں کو خوف میں مبتلا کردیتا ہے۔

    فیس بک پر اس ویڈیو کے پوسٹ ہونے کے بعد جہاں ایک طرف تو لوگوں نے اسے جراسک پارک کے ڈائنوسار اور گوڈزیلا سے تشبیہہ دی، وہیں کئی صحافیوں نے بھی سیاح سے رابطہ کیا جو یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا یہ ویڈیو اصل ہے یا نہیں۔

  • ہوا میں اڑتا ہوا گینڈا

    ہوا میں اڑتا ہوا گینڈا

    کیا آپ نے کبھی کسی جانور کو ہوا میں اڑتے دیکھا ہے؟ اور جانور بھی کوئی اور نہیں بلکہ کئی من وزنی بھاری بھرکم گینڈا جسے حرکت کرنے میں ہی دقت کا سامنا ہوتا ہے، کجا کہ وہ پرندوں کی طرح ہوا میں پرواز کرے۔

    مگر کچھ دن قبل ایسی ہی کچھ تصاویر نے انٹرنیٹ صارفین کو حیران پریشان کر کے رکھ دیا جس میں ایک گینڈا ہوا میں اڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔

    r4-1-1

    یہ گینڈا رسیوں سے بندھا ہوا ہے اور انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ ہوا میں تیرتا ہوا ندیوں، پہاڑوں، دریاؤں، میدانوں اور حتیٰ کہ بادلوں کے اوپر سے گزر رہا ہے۔

    r3-1

    r5-1

    r1-1

    اس گینڈے کی یہ تصاویر کھینچنے والے وائلڈ لائف فوٹوگرافر پیٹے آکسفورڈ تھے جنہوں نے یہ انوکھی تصاویر کھینچیں۔

    r7-1

    دراصل اس گینڈے کو جنوبی افریقہ کے نیشنل پارک سے شکاریوں سے بچانے کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔

    جنوبی افریقہ کے شمال میں گینڈوں کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی پناہ گاہ قائم کی گئی ہے جہاں ملک بھر سے گینڈے لا کر رکھے جارہے ہیں، تاکہ ایک طرف تو انہیں شکاریوں سے بچایا جاسکے، دوسری جانب ایک ہی مقام پر ان کی بہتر طور پر حفاظت کی جاسکے۔

    r6

    r2-2

    مذکورہ گینڈے کی ہوا کے ذریعہ منتقلی بھی اسی عمل کا ایک حصہ تھی۔

    واضح رہے کہ افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا خصوصاً اس کے ناک پر موجود سینگ کی دنیا بھر میں بے حد مانگ ہے اور اس کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔

    گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بھی بنایا گیا ہے جس کا پہلا اجلاس گزشتہ برس مئی میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں متعدد افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی جنہوں نے متفقہ طور پر ان جانوروں کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

  • کنارے پر آنے والے کچھوے موت کے منہ میں

    کنارے پر آنے والے کچھوے موت کے منہ میں

    سکھر: دریائے سندھ میں پانی اترنے کے وہاں موجود کچھو ے کنارے پر امڈ آئے۔ کنارے پر آئے اور جال میں پھنسے کچھوؤں سے بچے کھیلنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر پانی اترنے کے بعد کنارے پر کچھوے امڈ آئے۔ بے شمار کچھوے وہاں بچھائے گئے جالوں میں پھنس گئے۔

    کچھوؤں کے کنارے پر آنے سے وہاں موجود بچوں کو تفریح ہاتھ آگئی اور وہ کچھوؤں سے کھیلنے لگے۔ کچھ افراد کچھوؤں کو پکڑ کر گھر بھی لے گئے۔

    مزید پڑھیں: کراچی سے نایاب نسل کے 62 کچھوے برآمد

    محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم تاحال کچھوؤں کو بچانے نہیں پہنچی اور کچھوے کنارے پر بے یار و مدد گار پڑے رہے۔

    دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر سکھر تاج شیخ کا کہنا ہے کہ پانی اترنے پر صرف انڈس ڈولفن کو ریسکیو کیا جاتا ہے جو پانی اترنے یا راستہ بھولنے کے باعث نہروں میں آنکلتی ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھوؤں کی نسل میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے اور اس کی نسل کشی کی جہاں بے شمار وجوہات ہیں وہیں اس طرح دریا میں پانی کم ہونے سے بھی ہزاروں کچھوؤں کو زندگی کے خاتمے کا خطرہ لاحق ہے۔

    واضح رہے کہ کچھوؤں کو سب سے بڑا خطرہ غیر قانونی اسمگلنگ سے لاحق ہے جس کے لیے ہر سال ہزاروں کچھوؤں کو پکڑا جاتا ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دنیا بھر میں کچھوے کے گوشت کی بے حد مانگ ہے اور اس طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان سمیت کئی ممالک سے کچھوؤں کی غیر قانونی تجارت نیپال، ہانگ کانگ، چین، انڈونیشیا، سنگاپور، جنوبی کوریا اور ویتنام وغیرہ کی طرف کی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام یو این ای پی کے مطابق اس کا گوشت کھانے جبکہ اس کے انڈوں کے خول زیورات اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ کچھوے کے جسم کے مختلف حصے شہوت بڑھانے والی دواؤں میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: تفصیلی رپورٹ ۔ کچھوے کی غیر قانونی تجارت

    سندھ وائلڈ لائف کے اہلکار عدنان حمید کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک کچھوے کی قیمت 1500 ڈالر ہے۔ مقامی طور پر جب خرید و فروخت کی جاتی ہے تو ایک کچھوا 15 ڈالر میں بکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 15 ڈالر کی خریداری، اور تمام شامل حکام کو ان کا ’حصہ‘ دینے میں 20 سے 25 ہزار روپے لگتے ہیں۔ یہ قیمت آگے جا کر کئی گنا اضافے سے وصول ہوجاتی ہے چنانچہ شارٹ کٹ کے متلاشی افراد کے لیے یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔

  • بے تکلف زرافے نے مہمانوں کی آئس کریم ہڑپ لی

    بے تکلف زرافے نے مہمانوں کی آئس کریم ہڑپ لی

    کیسا محسوس ہوگا اگر آپ کسی تفریحی مقام پر اپنے خاندان کے ساتھ جائیں، وہاں پہنچ کر آئس کریم کھائیں اور اچانک ہی کوئی بے جا مداخلت کرتے ہوئے آپ کی آئس کریم چھین کر لے جائے؟

    یقیناً آپ کو شدید غصہ اور جھنجھلاہٹ محسوس ہوگی اور آپ کا بس نہیں چلے گا کہ آپ کیا کر ڈالیں۔

    جرمنی میں بھی ایک خاندان کے ساتھ ایسی ہی صورتحال پیش آئی جب ’کوئی‘ ان کی تفریح میں مداخلت بے جا کرتے ہوئے ان کی آئس کریم چھین کر لے گیا۔

    اور یہ ‘کوئی‘ کوئی انسان نہیں بلکہ زرافہ تھا جو ان کی گاڑی میں گردن ڈال کر بچوں بڑوں سب کی آئسکریم اڑا لے گیا۔

    مزید پڑھیں:

    سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    زرافوں کے ساتھ ناشتہ

    تفریح کے لیے جانے والے خاندان کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سفاری پارک میں جانے کے بعد انہوں نے اپنی گاڑی کے شیشے کھلے رکھے تھے تاکہ وہ زرافوں کو قریب سے دیکھ سکیں، لیکن اس کو ایک زرافے نے دعوت سمجھ لیا۔

    اس نے بہت بے تکلفی سے کھڑکی میں گردن میں ڈال کر گاڑی میں موجود تمام افراد کی آئسکریم ہڑپ کرلی۔

    سفاری پارک میں تفریح کے لیے جانے والے اس خاندان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ ان کے لیے بے حد انوکھا تھا اور وہ زرافے کی اس زبردستی کی میزبانی سے بے حد لطف اندوز ہوئے۔

  • یوگا کا شوقین ہاتھی

    یوگا کا شوقین ہاتھی

    صحت مند رہنے کے لیے ورزش کرنا نہایت ضروری ہے۔ خصوصاً اگر یوگا کی بات کی جائے تو یہ نہ صرف جسم کو فٹ رکھتا ہے بلکہ بے شمار جسمانی و دماغی بیماریوں سے بچاتا ہے۔

    یوگا کی افادیت ایک طویل عرصے سے مسلم ہے اور اکثر طبی ماہرین مختلف امراض سے نجات کے لیے یوگا کے مختلف آسن تجویز کرتے ہیں۔

    اور شاید یہ ہاتھی بھی یوگا کی اس افادیت سے واقف ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ روز صبح اٹھ کر یوگا کی مشقیں سر انجام دیتا ہے۔

    yoga-9

    yoga-8

    زمبابوے کے ایک سفاری پارک میں یہ ہاتھی اکثر اوقات یوگا کی مشقوں جیسی حرکات کرتا ہوا پایا جاتا ہے۔

    yoga-7

    yoga-5

    یہ جسمانی حرکات عموماً دیگر ہاتھی نہیں کرتے لہٰذا جب بھی یہ ہاتھی ’یوگا‘ کرتا ہے تو سب کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔

    yoga-6

    یہ تو نہ معلوم ہوسکا کہ آیا اس ہاتھی کو اس کے نگرانوں نے یہ مشقیں سکھائیں، یا کسی کو دیکھ کر یہ خود ہی ایسی مشقیں سر انجام دیتا ہے، تاہم اس ہاتھی کا یوگا ان انسانوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنی کاہلی کے سبب ورزش نہیں کرتے نتیجتاً خود بھی ہاتھی جیسے دکھنے لگتے ہیں۔

    کہیں آپ کا شمار بھی ایسے افراد میں تو نہیں ہوتا؟

  • جنگلی حیات کی زندگی کے خوبصورت لمحات

    جنگلی حیات کی زندگی کے خوبصورت لمحات

    جنگلی حیات ہماری زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زمین پر موجود جانور، پرندے، پودے اور ایک ایک چیز آپس میں منسلک ہیں اور اگر کسی ایک شے کو بھی نقصان پہنچا تو اس سے پورے کرہ ارض کی زندگی متاثر ہوگی۔

    تاہم موسمیاتی تغیرات اور شکار میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے جنگلی حیات کی کئی اقسام تیزی سے معدومی کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سنہ 2020 تک ہماری زمین سے ایک تہائی جنگلی حیات کا خاتمہ ہوجائے گا جس سے زمین کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا۔

    آج ہم نے مختلف جنگلی حیات کی کچھ منفرد تصاویر جمع کی ہیں۔ وائلڈ لائف فوٹو گرافرز کی جانب سے کھینچی گئی ان تصاویر میں جانوروں کی زندگی کو مختلف انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ آئیے آپ بھی ان تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

    10

    افریقہ کے کرگر نیشنل پارک میں ایک ندی سے پانی پیتے ہرنوں کو مگر مچھ کی جھلک نے اچھلنے پر مجبور کردیا۔

    8

    انٹارکٹیکا کا یہ پینگوئن کیمرے کو دیکھ کر شرارت سے آنکھ مار رہا ہے یا سرد ہوا نے اس کی آنکھ بند کردی، اس کا علم خود اس پینگوئن کو ہی ہے۔

    11

    جنوبی افریقہ کے ایک جنگل میں زرافے کا جادو ۔ وہ اپنی گردن درخت کے اندر سے موڑ کر باہر لے آیا۔

    5

    روس کے کوریل لیک پارک میں دو ریچھ ایک دوسرے سے دست و گریباں۔

    1

    زمبابوے کے ایک جنگل میں ایک شیرنی اس بات سے بے خبر ہے کہ اس کے پیچھے اس کی دم کو کاٹنے کے لیے کون آرہا ہے۔

    4

    بوٹسوانا میں ایک حقیقی زیبرا کراسنگ۔

    3

    نیدر لینڈز کے ایک چڑیا گھر میں ایک سمندری سیل یا سگ ماہی حسب عادت دعا مانگتے ہوئے۔

    6

    سترہ فٹ لمبے مگر مچھ کے ساتھ تیراکی۔

    12

    کینیا میں ایک ہتھنی اپنے بچوں کو بچانے کے لیے بھینسے سے لڑ پڑی۔

    7

    برازیل میں ایک مگر مچھ مچھلی کا شکار کرتے ہوئے۔

    13

    چاندنی رات میں ایک بارہ سنگھا۔

    2

    میکسیکو کے سمندر میں زیر آب جانے والے ان تیراکوں کی ہمت دیکھیئے، ایک خونخوار شارک کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہے ہیں۔

    15

    مگر مچھ کا ایک بچہ سبز پتوں سے جھانکتے ہوئے۔