Tag: جنگلی حیات

  • آنت میں بانس کا ٹکڑا پھنسانے والا پانڈا آپریشن کے بعد روبصحت

    آنت میں بانس کا ٹکڑا پھنسانے والا پانڈا آپریشن کے بعد روبصحت

    واشنگٹن: امریکا میں نیشنل زو میں رہائش پذیر پانڈا جس کا نام بیئی بیئی ہے، اپنی کامیاب سرجری کے بعد روبصحت ہے۔ پانڈا کو شکر قندی میں دوا چھپا کر دی جارہی تھی جو اس کے زخم کو تیزی سے بھر رہی ہے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ پانڈا اپنے معمول کے مطابق اپنی پسندیدہ غذا بانس کھا رہا تھا جس کا ایک ٹکڑا اس کی آنت میں پھنس گیا۔

    bei-bei-4

    انتظامیہ نے پانڈا کو تکلیف میں پایا تو اسے جانوروں کے اسپتال لے جایا گیا جہاں الٹرا ساؤنڈ سے پتہ چلا کہ اس کی آنت میں پھنسنے والا ٹکڑا غذا کو ہضم کرنے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے ہنگامی طور پر اس کا آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا جو کامیاب رہا۔

    bei-bei-3

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق بانس کا ٹکڑا پانڈا کی آنت میں سے نکال دیا گیا ہے اور اب اس کے آپریشن کا زخم تیزی سے بھر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے پانڈا کو شکر قندی میں دوا ملا کر دی گئی جسے پانڈا نے شوق سے کھایا۔

    بیئی بیئی کو فی الحال بانس سے دور رکھا گیا ہے کیونکہ یہ اسے ہضم نہیں کر پارہا۔ پانڈا کو میٹھے بسکٹ اور شکر قندی کھلائی جارہی ہے۔

    bei-bei-2

    واضح رہے کہ اس پانڈا کی ماں چین میں پیدا ہوئی تھی۔ اسے پانڈا ڈپلومیسی کے تحت امریکا بھیجا گیا جہاں اس نے بیئی بیئی کو جنم دیا۔ بیئی بیئی کو 4 سال کی عمر کا ہونے کے بعد واپس چین بھیج دیا جائے گا۔

  • جانوروں کی متعدد اقسام گرم موسم سے مطابقت کرنے میں ناکام

    جانوروں کی متعدد اقسام گرم موسم سے مطابقت کرنے میں ناکام

    لندن: ماہرین نے متنبہ کیا ہے جانوروں اور پرندوں کی کئی اقسام تیزی سے بدلتے ہوئے موسم یعنی کلائمٹ چینج سے مطابقت نہیں کر سکیں گی جس کے باعث ان کے ختم ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    ایک نئے تحقیقی مقالے میں 50 ایسے جانوروں، پرندوں اور پودوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو تیزی سے بدلتے موسموں سے مطابقت نہیں کرسکیں گے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کئی رینگنے والے جانور، آبی حیات اور پودے کلائمٹ چینج کے باعث خاص طور پر معدومی کے شدید خطرے کا شکار ہیں۔

    اس سلسلے میں سب سے زیادہ خطرہ ان جانداروں کو ہے جو گرم خطوں کے رہنے والے ہیں۔ کلائمٹ چینج یعنی موسموں میں تبدیلی کا سب سے اہم پہلو گلوبل وارمنگ یعنی دنیا بھر کے درجہ حرات میں اضافہ ہے جس کے باعث نہ صرف ٹھنڈے علاقوں میں مجموعی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، بلکہ گرم علاقوں کا موسم بھی مزید گرم ہورہا ہے۔

    leopard

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسموں کی اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے انسان کی طرح کئی جاندار بھی ہجرت کر جائیں گے اور نئے ٹھکانے تلاش کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، لیکن بہت سے ایسے ہوں گے جو اپنی پناہ گاہیں چھوڑنے کے قابل نہیں ہوں گے نتیجتاً وہ موت کا شکار ہوتے جائیں گے۔

    ماہرین کے مطابق موجودہ درجہ حرات بھی جانداروں کی کئی اقسام کو ان کی جگہوں سے ہجرت پر مجبور کرچکا ہے۔

    مقالے میں شامل ڈاکٹر وائنز کا کہنا ہے کہ پانی میں رہنے والے اور رینگنے والے جانداروں کی نسبت ممالیہ جانور اور پرندوں کا مستقبل کچھ بہتر ہے کیونکہ وہ اپنا جسمانی درجہ حرارت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ دہرا خطرہ ہے، ایک تو موسم میں تبدیلی، جسے ہم بدتر تبدیلی کہہ سکتے ہیں۔ دوسری اپنی پناہ گاہوں سے محرومی۔

    birds

    اس سے قبل بھی لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور جانوروں کے تحفظ کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ سنہ 2020 تک ہماری دنیا میں موجود جنگلی جانوروں کی ایک تہائی تعداد کم ہوجائے گی جس کے بعد دنیا کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا۔

    رپورٹ میں پچھلی ایک صدی کے دوران جانوروں کی نسل کا خاتمہ (اگر کوئی ہوا ہے)، ان کی پناہ گاہوں کو لاحق خطرات، انسانی آبادی اور شکار کے تناسب کا مطالعہ پیش کیا گیا تھا۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    :جنگلی حیات کے بارے میں مزید مضامین

    گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

    کچھوے اور ’انسان‘ کی ریس میں کچھوے کو شکست

    برطانیہ کی جنگلی حیات معدومی کے شدید خطرے کا شکار

    کیا ہم جانوروں کو معدومی سے بچا سکیں گے؟

  • کتے کی زندگی کا مقصد اپنے مالک کو خوش کرنا

    کتے کی زندگی کا مقصد اپنے مالک کو خوش کرنا

    ویسے تو کتے کو ایک دفادار جانور سمجھا جاتا ہے اور اس کی وفا داری کی مثالیں دی جاتی ہیں، لیکن کتے میں وفا داری کے علاوہ بھی بہت سی خصوصیات پائی جاتی ہیں جنہیں جان کر آپ بہت حیران ہوں گے۔

    حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا کہ کتوں کی یادداشت کے بارے میں اس سے قبل جو اندازے لگائے گئے تھے وہ کافی حد تک غلط ہیں اور کتوں کی یادداشت دراصل اندازوں سے کہیں زیادہ تیز ہوتی ہے۔

    dog-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ نے ماضی قریب میں کتوں کے سامنے جو کیا ہوگا وہ کتوں کو یاد رہتا ہے اور ممکن ہے اگر وہ آپ ہی جیسی صورتحال کا سامنا کریں تو وہ وہی کریں گے جو آپ نے کیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ عمل کتوں کے لیے ماضی میں سفر کرنے جیسا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر وہ اپنے مالک کو چھتری کو اس طرح سے چھوتے ہوئے دیکھیں گے تو جب بھی وہ دوبارہ اس چھتری کو دیکھیں گے، ان کے ذہن میں پرانا منظر تازہ ہوجائے گا اور پھر وہ وہی کریں گے جیسا ان کے مالک نے کیا تھا۔

    dog-1

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ کتے جن چیزوں سے اپنے مالک کو خوش ہوتا دیکھتے ہیں وہ ان کو زیادہ یاد رکھتے ہیں اور بعد میں وہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے مالک کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اپنے مالک کو خوش کرنا کتوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے قبل بھی کتوں پر ایک تحقیق کی گئی تھی جس سے پتہ چلا تھا کہ کتے خواب میں بھی اپنے مالک کی خوشبو، اس کی مسکراہٹ کو دیکھتے ہیں، یا وہ خود کو ایسی حرکتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جس سے ان کا مالک بہت خوش یا بہت تنگ ہوتا ہو۔

    dog-2-1

    کتوں کی دوسری خوبی ذہانت ہے۔ اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کتے الفاظ اور موسیقی کو سمجھنے کے لیے دماغ کے انہی حصوں کو استعمال کرتے ہیں جو انسان استعمال کرتے ہیں۔ یعنی موسیقی اور الفاظ جس طرح انسان پر اثر انداز ہوتے ہیں اسی طرح کتوں پر بھی ہوتے ہیں۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ کتے میں ذہانت اور وفاداری دونوں حد درجہ موجود ہیں۔ یہ دونوں خصوصیات آج کل بہت نایاب ہیں لہٰذا آپ کو بھی سنجیدگی سے کتا پالنے پر غور شروع کردینا چاہیئے۔

  • پانڈا کو اپنے گھر کی یاد ستانے لگی

    پانڈا کو اپنے گھر کی یاد ستانے لگی

    آپ جب بھی کسی جگہ سے نئی جگہ منتقل ہوتے ہوں گے تو آپ کو نئی جگہ سے مطابقت پیدا کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔ کچھ افراد جب گھر سے دور ہوتے ہیں تو انہیں بری طرح گھر کی یاد ستاتی ہے اور وہ ہوم سکنیس کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    یہ صرف انسانوں ہی نہیں بلکہ جانوروں کا بھی مسئلہ ہے۔ ایسی ہی ہوم سکنیس کا شکار آج کل دو پانڈا بھی ہیں جو امریکا سے چین لائے گئے ہیں اور یہ اپنے گھر کو بری طرح یاد کر رہے ہیں۔

    panda-3

    یہ جڑواں پانڈا می لن اور می ہان جن کی عمریں 3 سال ہیں ان پانڈا میں سے ہیں جو امریکا میں پیدا ہوئے اور بغیر کسی بیماری کے 3 سال کی عمر تک پہنچ گئے۔ ان پانڈا کی مزید بہتر طریقے سے دیکھ بھال کرنے کے لیے انہیں چین کے تحقیقی مراکز برائے پانڈا میں منتقل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ چین اس وقت پانڈا کی نسل کے تحفظ کے لیے بے شمار اقدامات اٹھا رہا ہے جن کی وجہ سے چین میں ان کی آبادی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ نسل معدومی کے خطرے سے باہر نکل آئی ہے۔

    ان دونوں پانڈا کے والدین چینی النسل ہی تھے تاہم ان کو بہتر تعلقات کے قیام کے لیے ’پانڈا ڈپلومیسی‘ کے تحت امریکا بھجوایا گیا تھا جہاں ان دونوں کی پیدائش ہوئی۔ تاہم اب آبائی وطن کو واپس لوٹنا ان پانڈا کے لیے کوئی خوشگوار تجربہ نہیں ہے اور یہ بری طرح سے اپنے پرانے گھر کو یاد کر رہے ہیں۔

    As sad as it is to see the Meis leave, it is an important step for them and for their species. In another couple years they will be of breeding age and therefore be able to contribute to their species and carry on the Yang-Lun legacy. If they were to stay here they would not have the ability to reproduce as there are no unrelated males here and only space for one breeding pair. After their flight and routine quarantine period, I have no doubt that they will adjust to their new life in China. There is a very dedicated group of people that work at the Chendgu Research Base and I have all the confidence that they will help the girls adjust as they have with our previous three cubs. Our new twins will have big shoes to fill, but I’m sure as they get older, they will bring as much joy and laughter as the Meis have. – Shauna D., Keeper II, Mammals #MeiDays #ZAPandas

    A photo posted by Zoo Atlanta (@zooatl) on

    سب سے پہلے تو ان پانڈا کو زبان کا مسئلہ پیش آرہا ہے۔ یہ پانڈا صرف انگریزی زبان سمجھتے ہیں اور اب ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ یہ ان کی چینی زبان نہیں سمجھ پا رہے۔

    panda-4

    اسی طرح یہ پانڈا اس غذا کو بھی مسترد کرچکے ہیں جو مقامی طور پر چین میں پانڈا کو کھلائی جاتی ہے۔

    panda-5

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکا میں یہ پانڈا امریکی خستہ بسکٹ کھانے کے بے حد شوقین تھے اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کو ان کی ہر خوراک میں خستہ بسکٹ شامل کرنے پڑتے تھے۔

    تحقیقی ادارے میں موجود انتظامیہ آہستہ آہستہ ان پانڈوں کی عادات بدلنے پر کام کر رہی ہیں تاکہ انہیں چین کے مقامی طرز زندگی کے مطابق بنایا جائے۔

    واضح رہے کہ مختلف علاقوں اور ممالک کے درمیان تبادلے کے بعد جانوروں کو اکثر اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے قبل بھارت میں بھی ایک سفید شیر کو راجھستان سے چنائے منتقل کیا گیا تو اس شیر اور اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کے درمیان زبان کی رکاوٹ کھڑی ہوگئی۔

  • بلی کے علاج میں غفلت برتنے پر ڈاکٹر سے معاوضے کا مطالبہ

    بلی کے علاج میں غفلت برتنے پر ڈاکٹر سے معاوضے کا مطالبہ

    اسلام آباد: اسلام آباد کی رہائشی ایک خاتون وکیل نے اپنی بلی کا درست علاج نہ کرنے پر جانوروں کے ڈاکٹر پر ہرجانے کا دعویٰ کردیا ہے۔

    اسلام آباد کی رہائشی سندس حورین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بلی کو روٹین کے چیک اپ کے لیے ایف سیون میں واقع ڈاکٹر فیصل خان کے کلینک پر لے کر گئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ان کی بلی کو داخل کرلیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ اگلے دن آکر اپنی بلی کو لے جائیں۔

    خاتون کے مطابق جس شام وہ بلی کو لے کر گھر واپس گئیں اسی شام بلی کی حالت شدید خراب ہوگئی۔ وہ بلی کو دوسرے ڈاکٹر کے پاس لے گئیں جہاں تھوڑی دیر بعد بلی کی موت واقع ہوگئی۔

    دنیا کی اداس ترین بلی *

    ٹرین میں روز سفر کرنے والی بلی *

    دو رنگی آنکھوں والی جڑواں بلیاں *

    ان کا کہنا ہے کہ دوسرے ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ ان کی بلی کو بہت کم درجہ حرارت پر رکھا گیا تھا جو ممالیہ جانوروں کے لیے مناسب نہیں ہوتا، اسی وجہ سے بلی ہلاک ہوئی۔ بلی کی موت کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا جس میں اس کی موت کا سبب شدید ٹھنڈ لگنا، بھوکا ہونا اور جسم میں پانی کی کمی ہونا سامنے آئی۔

    خاتون نے ڈاکٹر فیصل اور ان کے عملے پر بلی کے علاج میں غفلت برتنے پر کنزیومر ایکٹ کے تحت ڈھائی کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داران کو جیل بھی بھیجا جائے تاکہ آئندہ وہ اپنی ذمہ داریوں میں غفلت برتنے سے باز رہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جانوروں کے علاج کے کلینکس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ جانوروں کا علاج کیسے کیا جاتا ہے۔

  • دنیا کی اداس ترین بلی

    دنیا کی اداس ترین بلی

    آپ کو یاد ہوگا کچھ عرصہ قبل چین کے ایک شاپنگ مال میں رکھے گئے ایک بھالو کی تصاویر منظر عام پر آئی تھی جو نہایت ہی اداس معلوم ہوتا تھا۔

    اس بھالو کی پیدائش مصنوعی طریقہ سے عمل میں لائی گئی تھی اور اس کے ساتھ کوئی دوسرا بھالو موجود نہیں تھا، اسی لیے یہ ہر وقت تنہا اور اداس پھرتا تھا۔

    حال ہی میں ایک اور ایسی بلی کی تصاویر انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہیں جو نہایت اداس نظر آتی ہے اور اسے دنیا کی اداس ترین بلی کا نام دیا گیا ہے۔

    cat-2

    یہ بلی ہمیشہ سے ہی ایسی نہیں تھی۔ اس کو گود لینے والی خاتون کا کہنا ہے کہ یہ بلی انہیں اتفاقاً سڑک پر ملی۔ اس وقت شاید یہ کسی بڑے جانور کا شکار ہوئی تھی اور بہت بری حالت میں تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ اس بلی کے پنجے زخمی تھے اور پورے جسم پر گہرے زخم تھے۔ اس کا ایک کان بھی ادھڑا ہوا تھا جس کی وجہ سے اس کی شکل ہی بدل چکی تھی۔ خاتون کے مطابق اس کے کان کے غیر متوازن ہوجانے کے باعث ہی اس کے چہرے کے تاثرات ایسے ہوگئے اور اب یہ ایسی بلی نظر آتی ہے جو مستقل اداس رہتی ہو۔

    cat-3

    cat-4

    خاتون نے اس بلی کے زخموں کا علاج کیا اور اس کے بعد یہ اسے اپنے گھر لے آئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گھر میں داخل ہوتے ہی بلی نے ایسی سکون کی سانس لی جیسے کسی پناہ گاہ میں آگئی ہو اور اس کے بعد وہ مطمئن ہو کر سوگئی۔

    cat-5

    اس کی مالکہ کا کہنا ہے کہ اب یہ بلی جس کا نام انہوں نے بین بین رکھا ہے، ان کے ساتھ مختلف کھیلوں اور دلچسپیوں میں حصہ لیتی ہے۔

    cat-6

    cat-7

  • ریچھ کی ممتا کتے کے لیے

    ریچھ کی ممتا کتے کے لیے

    آپ نے جانوروں کی دوستی اور محبت کی کئی کہانیاں سنی ہوں گی۔ ویسے تو ہر نسل کا جانور دوسری نسل کے جانور سے ذرا دور ہی رہتا ہے تاہم کچھ جانور اس فرق کو بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے آپس میں دوست بن جاتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک اور مثال کینیڈا میں دیکھنے میں آئی جہاں ایک سیاح نے نہایت خوبصورت اور حیرت انگیز منظر ریکارڈ کیا۔ اس کی ریکارڈ کی ہوئی ویڈیو میں ایک برفانی ریچھ ایک کتے سے شفقت کا اظہار کرتے ہوئے اس کے سر پر ہاتھ پھیر رہا ہے۔

    bear

    bear-3

    اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ قصے کہانیوں میں دشمن دکھائے جانے والے جانور آپس میں ایک دوسرے کے دوست بن جاتے ہیں۔

    چند روز قبل بھی انٹرنیٹ پر ایسی ہی کچھ تصاویر دیکھی گئیں جن میں چند مینڈک ایک مگر مچھ کی پیٹھ پر سواری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    frog-5

    ویڈیو بنانے والے کا کہنا ہے کہ وہ اس برفانی ریچھ کے قریب تو نہیں جاسکا، تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ یہ مادہ ریچھ ہے جو کتے سے اپنی ممتا کا اظہار کر رہی ہے۔ اب ممتا تو کسی کے بھی بچے کو دیکھ کر امڈ سکتی ہے، خصوصاً مادہ میں جس کی فطرت میں ہی ممتا موجود ہو۔

  • سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    افریقی ملک تنزانیہ کے لوگ اس وقت حیرت میں مبتلا ہوگئے جب انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر دیکھی جو تنزانیہ کے ایک نیشنل پارک میں کھینچی گئی اور اس میں ایک سفید رنگ کا زرافہ نظر آرہا ہے۔

    سفید رنگ کا یہ زرافہ تنزانیہ کے ترنجائر نیشنل پارک میں دیکھا گیا جس کی تصویر کشی ایک سائنسدان ڈاکٹر ڈیرک لی نے کی۔

    مزید پڑھیں: زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    مزید پڑھیں: زرافوں کے ساتھ ناشتہ

    یہ تصویر دنیا بھر میں مقبول ہوگئیں اور لوگوں نے خیال کیا کہ شاید یہ کوئی نایاب نسل کا زرافہ ہے جس کی پیدائش صدیوں میں ہوتی ہے۔

    giraffe-2

    تاہم ڈاکٹر لی نے یہ غلط فہمی دور کرتے ہوئے بتایا کہ یہ زرافہ دراصل ایک جینیاتی بیماری کا شکار ہے جس کے باعث اس کے قدرتی رنگ پھیکے پڑ گئے ہیں۔

    giraffe-4

    لیوک ازم نامی اس بیماری میں کسی جاندار کے جسم میں اسے رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد ان کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔ یہ جینیاتی نقص کئی جانوروں میں ہوجاتا ہے جس کی بظاہر کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔

    ڈاکٹر لی جو تنزانیہ کے انسٹیٹیوٹ برائے جنگلی حیات کے بانی بھی ہیں، نے مزید بتایا کہ یہ غیر معمولی زرافہ جسے اومو کا نام دیا گیا ہے اپنے خاندان کے دیگر زرافوں کے ساتھ آرام سے رہتا ہے اور کسی زرافے کو اس کی رنگت سے کوئی مسئلہ نہیں۔

    giraffe-5

    ڈاکٹر لی تنزانیہ میں زرافوں کے تحفظ اور انہیں شکار سے بچانے کے اقدامات پر بھی کام کر رہے ہیں۔ زرافوں کا شکار ان کے گوشت کو حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور ڈاکٹر لی کے مطابق اومو کی غیر معمولی رنگت اسے شکاریوں کا مرکز نگاہ بنا سکتی ہے۔

    giraffe-3

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کی حفاظت کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ سفید زرافہ اپنی طبعی عمر پوری کرسکے گا۔

    جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شکار اور غیر قانونی تجارت کے باعث زرافہ کی نسل کو شدید خطرہ ہے اور پچھلے چند عرصہ میں اس کا اس قدر شکار کیا گیا ہے کہ افریقہ میں موجود زرافوں کی آبادی اب صرف 40 فیصد رہ گئی ہے۔

    giraffe-6

    ماہرین کے مطابق پورے براعظم افریقہ میں اب صرف 80 ہزار زرافے ہی باقی بچے ہیں۔

  • مینڈکوں کی مگر مچھ پر سواری

    مینڈکوں کی مگر مچھ پر سواری

    جانوروں کی دوستی کوئی نئی بات نہیں۔ بعض دفعہ قصے کہانیوں میں بتائے گئے دشمن جانور بھی حقیقت میں ایک دوسرے کے گہرے دوست بن جاتے ہیں اور ایسے میں جانوروں کی حیوانیت بھی سوجاتی ہے۔

    آج کل ایسی ہی ایک دوستی کا بھی سوشل میڈیا پر کافی چرچا ہے جس میں مینڈکوں کا ایک خاندان مگر مچھ کی پیٹھ پر سواری کرتا نظر آرہا ہے۔

    جی ہاں وہی مگر مچھ جسے دیکھ کر ہم اور آپ بھاگ کھڑے ہوں، ان مینڈکوں کے لیے سواری کی خدمات انجام دے رہا ہے۔ یہی نہیں اس مگر مچھ اور مینڈکوں نے تصویروں کے لیے پوز بھی دیے۔

    آپ بھی اس انوکھی دوستی اور سواری کی تصاویر دیکھیے۔

    frog-2

    frog-3

    frog-4

    frog-5

    frog-6

  • پرندوں کے شکار کے لیے بچھائے گئے جال قانون کی گرفت میں

    پرندوں کے شکار کے لیے بچھائے گئے جال قانون کی گرفت میں

    ٹھٹھہ: محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے کینجھر جھیل میں بچھائے گئے غیر قانونی جالوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 70 سے زائد جالوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

    ترجمان محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے مطابق یہ کارروائی نئے سیکریٹری برائے جنگلات و جنگلی حیات منظور علی شیخ کے حکم کے بعد عمل میں لائی گئی۔ کینجھر جھیل میں بڑی تعداد میں زیر سمندر غیر قانونی طور پر جال بچھائے گئے ہیں جن کا مقصد ہجرت کر کے آنے والے پرندوں کو پکڑنا ہے۔

    wildlife-2

    wildlife-4

    محکمہ کے کنزرویٹر سعید اختر بلوچ کی نگرانی میں کی جانے والی اس کارروائی میں 70 سے زائد جالوں کو قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔

    محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے کالے ہرن کے شکار کی دعوت *

    ان کا کہنا ہے کہ پرندوں کے شکار کے لیے لگائے گئے آخری جال کو قبضہ میں لیے جانے تک آپریشن جاری رہے گا اور اس میں ملوث افراد و شکاریوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    wildlife-5

    wildlife-3

    واضح رہے کہ کینجھر جھیل پاکستان کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے اور یہ کراچی اور ٹھٹھہ میں فراہمی آب کا ذریعہ ہے۔

    یہ جھیل ’رامسر‘ سائٹ میں سے ایک ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ ماحولیاتی حوالے سے ایک خوبصورت جھیل ہے۔

    keenjhar-1

    keenjhar-3

    سنہ 1977 میں اس جھیل کو ’وائلڈ لائف سینکچری‘ یعنی جنگلی حیات کی پناہ گاہ قرار دیا گیا۔

    کینجھر جھیل سائبیریا سے ہجرت کر کے آنے والے پرندوں کی میزبان جھیلوں میں سے ایک ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہاں آنے والے پرندوں کی تعداد 1 لاکھ تک ہے۔

    keenjhar-4

    ان پرندوں میں چیکلو، ڈگوش، آڑی، کونج، سرخاب، نیل سر، لال سر سمیت مختلف اقسام کے پرندے شامل ہیں جو اپنے محضوص راستے انڈس فلائی زون کے ذریعہ پاکستان آتے ہیں۔

    جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت *

    بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان پرندوں کے شکار پر پابندی ہے تاہم ان کی آمد کے ساتھ ہی شکاری بھی سرگرم ہوجاتے ہیں اور یہ نایاب پرندے بے دردی سے شکار ہوتے نظر آتے ہیں۔