Tag: جنگلی حیات

  • کالے ہرن اور  چنکارا شکار کیس میں سلمان خان بری

    کالے ہرن اور چنکارا شکار کیس میں سلمان خان بری

    راجستھان: بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کو کالے ہرن اور چنكارا شکار کیس میں بری کردیا، سلمان خان پر یہ مقدمات 1998 میں قائم کئے گئے تھے۔

    راجستھان ہائی کورٹ نے سلمان خان کو باعزت بری کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس بات کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے کہ کالے ہرن کو سلمان خان نے ہی مارا تھا، فیصلے کے وقت سلمان خان عدالت میں موجود نہیں تھے۔

    SALMAN KHAN POST 1

    سلمان خان پر یہ مقدمات 1998 میں قائم کئے گئے تھے، سلمان خان پر پہلا ہرن جودھ پورچ کے علاقہ میں 26ستمبر 1998جبکہ دوسرا ہرن28ستمبر کو گھودا فارمز میں ہلاک کرنے کا الزام تھا، حادثہ اس وقت پیش آیا جب اداکار اور ان کے ساتھی اداکار سورج بھاٹیا کی ایک فلم ہم ساتھ ساتھ ہیں کی شوٹنگ کررہے تھے۔

    SALMAN KHAN POST 2

    سلمان خان اور دیگر 7 ملزمان پر کالا اور چنکارہ ہرن کے غیر قانونی شکار کا الزام تھا۔

    مزید پڑھیئے : ہرن کا شکار: سلمان خان کی سزا دوبارہ بحا ل کردی گئی

    یاد رہے کہ سلمان خان کو پہلی بار 17 فروری 2006 کو جودھپور کی نچلی عدالت سے ایک سال کی سزا ہوئی تھی، جودھپور کے پاس بھواد گاؤں میں 26-27 ستمبر کی رات 1998 میں شکار کیا تھا، کالے ہرن کے غیر قانونی شکار کے مقدمے میں 2006 میں لوئر کورٹ نے سلمان خان کو 5 برس قید کی سزا سنائی تھی تاہم سلمان خان نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنچ کردیا تھا اور وہ ضمانت پر تھے۔

  • وہیل اور ڈولفن کی شاندار تصاویر

    وہیل اور ڈولفن کی شاندار تصاویر

    برطانیہ کے کرسٹوفر سوان فطرت اور جنگلی حیات کے دلدادہ ہیں۔ پیشہ کے لحاظ سے وہ ایک فوٹوگرافر ہیں۔ اپنے کیمرے کے ذریعہ انہوں نے قدرت اور جنگلی حیات کو خوبصورت انداز میں عکس بند کیا ہے۔

    انہوں نے وہیلز اور ڈولفنز کی خوبصورت تصاویر کھینچی ہیں۔

    کرسٹوفر کے مطابق انہیں ان تصاویر کو کھینچنے کے لیے خوبصورت لمحات کا انتظار کرنے میں 25 برس کا عرصہ لگا۔

    وہ بتاتے ہیں، ’سمندر کی سطح پر ایک بڑی سی مخلوق، اس نظارے سے بہتر دنیا کا کوئی اور نظارہ نہیں ہوسکتا‘۔

    آئیے آپ بھی ان شاندار تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

    w1

    w8

    w2

    w7

    w6

    w4

    w3

  • جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری

    جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری

    اسلام آباد: وزیر اعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت جنگلات اور جنگلی حیات کے فروغ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ وفاق اور صوبے آئندہ مالی سال کے دوران 50، 50 فیصد شراکت داری کے تحت شجر کاری کریں گے۔

    wildlife

    آئی جی فاریسٹ محمود ناصر نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گزارا فاریسٹ میں بھی حکومتیں سرمایہ کاری کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ جنگلات رقبہ کے لحاظ سے سرکاری جنگلات سے بھی زیادہ ہیں جس کے باعث گزارا فاریسٹ میں سرمایہ کاری کی پالیسی بنائی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: قومی پالیسی برائے جنگلات کا مسودہ تیار

    آئی جی فارسٹ نے بتایا کہ گلوبل انوائرمنٹ فیسلٹی نے پاکستان میں برفانی چیتے کے تحفظ کے لیے 46 لاکھ ڈالر سے زائد کی گرانٹ کی بھی منظوری دی ہے۔ وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور یواین ڈی پی مشترکہ طور پر اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کریں گے۔

    مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں جنگلات سے غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا فیصلہ

    انہوں نے بتایا کہ جدید تحقیق کے نتیجے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں برفانی چیتے کی تعداد 200 سے زائد ہے جبکہ دنیا بھر میں ان کی تعداد 4 سے 6 ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔

  • ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    کینبرا: سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل معدوم ہوچکی ہے۔

    بریمبل کے میلومیز نامی یہ چھوٹا چوہا گریٹ بیریئر ریف کا مقامی ممالیہ ہے اور انسانی افعال کے باعث موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کی وجہ سے اس کی نسل مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ یہ کلائمٹ چینج کے باعث معدوم ہونے والی پہلا ممالیہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    ماہرین کے مطابق یہ معدومی صرف ایک آغاز ہے، کلائمٹ چینج اور ماحولیاتی تبدیلیاں دنیا کے ہر جاندار کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہیں۔

    برمبل کے نامی یہ چوہا آسٹریلیا کے کوئنز لینڈ کے شمالی ساحل پر پایا جاتا ہے۔ یہ ایک کم آبادی والا ممالیہ تھا جبکہ اسے بیریئر ریف کا مقامی ممالیہ کہا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس چوہے کی معدومی کی وجہ سطح سمندر کا بلند ہونا ہے۔ یہ علاقہ سمندر میں پانی میں اضافے کی وجہ سے کئی بار زیر آب آ چکا ہے جس ک باعث کئی چوہے ڈوب کے مر گئے جبکہ ان کے رہنے کے ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔

    ماہرین نے حتمی طور پر اس نسل کو معدوم قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اب ان کی دوبارہ افزائش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے گردوں کے امراض میں اضافے کا خطرہ

    واضح رہے کہ کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے 1901 سے لے کر 2010 تک سمندروں کی سطح میں 20 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوچکا ہے۔

    اتنا اضافہ پچھلے 60 ہزار سال کی تاریخ میں بھی نہیں دیکھا گیا البتہ آسٹریلیا کے ساحلوں پر صرف 1993 سے 2014 تک کے عرصہ میں یہ اضافہ دگنی مقدار میں دیکھنے میں آیا ہے۔

  • گول نیشنل پارک – جہاں پاکستان کا ساراحسن اکھٹا ہوگیا ہے

    گول نیشنل پارک – جہاں پاکستان کا ساراحسن اکھٹا ہوگیا ہے

    چترال: جنت نظیرگول نیشنل پارک چترال کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے، ہزاروں ایکڑ رقبے پرمحیط گول نیشنل پارک کی اونچائی سطح سمندر سے تقریباً دس ہزار سے بارہ ہزارفٹ تک بلند ہے۔

    مارخور، گیدڑ ،بھیڑیے، لومڑی، آئی بیکس ، شاہین، مرغ زریں اوربرفانی چیتے سمیت دنیا بھرکے حسین جانورچترال گول نیشنل پارک کا حسن ہیں۔

    5

    گول نیشنل پارل کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں تاہم یہ بین الاقوامی نیشنل پارک پاکستان کا حصہ ہے۔ وطنِ عزیزکے چاروں قومی اثاثے چترال گول نیشنل پارک ہی میں پائے جاتے ہیں۔

    6

    اس میں ہمارا قومی جانور مارخورموجود ہے جس کی تعداد 1500 سے 2500 تک ہے، اس میں ایسے مارخور بھی ہیں جن کے سینگوں کی لمبائی سترانچ سے زیادہ ہے، اگران مارخوروں کے شکار کی اجازت دی جائے تو ایسے مارخوروں کی قیمت دو سے تین کروڑ روپے بنتی ہے۔

    پاکستان کا قومی درخت دیار بھی اسی پارک میں پایا جاتا ہے جن میں ہزاروں سال قدیم درخت بھی موجود ہیں۔ پاکستان کے قومی پھول چنبیلی نے بھی گول نیشنل پارک کے حسن میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے۔

    3

     

    7

    پاکستان کے قومی پرندہ چکورکی مختلف نسلیں اسی پارک میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ گیدڑ، بھیڑیا، لومڑی، آئی بیکس ، شاہین، مرغ زریں اوربرفانی چیتے بھی اسی نیشنل پارک میں پائے جاتے ہیں تاہم چند سالوں سے برفانی چیتے نظروں سے اوجھل ہیں اوران کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں۔

    چترال گول نیشنل پارک میں سرکاری اورغیر سرکاری بااثرافراد غیر قانونی طور پرمارخور کا اب بھی شکاربھی کرتے رہتے ہیں۔اگر چترال گول نیشنل پارک کے بفرزون میں جانوروں کے محدود شکار کیلئے قانونی طورپراجازت دی جائےتو قانونی شکار کی آمدنی سے علاقے میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا جاسکے گا۔

    4

    چترال گول نیشنل پارک کے موجودہ ڈویژنل فارسٹ آفیسر نے اس کی بہتری کیلئے نہایت اچھے اقدامات اٹھائے ہیں یہاں ایک ریسٹ ہاؤس بھی تعمیر کیا گیا ہے جس میں سیاح اورمحکمے کے افسران بھی موسم گرما اورسرما میں قیام کرکے ان قدرتی مناظر سے محظوظ ہوسکتے ہیں۔ موجودہ فاریسٹ آفیسرسے قبلچترال گول نیشل پارک کو سیاحوں، صحافیوں اور محققین کیلئے شجر ممنوعہ قرار دیا تھا جس کی وجہ سے بعض افراد کو چوری چپھے یہاں شکار کا موقع مل جاتاتھا تاہم اب اس میں سیاحوں اورعام لوگوں کی آمد سے غیر قانونی شکارکی شرح اگر ختم نہیں ہوئی ہے توکافی حد تک کم ضرور ہوئی ہے۔

    1

    چترال گول نیشل پارک میں ایک غیرسرکاری ٹرسٹ چئیر لفٹ لگانا چاہتا تھا جس سے یقینی طور پر یہاں کے سیاحت کو بہت فروغ مل سکتا تھا تاہم چترال کے سابق مہتر (حکمران) کے بیٹے نے اسے ناکام بنانے اور اسے تعمیر نہ کرنے میں بڑا کردار ادا کیا اگر چہ 1975 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق حکمران کے زیراستعمال تمام اراضی اورملکیت کواب سرکاری ملکیت قرار دیا جاچکا ہے مگراب بھی اس پر حکومت کا قبضہ نہیں ہے اور یہ لوگ اس قسم کے منصوبوں میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔

  • پانچ جون: ماحولیات کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    پانچ جون: ماحولیات کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    کراچی : اقوام متحدہ کی اہم سرگرمی ہونے کے ناطے ماحولیات کا عالمی دن دنیا بھر میں ہر سال 5جون کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصدماحولیات کی اہمیت کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانا اور ماحولیات کی بہتری کے لیے سیاسی سطح پر توجہ دلانا اور اس سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات کو مزید فعال بناناہے۔

    اس سال عالمی یوم ماحولیات کا موضوع ہے

    ” Go Wild for the life” (جنگلی حیات کا تحفظ ہر قیمت پر) 

    اس موضوع کے انتخاب کا مقصد جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام اور ان جانوروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جن کی نسل ختم ہوجانے کا اندیشہ ہے مثلا ہاتھی، گینڈا، چیتا، وھیل مچھلی اور کچھوے وغیرہ ۔

    World4

    مزید برآں ، ہرسال 8 جون کو سمندروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد عوام الناس میں سمندروں اور ان میں پائے جانے والے قدرتی وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور انہیں آلودگی اور وسائل کے بے دریغ استعمال سے محفو ظ رکھنا ہے۔ اس دن کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے جو موضوع منتخب کیا گیا ہے وہ ہے

    صحت مند سمندر، صحت مند کرہ ارض

    سمندر زمین پرموجو د حیاتیاتی نظام (ایکو سسٹم) کا اہم ترین حصہ ہیں اور آلودگی سے پاک سمندر کرہ ارض پر صحت مند ماحول کو برقرار رکھنے میں اہم کردار کے حامل ہیں۔

    World2

    ماحولیا ت کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہونے کے باعث پاک بحریہ ماحول اور سمندر وں کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لئے دونوں عالمی ایام کو باقاعدگی سے مناتی ہے ۔

    اس سال ماہِ صیام کے آغاز سے قبل پاک بحریہ میں یہ دونوں ایام مشترکہ طور پر 3جون کو منائے گئے ۔ عوام الناس اور متعلقہ ایجنسیوں اور محکموں میں ماحول اور سمندروں کی اہمیت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں ساحلوں کی صفائی کی مہم اور سیمینار اور لیکچرز شامل ہیں۔

    اس سلسلے میں پاک بحریہ کے تعلیمی اداروں میں معلوماتی مقابلے اور پاکستان میری ٹائم میوزیم میں رنگا رنگ میلے کا انعقاد بھی شامل ہیں۔

    اس موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ذکاء اللہ نے اپنے پیغام میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سمندروں کو مختلف نوعیت کے خطرات سے تحفظ فراہم کرنے اور ماحولیات بالخصوص سمندری ماحول کی بہتری کے لیے پاک بحریہ ہر ممکن کوشش کرے گی۔

    انہوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ پاک بحریہ اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کی خاطر سمندر اور ماحول کے تحفظ کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔

     

  • آرنلڈ شوازینگر کی گاڑی پر ہاتھی کا حملہ

    آرنلڈ شوازینگر کی گاڑی پر ہاتھی کا حملہ

    ہالی وڈ کے معروف فنکار اور کیلیفورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شوازینگر کو اس وقت پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب افریقہ میں ایک سفاری میں ان کی گاڑی کے پیچھے ایک ہاتھی لگ گیا۔

    آرنلڈ نے اس بارے میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کاش لوگوں کو ان جانوروں کی خوبصورتی کا ادراک ہو اور وہ ان کا شکار بند کردیں۔

    ہاتھی نے ان کی گاڑی کو معمولی ٹکر بھی ماری۔ ڈرائیور کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہاتھی واپس مڑ گیا۔

    افریقہ میں ہر سال 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔ تنزانیہ میں پچھلے 5 سال میں ہاتھیوں کی آبادی میں 65 کمی ہوچکی ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس کی واحد وجہ ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ہاتھیوں کا شکار ہے۔

    اگلے 6 سال میں ہاتھیوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ *

    ماہرین کے مطابق ہاتھی اور افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا کی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے۔

    زمبابوے میں 14 ہاتھیوں کو زہردے کرہلاک کردیا گیا *

    افریقہ میں گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بنایا گیا جس کا پہلا اجلاس گذشتہ ماہ منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں کینیا کے صدر سمیت افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے آخر میں 100 ٹن کے ہاتھی دانت اور 1.35 ٹن کے گینڈے کے سینگ کے ذخیرے کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

  • بنکاک: معبد سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد

    بنکاک: معبد سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد

    بنکاک: تھائی لینڈ میں ایک معبد سے چیتے کے 40 بچوں اور ایک بھالو کی لاش ملی ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق چیتے کے بچے غیر قانونی طور پر یہاں رکھے گئے تھے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تھائی لینڈ میں واقع بدھ خانقاہ سے فریزر میں رکھے گئے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔ یہ خانقاہ چیتوں کی موجودگی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

    thai-2

    وائلد لائف حکام کا کہنا ہے کہ چیتے کے بچے رجسٹرڈ نہیں تھے یعنی وہ غیر قانونی طور پر یہاں لائے گئے تھے۔

    حکام نے خانقاہ کی انتظامیہ پر جنگلی جانوروں کی غیر قانونی افزائش اور اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کے مطابق خانقاہ کا عملہ ان جانوروں کو بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

    thai-3

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے تھائی عہدے دار نے بتایا کہ لاشیں اس فریزر میں رکھی گئی تھیں جس میں خانقاہ کا عملہ کھانا رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں معلوم کہ لاشوں کو فریزر میں کیوں رکھا گیا۔ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔

    تھائی لینڈ کی یہ خانقاہ جانوروں کو رکھنے کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کی زد میں ہے۔ متعلقہ حکام کے مطابق یہاں چیتوں کو بغیر حفاظتی اقدامات کے رکھا جاتا ہے اور ان کی مناسب دیکھ بھال بھی نہیں کی جاتی۔

    thai-1

    واقعے کے بعد خانقاہ سے چیتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا جارہا ہے جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

  • اگلے 6 سال میں ہاتھیوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ

    اگلے 6 سال میں ہاتھیوں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ

    نیروبی: جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلو ڈبلیو ایف) نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہاتھیوں کا شکار ایسے ہی جاری رہا جیسے ابھی ہے تو اگلے 6 سال میں تنزانیہ سے ہاتھیوں کا وجود مٹ جائے گا۔

    تنزانیہ میں سیلس گیم ریزرو ہاتھیوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے۔ سیلس سفاری پارک ایک سیاحتی مقام بھی ہے جو ہر سال تنزانیہ کی قومی آمدنی میں 6 ملین ڈالر کا اضافہ کرتا ہے۔

    ivory-3

    ivory-4

    سن 1970 میں جب اسے قائم کیا گیا اس وقت یہاں ہاتھیوں کی تعداد 1 لاکھ 10 ہزار تھی جو اب گھٹ کر صرف 15 ہزار رہ گئی ہے۔ ڈبلو ڈبلیو ایف کے مطابق 2022 تک سیلس سے ہاتھیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس کی واحد وجہ ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ہاتھیوں کا شکار ہے۔

    افریقہ میں ہر سال اس مقصد کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔ تنزانیہ میں پچھلے 5 سال میں ہاتھیوں کی آبادی میں 65 کمی ہوچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: زمبابوے میں 14 ہاتھیوں کو زہر دے کر ہلاک کردیا گیا

    ماہرین کے مطابق ہاتھی اور افریقی گینڈے کے جسمانی اعضا کی تجارت نہ صرف ان کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے۔

    ivory-2

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے کنٹری ڈائریکٹر امانی نگوسارو کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کی آبادی کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ہاتھیوں کے شکار اور ہاتھی دانت کی قانونی و غیر قانونی تجارت پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

    گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے افریقہ میں ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بنایا گیا جس کا پہلا اجلاس گذشتہ ماہ منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں کینیا کے صدر سمیت افریقی رہنماؤں، تاجروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے آخر میں 100 ٹن کے ہاتھی دانت اور 1.35 ٹن کے گینڈے کے سینگ کے ذخیرے کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

    ivory-1

    واضح رہے کہ ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

  • کیا آپ جانتے ہیں یہ جانور بھی پالتو ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں یہ جانور بھی پالتو ہیں؟

    آپ نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہوگا جو ایک خطرناک مکڑی یا خوفناک اژدھے کو پالتو جانور کے طور پر گھر میں رکھتے ہیں۔ اس قسم کے لوگ زیادہ تر مغرب میں پائے جاتے ہیں جو ایسے جانوروں کو آرام سے اپنے ہاتھ پر بٹھا کر پیار بھی کرتے ہیں۔ عرب شیوخ بھی شیر اور چیتے سمیت مختلف جانور پالتے ہیں۔ ہمارے ملک میں رائے ونڈ میں بھی پالتو چیتے موجود ہیں جن کی خوراک اور دیگر ضروریات کا ماہانہ خرچہ لاکھوں روپے ہے۔

    دنیا میں کئی جانور ایسے ہیں جنہیں قانونی طور پر گھر میں پالا جاسکتا ہے۔ ان میں سے کچھ یقیناً آپ کے لیے غیر معروف ہوں گے۔ تو پھر جان لیجیئے کہ وہ کون سے جانور ہیں جنہیں گھر میں رکھنا قانونی طور پر جائز ہے۔

    :زیبرا

    u3

    جی ہاں زیبرا کو بھی پالتو جانور کی حیثیت سے گھر میں رکھا جاتا ہے اور یہ قانونی ہے۔

    :اسکنکس

    u4

    شمالی امریکہ میں پایا جانے والا ممالیہ جانور اسکنکس گو کہ نہایت بدبو دار ہوتا ہے اس کے باوجود لوگ شوق سے اسے پالتے ہیں۔

    :چھوٹے گدھے

    u1

    پونیز کی شکل کے چھوٹے گدھے بچوں کے بہترین دوست ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ اسے پالنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہیں بہت بڑی جگہ دینی ضروری ہے۔ یہی نہیں انہیں ہمیشہ جوڑے کی شکل میں خریدیں کیونکہ یہ اکیلے بیمار اور سست ہوجاتے ہیں۔

    :چیتے

    u5

    چیتے پالنا امیر افراد کا شوق ہے۔ آپ بھی چیتے پال سکتے ہیں لیکن خیال رہے کہ چیتے پالنے والے اکثر افراد انہی چیتوں کے ہاتھوں قتل ہوجاتے ہیں۔

    :پرینہا مچھلی

    u2

    جنوبی امریکہ میں پائی جانے والی ایک خونخوار مچھلی جو کسی پر بھی حملہ کر سکتی ہے۔ گو کہ یہ حجم میں چھوٹی ہوتی ہے۔ شوقین افراد اسے بھی پالتے ہیں۔