Tag: جنگل میں آگ

  • بارشوں اور بگولوں کے بعد امریکا میں آگ سے تباہی

    بارشوں اور بگولوں کے بعد امریکا میں آگ سے تباہی

    بارشوں اور بگولوں کے بعد امریکا میں آتش زدگی کے واقعات نے تباہی مچا دی ہے۔

    ریاست کیلیفورنیا کے سبزازاروں میں لگی آگ نے 14 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے، گھر اور گاڑیاں راکھ میں تبدیل ہو گئیں، اور حکام نے مقامی لوگوں علاقہ خالی کرنے کی اپیل کی۔

    سی این این کے مطابق ہفتے کی دوپہر کیلیفورنیا کی سان جوکوئن کاؤنٹی میں گھاس میں لگنے والی آگ 14 ہزار ایکڑ اراضی کو بھسم کر چکی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ اس کے راستے میں آنے والے علاقوں کے رہائشیوں کو جگہ خالی کرنی پڑی۔

    کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن کے مطابق ٹریسی شہر میں رات ڈھائی بجے کے قریب باڑے کے اندر آگ (کورل فائر) شروع ہوئی، اور اتوار کی دوپہر تک آگ کے شعلوں پر صرف 30 فی صد قابو پایا گیا تھا، آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    علاقے کے حکام نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ تیز ہوائیں، گرم درجہ حرارت اور سوکھی گھاس آگ کے لیے خطرناک حالات پیدا کر سکتی ہے۔

  • جنگل میں آگ لگا کرٹک ٹاک ویڈیو بنانے کا کیس: ٹک ٹاکر ڈولی کی ضمانت منظور

    جنگل میں آگ لگا کرٹک ٹاک ویڈیو بنانے کا کیس: ٹک ٹاکر ڈولی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنگل میں آگ لگا کر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے کیس میں ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنگل میں آگ لگا کر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے کیس میں ٹک ٹاکر ڈولی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا کوئی شواہد موجود ہے کہ آگ ڈولی نے لگائی؟آگ لگانے سے درختوں کا کتنی مالیت کا نقصان ہوا؟ جس پر پولیس نے کہا تخمینہ لگانا ہے کہ کتنا نقصان ہوا۔

    جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی ضمانت منظور کرلی ، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ضمانت منظور کی۔

    وفاقی دارالحکومت کے مارگلہ ہلز پر آگ کے قریب ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا ، مقدمہ تھانہ ک اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعبہ ماحولیات کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    جس میں کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ڈولی نامی ٹک ٹاکر کی ویڈیو گردش کررہی ہیں، خاتون جنگل میں آگ لگاکرویڈیو شوٹ کروارہی تھی، مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا علاقہ ہے، کچھ دنوں سے آگ کے متعدد واقعات ہوئے۔

  • کہوٹہ کے جنگل میں آگ لگنے کے واقعے کا مقدمہ درج

    کہوٹہ کے جنگل میں آگ لگنے کے واقعے کا مقدمہ درج

    راولپنڈی :محکمہ جنگلات نے کہوٹہ کے جنگل میں آگ لگنے کے واقعے کا مقدمہ درج کرادیا ، جس میں کہا ملزم نے پولٹری فارم کا گند جلانے کی آگ لگائی جو وسیع رقبے پر پھیل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کہوٹہ کے جنگل میں آگ لگنے کے واقعے کا مقدمہ درج کرادیا گیا ، مقدمہ محکمہ جنگلات کے اہلکارشوکت علی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    ملزم کے خلاف درج مقدمے میں فاریسٹ ایکٹ کی 3دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ مقدمے میں سخاوت نامی شخص کو نامزد کیا گیا ، 130 ایکٹر کا رقبہ متاثر ہوا، ملزم نے پولٹری فارم کا گند جلانے کی آگ لگائی جو وسیع رقبے پرپھیل گئی۔

    مقدمے میں کہا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ سےسیکڑوں کی تعدادمیں چیڑ کےدرخت بھی جل گئے۔

    یاد رہے کہوٹہ کے جنگل میں جمعے کو لگنے والی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا جس سے 7 کلومیٹر رقبہ متاثر ہوا جبکہ الاکنڈ ڈویژن کے 10 میں سے 7 علاقوں اور سوات کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر ابھی تک مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

    اس کے علاوہ شدید گرمی کی وجہ سے اسلام آباد میں مارگلہ ہلز پر آگ بھڑک اٹھی ہے، جہاں محکمہ ماحولیات کا عملہ آگ بجھانے میں مصروف ہے۔

  • کینیڈا میں عالمی روبوٹ اولمپیاڈ میں پاکستانی طلبہ نے پوزیشن حاصل کر لی

    کینیڈا میں عالمی روبوٹ اولمپیاڈ میں پاکستانی طلبہ نے پوزیشن حاصل کر لی

    کراچی: شہر قائد کے طلبہ عالمی روبوٹک مقابلے میں چھا گئے، آگ پر قابو پانے والا روبوٹ عالمی مقابلے میں چوتھی پوزیشن لے اڑا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ہونہار طالب علموں نے قدرتی آفات سے نمٹنے والا روبوٹ تیار کر لیا، عالمی روبوٹک چیمپئن شپ میں پاکستانی طلبہ کے اس پروجیکٹ نے اعزاز حاصل کر لیا، کینیڈا میں ہونے والے مقابلے میں 70 ممالک شامل تھے۔

    ابراہیم، برہان الدین اور مستنصر کا تعلق کراچی سے ہے، جو ساتویں، آٹھویں اور دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں، ان کے ٹیچر حسین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بتایا کہ بچوں نے جو پروجیکٹ تیار کیا اس میں لیگوز کے پارٹس کا استعمال کیا گیا ہے، یہ پارٹس بچوں نے آپس میں جوڑ کر روبوٹ کی شکل دی، پارٹس جوڑنے کے بعد اس کی پروگرامنگ کی جاتی ہے، اور اس کے بعد یہ روبوٹ کی طرح حرکت کرتے ہیں۔

    پروجیکٹ کے بارے میں طالب علم ابراہیم نے بتایا کہ ہم نے حال ہی میں کینیڈا میں منعقدہ ورلڈ روبوٹ اولمپیاڈ (WRO) میں حصہ لیا تھا، انھوں نے ہمیں چیلنج دیا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی پر کچھ کرنا ہے، تو ہم نے جنگلات میں آتش زدگی کے موضوع کو چُنا، کیوں کہ عالمی سطح پر اس سے جنگلات میں بڑی تباہی پھیل جاتی ہے۔

    ابراہیم کا کہنا تھا پروجیکٹ کے لیے چار روبوٹ ڈیزائن کیے گئے، جب آگ لگتی ہے تو حدت کو ڈیٹیکٹ کرنے والی ایک مشین میں انفرا ریڈ سیکورٹی الارم بجتا ہے، جس کے بعد اسپرنکل روبوٹ وہاں پہنچ جاتا ہے اور تیزی کے ساتھ آگ پر پانی کا چھڑکاؤ کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا ایسے حالات میں ایک بنیادی مسئلہ بہت زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا ہوتا ہے، تو اس کے لیے الگ روبوٹ ہم نے ڈیزائن کیا ہے جس میں ایک فین فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کھینچ کر اسٹور کر لیتا ہے، یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ پھر جیو تھرمل پاور پلانٹ میں آ کر خارج ہو جاتا ہے۔

    دوسرے طالب علم برہان الدین نے بتایا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، آئرن آکسائیڈ اور پانی کے ساتھ پروسس ہو کر فیروک نکالتا ہے جو بہت مفید چیز ہے، ہوا میں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہوتا ہے یہ اس کو جذب کرتا اور اپنی بنیاد مضبوط کرتا ہے، یہ پھر قدرتی آفات میں تباہ نہیں ہوتا اور پھر اسے توانائی پیدا کی جاتی ہے۔

    ابراہیم نے بتایا کہ انھوں نے یہ پورا پروجیکٹ 2 ہفتوں کے اندر تیار کیا تھا، طلبہ کے ٹیچر حسین کا کہنا تھا کہ یہ چاروں مشینیں ایک ہی پروجیکٹ کا حصہ ہیں، سب مختلف کام کر کے پروجیکٹ کی تکمیل کرتی ہیں، ایک مشین الارم بجاتی ہے، دوسری پانی کا چھڑکاؤ کرتی ہے، تیسری کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتی ہے اور چوتھی مشین جیو تھرمل پاور پلانٹ کی ہے جہاں فیروک کا اخراج ہوتا ہے۔

    ان ہونہار طلبہ نے کرونا وبا کے سلسلے میں بھی ایک کو وِڈ اسسٹنٹ پروجیکٹ ڈیزائن کیا ہے، یہ مشین کرونا مریضوں کو پانی اور دیگر اشیا پہنچانے کے کام آتی ہے، اور نرسز کو مریض کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

    ٹیچر حسین نے بتایا کہ یہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں، ان کو صرف اشارہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے اس کے بعد مزید رہنمائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیگوز کے پارٹس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اس پوری کٹ کی قیمت ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔

  • میکسیکو کے جنگل میں لگنے والی آگ نے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

    میکسیکو کے جنگل میں لگنے والی آگ نے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

    میکسیکوسٹی: شمالی امریکا میں واقع ملک میکسیکو کے جنگل میں لگنے والی آگ نے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ آگ جنوبی میکسیکو کے جنگل میں لگی جو دیکھتے ہی دیکھتے بڑے رقبے تک پھیل گئی، آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹر سے بھی مدد لی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنوبی میکسیکو کے علاقے لاس چملپاس کے جنگل میں لگنے والی آگ سترہ ہزار ہیکٹر تک پھیل گئی ہے۔

    مقامی ریسکیو نے ہیلی کوپٹر سے آگ بجھانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے، مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے جبکہ مقامی انتظامیہ نے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔

    جنگل کے اطراف آبادیوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، حکام کی ہدایت پر شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹر کی خصوصی مدد لی گئی ہے، جبکہ فائرفائٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 29 جولائی کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے دو فائر فائٹرز سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    جنگلات میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے تین ہزار چار سو فائر فائٹرز اور 17 ہیلی کاپٹر نے آپریشن میں حصہ لیا تھا۔

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 71 ہوگئی

    واضح رہے کہ 2012 سے کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ لگنے کا مسئلہ درپیش ہے، موسم گرما اور خشک سالی کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

  • جنگل میں لگی آگ سے جلنے والے بھالوؤں کا علاج

    جنگل میں لگی آگ سے جلنے والے بھالوؤں کا علاج

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ سے زخمی ہونے والے 2 بھالوؤں کو علاج کے بعد واپس جنگل میں چھوڑ دیا گیا ہے۔

    گزشتہ برس دسمبر میں لگنے والی آگ میں یہ دو بھالو اپنی جان بچانے کے دوران اپنے آپ کو جھلسا بیٹھے تھے اور ان کے پنجے بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔

    بھالوؤں کے پیر کے زخم اتنے شدید تھے کہ یہ چلنے پھرنے سے بھی معذور ہوگئے تھے اور سخت تکلیف میں تھے۔

    امدادی کارروائیاں کرنے والے اداروں نے جب بھالوؤں کو اس حال میں دیکھا تو فوراً انہیں جانوروں کے اسپتال منتقل کیا گیا۔

    بھالوؤں کا علاج شروع کرنے سے پہلے ماہرین نے کافی سوچ بچار کی کہ کون سا طریقہ آزمایا جائے جس سے ان کے نازک پاؤں کے زخم جلد از جلد مندمل ہوجائیں۔

    اگر ان بھالوؤں کو عام کپڑے کی پٹی باندھی جاتی تو یہ ان کی شریانوں کو بند کرسکتی تھی۔ علاوہ ازیں عام پین کلر دوائیں بھی ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی تھیں۔

    خاصی تحقیق کے بعد ماہرین نے مچھلی کی کھال سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ مچھلی کی جلد میں موجود کولیجن نامی پروٹین جلے ہوئے زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ماہرین نے مچھلی کی جلد کے ساتھ مکئی کے چھلکوں سے بنی بینڈج بھی ان بھالوؤں کے پاؤں پر باندھ دی۔

    زخمی بھالوؤں کی روزانہ پٹی کی جاتی اور ان کے کھانے پینے کا بھی خصوصی خیال رکھا جاتا۔

    بالآخر کئی ہفتوں کے علاج کے بعد بھالوؤں کے پاؤں ٹھیک ہوگئے اور یہ خود سے چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے۔

    مکمل صحت یاب ہونے کے بعد بھالوؤں کو واپس جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔