Tag: جنگی جہاز

  • بھارت نے اپنی فضائی حدود سے میزائل حملہ کیا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارت نے اپنی فضائی حدود سے میزائل حملہ کیا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنی فضائی حدود سے میزائل حملہ کیا ہے، اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ 

    اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بزدل دشمن بھارت نے پاکستان پر حملہ کرتے ہوئے 5 شہروں پر میزائل داغے ہیں، میزائل حملوں کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت نے 5 مقامات کوٹلی، احمد پور شرقیہ، مظفرآباد، باغ اور مریدکے میں حملہ کیا، ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی عارضی خوشی کو بہت جلد غم میں بدل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وقت کا تعین کرکے بھارت کو بھرپور جواب دے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت نے اپنی حدود سے بزدلانہ حملہ کیا، پاکستان کی فضائیہ الرٹ تھی اسی لیے کسی بھارتی جہاز کو حدود میں نہیں آنے دیا گیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق بھارت نے مسجد سبحان اللہ  احمد پور شرقیہ بہاولپور، کوٹلی اور مظفر آباد میں میزائل داغے، بھارت نے بلااشتعال اور شرمناک حملے کا پاکستان اپنی مرضی کی جگہ اور وقت پر بھارت کو جواب دے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت نے اپنی فضائی حدود سے پاکستان میں جارحیت کی، بھارتی طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی جرات نہیں کرسکتے تھے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت نے جارحیت تو کردی اب پاکستان کے جواب کا انتظار کرے، بزدل دشمن نے ایک مرتبہ پھر رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے شہری علاقوں پر حملے کیے، جن میں کوئی فوجی تنصیب نہیں تھی، جو بزدلی کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول یا انٹرنیشنل بارڈر کے پار حملے کیے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے غیر فوجی اور عوامی آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جو جنگی اخلاقیات اور بین الاقوامی قوانین کے صریحاً خلاف ہے

     بزدلانہ حملے میں ایک بچی سمیت 8 شہری شہید

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مجموعی طور پر 6 مقامات پر 24حملے کیے گئے، جس میں 8 پاکستانی شہید، 35 زخمی ہوئے اور 2 افراد لاپتہ ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کوٹلی میں مسجد پر حملہ کیا گیا، 2 پاکستانی شہری شہید ہوئے، جبکہ احمد پور شرقیہ میں12شہری زخمی ہوئے، مساجد پر حملے مودی کے ہندوتوا سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاک فوج بھارت کو مزید منہ توڑ جواب دے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

     اے آر وائی نیوز کے نمائندگان کی رپورٹ کے مطابق مظفرآباد، بہاولپور اور فیصل آباد میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سن کر لوگ گھروں سے باہر نکل آئے، جنگی جہازوں کی گھن گرج سے شہر لرز اٹھے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے بزدلانہ حملے میں ایک بچہ شہید، ایک خاتون اور ایک مرد کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، بھارت نےاندھیرے میں معصوم پاکستانیوں کو بزدلانہ حملے میں ٹارگٹ کیا۔

    میدان میں آئیں دو دو ہاتھ کرتے ہیں، وزیردفاع خواجہ آصف

    وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت نے میزائل حملے سویلین آبادی پر کیے، بزدلوں نے چھپ کر وار کرنے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ میدان میں آئیں پھر دو دو ہاتھ کرتے ہیں، بزدلوں نے اپنے گھر سے نکلنےکی ہمت نہیں کی، بھارت نے جس طرح حملہ کیا اس سے بڑھ کرجواب دیں گے۔

    بھارت کا حملہ : پاکستانی فضائی حدود میں پروازوں کا رخ تبدیل

    کراچی : بھارتی حملوں کے بعد پاکستان کی فضائی حدود میں موجود پروازوں کا رخ تبدیل کردیا گیا، لاہور اور اسلام آباد کے ایئر پورٹس بند کردیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع پی اے اے کا کہنا ہے کہ بھارتی میزائل حملے کے بعد کراچی کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کیلئے کھلی ہے۔

    ذرائع پی اے اے کے مطابق بھارتی حملوں کے بعد پاکستان کی فضائی حدود میں موجود پروازوں کا رخ تبدیل کردیا گیا ہے۔

    جدہ سے اسلام آباد جانے والی سعودی ایئرلائن کی پرواز کا رخ کراچی کی جانب موڑ دیا گیا جبکہ جدہ سے لاہور جانے والی سعودی پرواز کا رخ بھی کراچی کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ ابوظہبی سے دہلی جانے والی پرواز جو پاکستانی فضائی حدود میں تھی اس کا رخ بھی موڑ دیا گیا، تازہ اطلاعات کے مطابق پرواز ابھی کراچی کے اوپر پروازکر رہی ہے، اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ واپس ابوظہبی چلی جائے۔

    لاہور اور اسلام آباد ائیرپورٹس بند، پروازیں واپس 

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور اور اسلام آباد ائیرپورٹس کو بند کردیا گیا، لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد ائیر پورٹ لینڈ کرنے والی پروازیں واپس بھیج دی گئیں، بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سعودی عرب، دبئی، قطر اور دیگرممالک سے آنے والی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا، ایئرپورٹس پر ہائی الرٹ کردیا گیا، پاکستان کی فضائی حدود اوور فلائنگ کیلئے بند کردی گئی۔

    دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان میں 9 حملے کیے ہیں۔

    پی آئی اے نے تمام پروازیں منسوخ کردیں

    بھارت کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کے بعد پی آئی اے نے تمام پروازیں منسوخ کرتے ہوئے مسافروں کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

    اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے 12 گھنٹے کیلئے تمام پروازیں منسوخ کی ہیں، مسافر پی آئی اے کے کال سینٹرز سے رابطے میں رہیں، مسافروں کو صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

    دفتر خارجہ کا بھارتی حملوں پر شدید ردعمل

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت نے بلااشتعال اور کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

    بھارت نےاسٹینڈ آف ہتھیار استعمال کرکے پاکستان کی خودمختاری کو نشانہ بنایا، مریدکے، بہاولپور، کوٹلی اور مظفرآباد میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا، بھارتی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی معصوم شہری شہید ہوئے۔

    یہ حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر،عالمی قانون، ریاستوں کے درمیان اصولوں کی خلاف ورزی ہے، پہلگام حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر دہشت گردی کا بہانہ بنا کر جھوٹا بیانیہ پیش کیا۔

    بھارتی قیادت نے مظلومیت کا ڈھونگ رچاکرخطے کی سلامتی کو داؤ پر لگادیا، بھارت کا غیرذمہ دارانہ اقدام ایٹمی طاقتوں میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔

    پاک بھارت کشیدگی کا آغاز کیسے ہوا ؟

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اپریل کی 22 تاریخ کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی جانب سے 26 افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک اور متعدد کو زخمی کیا گیا تھا۔

    واقعے کے فوری بعد ہی ہندو انتہا پسند مودی حکومت نے بغیر کسی ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا اور واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کا اعلان کیا۔

    دوسری جانب پاکستان نے بھی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی فضائی اور سمندری حدود بھارت کیلیے بند کردیں۔

  • امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی جہاز بھیجنے کا حکم

    امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی جہاز بھیجنے کا حکم

    امریکی وزیر دفاع نے مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے بعد میزائل بردار آبدوز اور ابراہم لنکن طیارہ بردار جنگی بحری جہاز تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تعینات کی جانے والی آبدوز USS Georgia ایٹمی آبدوز ہے۔

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس سے قبل اسرائیلی ہم منصب سے بات چیت کے دوران کہا تھا ایران بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری میں مصروف ہے۔

    واضح رہے کہ حماس اور حزب اللّٰہ کے سینئر رہنماؤں پر حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک غزہ کی 1.8 فیصد آباد ی کو شہید کر دیا ہے۔

    فلسطینی سینٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے مطابق محصور ساحلی علاقوں میں 24 فیصد اموات نوجوانوں کی ہوئی جن کی عمریں (18 سے 29 سال) کے درمیان تھیں۔

    بیورو نے کہا کہ غزہ میں زخمی ہونے والوں میں تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق 10,000 لوگ لاپتہ ہیں اور 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

    اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اسی عرصے کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 620 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 75 فیصد کی عمریں 30 سال سے کم تھیں۔

    ’میری صدارت ختم ہونے سے پہلے غزہ جنگ بندی ممکن ہے‘

    بیورو کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت کے باعث 34 افراد موت کے منہ میں چلے گئے اور تقریباً 3500 بچے خوراک کی کمی کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

  • وہ معرکہ جس میں ترک فوج دشمن کے مدمقابل آئے بغیر ہی فاتح ٹھہری

    وہ معرکہ جس میں ترک فوج دشمن کے مدمقابل آئے بغیر ہی فاتح ٹھہری

    وہ ستمبر 1788ء کی ایک رات تھی جب ایک خوں ریز تصادم نے ترک فوج کے لیے وہ راستہ آسان کر دیا جس سے گزر کر وہ غالب اور فاتح رہی، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ تر فوج نے اس میں‌ دشمن کا مقابلہ نہیں‌ کیا بلکہ آسٹریا کی فوج نے غلط فہمی کے سبب آپس میں گردنیں مار کر سلطنتِ‌ عثمانیہ کی فوج کو گویا کارانسیبیش خود ہی سونپ دیا۔ یہ شہر آج یورپ میں رومانیہ کا حصّہ ہے۔

    عثمانی ترک اور آسٹریا کی فوج کے درمیان معرکے زوروں پر تھے اور ایک موقع پر جب آسٹریا کی ایک لاکھ فوج کارانسیبیش گاؤں کے قریب خیمہ زن تھی تب یہ واقعہ پیش آیا۔

    آسٹریائی فوج کے چند جاسوسوں اور قیادت پر مشتمل ایک دستہ عثمانی فوج کی نقل و حرکت اور پیش قدمی کا جائزہ لینے روانہ ہوا اور دریائے ٹیمز عبور کر کے آگے بڑھا تو انھیں راستے میں شراب فروخت کرنے والے ملے۔ یہ جاسوس بہت تھکے ہوئے تھے۔ انھوں نے شراب پینے اور کچھ دیر سستا کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ فیصلہ بڑی بدبختی اور ذلّت و رسوائی کا سبب بن گیا۔ جاسوسوں نے کچھ زیادہ شراب پی لی اور نشے میں دھت ہو کر رہ گئے۔

    تھوڑی دیر بعد آسٹریائی پیادہ فوج کا ایک اور دستہ وہاں پہنچ گیا اور انھوں نے بھی اس محفلِ عیش میں شریک ہونا چاہا، لیکن وہاں پہلے سے موجود شراب کے نشے میں دھت جاسوسوں نے انھیں اپنے ساتھ شریک کرنے سے انکار کر دیا اور دونوں کے درمیان تکرار کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ اسی جھگڑے کے دوران کسی سپاہی سے گولی چل گئی اور پیادہ دستے کے چند سپاہیوں نے یہ شور مچا دیا کہ عثمانی فوج نے حملہ کر دیا ہے۔ ادھر نشے میں دھت جاسوس دستے کے سپاہیوں نے یہ سن کر خیال کیا کہ عثمانی فوج پیچھے سے حملہ آور ہو گئی ہے، چنانچہ وہ گھبراہٹ اور افراتفری میں وہاں سے کچھ فاصلے پر موجود پیادہ فوج کی طرف بھاگے۔ انھیں یوں اپنی طرف آتا دیکھا تو پیادہ سپاہی بھی یہی سمجھے کہ عثمانی فوجی آگئے ہیں اور ان جاسوسوں کے پیچھے ہیں۔ الغرض رات کی تاریکی میں جو شور اور افراتفری اس مقام پر تھی، اس نے کسی کو بھی کچھ سمجھنے سوچنے کا موقع نہیں دیا اور ایک غلط فہمی نے بڑی بدحواسی کو ان کی صفوں میں جگہ دے دی تھی۔ چنانچہ اس فوج نے اپنے مرکز کی جانب راہِ فرار اختیار کی۔

    آسٹریا کی فوج میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے سپاہی تھے۔ ان میں اکثر جرمن زبان بولتے تھے اور بعض سرب زبان اور کچھ کروشیائی زبان میں گفتگو کرتے تھے۔ ان میں سے ہر ایک اپنی زبان میں چیخ پکار کرنے لگا اور نشے کی حالت میں یوں بھی ان کے سوچنے سمجھنے کی طاقت پوری طرح بحال نہ تھی۔

    ادھر آسٹریائی فوج کے یہ دونوں گروہ جب اپنے گھوڑوں پر سوار اپنے فوجی پڑاؤ کی طرف بڑھے تو وہاں موجود سپاہ یہ سمجھی کہ یہ ترک ہیں اور ان پر حملہ ہوگیا ہے۔ چنانچہ انھوں نے مورچہ بند ہو کر فائر کھول دیا اور یوں ایک ہی ملک کی فوج کے مابین جنگ شروع ہوگئی۔ وہ ایک دوسرے کو قتل کرتے رہے۔ پوری فوج میں افراتفری اور انتشار تھا اور حقیقت کسی کو معلوم نہ تھی۔

    اس روز رات کی تاریکی میں آسٹریا کا یہ لشکر اپنے ہاتھوں ہی مٹ گیا۔ اس معرکے میں 10 ہزار سے زائد سپاہی مارے گئے جب کہ باقی جان بچانے کی غرض سے ادھر ادھر بھاگ نکلے۔

    اس تصادم کے دو روز بعد عثمانی فوج اس مقام تک پہنچی تھی۔ جہاں آسٹریائی فوج نے خیمے لگائے تھے، وہ دراصل ایک گاؤں کا نزدیکی علاقہ تھا۔ ترکی کی فوج کو یہاں مردہ اور زخمی فوجی ملے اور ان کا اسلحہ بھی ہاتھ آیا۔

    زخمی فوجیوں کی زبانی عثمانی فوج کو صورتِ‌ حال کا اندازہ کرنے میں آسانی ہوئی اور انھوں نے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے کارانسیبیش شہر پر باآسانی قبضہ کر لیا۔

  • طاقت اور شان و شوکت جو 20 منٹ میں ماضی بن گئی

    طاقت اور شان و شوکت جو 20 منٹ میں ماضی بن گئی

    اگر آپ سوئیڈن کی تاریخ پڑھیں تو اس میں گستاف دوم ایڈولف کے باب میں آپ "واسا” کے بارے میں بھی پڑھیں‌ گے جو خلیج اسٹاک ہوم میں‌ غرقاب بحری جنگی جہاز ہے۔ یہ 1628ء کی بات ہے۔

    تین صدی قبل سوئیڈن پر گستاف دوم ایڈولف کی بادشاہت قائم تھی۔ وہ 17 سال کا تھا جب تخت سنبھالا اور تاج اپنے سَر پر سجایا۔

    واسا، وہ بحری جنگی جہاز ہے جسے اس بادشاہ کے حکم پر تیّار کیا گیا تھا۔ اس وقت کے دست یاب وسائل کے ساتھ انجینئر اور کاری گروں نے یہ کام انجام کو پہنچایا۔ تاریخی کتب میں‌ لکھا ہے کہ واسا اس زمانے میں دنیا کا جدید جنگی بحری جہاز تھا۔

    خلیج اسٹاک ہوم پر آخری بار اس جہاز کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والو‌ں کو اس کے بارے میں‌ جو معلومات تھیں، ان کے مطابق بحری جہاز کی لمبائی 68 میٹر ہے، اس پر 64 توپیں نصب ہیں اور یہ دو عرشوں والا ایسا بحری جہاز ہے جس کے دونوں عرشوں پر توپیں نصب کی گئی ہیں۔

    یقیناً یہ مضبوط اور پائیدار بھی ہو گا اور اس کی تیّاری میں‌ خاص لکڑی اور دھات استعمال کی گئی ہو گی تاکہ کئی سال تک یہ سمندر کا سینہ چیرتے ہوئے دفاع و فتوحات میں مدد دے سکے، لیکن واسا اپنے پہلے سفر کے اوّلین 20 منٹوں ہی میں ڈوب گیا۔ اس جنگی جہاز پر 30 افراد سوار تھے۔ 1961ء میں‌ جب اس کے ملبے تک انسان پہنچا تو معلوم ہوا کہ اس کی 98 فی صد لکڑی اچھی حالت میں‌ تھی۔ یعنی سیکڑوں سال بعد بھی جہاز کی لکڑی خراب نہیں‌ ہوئی تھی۔

    واسا کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ وہ تہِ آب جا سویا۔ کہتے ہیں اس حوالے سے ابتدائی تحقیق اور حالیہ برسوں کے دوران جو سمجھا جاسکا وہ یہ ہے کہ اسے تیز ہوا نے ایک طرف جھکا دیا تھا اور اس پر نصب توپوں کا منہ باہر نکالنے کے لیے جو خانے بنائے گئے تھے، ان سے جہاز کے مسلسل جھکے رہنے سے پانی تیزی سے اندر داخل ہوگیا اور یوں‌ جہاز کا توازن بری طرح بگڑ گیا۔ یوں واسا اپنے عرشے پر سوار افراد کو بھی ساتھ لے ڈوبا۔

    اس بدقسمت جہاز کا پہلا سفر اور اسے ساحل سے شان و شوکت کے ساتھ بڑھتا ہوا دیکھنے کے لیے جو لوگ بندرگاہ پر جمع تھے، ابھی ان کی اکثریت اپنی جگہ سے ہٹی بھی نہ‌ تھی کہ اسے یہ حادثہ پیش آگیا۔

    بعض مؤرخین نے بحری جہاز کے ڈیزائن کی خرابی کو اس کے ڈوبنے کا سبب بتایا ہے جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ اس پر توپیں‌ نصب کرنے میں‌ انجینئروں سے غلطی ہوئی تھی اور سفر کے دوران انہی توپوں کی وجہ سے جہاز ایک جانب جھک گیا تھا۔

  • وینز ویلا اور پرتگال کے درمیان کھلے سمندر میں تنازعہ

    وینز ویلا اور پرتگال کے درمیان کھلے سمندر میں تنازعہ

    وینز ویلا کی ایک کشتی نے جرمنی کے ایک بحری جہاز کو مبینہ طور پر دانستہ ٹکر مار دی جس کے بعد کشتی ڈوب گئی، واقعے کے بعد وینز ویلا کے صدر نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    آزادانہ میڈیا رپورٹس کے مطابق کیربیئن کے سمندر میں جرمن کمپنی کا بحری جہاز آر جی سی ایس ریزولوٹ ایک ڈچ جزیرے کی طرف روانہ تھا، جہاز پرتگال کا تھا تاہم اس کی ملکیت جرمن کمپنی کے پاس تھی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ آدھی رات کے وقت وینز ویلا کی پٹرولنگ کشتی جہاز کے قریب پہنچی اور جہاز کو وینز ویلا کے ایک جزیرے کی طرف لے جانے کا کہا۔

    کشتی پر موجود افراد نے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی اس کے بعد دانستہ کشتی کو جہاز سے ٹکرا دیا۔

    کمپنی کے مطابق جہاز پر 32 افراد کا عملہ موجود تھا جو فائرنگ میں محفوظ رہا، جہاز چونکہ اس سے قبل برفانی مہم جوئیوں کے لیے جاتا رہا ہے لہٰذا ڈھانچہ مضبوط ہونے کی وجہ سے وہ تصادم میں محفوظ رہا، البتہ وینز ویلا کی کشتی کچھ دیر بعد ڈوب گئی۔

    وینز ویلا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جہاز نے جان بوجھ کر کشتی سے تصادم کیا۔ انہوں نے کشتی کے ڈوبنے کی تصدیق نہیں کی تاہم بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے کے کچھ دیر بعد کشتی ڈوب گئی تھی۔

    وینز ویلا کے صدر نکولس مدورو اس تصادم کے بعد سرحدی حدود میں مداخلت اور دہشت گردی کا الزام لگا چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایسا ہی ہے کہ 100 کلو کے باکسر نے ایک نو آموز باکسر کو گھسیٹا اور اسے پیٹنے لگا۔

    بین الاقوامی ماہرین نے اس کا تانا بانا وینز ویلا اور پرتگال کے درمیان حال ہی میں ہونے والے ایک سفارتی تنازعے سے جوڑا ہے۔

    وینز ویلا نے واقعے کی تحقیقات کا بھی اعلان کیا ہے، جہاز فی الحال بحفاظت نیڈر لینڈز کی ایک بندرگاہ پر لنگر انداز کردیا گیا ہے اور وہ جلد ہی اپنا سفر دوبارہ شروع کردے گا۔