Tag: جنگی حیات

  • پینگوئن کی کالونی کا تقریباً خاتمہ

    پینگوئن کی کالونی کا تقریباً خاتمہ

    برفانی علاقوں میں پائے جانے والے معصوم پرندے پینگوئن کی ایک قسم ایمپیرر پینگوئن کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

    ایمپیرر پینگوئن طویل مسافت طے کرنے کی خاصیت رکھتا ہے اور اپنی اس خصوصیت کے باعث یہ تیر کر ہزاروں کلو میٹر دور پہنچ جاتا ہے۔ پینگوئن کی یہ قسم جسامت میں بہت بڑی نہیں ہوتی البتہ پینگوئن کی تمام اقسام میں یہ بڑی قسم جسامت کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔

    یہ پینگوئن براعظم انٹارکٹیکا میں پائے جاتے ہیں اور ماہرین کے مطابق ایک مخصوص علاقے میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران اس کی نسل میں شدید کمی دیکھی گئی ہے۔

    پینگوئن کو ایک طرف سمندری درجہ حرارت میں تبدیلی کا سامنا ہے تو دوسری جانب یہ برفانی بلیوں (سیل) کی پسندیدہ خوراک ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے براعظم انٹارکٹیکا میں ان کے مسکن تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔

    برطانوی انٹار کٹیکا سروے (بی اے ایس) کے ماہرین کے مطابق انٹارکٹیکا کا مذکورہ علاقہ ایمپیرر پینگوئن سے تقریباً خالی ہوچکا ہے۔ دوسری جانب نزدیکی علاقے ڈاسن یسمٹن میں اسی نسل کی پینگوئن کی کالونی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کا سبب وہاں ماحولیاتی تبدیلیوں کے کم اثر کی وجہ سے موسم کا سرد ہونا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس پینگوئن کی آبادی کو اس وقت شدید دھچکہ پہنچا جب سنہ 2016 میں ایک غیر متوقع واقعے کے باعث تمام ننھے پینگوئن ہلاک ہوگئے۔ سنہ 2016 میں غیر معمولی طور پر گرم اور طوفانی موسم کے باعث سمندری برف کی وہ سطح ٹوٹ گئی تھی جس پر ایمپیرر پینگوئن اپنے بچوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔

    اس سطح کے ٹوٹنے کے باعث اس پر موجود ایمپیرر پینگوئن کے تمام بچے ہلاک ہوگئے۔ یہی صورتحال سنہ 2017 اور 2018 میں بھی سامنے آئی تھی۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ اپنے گھر کے چھن جانے کے باعث مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلی، درجنوں والرس پہاڑوں سے گرکر ہلاک

    موسمیاتی تبدیلی، درجنوں والرس پہاڑوں سے گرکر ہلاک

    انٹارکٹکا: دنیا کے پانچویں بڑے براعظم میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجنوں والرس پہاڑوں سے گرکر ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سرد ترین براعظم انٹارکٹکا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پہاڑوں پر برف پگھل رہے ہیں، اس صورت حال کے پیش نظر آبی جانور ہلاک ہورہے ہیں.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چودہ ہزار 425 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ انٹارکٹکا ایشیا، افریقا، شمالی امریکا اور جنوبی امریکاکے بعد دنیا کا پانچواں بڑا براعظم ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے، متعدد والرس پہاڑوں سے گرتے دکھائی دے رہے ہیں جس سے ماہرین کو شدید تشویش لاحق ہے۔

    جنگی حیات اور ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث والرس پہاڑوں کا رخ کررہے ہیں، جبکہ پہاڑوں پر برف نہ ہونے ان کی ہلاکت کی وجہ بن رہی ہے۔

    پانی میں رہنے والے اس جانور کو خشکی پر کم دکھائی دیتا ہے، حجم کے اعتبار سے پھیلی ہوئی جسامت کے باعث والرس پہاڑوں پر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔

    دوسری جانب جنگلی حیات کی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے بھی اسی امر کی تصدیق کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق برف پگلنے کے باعث والرس پہاڑوں کا رخ کررہے ہیں جو ان کی جان کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    خیال رہے کہ انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے، جس کے باعث وہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی نہیں۔ صرف سائنسی مقاصد کے لیے وہاں مختلف ممالک کے سائنس دان قیام پزیر ہیں۔