Tag: جنگ بندی

  • کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    لبنانی تنظیم حزب اللّٰہ نے اسرائیل کو اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اسرائیل فوری جنگ بندی کرے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ لبنان کی خودمختاری صرف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے۔

    حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے لبنانی حکومت سے کہا کہ وہ اسرائیل پر 2024ء کے جنگ بندی معاہدے کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے زور دے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہماری مزاحمت ایک مضبوط رکاوٹ کے طور پر موجود رہے گی اور اسرائیل کو اس کے مقاصد کے حصول کے لیے روکا جائے گا۔

    انہوں نے حزب اللّٰہ کو ضم کرنے کا حکومتی اور غیر ملکی مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کہ پہلے اسرائیل لبنان کی سرزمین سے جائے، ہمارے قیدیوں کو رہا کرے اور حملے بند کردے۔

    لبنان نے تعاون کیا اب اسرائیل کی باری ہے، امریکا

    امریکی ایلچی ٹام بیراک نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے لیے لبنان نیتعاون کیا اب اسرائیل کی باری ہے۔

    امریکا کے خصوصی ایلچی ٹام بیراک نے لبنانی صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد کہا کہ لبنان نیحزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے منصوبے کی منظوری دی اب اسرائیل کی تعاون کی باری ہے اب اسرائیل کو بھی معاہدے پر عمل کرنا ہو گا۔

    امریکی حمایت یافتہ منصوبہ حزب اللہ کو غیرمسلح اور اسرائیلی حملے روکنے پر مشتمل ہے۔ 4 مراحل پر مشتمل منصوبے میں اسرائیلی افواج کا لبنان کیجنوب سے انخلا بھی شامل ہے۔

    یرغمالیوں کی واپسی کیلیے ڈیل قبول کرنی چاہیے، اسرائیلی آرمی چیف

    منصوبے میں اسرائیل پر فضائی، زمینی اور بحری حملے روکنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ حزب اللہ نے غیرمسلح ہونے سے انکار کر دیا جس کے بعد کشیدگی بڑھنے کے خدشات ہیں۔

    اسرائیل نے لبنانی کابینہ کے فیصلے کے بعد بھی لبنان پر حملیجاری رکھے ہیں۔ امریکا نے جنگ کے بعد لبنان کی بحالی کیلیے اقتصادی منصوبے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

  • غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئیں

    غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئیں

    غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئی ہیں، یہ تجویز حماس نے بھی قبول کی ہے۔

    قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ 200 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس 10 یرغمالی اور 18 لاشیں اسرئیل کے حوالے کرے گا۔

    شرائط کے مطابق اسرائیلی افواج کی جزوی واپسی ہوگی، اور غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ جنگ بندی بھی عارضی ہوگی۔

    قطر نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے غزہ کی جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے، جس میں 60 دن کی جنگ بندی بھی شامل ہے، تاہم اسرائیل نے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کے تحت باقی تمام 50 اسیران کی رہائی پر اصرار کر رہے ہیں۔

    اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران

    واضح رہے کہ اسرائیل حماس سے ہتھیار ڈالنے اور قیادت کے غزہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہا ہے، جسے حماس نے یک سر مسترد کر دیا ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، گزشتہ روز اسرائیلی حملوں میں 7 امدادی کارکنوں سمیت 51 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کے ہاتھوں مارے جانے والے 62,000 فلسطینیوں میں کم از کم 18,885 بچے شامل ہیں۔

    ادھر مشرق وسطیٰ کے تجزیہ کار اور جدالیہ کے شریک مدیر معین ربانی نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو اگرچہ شور مچا رہے ہیں کہ وہ صرف ایک جامع ڈیل کو قبول کریں گے، جزوی یا مرحلہ وار معاہدہ نہیں، تاہم اسرائیل کے اس معاہدے کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اسرائیلی نہیں، بلکہ امریکی کریں گے۔

  • بھارت جنگ بندی کی زبانی خلاف ورزیاں کررہا ہے ہم الرٹ ہیں، نائب وزیراعظم

    بھارت جنگ بندی کی زبانی خلاف ورزیاں کررہا ہے ہم الرٹ ہیں، نائب وزیراعظم

    لندن: نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت جنگ بندی کی زبانی خلاف ورزیاں کررہا ہے، ہم الرٹ ہیں۔

    برطانیہ کے دورے پر موجود وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کےساتھ ہماری طرف سے امن قائم رہےگا، بھارت نے میلی آنکھ سے دیکھا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے،پاکستان امن پسند ملک ہے، ہمسایہ ممالک سے پیار محبت سے رہنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوئے ہیں، ایران نے کہا ہم نے اپنے اصلی دوست کو اب پہچانا ہے۔

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم ہضم کررہے ہیں، 27ویں کی ضرورت نہیں، ملک اچھا چل رہا ہے، معیشت میں بہتری آئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ لینڈ ڈیجیٹلائزیشن کا عمل قابل تحسین ہے، پاسپورٹ بنانے کا نظام بھی مربوط کردیا ہے، سیالکوٹ ایئرپورٹ کی طرز پر میرپور ایئرپورٹ کا آئیڈیا دیا ہے، برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے کہا ہم ایئرپورٹ کیلئے زمین خرید کردیں گے۔

    وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کررہے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ کے حوالے سے مسائل حل کریں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/ishaq-dar-mohsin-naqvi-nawaz-sharif-13-aug-2025/

  • ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ روسی صدر پیوٹن پر منحصر ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ملاقات کروں گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہلاکتیں روکنے کے لیے مجھ سے جو ہوسکا کروں گا۔ روس کے صدر پیوٹن کو پہلے یوکرینی صدر سے ملنے کی ضرورت نہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات قائم کریں۔

    ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تمام عرب ممالک پر ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے انہیں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    امریکا نے یورپی یونین کیخلاف خفیہ محاذ کھول لیا

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کا جوہری پروگرام تباہ ہونے کے بعد امن کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو کر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول لائیں اور خطے میں امن کے فروغ کو یقینی بنائیں۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    (26 جولائی 2025): برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندیاں فوراً ختم کرنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ اسرائیل غزہ میں امداد پہنچانے کی فوری طور پر اجازت دے۔

    جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں ’ امدادی سامان کی فراہمی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرے۔’

    ۔یورپی رہنماؤں کے مشترکہ بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد پہنچانے کی بلا روک ٹوک اجازت دے، تینوں مماملک کے رہنماؤں نے کہا وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔

     انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ دنیا غزہ میں فلسطینی بچوں کی بھوک پیاس ختم نہیں کرسکی، غزہ میں فاقوں کے خلاف فوری ایکشن کی ضرورت ہے، غزہ میں تقریبا ایک تہائی لوگوں کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا، حماس کے ساتھ سیز فائر مذاکرات ترک کرنے کا وقت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں بھوک کی وجہ سے مزید 9 فلسطینی شہید ہوگئے، غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 122 ہوگئی۔

  • کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    نیویارک: خوں ریز تصادم کے بعد کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرحدی جھڑپوں میں شہریوں سمیت 32 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں کمبوڈیا کے سفیر چھیا کیو نے کہا کہ ان کے ملک نے ’غیر مشروط طور پر‘ جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ نوم پنہ تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے۔

    سرحدی جھڑپوں میں تھائی لینڈ میں 19 اور کمبوڈیا میں 13 افراد ہلاک ہوئے، یہ جھڑپیں ایک دہائی سے زائد عرصے کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں سب سے زیادہ خوں ریز ثابت ہوئیں، جس میں دسیوں ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔


    تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جنگ شروع، افواج کے ایک دوسرے پر حملے


    کمبوڈین سفیر نے کہا تھائی لینڈ عسکری طور پر بڑا ملک ہے، وہ ایک چھوٹے ملک پر کیسے حملے کا الزام لگا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل نے فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی اور تنازع کو سفارتی طور پر حل کرنے کا مشورہ دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کمبوڈیا کے اقوام متحدہ کے سفیر نے نیویارک میں جمعہ کو دیر گئے بند دروازوں کے پیچھے منعقدہ ہنگامی اجلاس کے بعد جنگ بندی کی کال کی۔ اقوام متحدہ میں تھائی لینڈ کے ایلچی چیرڈچائی چائیویڈ نے کمبوڈیا پر زور دیا کہ وہ ’’دشمنی اور جارحیت کی تمام کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرے، اور نیک نیتی سے بات چیت دوبارہ شروع کرے۔‘‘

    واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، جو جمعرات کو شدید لڑائی میں تبدیل ہو گیا، جس میں بھاری توپ خانے اور فضائی حملوں کا استعمال کیا گیا۔ علاقائی بلاک کے سربراہ ملک ملائیشیا نے دونوں فریقوں سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا اور ثالثی کی پیشکش کی، امریکا اور چین نے بھی عسکری پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی پر باقاعدہ اتفاق ہو گیا

    اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی پر باقاعدہ اتفاق ہو گیا

    (19 جولائی 2025) اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی پر باقاعدہ اتفاق ہو گیا ہے۔

    ترکیہ میں تعینات امریکی سفیر ٹام باراک نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو ترکیہ، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک کی حمایت حاصل ہے۔

    ٹام باراک کے مطابق دروز، بدو اور دیگر گروہوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہتھیار ڈال کر ایک متحد شامی شناخت کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ شامی عوام اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن، استحکام اور خوشحالی کے ساتھ زندگی گزاریں، بدھ کو اسرائیل نے شام کے دارلحکومت دمشق پر حملہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ جنوبی شام میں کشیدگی کا آغاز 13 جولائی کو ہوا جب السویداء میں بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔

    پندرہ جولائی کو شامی سیکیورٹی فورسز نے شہر میں داخل ہو کر حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تاہم جلد ہی اسرائیل نے السویداء کی جانب بڑھنے والی شامی فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا اور 16 جولائی کو دمشق میں کئی اہم عسکری مقامات پر بمباری کی۔

    اسی روز شام کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے تحت تمام شامی فوجی دستوں کو السویداء سے واپس بلا لیا گیا ہے۔ اگرچہ زمینی سطح پر بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

  • غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟

    غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کا منصوبہ وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کے سامنے پیش کر دیا۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے، تو اس کے خاتمے کے فوراً بعد تل ابیب دوبارہ غزہ پر بھرپور حملہ کر دے گا۔

    اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے سموٹریچ کو بتایا کہ ’’جنگ بندی کے بعد ہم غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل کر دیں گے اور شمالی غزہ کا محاصرہ کر لیں گے۔‘‘

    ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ہونے والے بند کمرہ اجلاسوں میں نیتن یاہو نے ایک منصوبہ بھی پیش کیا، جس کے تحت اسرائیل غزہ کے عام شہریوں کو حماس سے علیحدہ کر کے انھیں جنوبی غزہ کی ایک پٹی میں محدود کر دے گا، تاکہ عارضی جنگ بندی کے بعد لڑائی جاری رکھنے کا جواز پیدا ہو۔


    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


    دراصل، اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ پر ’’مکمل طاقت‘‘ کے ساتھ دوبارہ حملہ کرنے کی گارنٹی دیں۔ نیتن یاہو نے معذرت خواہانہ طور پر کہا کہ وہ ایران کے مسئلے میں مصروف تھے، اس لیے گزشتہ ماہ وہ وزیر خزانہ کی توقعات کے مطابق حماس کو نقصان نہیں پہنچا سکے تھے، تاہم اب وہ اپنے وعدے پر قائم رہیں گے۔

    دریں اثنا، اتوار کے روز نیتن یاہو نے پروپیگنڈے کے تحت میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے جنگ بندی ڈیل کو قبول کر لیا ہے لیکن حماس نے اس سے انکار کر دیا، وہ غزہ میں اپنے وجود کو برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہے، ہم حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے وعدے پر قائم رہیں گے۔

    دوسری طرف فلسطینی حکومتی میڈیا مرکز کے ڈائریکٹر محمد ابو الرب نے العربیہ کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا اصل مقصد جنگ کو طول دینا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں رواں ہفتے کے دوران کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گی۔

  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے: محسن نقوی

    ایران اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے: محسن نقوی

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بندی کے پیچھے بھی وردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محرم الحرام کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ بندی میں وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا کردار ہے اس کے پیچھے بھی وردی ہے۔

    وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے بھارت سے جنگ میں پاکستان کو غیبی مدد حاصل رہی، بھارت نے ہماری بیس پر گیارہ میزائل فائر کیے، ایک بھی اندر نہیں گرا۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے میزائل فائر کیے تو بھارت کا بہت بڑا آئل ڈپو تباہ ہوگیا، جب فیلڈ مارشل سینہ تان کر کھڑے تھے کوئی پریشانی نہیں تھی، اب یوم آزادی چار سو فیصد زیادہ جذبے سے منائیں گے۔

     وزیر داخلہ محسن نقوی نے مزید کہا کہ اسرائیل ایران سیز فائر میں وزیراعظم کا اہم کردار ہے، اس کے پیچھے بھی وردی ہے، ایران اسرائیل سیز فائر پر پاکستان کو فخر کرنا چاہیے۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سب کو متحد ہونا ہوگا، ہم نے نفرت اور فرقہ واریت کا شکار نہیں ہونا۔

    چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ قیام امن سے متعلق ہم حکومت کا ہر طرح سے ساتھ دے رہے ہیں، اللہ نے چاہا تو محرم الحرام پُرامن گزرے گا، اللہ سے دعا ہے عاشور کو امن عافیت سے گزارنے کی توفیق دے، ہم  نے کوئٹہ، خیبرپختونخوا میں جرگے شروع کیے ہیں، ہم نے کہا اس ملک میں دہشت گردی نہیں چلنے دیں گے۔

  • حماس نے جنگ بندی کی نئی موصولہ تجاویز پر غور شروع کر دیا

    حماس نے جنگ بندی کی نئی موصولہ تجاویز پر غور شروع کر دیا

    غزہ: حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کی نئی موصولہ امریکی تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان فی الوقت غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے نئے معاہدے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، تاہم حماس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آخری جنگ بندی کی پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    حماس نے آفیشل ٹیلی گرام پیج پر ایک بیان میں کہا مصر اور قطر کے ذریعے موصول پیشکشں پر غور کر رہے ہیں اور ایسی ڈیل کے خواہاں ہیں جو جنگ کا خاتمہ کرے اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا یقینی بنائے۔

    حماس نے اب تک نئے معاہدے پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا ہے، صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ ساٹھ روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط مان لی ہیں۔


    غزہ میں حالات معمول پر لانے کے لیے حماس کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے، امریکا


    امریکی ٹی وی سی بی ایس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ کے اس اعلان کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، سے پٹی میں امیدیں بڑھ گئی ہیں۔

    تاہم ادھراسرائیلی وزیر اعظم کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، نیتن یاہو نے کہا اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم کرے گا، ہم ماضی میں واپس نہیں جا رہے، یہ سب ختم ہو چکا۔ خیال رہے کہ صدرٹرمپ سے ملاقات کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم پیر کوواشنگٹن پہنچیں گے۔

    اسرائیلی فورسز نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ میں کم از کم 111 فلسطینیوں کو جان سے مار دیا ہے، اور امداد کے متلاشیوں اور خیموں میں پناہ لینے والے بے گھر افراد کو نشانہ بنایا۔ امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) سائٹس پر کھانے کے پارسل کے انتظار میں صرف پانچ ہفتوں کے دوران 600 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک کم از کم 57,012 افراد شہید اور 134,592 زخمی ہو چکے ہیں۔