Tag: جنگ بندی معاہدہ

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ رواں ہفتے ہو جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ اس ہفتے معاہدہ طے پانے کے امکانات روشن ہیں۔ ممکن ہے کچھ یرغمالی بھی رہا ہو جائیں۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ حماس سے بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے اور یہ ایک اچھا موقع ہے کہ فریقین جنگ بندی کی جانب بڑھیں۔

    دوسری جانب برکس ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کے بعد امریکی صدر نے برکس کو دھمکی دی ہے کہ امریکا مخالف پالیسیوں پر ان کے خلاف اضافی محصولات عائد کی جائیں گی۔

    برکس تنظیم کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کے بعد امریکی صدر نے سماجی رابطے ٹروتھ پر لکھا کہ جو ملک بھی برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں پر چلے گا، اُس پر اضافی 10 فی صد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا اس پالیسی میں کسی کو کوئی استثنا نہیں دیا جائے گا، اس معاملے کی طرف توجہ دینے کا شکریہ، آج مختلف ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کر دیے جائیں گے۔

    صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں امریکا مخالف پالیسیوں سے کیا مراد ہے، اس کی کوئی وضاحت یا تفصیل فراہم نہیں کی۔ واضح رہے کہ برکس گروپ کی بنیاد 2009 میں برازیل، روس، بھارت، اور چین کے رہنماؤں کی پہلی سربراہی کانفرنس سے رکھی گئی تھی، بعد میں جنوبی افریقہ کو بھی شامل کیا گیا۔ گزشتہ سال اس بلاک میں مزید ممالک مصر، ایتھوپیا، انڈونیشیا، ایران، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کو بھی رکنیت دی گئی۔

    اسرائیل کا یمن میں بڑا فضائی حملہ، الحدیدہ پورٹ پر دھماکے

    برکس رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیے میں امریکا کی جانب سے یک طرفہ ٹیرف اور غیر ٹیرف اقدامات کے عروج پر سنگین خدشات کا اظہار کیا، اور کہا کہ اس سے تجارت مسخ ہو جاتی ہے، اور یہ ڈبلیو ٹی او کے قواعد سے متصادم ہیں، رہنماؤں نے خبردار کیا کہ تجارتی پابندی کے یہ بڑھتے اقدامات عالمی معیشت کو خراب کر دیں گے، اور موجودہ معاشی تفریق اور بڑھ جائے گی۔

  • روس، یوکرین کے مذاکرات، جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    روس، یوکرین کے مذاکرات، جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    روس، یوکرین کے درمیان استنبول میں 3 برس بعد براہ راست مذاکرات ہوئے جو 2 گھنٹے تک جاری رہے تاہم اس دوران مذاکرات میں جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکیہ کی میزبانی میں 2022 کے بعد روس اور یوکرینی حکام کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات کا انعقاد ہوا، جس میں ترک وزیر خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔

    ترک وزیر خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روس، یوکرین کے درمیان مذاکرات کا یہ دور مکمل ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان 2 گھنٹے گفتگو ہوئی۔

    روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہتا ہے جبکہ یوکرین 4 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی چاہتا ہے۔

    یوکرینی عہدیدار کے مطابق آج روس، یوکرین مذاکرات کا مزید کوئی دور طے نہیں لیکن امکان موجود ہے اگر روسی وفد کو ماسکو سے مزید ہدایات ملتی ہیں تو ممکن ہے کوئی نتیجہ نکل سکے۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو روس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہیے۔ روس یوکرین جنگ کے باعث ہزاروں افراد کی ہلاکت اور اربوں ڈالرز کا انفراسٹرکچر بھی ملیا میٹ ہوچکا ہے۔

    دوسری جانب شام نے اپنے ملک میں روس کا کردار ختم کرنے کیلئے یواے ای اور جرمنی میں کرنسی چھاپنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

    شام کرنسی کی چھپائی پر یواے ای کی فرم کیساتھ بات چیت کر رہا ہے جب کہ جرمن کمپنیاں بھی شام کی نئی کرنسی چھاپنے کیلئے دلچسپی رکھتی ہیں۔

    شام روس کے بجائے متحدہ عرب امارات اور جرمنی میں ایک نئی ڈیزائن کردہ کرنسی پرنٹ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    غزہ میں خون کی ہولی، مزید 250 فلسطینی شہید

    تین ذرائع نے بتایا کہ امریکی پابندیوں میں نرمی کے بعد خلیجی عرب اور مغربی ریاستوں کے ساتھ تیزی سے بہتر ہونے والے تعلقات کی عکاسی کرتے ہوئے دمشق کو نئے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔

  • اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر اسرائیل جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ اجلاس اب نہیں ہوگا۔

    جنگ بندے معاہدے کی خبریں سامنے آنے کے بعد اب اسرائیلی وزیراعظم نے الٹا حماس پر الزام عائد کیا ہے، نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس اب نہیں ہوگا، حماس معاہدے کے کچھ حصوں سے انکار کر رہی ہے۔

    جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے لیے آج صبح اسرائیلی جنگی کابینہ کااجلاس ہونا تھا، تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ کابینہ اس وقت تک اجلاس نہیں کریگی جب تک ثالث اسرائیل کو مطلع نہ کریں۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ثالث اسرائیل کو مطلع کرینگے کہ حماس نے معاہدے کی تمام شرائط کو قبول کیا ہے۔

    حماس نے اسرائیلی وزیراعظم کے الزامات کو مسترد کردیا ہے، حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ثالثوں کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔

    جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی فوج نےغزہ میں حملےمزید تیز کردیے ہیں، اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے کے دوران مزید 82 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 188 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر سیکیورٹی کابینہ کی ووٹنگ میں تاخیر کی جارہی ہے، امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر 19 جنوری سے عمل ہونا ہے۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ، امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوگئی

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوگئی

    غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد امدادی سامان کی ترسیل دوبارہ شروع ہوگئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں رنگ لے آئیں۔

    قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوجائے گا۔ حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام ہورہا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ اس میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی شامل ہے۔

    فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کا آغاز ہوگیا ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہوئے۔

    دوسری جانب حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ قابض افواج ہمارے عوام اور مزاحمت کو شکست نہیں دے سکتیں، جنگ بندی معاہدے کے بعد نیا دور شروع ہوگا، اہل غزہ نے وعدہ سچ ثابت کیا۔

    حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اہل غزہ نے صبر کیا اور تکالیف برداشت کیں، وہ سب کچھ جھیلا جو کسی اور نے نہ جھیلا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عظیم شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آپ کے عزم، جدوجہد، صبر، قربانیوں اور خدمات کا صلہ ملے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللّٰہ کے مجاہدین نے القدس کی آزادی کے لیے سیکڑوں شہداء دیے، ان شہداء میں سید حسن نصر اللّٰہ اور ان کے ساتھی شامل ہیں۔

    خلیل الحیہ نے کہا کہ ان تمام افراد کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس عظیم اور مقدس لڑائی میں شریک ہوئے، شہید یحییٰ السنوار، شہید سید حسن نصر اللّٰہ، شہید اسماعیل ہنیہ، شہید صالح العاروری کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    اُنہوں نے مزید کہا کہ قابض افواج کے جنگی جرائم اور انسانیت دشمن اقدامات 467 دنوں تک جاری رہے، یہ تمام مجرم اپنے کیے کی سزا پائیں گے، چاہے اس میں وقت لگے۔

  • جنگ بندی معاہدہ کیا تو حکومت چھوڑ دیں گے، اسرائیلی وزیر کا معاہدہ سبوتاژ کرنے کا مشن

    جنگ بندی معاہدہ کیا تو حکومت چھوڑ دیں گے، اسرائیلی وزیر کا معاہدہ سبوتاژ کرنے کا مشن

    انتہا پسند یہودی جماعت کے سربراہ ایتمار بین گویر نے حماس سے جنگ بندی معاہدے کی صورت میں حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دیدی۔

    ایتمار بین گویر جو کہ اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر بھی ہیں انھوں نے جنگ بندی کا معاہد ہوتے دیکھ کر وزیراعظم نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا جاتا ہے تو وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔

    اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے کسی بھی جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لیے تباہی قرار دیا ہے جبکہ اس کے اگلے دن منگل کے روز ایتمار بین گویر نے اس سے بھی آگے بڑھ کر حکومت سے الگ ہو جانے کی دھمکی دے ڈالی۔

    ایتمار بین گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ یہ ہمارے پاس آخری موقع ہے کہ ہم غزہ میں جنگ کے دوران مرنے والے 400 سے زیادہ اسرائیلی فوجیوں کی اموات کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کر کے ضائع نہ ہونے دیں۔

    انتہا پسند یہودی وزیر جنگ بندی کے خلاف پچھلے کئی ماہ سے اپنا مؤقف دہراتے آئے ہیں، تاہم اب اسرائیل کے اندر غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے کافی غم و غصہ پایا جارہا ہے جس کی وجہ سے جنگ بندی معاہدہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

    غزہ جنگ میں اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکی جوبائیڈن انتظامیہ نے بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی خاطر نیتن یاہو سے جنگ بندی قبول کرنے کا کہا ہے۔

    نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ بھی اس مؤقف کے حامی نظرآتے ہیں، جنگ بندی کے لیے کوششوں میں ثالث کا کردار ادا کرنے والوں ملکوں نے بھی پچھلے چند دنوں میں غیرمعمولی تیزی دکھائی ہے۔

    اہم بات یہ ہے کہ موجودہ امریکی صدر اور آنے والے صدر کے نمائندے ان مذاکرات میں شامل ہیں، 20 جنوری سے پہلے پہلے کسی معاہدے کی حتمی دیے جانے کا امکان ہے۔

  • جنگ بندی معاہدہ: اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے کتنے فلسطینی قیدی رہا کرے گا؟

    جنگ بندی معاہدہ: اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے کتنے فلسطینی قیدی رہا کرے گا؟

    غزہ جنگ بند کرنے کے لیے آج معاہدہ کا اعلان متوقع ہے اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی کرنے پر رہا کرنے پر تیار ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ بند کرنے کے لیے دوحہ میں 16 دن سے مذاکرات جاری ہیں اور اس آج اس حوالے سے معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرنے پر تیار ہو گیا ہے۔ معاہدے کے حوالے سے فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ شرائط کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    اس حوالے سے اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے تین مراحل ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں 42 دن کیلیے لڑائی بند کی جائے گی۔ حماس 34 یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جب کہ اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور سے بھی دستبردار ہوگا۔

    جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام قیدیوں کورہا کیا جائے گا جب کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور حکومت سازی کی جائے گی۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے میں بمباری کے نتیجے میں مزید 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے جب کہ غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/hamas-gaza-ceasefire-made-progress/

  • حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی۔

    الجزیرہ کے مطابق سیز فائر سے متعلق جو بائیڈن کی تجویز قطر کی طرف سے حماس کو بھیجی گئی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ صدر بائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز کو ’’مثبت طور پر‘‘ دیکھتی ہے۔

    اس تجویز سے اسرائیل کی 8 ماہ سے جاری جنگ کے رکنے کی امید پیدا ہوئی ہے، الجزیرہ کے کے مطابق جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل مثبت رہا، وہ اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ ’’آگے بڑھنے‘‘ کے لیے تیار ہیں۔

    گزشتہ کئی ماہ سے حماس کا واضح مؤقف رہا ہے کہ یہ امریکا ہے جو اسرائیلیوں کو کور فراہم کر رہا ہے، غزہ کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار امریکی ہیں، تاہم اب حماس جو بائیڈن کی تقریر کو مثبت انداز میں دیکھ رہی ہے۔

    ’جنگ ختم کرنے کا وقت ہے، اسرائیل اور حماس معاہدہ کریں‘

    حماس سے متعلق یہ خبر دینے والے الجزیرہ کے نمائندے نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’میں نے حماس کی جانب سے اس طرح کا رد عمل کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ خیال رہے کہ حماس نے یہ شرائط پیش کی تھیں کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہو، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا ہو، اور غزہ کی تعمیر نو ہو۔

    اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

    جو بائیڈن کی تجویز

    امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے نیا معاہدہ تجویز کیا ہے، وائٹ ہاؤس میں خطاب میں صدر بائڈن نے حماس اور اسرائیل سے اس ڈیل کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبہ 3 مراحل پر مشتمل ہے۔

    پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی کا ہے، جس میں اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے گی، یرغمالیوں اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں یومیہ 600 امدادی ٹرک پہنچیں گے۔

    دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے، صدر بائیڈن نے کہا جب تک مذاکرات جاری رہیں گے جنگ بندی قائم رہے گی، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا فریقین سے کہتا ہوں یہ وقت اہم ہے، جنگ بندی کے لیے معاہدہ کریں، جنگ بندی اسرائیلی شہریوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کے لیے بہتر ہوگی۔

    غزہ پر صہیونی درندگی جاری

    دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کے مظالم جاری ہیں، اسرائیل کی رفح پر شدید بمباری میں مزید 60 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ملبے سے 20 بچوں سمیت 70 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جنوبی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 37 افراد شہید اور 357 زخمی ہوئے۔

  • معاہدہ کرو ورنہ … امریکا اور اسرائیل حماس کو دھمکانے لگے

    معاہدہ کرو ورنہ … امریکا اور اسرائیل حماس کو دھمکانے لگے

    واشنگٹن: جنگ بندی معاہدے کے لیے امریکا اور اسرائیل دھمکیوں پر اتر آئے، اسرائیلی حکام نے دھمکی دی ہے کہ ایک ہفتے میں اگر حماس نے معاہدہ نہیں کیا تو رفح شہر پر چڑھائی کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شہر قاہرہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات کے درمیان جمعے کو ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو جنگ بندی کے معاہدے پر رضامندی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا ہے، ورنہ اسرائیل رفح میں فوجی کارروائی شروع کر دے گا۔

    وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ مصری حکام نے جمعرات کو حماس کو اسرائیل کا پیغام پہنچایا، حکام کے مطابق مصر نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی ایک نظرثانی شدہ تجویز پر کام کیا تھا، اور اسے گزشتہ ہفتے کے آخر میں حماس کو پیش کیا گیا تھا، تاہم حماس کے فوجی رہنما یحییٰ سنوار نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔

    امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں 2200 طلبہ گرفتار

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے میں صرف حماس حائل ہے، امریکا نے قطر کو کہا ہے کہ حماس جنگ بندی مسترد کرتا ہے تو اسے ملک بدر کر دیا جائے۔ تاہم حماس کے رہنما حسام بدران نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جنگ بندی مذاکرات میں رکاوٹ قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے ایسے بیانات جاری کیے ہیں جن کا مقصد جنگ بندی کے امکانات کو نقصان پہنچانا ہے۔

    واضح رہے کہ جنگ بندی مذاکرات کے لیے حماس کا وفد آج قاہرہ پہنچ گیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ ان کے بنیادی مطالبات ہیں۔ جب کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کل جمعہ کو قاہرہ پہنچ گئے تھے۔

  • حماس اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم، حماس کا اسرائیل کی شرائط ماننے سے انکار

    حماس اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم، حماس کا اسرائیل کی شرائط ماننے سے انکار

    قاہرہ: حماس اور اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے، حماس نے اسرائیل کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر میں جاری حماس اسرائیل مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے، حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل کی جانب سے رکھی گئی شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔

    اسرائیل کی پہلی شرط ہے کہ حماس غزہ میں ہتھیار ڈال دے، حماس غزہ کی حکومت سے دست بردار ہو جائے تو اس کے بدلے میں مستقل جنگ بندی کی جا سکتی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ بندی کے لیے رکھی گئی شرائط کی کوئی منطق نہیں بنتی۔

    حماس کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل جاری رہنی چاہیے اور اس میں اضافہ بھی ہونا چاہیے، جب اسرائیلی جارحیت رُک جائے گی اور امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ ہو جائے گا تو ہم یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے تیار ہوں گے۔

    الجزیرہ کے مطابق مصر کی جانب سے غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے جنگ بندی پر مبنی ایک ’پرجوش‘ منصوبہ پیش کیا گیا، یہ تجویز پیر کو اسرائیل، حماس، امریکا اور یورپی حکومتوں کے سامنے پیش کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ حماس ہتھیار ڈال دے گی، اسرائیل غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر انخلا کر جائے گا، حماس کے زیر حراست تمام اسیر بہت سے فلسطینی قیدیوں کی آزادی کے بدلے رہا کیے جائیں گے، اور غزہ میں ایک متحدہ ٹیکنو کریٹک فلسطینی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

    حماس اور اسلامی جہاد نے مصر کی تجویز مسترد کر دی

    تل ابیب سے الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق یہ تجویز خلیجی ریاست قطر کے ساتھ تیار کی گئی تھی، اس تجویز میں قیدیوں کے تبادلے کے کئی ادوار شامل تھے، پہلے مرحلے میں حماس نے 7 سے 10 دن کی جنگ بندی کے بعد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تمام سویلین اسیروں کو رہا کرنا تھا۔ دوسرے مرحلے کے دوران ایک ہفتے کی مزید جنگ میں حماس نے تمام خواتین اسرائیلی فوجیوں کو مزید فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرنا تھا۔

    آخری مرحلے میں متحارب فریقین نے ایک ماہ تک مذاکرات کرنے تھے، تاکہ حماس کے زیر حراست تمام فوجی اہلکاروں کی رہائی کے بدلے میں مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل لائی جاتی اور اسرائیلی فورسز غزہ کی سرحدوں کی طرف واپس چلی جاتیں۔ جنگ بندی کے دوران مصر نے فلسطینی دھڑوں حماس اور فلسطینی اتھارٹی کو دوبارہ متحد کرنا تھا، اور مستقبل کے انتخابات سے قبل مغربی کنارے اور غزہ کو چلانے کے لیے مشترکہ طور پر ماہرین کی حکومت کا تقرر کرنا تھا۔

    واضح رہے کہ فلسطینیوں کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 8000 فلسطینیوں کو اسرائیل نے سیکیورٹی سے متعلق الزامات یا سزاؤں کے تحت حراست میں رکھا ہوا ہے۔

  • جنگ بندی معاہدے پر حماس کا رد عمل بھی سامنے آگیا

    جنگ بندی معاہدے پر حماس کا رد عمل بھی سامنے آگیا

    جنگ بندی معاہدے پر حماس نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر اور مصر کی سرپرستی میں معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، 4 دن کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کو روک دیا جائے گا، غزہ کے تمام علاقوں میں امداد کے سیکڑوں ٹرک پہنچائے جائیں گے۔

    معاہدے کے مطابق غزہ کی فضائی حدود مکمل طور پر بند رہیں گی، اسرائیل جنگ میں وقفے کے دوران غزہ میں کسی کو گرفتار نہیں کرے گا، آئندہ ہر 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر لڑائی میں ایک روز کا وقفہ دیا جائے گا۔

    دوسری جانب قطر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے کااعلان کر دیا گیا ہے، آج صبح اسرائیلی کابینہ نے جنگ میں وقفے کی منظوری دی تھی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ کیا جائے گا، جنگ میں وقفے کا آغاز 24 گھنٹے کے اندر ہوگا۔

    قطر وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت درجنوں فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کاتبادلہ ہوگا،جبکہ 4 دن تک جنگ میں وقفہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ نے حماس کیساتھ عارضی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت درجنوں فلسطینی اوراسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔