Tag: جنگ بندی

  • طویل تاخیر کے بعد حماس نے 17، اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے

    طویل تاخیر کے بعد حماس نے 17، اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے

    غزہ: طویل تاخیر کے بعد آخرکار قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے روز حماس نے 17، جب کہ اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ میں وقفے کے دوسرے روز بھی حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا، ہفتے کے روز رات گئے حماس نے 13 اسرائیلی اور 4 تھائی شہریوں کو رہا کر دیا۔

    اسرائیل نے بھی 33 بچوں اور 6 خواتین سمیت 39 فلسطینی قیدی رہا کیے، آج جنگ میں وقفے کے تیسرے روز بھی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آج رہا ہونے والوں کی فہرست مل گئی ہے۔

    حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے قیدیوں کی رہائی مؤخر کی، عرب میڈیا کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی میں رکاوٹ قطر اور مصر کی کوششوں سے دور ہوئی۔ حماس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل رہائی کے لیے قیدیوں کے انتخاب میں مداخلت کر رہا ہے۔

    وقفے کا پہلا دن: حماس نے 24 قیدی، اسرائیل نے 39 فلسطینی رہا کیے

    ادھر مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 6 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جنین میں اسرائیلی فورسز نے بکتربند گاڑیوں کے ساتھ گھسنے کی کوشش کی اور اس دوران 4 فلسطینی شہید ہوئے، قلقیلیہ اور جنوبی علاقے البیرہ میں 2 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔

    رام اللہ میں اسرائیلی فورسز کی رہائی کے منتظر لوگوں پر فائرنگ سے بھی 3 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غزہ میں سرکاری اسپتال اور ریڈ کریسنٹ ہیڈکوارٹرز اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہیں۔

    غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد زندگی لوٹ آئی ہے، بازاروں میں گہما گہمی دیکھی جا رہی ہے، اور لوگ روزمرہ کی اشیا خریدنے میں مصروف نظر آنے لگے ہیں، سڑکوں پر اسٹالز لگ گئے ہیں۔

    جنگ میں وقفے کے تیسرے روز بھی امدادی سامان کے ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، خوراک اور پانی سے لدے 61 ٹرک پہنچے، اقوام متحدہ کے مطابق مزید 200 ٹرک روانہ کیے گئے ہیں، دو روز کے دوران 300 سے زیادہ ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں، جب کہ مریضوں کے انخلا کے لیے 11 ایمبولینسز، 3 کوچز اور ایک فلیٹ بیڈ الشفا اسپتال پہنچایا گیا۔

  • دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    امریکی و برطانوی شہروں سمیت دنیا بھر میں غزہ کے مظلوموں کے لیے احتجاج جاری ہے، دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک، سان فرانسسکو، لندن، صنعا، دوحہ، عمان سمیت دنیا بھر کے شہروں میں غزہ کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی اور انھیں امن کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ روز امریکی شہر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر فلسطین کی حمایت میں احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا، شہر سان فرانسیسکو میں بھی نسل کشی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کروانے کے بینرز تھامے مظاہرین نے صدائے احتجاج بلند کیا۔

    لندن میں بھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے مسلسل احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، لندن کے شاپنگ مال میں مظاہرین کفایہ سے منہ ڈھانپے علامتی میت بن کر لیٹ گئے۔

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    یمن کے دارالحکومت صنعا میں ہزاروں شہری فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، اور غزہ کے بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کے حق میں مظاہرے کہے اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے ’ہم غزہ کے ساتھ ہیں، اسرائیل فلسطین میں نہتے شہریوں کا قتلِ عام بند کرے‘ کے نعرے لگائے۔

    قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ کی حمایت میں بھی احتجاجی ریلی میں مظاہرین نے فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام بند کرنے اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اردن کے شہر عَمان میں کی سڑکوں پر فلسطین کی آزادی کے نعرے بلند ہوئے، اور ہزاروں مظاہرین نے ریلی نکالی۔

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں وقفے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں وقفے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع

    غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہد طے پانے کے بعد جنگ میں وقفے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عارضی جنگ بندی کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوا ہے جو اگلے 4 روز  یعنی منگل کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔

    رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے 50 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا جس میں ایک اسرائیلی یرغمالی کے بدلے 3 فلسطینی رہا ہوں گے۔

    جنگ میں وقفے کے دوران اسرائیلی طیارے غزہ کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوسکیں گے، جبکہ معاہدے کے تحت غزہ میں بھیجے جانے والی امداد کی مقدار بڑھائی جائے گی، روزانہ کی بنیاد پر امدادی سامان کے 200 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ہو گی۔

    عرب میڈیا کے مطابق مصر  اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل حماس میں  جنگ میں وقفے کے معاہدے پر دستخط ہوئے، معاہدے کے تحت آج شام 4 بجے سے قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوگا۔

    عرب میڈیا کے مطابق حماس اسرائیل میں 4 روز کی عارضی جنگ بندی کو قطر مانیٹر کرے گا، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں آپریشنز روم قائم کر دیے گئے۔

    واضح رہے کہ قطر عارضی جنگ بندی پر عملدرآمد کیلئے فریقین سے براہ راست رابطے میں ہے۔

    یاد رہے کہ انچاس روز میں اسرائیل نے سفاکانہ بمباری کرکے غزہ کو کھنڈر بنا دیا ہے، 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 14 ہزار 850 سے زائد فلسیطنی شہید اور 7ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں جبکہ 36 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

  • اسرائیل کا جمعہ سے قبل غزہ کے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ

    اسرائیل کا جمعہ سے قبل غزہ کے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ

    اسرائیلی مشیرقومی سلامتی نے غزہ میں عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق کہا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز جمعے کے روز سے ہوگا، اس سے قبل کسی قیدی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز سے پہلے کسی قیدی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

    اسرائیلی مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ طے پانے والے معاہدے کے تحت عمل درآمد جمعے سے پہلے شروع نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی رہائی کا آغاز اصل معاہدے کے مطابق ہوگا۔

    خبر ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز تک اسرائیل کی جانب سے حملے جاری رکھے جائیں گے۔

    اس سے قبل اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھاکہ 4 روزہ عارضی جنگ بندی کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق آج دوپہر 1 بجے سے ہوگا، عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت، اسرائیل سے 150 سو فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے حماس کی جانب سے 50 یرغمالی خواتین اور بچوں کو چھوڑ دیا جائے گا۔

    جنگ بندی شروع ہونے سے قبل اسرائیلی حملوں میں 100 شہید

    حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں غزہ کیلئے انسانی امداد اور ایندھن کی فراہمی کا شرط بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیا میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 52 افراد شہید ہوگئے تھے۔ خان یونس کی عمارت پر بمباری سے بھی مزید 10 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے تھے۔

  • قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے کااعلان کردیا

    قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے کااعلان کردیا

    قطر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے کااعلان کر دیا گیا ہے، آج صبح اسرائیلی کابینہ نے جنگ میں وقفے کی منظوری دی تھی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ کیا جائے گا، جنگ میں وقفے کا آغاز 24 گھنٹے کے اندر ہوگا۔

    قطر وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت درجنوں فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کاتبادلہ ہوگا،جبکہ 4 دن تک جنگ میں وقفہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ نے حماس کیساتھ عارضی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت درجنوں فلسطینی اوراسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔

    امریکی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ معاہدے کے مطابق 6 ہفتے سے جاری جنگ کو عارضی طور پر بندکردیا جائے گا، حماس 50 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کریگی۔

    اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ 10 اسرائیلی قیدی کے بدلے جنگ بندی میں ایک دن کا اضافہ کیا جائے گا، پہلے خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

    غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، شہداء کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے پرحماس پرحملے کیے جائیں گے، ہم حالت جنگ میں ہیں، جو مقاصد کے حصول تک جاری رہے گی۔

  • حماس کی جنگ بندی کیلیے بڑی پیشکش

    حماس کی جنگ بندی کیلیے بڑی پیشکش

    صہیونی ریاست کی وحشیانہ جارحیت سے برسر پیکار حماس نے پانچ روزہ جنگ بندی کے معاہدے کے بدلے 70 یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے القاسم بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ریکارڈ شدہ آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے قطری ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ 5 روزہ جنگ بندی معاہدہ کرنے پر 70 کے قریب خواتین اور بچوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گارم پر جاری پیغام میں ترجمان نے واضح کیا کہ ہے کہ مجوزہ جنگ بندی معاہدے میں مکمل جنگ بندی اور غزہ پٹی میں ہر جگہ پر امدادی سامان اور انسانی امداد پہنچانے کی اجازت کو بھی معاہدے کا حصہ ہونا چاہیے۔

    القاسم بریگیڈ نے اس کے ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اسرائیل معاہدے کی قیمت چکانے سے بچنے کے لیے تاخیر کرتا رہا ہے۔

    دوسری جانب حماس کی جانب سے ایک خاتون یرغمالی کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے ایک فوجی کی شناخت کی تصدیق کر دی ہے۔

    پیر کی رات گئے اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے ہم تمام تر انٹیلی جنس اور آپریشنل ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں۔

    شمالی غزہ کے تمام اسپتالوں پر اسرائیلی فوج کا قبضہ، شہادتیں 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیلی فوج نے سرکاری سطح پر کسی یرغمالی کی شناخت کی تصدیق کی ہے۔

  • ’نیتن یاہو کا جنگ بندی سے صاف انکار‘

    ’نیتن یاہو کا جنگ بندی سے صاف انکار‘

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت 34 ویں روز بھی تاحال جاری ہے، جس کے باعث شہداء کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے میں فلسطینیوں پر مظالم کرنیوالے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی سے صاف انکار کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ میں کوئی وقفہ نہیں لیا جائے گا، غزہ میں لڑائی جاری ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطلب حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہے، غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے بغیر کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کی جزوی جنگ بندی پر حامی بھرلی ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا کہنا تھا کہ اسرائیل شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کرے گا، جزوی جنگ بندی سے یرغمالیوں کی رہائی میں مدد ملے گی۔

    جان کربی نے کہا تھا کہ جزوی جنگ بندی کا عمل آج سے ہی شروع ہوگا، اسرائیل روزانہ تین گھنٹے پہلے جنگ بندی کے وقت کا تعین کرے گا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ میں جزوی جنگ بندی پر پیشرفت قطر میں ملاقاتوں کا نتیجہ ہے۔

  • ای سی او کے تمام ممالک کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے: وزیر اعظم

    ای سی او کے تمام ممالک کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے: وزیر اعظم

    نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ای سی او کے تمام ممالک کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

    تاشقند کنونشن سینٹر میں اقتصادی تعاون تنظیم کے 16ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق نے کہا کہ غزہ میں جاری بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں، غزہ میں جاری جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ای سی او فورم کو ایک باقاعدہ تنظیم کی شکل دینا ہوگی، مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

    انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں سے ہی ترقی ممکن ہے، ای سی او ممالک کے درمیان تجارتی راہداریاں اہم کردار ادا کریں گی۔

    دوسری جانب اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 16ویں سربراہی اجلاس سے قبل وزیرِ اعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات، تجارت، دفاع اور توانائی کے شعبے میں حالیہ پیش رفت کا جائزہ لیا گیا, وزیرِ اعظم نے آذربائیجان ایئر لائن کے پاکستان کے لیے براہ راست فلائٹ آپریشن کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔

    وزیراعظم نے کاروبار، سیاحت اور لوگوں کے درمیان تبادلوں کو بڑھانے کیلئے مثبت پیشرفت قرار دیا، وزیراعظم نے آذربائیجان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے حوالے سے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کی۔

    وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ اور صدر علی یو کے درمیان اسلاموفوبیا اور موسمیاتی تبدیلی علاقائی تعاون اور خوشحالی کے فروغ کیلئے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں رہنماوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تازہ ترین صورتِ حال اور غزہ میں انسانی بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

  • اسکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کے رشتے دار تاحال غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں

    اسکاٹش فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کے رشتے دار تاحال غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں

    ایڈنبرا: اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کے رشتے دار تاحال غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں، انھوں نے اسرائیل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے کہا ہے کہ بس اب بہت ہوا، اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری اب بند ہونی چاہیے، انھوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ تاریخ گواہ رہے کہ اسکاٹ لینڈ نے درست سِمت اختیار کی۔

    حمزہ یوسف کا کہنا تھا کہ غزہ میں اب بھی ان کے کئی رشتے دار پھنسے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ان کی اہلیہ اور ان کے سسرال والے بھی غزہ میں پھنسے ہوئے تھے تاہم اب وہ وہاں سے نکل چکے ہیں۔

    فرسٹ منسٹر کا کہنا تھا کہ 10 ہزار سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں جن میں 4 ہزار بچے بھی شامل ہیں، غزہ میں بین الاقوامی برادری جنگ بند کروائے۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر جنگ بندی کے مطالبوں کے باوجود غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے، اور غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، گزشتہ روز اسرائیلی فورسز نے رفح میں بمباری کی جس میں 14 فلسطینی شہید ہوئے، پناہ گزینوں کے المغازی کیمپ پر بھی اسرائیلی طیاروں نے پھر بمباری کی، شاط کیمپ میں حملے کے دوران 2 گھر تباہ کر دیے گئے، مغربی کنارے پر پُر تشدد کارروائیوں میں مزید 10 فلسطینی شہید ہوئے۔

    ادھر سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کی ہٹ دھرمی قائم ہے، انھوں نے کہا جب تک حماس یرغمالی رہا نہیں کرتا، جنگ بندی نہیں ہو سکتی، جنگ میں تھوڑی دیر کے لیے وقفے کو قبول کیا جا سکتا ہے۔

  • 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات پھر مسترد کر دیے، وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خاتمے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہے گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کر دی ہے۔

    ترجمان کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں ہمیشہ کے لیے موجود رہنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، لیکن ہم حماس کو ختم کرنے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہیں گے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے مطالبے کو کلی طور پر مسترد کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے جمعہ کو ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں غزہ میں فوری طور پر ’’قابل اعتبار اور پائیدار جنگ بندی‘‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مطالبہ نفرت انگیز قرار دیا تھا، واضح رہے کہ ترکی، فلسطین، مصر، اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت تقریباً 50 ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 120 ووٹ دیے گئے تھے جب کہ مخالفت میں صرف 14 ووٹ آئے، جب کہ 45 ممالک نے حصہ نہیں لیا۔