Tag: جنگ بندی

  • آذر بائیجان کے صدر کی جنگ بندی سے متعلق اہم پیشکش

    آذر بائیجان کے صدر کی جنگ بندی سے متعلق اہم پیشکش

    باکو: آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کا کہنا ہے کہ نگورنو کارباخ سے متعلق ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، اب مزید حالات آرمینیا پر منحصر ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ نگورنو کارباخ سے متعلق باکو جنگ بندی کے لیے کوآرڈینیٹ کے لیے آذر بائیجان تیار ہے۔

    آذر بائیجان کے صدر نے اپنی جانب سے پہل کرنے کے بعد کہا کہ اب مزید حالات آرمینیا پر منحصر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تیار ہیں، ہم نے متعدد بار عوامی سطح پر کہا کہ ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔ تمام علاقائی ممالک جو ہمارے خلاف ہیں، انہیں براہ راست اس تنازعہ میں شامل ہونے سے دور رہنا چاہیئے۔

    صدر نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے کو عالمی مدعا بنانے کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    اس سے قبل روسی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 2 مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم دونوں دفعہ جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی تھی۔

  • امریکا کا آذربائیجان اور آرمینیا سیز فائر سے متعلق اہم بیان

    امریکا کا آذربائیجان اور آرمینیا سیز فائر سے متعلق اہم بیان

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہم دردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی کوششوں کے نتیجے میں کچھ عرصے سے باہم متصادم ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حال ہی میں دو مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی۔

    آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر معاہدے کی خبر دی ہے، انھوں نے کہا کہ فریقین سیز فائر پر متفق ہو گئے ہیں اور اس پر میں آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان کو مبارک باد دیتا ہوں۔

    آرمینیا کا آذربائیجان کی شہری آبادی پر میزائل حملہ،12 افراد جاں بحق

    امریکی صدر نے ٹویٹ کیا کہ دونوں رہنماؤں نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ سیز فائر ڈیل کروانے پر مجھے سیکریٹری پومپیو اور اپنی ٹیم کے دیگر ممبران پر فخر ہے۔ ادھر غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آج سے جنگ بندی معاہدے کا نفاذ ہوگا۔

    واضح رہے کہ متنازعہ علاقے نگورنوکارباخ پر دونوں ممالک کے درمیان 27 ستمبر سے جاری جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزار کے قریب زخمی ہونے کے بعد روس کی ثالثی میں دو ہفتے قبل جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    تاہم 17 اکتوبر کو آرمینیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذربائیجان پر میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوئے۔ آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے شہر گانجا میں میزائل داغے تھے جو شہری علاقے میں جا گرے۔ میزائل حملے سے متعلق آذربائیجان کے صدر کے معاون نے کہا کہ بیلسٹک میزائل آرمینیا سے فائر کیا گیا تھا، جب کہ آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے آذربائیجان پر بیلسٹک میزائل حملے کی تردید کی۔

  • پاکستان نے آذربائیجان آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا

    پاکستان نے آذربائیجان آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے آذربائیجان آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے آذربائیجان اور آرمینیا جنگ بندی کو مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔

    ترجمان نے کہا فریقین انسانیت دوست اقدامات پر متفق ہوئے ہیں جن کا احترام کیا جائے گا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد پر منحصر ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد آذربائیجان سے آرمینین افواج کا مکمل انخلا ہے، پاکستان اس معاملے میں آذربائیجان کے شانہ بشانہ کھڑا رہےگا۔

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق

    یاد رہے کہ روس کی کوششوں کے بعد دو دن قبل مسلم اکثریتی آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا دو ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے تھے، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

    گزشتہ روز روسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ نگورنو کاراباخ میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، دونوں ممالک جنگ بندی معاہدے پر آج (گزشتہ روز) سے عمل کریں گے۔

    دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات روسی دارالحکومت میں ہوئے تھے، وزیر خارجہ روس کا کہنا تھا کہ تنازع کی جزیات طے کرنے کے لیے دونوں ممالک میں بات چیت جاری ہے۔

    آذربائیجان نے آرمینیا سے آزاد کرائے گئے علاقوں‌ پر اپنا پرچم لہرا دیا

    واضح رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں آذربائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز سمیر گلئیوف نے کہا تھا کہ آرمینیا نے پہلے جنگ کا آغاز کیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آرمینیا نے بیرون ممالک سے آئے دہشت گردوں کو مسلح کر کہ محاذ پر بھیجنا شروع کر دیا ہے، جب کہ آذربائیجان صرف اپنی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔

    ادھر دو دن قبل آذربائیجان نے متنازعہ ریجن نگورنوکاراباخ کے مزید علاقوں کا کنٹرول حاصل کر کے وہاں اپنا قومی پرچم لہرا دیا تھا۔

  • آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کاراباخ میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، دونوں ممالک جنگ بندی معاہدے پر آج سے عمل کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات روسی دارالحکومت میں ہوئے تھے، وزیر خارجہ روس کا کہنا ہے کہ تنازع کی جزیات طے کرنے کے لیے دونوں ممالک میں بات چیت جاری ہے۔

    واضح رہے کہ روس کی کوششوں کے بعد گزشتہ روز مسلم اکثریتی آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا دو ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے تھے، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

    آذربائیجان نے آرمینیا سے آزاد کرائے گئے علاقوں‌ پر اپنا پرچم لہرا دیا

    یاد رہے کہ دو دن قبل اسلام آباد میں آذبائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز سمیر گلئیوف نے کہا تھا کہ آرمینیا نے پہلے جنگ کا آغاز کیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آرمینیا نے بیرون ممالک سے آئے دہشت گردوں کو مسلح کر کہ محاذ پر بھیجنا شروع کر دیا ہے، جب کہ آذربائیجان صرف اپنی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔

    گزشتہ روز آذربائیجان نے متنازعہ ریجن نگورنوکاراباخ کے مزید علاقوں کا کنٹرول حاصل کر کے وہاں اپنا قومی پرچم لہرا دیا تھا۔

  • آرمینیا اور آذربائیجان مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے

    آرمینیا اور آذربائیجان مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے

    ماسکو: مسلم اکثریتی آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا دو ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان روس کے دارالحکومت ماسکو میں مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہو گئے ہیں، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

    ان مذاکرات کے لیے آرمینیا اور آذر بائیجان کے وزرائے خارجہ ماسکو آئیں گے، خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 2 ہفتے سے متنازع علاقے کاراباخ پر کشیدگی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل اسلام آباد میں آذبائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز سمیر گلئیوف نے کہا تھا کہ آرمینیا نے پہلے جنگ کا آغاز کیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کی، آرمینیائی جارحیت سے اب تک 31 شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، ہم نے گزشتہ 10 روز میں 1 شہر سمیت 26 علاقوں کو فتح کیا۔

    آذربائیجان کے ہاتھوں آرمینیائی فوج کی پسپائی، 10 روز میں 26 علاقے فتح

    انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آرمینیا نے بیرون ممالک سے آئے دہشت گردوں کو مسلح کر کہ محاذ پر بھیجنا شروع کر دیا ہے، جب کہ آذربائیجان صرف اپنی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔

    ملٹری اتاشی نے کرنل مہمان نوروز نے بتایا کہ 5 اکتوبر کو آرمینیا نے سمرچ اور توچکا میزائل سے آذربائیجان کے علاقوں کو نشانہ بنایا، ہم اب بھی گولہ باری کرنے والی آرمینیائی افواج کی چوکیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘۔

    کرنل مہمان نوروز کا کہنا تھا کہ آرمینیا اپنی شکست دیکھ کر گمراہ کن خبریں پھیلا رہا ہے، اُس نے جنگ میں پاکستان اور ترکی کے ملوث ہونے کی افواہ پھیلائی اور دعویٰ کیا کہ 30 ہزار فوجی آذربائیجان کے ساتھ جنگ میں شریک ہیں جب کہ یہ بھی کہا گیا کہ ترکی کا فضائیہ بھی جنگ میں شامل ہے۔

  • پاکستان کا عید پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی اعلان کا خیر مقدم

    پاکستان کا عید پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی اعلان کا خیر مقدم

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے عید الفطر کے موقع پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں کہا کہ پاکستان نے عید پر افغان حکومت، طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ افغان بھائیوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہیں،ہم ایک پرامن،مستحکم،خوشحال افغانستان کے لیے دعاگو ہیں۔

    خیال رہے کہ ہفتے کو افغانستان میں طالبان حکومت نے افغان حکومت کے ساتھ تین دنوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغان فوج بھی اس جنگ بندی کا احترام کرے گی۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ میں فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ تین دنوں تک جاری رہنے والی جنگ بندی کی تعمیل کریں اور صرف حملے کی صورت میں دفاع کیا جائے۔

  • لڑائی ختم ہو گئی، ترکی، شام بارڈر پر بڑی کامیابی ملی: امریکی صدر

    لڑائی ختم ہو گئی، ترکی، شام بارڈر پر بڑی کامیابی ملی: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی اور شام کی سرحد پر ہمیں بڑی کامیابی ملی ہے، سیف زون بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے تازہ پیغام میں ترکی اور شام کے درمیان جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا، انھوں نے لکھا کہ جنگ بندی ہو چکی اور لڑائی ختم ہو گئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ کرد اب محفوظ ہیں اور انھوں نے معاملات نمٹانے کے سلسلے میں ہمارے ساتھ مل کر اچھے طریقے سے کام کیا۔

    امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش کے پکڑے گئے قیدی بھی اب محفوظ ہیں، میں اس سلسلے میں گیارہ بجے صبح وائٹ ہاؤس سے باضابطہ بیان جاری کروں گا۔

    تازہ ترین:  امریکا کا ترکی سے پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

    واضح رہے کہ آج امریکی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ اگر ترکی جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی پاس داری کرے تو اس پر سے عائد پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں، واشنگٹن حکام نے ترکی سمیت کرد جنگجوؤں پر بھی دباؤ ڈالا کہ وہ سیز فائر سے متعلق ہونے والے معاہدے کی پاس داری کریں۔

    ادھر عالمی رہنما خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ شمالی شام میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ترکی نے کردوں کو سرحدی علاقہ خالی کرنے کے لیے پانچ دن (120 گھنٹے) کی مہلت دی تھی۔

    ترکی اپنے مشرقی سرحد سے ملحقہ شامی علاقے میں 35 لاکھ شامی مہاجرین کو بسا کر ایک ’سیف زون‘ بنانا چاہتا تھا تاہم اس علاقے سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ایک بحران پیدا ہوا اور وہاں پر کردوں کی موجودگی پر ترکی نے علاقہ خالی کروانے کے لیے آپریشن شروع کر دیا تھا۔

  • اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

    نیویارک :اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت نے رواں ہفتے مختصر مدت کےلئے ملک کے شمال مغربی حصے میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھاجو اب ختم ہوگیا اور فوری طور پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔

    جنیوا میں شامی اور ان کے اتحادی روس کے حکام سے ملاقات کے بعد اقوام متحدہ نے اس علاقے میں بڑی حکومتی کارروائی کے خطرے سے متعلق متنبہ کیا کیونکہ ادلب کئی برسوں سے ان افراد کے لیے استقبالیہ زون کی حیثیت رکھتا ہے جو ملک میں کہیں بھی حکومتی پیش قدمی کے باعث نقل مکانی کرتے ہیں۔

    اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ برائے شام پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ممکنہ حکومتی کارروائی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کی جانب سے اگر ادلب میں حملہ کیا گیا تو یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں معلوم نہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسری محفوظ جگہ نہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ‘خوف و ہراس دوبارہ پیدا ہوگیا ہے۔پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت آگ سے کھیلنے جیسا ہے اور ہمیں فکر ہے کہ یہ قابو سے باہر ہوجائےگا۔

    انسانی حقوق کی مشیر نیجت روچڑی کے مطابق اپریل کے اختتام سے اس علاقے میں 500 سے زائد شہری ہلاک ہوئے انسانیت پسند کردار ممکنہ فوجی مداخلت کی تجاویز کے بیانات پر تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے ایسے علاقے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا جہاں پہلے ہی لوگ برسوں کی فوجی سرگرمیوں، بے گھر ہونے، قحط اور سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ادلب، حکومت مخالف جنگجووں کا آخری بڑا علاقہ ہے جہاں تقریباً 30 لاکھ لوگ رہائش پذیر ہیں۔

  • سلامتی کونسل کا لیبیا میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    سلامتی کونسل کا لیبیا میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبی دارالحکومت میں جاری خانہ جنگی بند کرکے خلیفہ حفتر اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکرات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سلامتی کونسل نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں تاجوراءمہار کیمپ پر گزشتہ منگل کے روز کئے گئے فضائی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لیبی حکومت اور فوج کے درمیان جاری لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے طرابلس میں ایک مہاجر کیمپ پر بمباری کی مذمت سے متعلق بیان کسی واضح سبب کے بغیر موخر کر دیا گیا تھا، اس کے باوجود سلامتی کونسل اس واقعے کی مذمت کے ساتھ فریقین پر جنگ بندی پر زور دیتی ہے۔

    بیان میں لیبیا کی اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ قومی وفاق حکومت اور جنرل ریٹائرڈ خلیفہ حفتر کی قیادت میں قائم نیشنل آرمی کے درمیان فوری مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا میں دیرپا امن و استحکام تمام قوتوں پر مشتمل سیاسی پروگرام تشکیل دینے میں مضمر ہے، اس حوالے سے افریقی یونین، عرب لیگ دوسرے ممالک کی مساعی قابل قدر ہیں۔

  • جنگ بندی کی بھارتی خلاف ورزیوں کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، پاکستان

    جنگ بندی کی بھارتی خلاف ورزیوں کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، پاکستان

    اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پرجنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ بھارتی فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ شہری آبادی کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہی ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انتہائی افسوس ناک، انسانی وقار، عالمی قوانین اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں علاقائی امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور بھارت کے لیے ان کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی فورسز نے کنٹرول لائن کے سیکٹر رکھ چکری میں جنگی بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پندرہ سالہ لڑکے طاہر حفیظ کو شہید اور اس کی نو سالہ بہن طاہرہ زخمی کردیا تھا۔

    ایل او سی: پاک فوج کا بھارتی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب، پانچ بھارتی فوجی ہلاک

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی فوج نے ایل او سی کی شہری آبادی پر بلااشتعال فائرنگ کرکے خاتون اور بچوں سمیت چھ پاکستانیوں کو زخمی کردیا تھا، پاک فوج نے جوابی کارروائی میں پانچ بھارتی فوجی مار گرائے۔