Tag: جنگ بندی

  • اقوام متحدہ کا رمضان کے آغاز پر لیبیا میں جنگ بندی کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کا رمضان کے آغاز پر لیبیا میں جنگ بندی کا مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ نے رمضان کے آغاز کے موقع پر لیبیا میں انسانی بنیادوں پر ایک ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لیبیا کی قومی فوج دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے چار ہفتوں سے معرکہ آرائی میں مصروف ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران شہریوں کے لیے انسانی امداد پہنچنے اور ان کی نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔

    لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ تمام متحارب فریقوں سے انسانی بنیادوں پر ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ جنگ بندی قابل توسیع ہو۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس دوران تمام فریق ہر طرح کی عسکری کارروائیوں کو روک دینے کا عزم کریں۔

    اسی طرح بیان میں زدور دیا گیا کہ جنگ بندی کے دوران شہریوں کے لیے انسانی امداد پہنچانے اور ان ک ینقل و حرکت کی آزادی کو بھی یقینی بنایا جائے اور قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے کا آغاز کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: حالیہ جھڑپوں کے بعد فلسطینی حکام کا اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا دعویٰ

    اقوام متحدہ کی پیش کش پر لیبیا کی قومی فوج یا وفاق کی حکومت کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ حالیہ جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی ہوئی، جنگ بندی کے لیے مصر نے ثالث کا کردار کیا تاہم اسرائیل کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    گزشتہ اتوار کو یہ تشدد اس وقت انتہا کو پہنچا جب غزہ کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ اور میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں چار اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے، اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی جس میں 19 فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

  • اقوام متحدہ کا طالبان سے موسم بہار میں جنگ بندی کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کا طالبان سے موسم بہار میں جنگ بندی کا مطالبہ

    واشنگٹن : اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے طالبان کے موسم بہار کی جارحانہ کارروائیوں کی متفقہ طور پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا نتیجہ ‘صرف افغان عوام کے لئے مزید غیر ضروری مصائب اور تباہی کی صورت میں نکلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ قطر میں مذاکرات کے اگلے دور سے قبل 12 اپریل کو سالانہ حملوں کے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    واشنگٹن میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے طالبان کو یاد دہانی کروائی کہ بین الاقوامی برادری نے اس مرحلے پر ہم آہنگی کی بات کی تھی اور اب یہ عسکریت پسندوں کےلئے وقت ہے کہ وہ اس کال اور جنگ بندی پر توجہ دیں۔

    نیویارک سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں 15 رکنی یو این ایس سی نے زور دیا کہ تنازع کے تمام فریقین انٹرا افغان مذاکرات اور بات چیت شروع کرنے کے لیے موقع کا فائدہ اٹھائیں تاکہ اس کا نتیجہ سیاسی حل کی صورت میں نکلے۔

    ادھر زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ اقوام متحدہ کا بیان بھی یہ واضح کرتا ہے کہ جنگ اور تشدد کے خاتمے کےلئے طویل وقت گزرچکا ہے اور اب جنگ بندی ہونی چاہیے اور مذاکرات اور بات چیت کا آغاز ہونا چاہیے۔

    انہوں نے لکھا کہ کوئی بھی پارٹی جو ان مقاصد کی مخالفت کرے گی وہ تاریخ کے غلط حصے پر ہوگی، اس سے قبل اقوام متحدہ نے 11 سینئر طالبان رہنماوں کو چھوٹ دیتے ہوئے انہیں امریکا کے ساتھ 18 سالہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے سفر کی اجازت دی تھی۔

  • غزہ کی پٹی پر کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی

    غزہ کی پٹی پر کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی

    غزہ سٹی: غزہ کی پٹی پر کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوگئی، جنگ بندی میں مصر نے اہم کردار ادا کیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کا خاتمہ ہوگیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی ہوگئی، حماس کا کہنا ہے کہ مصر کی کوششوں سے جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    غزہ میں کشیدگی کے بعد مصری سیکیورٹی حکام نے فوری طور پر اسرائیلی حکام سے رابطے شروع کردئیے تھے، قاہرہ نے تل ابیب سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائی بند کرے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی منگل کی شب مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے نافذ ہوگئی تھی۔

    دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے بلکہ غزہ کی سرحد پر مزید فوجی تعینات کردئیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: غزہ : اسرائیلی فضائیہ کی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

    قبل ازیں غزہ میں اسرائیلی فورسز کے فضائی حملوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں مکانات گرگئے تھے، اسرائیلی فورسز کی بمباری سے درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

    اسرائیل کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل میں میزائل داغا گیا تھا جس کے نتیجے میں 7 شہری زخمی ہوئے تھے اس کے جواب میں فلسطینی پر بمباری کی گئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز غزہ سے 10 راکٹ داغے گئے تھے، جنوبی اسرائیل اور دیگر علاقوں میں بار بار خطرے کے سائرن بجتے رہے، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے داغے گئے متعدد راکٹ تباہ کردئیے گئے ہیں۔

  • شام میں فورسز کی فضائی بمباری، درجنوں افراد ہلاک

    شام میں فورسز کی فضائی بمباری، درجنوں افراد ہلاک

    دمشق: شام میں فورسز نے فضائی بمباری کی جس کے باعث درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی فورسز نے شام کے جنوب مغربی حصوں پر عسکریت پسنوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی جس کے باعث متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان گذشتہ برس ستمبر میں جنگ بندی ہوئی تھی تاہم اس کے باوجود فضائی بمباری کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی جنگجوؤں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی جس کے باعث فضائی بمباری ہوئی اور فریقین میں تصادم کی صورت حال ہے۔

    دوسری جانب شامی مہاجرین کا مسئلہ بھی سنگین ہوتا جارہا ہے، جس کے پیش نظر ترک صدر رجب طیب اردوگان نے فیصلہ کیا ہے کہ شام کے شمالی حصے میں محفوظ علاقے قائم کے جائیں گے جہاں مہاجرین کو منتقل کیا جاسکے۔

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ یہ محفوظ علاقے اس لیے بنائے جا رہے ہیں تاکہ ترکی میں موجود چار ملین مہاجرین شام واپس جا سکیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے دسمبر میں شام سے اپنی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں ترکی نے اپنی سرحد کے ساتھ بیس میل کے فاصلے تک ایسے محفوظ علاقے قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس پر اب عملی اقدامات ہونے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوگان روسی دارالحکومت ماسکو گئے تھے، ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کی اور شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

  • یمن: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے عالمی مبصرین کی تعیناتی منظور

    یمن: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے عالمی مبصرین کی تعیناتی منظور

    صنعاء : یمن میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے 75 عالمی مبصرین کی تعیناتی متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خانہ جنگی سے دوچار ملک یمن میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کےلیے چھ ماہ تک عالمی مبصرین کو تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے مبصرین یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں تعینات ہوں گے جہاں وہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں اور فوجیوں کی واپسی کو بھی یقینی بنائیں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حوثی جنگجوؤں کو ایرانی حمایت حاصل ہے جبکہ یمنی فوج سعودی اتحادی افواج کی قیادت میں لڑرہی ہے، جس کے باعث حدیدہ بندر گاہ سے امدادی سامان کی ترسیل مشکل کا شکار ہے۔

    حدیدہ شہر کو یمن کا دروازہ کہا جاتا ہے کہ کیوں کہ یہاں حدیدہ بندرگاہ واقع ہے جو تجارتی اشیاء کی درآمد کا اہم راستہ ہے اور معاہدے کی پاسداری کے بعد امدادی سامان بھی اسی رستے سے آئے گا۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • یمن بحران: حدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کچھ دیر بعد ہی ختم ہوگیا

    یمن بحران: حدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کچھ دیر بعد ہی ختم ہوگیا

    صنعاء : یمنی حکومت اور حوثیوں درمیان طے ہونے والا معاہدہ کچھ دیر بعد ختم ہوگیا، الحدیدہ میں سرکاری افواج اور حوثی جنگجوؤں میں جھڑپیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ پیر کی شب یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ میں جنگ بندی کرلیں گے جس کے بعد متاثرین کے لیے امداد کا سلسلہ شروع ہوسکے گا تاہم الحدیدہ سے حوثیوں اور سرکاری افواج کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کا اصل مقصد جنگ بندی اور متاثرین تک امداد پہنچا تھا، تاہم خبر موصول ہوئی کہ حوثیوں نے سرکاری عمارت پر گولا باری کی جس کے بعد جھڑپوں کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ الحدیدہ یمن کی اہم بندرگاہ ہے جس پر درآمدی خوراک، ایندھن اور دواؤں کے لئے دوتہائی آبادی کا انحصار ہے، الحدیدہ بندرگاہ خانہ جنگی کے باعث بند ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی اور بیرونی حملوں کے باعث یمن میں بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ملک میں اس دور کا بد ترین انسانی المیہ پیدا ہو چکا ہے۔

    یمن میں برسرپیکار حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے دونوں فریقین نے تین نکات پر اتفاق رائے کیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران جن نکات پر دونوں فریقوں نے اتفاق رائے کیا ہے ان میں پہلا نقطہ صنعاء ایئرپورٹ کو عدن اور سیئون سے کنٹرول کیا جائے گا، دوسرا نقطہ قیدیوں کا باہمی تبادلہ جبکہ تیسرا نقطہ معیشت اور سینٹرل بینک کی صورتحال کو بہتر کرنا شامل تھا۔

  • شامی صوبےادلب میں دہشت گردوں کےخلاف جنگ جاری رہے گی‘ روسی صدر

    شامی صوبےادلب میں دہشت گردوں کےخلاف جنگ جاری رہے گی‘ روسی صدر

    تہران : روس نے ترکی کی شامی صوبے ادلب میں جنگ بندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں فوجی کارروائی سے متعلق ایرانی دارالحکومت تہران میں اجلاس ہوا جس میں روس، ترکی اور ایران کے صدور نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ شام کے صوبے ادلب میں خون ریزی سے بچنے کے لیے جنگ بندی کی جائے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ترک صدر کے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

    اجلاس میں روس اور ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ شامی صدر بشارالاسد کو حق حاصل ہے کہ وہ شام کا مکمل کنٹرول حاصل کریں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں 29 لاکھ لوگ آباد ہیں جن میں 10 لاکھ بچے ہیں اور حملے سے کم از کم آٹھ لاکھ افراد بے گھر ہوں گے۔

    شام کا معاملہ: روس کی امریکا کو باز رہنے کی دھمکی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے معاملے پر روس نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی قسم کی غیر قانونی جارحیت سے باز رہے۔

  • افغان طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے، شہباز شریف

    افغان طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے، شہباز شریف

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند اور درست سمت میں پہلا قدم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پورے خطے اور بالخصوص افغانستان میں امن پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جتنی قربانیاں پاکستان نے دیں وہ کسی بھی ملک نے نہیں دیں، افغانستان میں طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ عید الفطر کی آمد کے موقع پر افغان طالبان کی جانب سے جنگ بندی درست سمت میں پہلا قدم ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان نے  عید الفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح گروہوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان پہلی بار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے کارروائیاں روکنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان نے بھی عید الفطر کے تین روز جنگ بندی کا اعلان کیا اور ساتھ میں واضح کیا کہ اگر حکومتی سطح پر خلاف ورزی کی گئی تو بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

    طالبان ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی یعنی افغان فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی افواج کو کسی بھی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    ترجمان کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں موجود مسلح کارکنان کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عید الفطر کے تین روز  تک کسی بھی مقامی فوجی کو نشانہ نہ بنائیں البتہ امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کو کسی صورت نہ بخشیں۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    قبل ازیں افغان حکومت نے بھی عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طالبان کا حملہ، 19 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق، متعدد زخمی

    طالبان کا حملہ، 19 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق، متعدد زخمی

    کابل: طالبان کی جانب سے پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 19 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے یہ حملہ افغان صوبے قندوز میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر پر کیا گیا جس کے باعث انیس پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ حملہ طالبان نے علی الصبح کیا کہ جب پولیس اہلکار معمول کی سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے تھے، جبکہ طالبان کی جانب سے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرلی گئی ہے۔

    دوسری جانب قندوز کے گورنر کے ترجمان کی جانب سے بھی حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے، خیال رہے کہ طالبان کا یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب انہوں نے عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔


    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا


    واضح رہے کہ افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان کیا گیا۔

    طالبان ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی یعنی افغان فوجیوں پر ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی افواج کو کسی بھی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔


    افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک


    یاد رہے کہ افغان حکومت نے بھی دو روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    کابل: افغان طالبان نے عید الفطر  کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کردیا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان کیا گیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے کارروائیاں روکنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان نے بھی عید الفطر کے تین روز جنگ بندی کا اعلان کیا اور ساتھ میں واضح کیا کہ اگر حکومتی سطح پر خلاف ورزی کی گئی تو بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

    طالبان ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی یعنی افغان فوجیوں کے لیے جبکہ نیٹو اور امریکی افواج کو کسی بھی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    ترجمان کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں موجود مسلح کارکنان کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عید الفطر کے تین روز کسی بھی مقامی فوجی کو نشانہ نہ بنائیں البتہ امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کو کسی صورت نہ بخشیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے بھی دو روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکہ، 14 افراد جاں بحق

    اطلاعات کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔