Tag: جنگ بندی

  • روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    ماسکو: روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 3 سال سے جنگ چل رہی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو اب براہ راست مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔

    دوسری طرف ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘


    اسحاق ڈار  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی


    واضح رہے کہ اس خطاب سے چند گھنٹے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دورے کے موقع پر روس پر زور دیا تھا کہ وہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی پر راضی ہو۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ماسکو ’’اس بارے میں سوچے گا‘‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ ’’ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔‘‘

    پیوٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کریں گے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں، روسی رہنما نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بارے میں تفصیلات پر بات کریں گے۔

  • پاکستان سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوگیا، بھارتی سیکریٹری خارجہ

    پاکستان سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوگیا، بھارتی سیکریٹری خارجہ

    پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔

    آج علی الصبح پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص لانچ کیا تھا جس میں بھارت کے دو درجن سے زائد ایئربیسز کو تباہ کردیا گیا تھا، اب نہ صرف بھارت سیز فائر پر راضی ہوگیا ہے بلکہ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی پر عملدرآمد کررہے ہیں۔

    بھارت اور پاکستان سیز فائر پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ٹرمپ

    بھارتی سیکریٹری خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا اگلا مرحلہ 12 مئی کو ہوگا۔

    اس سے قبل پاکستتان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹ کی۔

    رافیل طیاروں کی تباہی : برطانوی اخبار نے پاکستان ایئر فورس کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے لکھا کہ پاکستان اور بھارت نے فوری جنگ پر اتفاق کیا ہے، پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے کوشش کی ہے۔

    اسحاق ڈار نے لکھا کہ پاکستان نے امن کی کاوشوں میں اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، آج شام ساڑھے 4 بجے سے سیز فائر نافذ العمل ہوگیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/bunyan-um-marsoos-ishaq-dar-confirms-ceasefire-between-pakistan-and-india/

  • آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

    آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

    آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، یہ جنگ بندی دس مئی کی نصف شب تک جاری رہے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے19 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر بھی یوکرین سے جنگ بندی کی تھی۔

    روسی وزارت خارجہ کے مطابق جنگ بندی کے دوران یوکرین کا رویہ آزمائش رہے گا تاکہ طویل المدتی امن کی راہ تلاش کی جاسکے۔

    دیمتری پیسکوف کے مطابق یوکرین نے جنگ بندی پر عمل نہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو سمیت کئی شہروں پر درجنوں ڈرون طیاروں سے حملہ کیا تھا۔ جرمنی پر فتح کی سالانہ تقریب سے صرف تین دن قبل کیا گیا۔ اس حملے کے بعد روس کے 10 ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا۔

    حملے میں وولگو گراڈ کا ہوائی اڈہ بھی متاثر ہوا۔ وولگوگراڈ کو ماضی میں اسٹالن گراڈ کہا جاتا تھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کی سب سے خونی لڑائی کا مرکز تھا، یہاں نازی فوج کوتاریخی شکست ہوئی تھی۔

    روسی میڈیا نے یوکرینی ڈرون حملوں سے سپر مارکیٹ کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں اور رہائشی عمارت کی جلی ہوئی بیرونی دیواروں کی تصاویر بھی نشر کی تھیں۔

    حملے کا خوف : بھارتی شہر امرتسر میں مکمل بلیک آؤٹ

    ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جب کہ فضائی دفاعی نظام نے 19 ڈرون کا مار گرایا۔

  • روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    کیف: روس کی جانب سے ایک بار پھر یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین نے ناراضی بھرا مؤقف ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین نے کہا ہے کہ جنگ بندی حقیقی ہونی چاہیے، صرف پریڈ کے لیے نہیں، روس اگر حقیقی معنوں میں خطے میں امن چاہتا ہے تو فوری طور پر سیز فائر کا اعلان کرے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز کہا کہ دنیا پیوٹن کی 3 سال سے زیادہ پرانی جنگ میں جنگ بندی کے اعلان کے لیے 8 مئی تک انتظار نہیں کرنا چاہتی، جو صرف چند دنوں کے لیے نافذ العمل ہوگی۔

    زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں طنز کرتے ہوئے کہا ’’کسی وجہ سے سب کو 8 مئی کا انتظار کرنا ہے اور اس کے بعد ہی جنگ بندی کی جائے گی، تاکہ پیوٹن سکون کے ساتھ پریڈ میں شریک ہو سکیں۔‘‘


    روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان


    یوکرینی صدر نے کہا ’’ہم لوگوں کی جانوں کی قدر کرتے ہیں نہ کہ پریڈ کی۔ ہمارا ماننا ہے کہ دنیا مانتی ہے کہ 8 مئی کا انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور جنگ بندی صرف چند دنوں کے لیے نہیں ہونی چاہیے تاکہ قتل و غارت گری دوبارہ شروع ہو جائے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’حقیقی سفارت کاری کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے کم از کم 30 دنوں کے لیے مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔‘‘

    ادھر یوکرین کے وزیر خارجہ نے بھی روس سے فوری طور پر ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس امریکی صدر کے تجویز کردہ طویل مدتی سیز فائر پر عمل درآمد کرے۔

    واضح رہے کہ روس نے 8 مئی سے یوکرین میں 3 روز کے لیے جنگ بندی کا ایک بار پھر یک طرفہ اعلان کیا ہے، کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین میں سہ روزہ سیز فائر کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے، فوجی کارروائیاں 8 مئی کی صبح سے 11 مئی آدھی رات تک معطل رہیں گی، یقین ہے یوکرین بھی روسی اقدام کے جواب میں جنگ بندی پر عمل پیرا ہوگا۔

    واضح رہے کہ روس میں 9 مئی نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے، روس کی جانب سے سہ روزہ جنگ بندی جنگ عظیم دوم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر ہوگی۔

  • یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ مثبت رہا لیکن کیف نے اسے کھیل کے طور پر لیا۔‘‘

    یوکرین سے مذاکرات پر روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے، ہم نے ایسٹر پر عارضی جنگ بندی کا اقدام کیا، لیکن کیف نے عارضی جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، ہم امن کی تمام تجاویز پر مثبت ہیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جتنا ممکن ہوگا تعمیری طور پر بات چیت میں پیش رفت کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ روس کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں یوکرینی وفد برطانوی، فرانسیسی اور امریکی نمائندوں سے ملاقات کرے گا، یوکرینی وفد کی تینوں ممالک کے نمائندوں سے بدھ کو لندن میں ملاقات ہوگی۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    سی این این نے ایسٹر کے موقع پر پیوٹن کی مختصر مدت کی جنگ بندی کو غیر متوقع اور مایوس کن قرار دیا، جس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اس میں توسیع بھی نہیں کی گئی، اور جس کا مقصد صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امن کوششوں کی کارکردگی دکھانا تھا۔ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس پر یوکرین نے شکوک کا اظہار کیا تھا۔

    روسی صدر نے پیر کے روز اشارہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روسی سرکاری ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ ان کا ’’کسی بھی امن اقدام کے بارے میں رویہ مثبت‘‘ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ کیف بھی ’’ایسا ہی محسوس کرے گا‘‘۔

  • ریاض میں روس امریکا مذاکرات، دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید

    ریاض میں روس امریکا مذاکرات، دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید

    ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روس اور امریکا کے درمیان مذاکرات 12 گھنٹے بعد ایک امید پر ختم ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کریملن نے ریاض میں پیر کو منعقدہ روس امریکا مذاکرت کے حوالے سے کہا ہے کہ اس میں تکنیکی مسائل اور بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر بات ہوئی ہے۔

    دوسری طرف وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا مقصد بحیرہ اسود میں جنگ بندی کے ہدف تک پہنچنا ہے، تاکہ جہاز رانی کی آزادانہ آمد و رفت ممکن ہو سکے۔

    امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ان مذاکرات کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید ظاہر کی ہے، فوکس نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’’لگتا ہے روسی صدر پیوٹن امن چاہتے ہیں۔‘‘


    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی


    انھوں نے کہا ہم سعودی عرب میں کچھ حقیقی پیش رفت دیکھنے جا رہے ہیں، اس سے دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ اسود میں جنگ بندی ہوگی، اور یوں ہم قدرتی طور پر مکمل جنگ بندی کی جانب جائیں گے۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس اور امریکا سعودی عرب میں اپنے حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں، کریملن نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا تھا کہ بات چیت میں ممکنہ بحری جنگ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے وفود اپنے دارالحکومتوں کو واپس رپورٹ کر چکے ہیں، یہ وفود روس اور یوکرین کے درمیان بحیرہ اسود میں نیوی گیشن کے مسائل کے حل کے لیے کسی قسم کے معاہدے کے امکانات کا جائزہ لے رہے تھے۔

    پیسکوف نے واضح کیا کہ ابھی دارالحکومتوں کو واپس آنے والی رپورٹس کا تجزیہ کیا جا رہا ہے، اس کے بعد ہی مفاہمت کے بارے میں کوئی بات کرنا ممکن ہوگا، فی الحال روس، امریکا اور یوکرین پر مشتمل سہ فریقی میٹنگ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

  • پیوٹن اگر جنگ بندی پر نہ مانے تو لگتا ہے کہ یہ بُری خبر ہو گی: ٹرمپ

    پیوٹن اگر جنگ بندی پر نہ مانے تو لگتا ہے کہ یہ بُری خبر ہو گی: ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پیوٹن اگر جنگ بندی پر نہ مانے تو یہ بُری خبر ہو گی لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ راضی ہوجائیں گے۔

    اتوار کو نشر ہونے والے امریکی نیوز آؤٹ لیٹ کے ریکارڈ شدہ انٹرویو میں ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے والی بات تھوڑا سا طنزیہ تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا اصل مطلب یہ تھا کہ میں اس جنگ کو ختم کرنا چاہتا ہوں، اور مجھے لگتا ہے کہ میں کامیاب ہو جاؤں گا، ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن جنگ بندی پر راضی نہیں ہوئے تو یہ "اس دنیا کے لیے بری خبر” ہو گی۔

    روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    واضح رہے کہ ٹرمپ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کے لیے پیوٹن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے یوکرین نے گزشتہ ہفتے قبول کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2023 میں سی این این ٹاؤن ہال میں کہا تھا کہ روسی اور یوکرینی مر رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ وہ نہ مریں اور میں یہ 24 گھنٹے میں کر لوں گا۔

    سابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ مباحثے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ ایک جنگ ہے جسے ختم ہونا ہے، میں صدر بننے سے قبل ہی اسے ختم کرواؤں گا، جب میں صدر منتخب ہوں گا تو ایک فریق سے بات کروں گا پھر دوسرے سے، میں انہیں اکٹھا کروں گا۔

  • روس یوکرین جنگ بند ہوگی یا نہیں، فیصلہ کون کرے گا، روس نے بتا دیا

    روس یوکرین جنگ بند ہوگی یا نہیں، فیصلہ کون کرے گا، روس نے بتا دیا

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ اس بات کا فیصلہ کہ ’روس یوکرین جنگ‘ بند ہوگی یا نہیں، امریکا یا یوکرین نہیں بلکہ ماسکو کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین نے 30 دن کے لیے جنگ بندی کی امریکی تجویز ماننے کا اعلان کیا ہے، یوکرین کی رضا مندی کی خبروں پر روس نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ وہ کرے گا۔

    ترجمان روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یوکرین سے تنازعہ پر روس اپنے فیصلے خود لے گا، کسی بھی معاملے پر رو س کی پوزیشن روسی فیڈریشن کے اندر طے ہوتی ہے، اور معاملے پر کوئی بھی خبر آئی تو ماسکو سے آئے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا نے امداد اور خفیہ معلومات کی فراہمی کی شرط لگا کر یوکرین کو جنگ بندی پر مجبور کیا، اور یوکرین نے تیس دن کے لیے جنگ بندی کی امریکی تجویز ماننے کا اعلان کیا ہے۔

    روسی صدر ولادمیر پیوٹن متنازعہ علاقہ کرسک پہنچ گئے

    ادھر روئٹرز کے مطابق کریملن نے بدھ کے روز کہا کہ وہ جواب دینے سے پہلے دوحہ میں میٹنگ کے نتائج کا بغور مطالعہ کر رہا ہے اور یوکرین میں 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز کے بارے میں امریکا سے تفصیلات کا انتظار کر رہا ہے، جب کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا مثبت جواب کی امید کر رہا ہے، اور یہ کہ اگر جواب ’’نہیں‘‘ میں ہے تو یہ واشنگٹن کو کریملن کے حقیقی ارادوں کے بارے میں بہت کچھ بتا دے گا۔

  • روس جنگ بندی کیلیے رضامند ہو جائے گا، امریکی صدر

    روس جنگ بندی کیلیے رضامند ہو جائے گا، امریکی صدر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امید ہے کہ روس تین سال سے یوکرین سے جاری جنگ کو بند کرنے کے لیے رضامند ہو جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا اور یوکرین کے حکام کے تیار کردہ جنگ بندی منصوبے پر روس راضی ہو جائے گا۔

    صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مکمل طور پر جنگ بندی ہوجائے گی۔۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے رواں ہفتے بات بھی کریں گے۔

    امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کو دوبارہ وائٹ ہاؤس مدعو کریں گے۔

    واضح رہے کہ یوکرین نے امریکی تجویز پر 30 روز کے لیے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-says-ukraine-is-ready-to-accept-proposal-for-30-day-ceasefire/

  • حماس کامیاب، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آگے بڑھانے کی امید پیدا ہو گئی

    حماس کامیاب، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آگے بڑھانے کی امید پیدا ہو گئی

    غزہ: حماس کو اپنے مؤقف کو منوانے میں کامیابی ملتی دکھائی دے رہی ہے، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آگے بڑھانے کی امید پیدا ہو گئی۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے سلسلے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے پیر کو ایک وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ بھیجے گا۔

    حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے آغاز کے لیے ’’مثبت اشارے‘‘ ملے ہیں۔ حماس نے غزہ کے لیے اسرائیل کی ناکہ بندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ ​​بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر فوری مذاکرات کا مطالبہ بھی کیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف منگل کی شام دوحہ جائیں گے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کی ثالثی کرنے کی کوشش کریں گے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ اس کے عہدیداروں نے قاہرہ میں مصر کی جنرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد سے ملاقات کی ہے جس میں غزہ سیز فائر پر عمل درآمد پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

    لندن : فلسطینی پرچم تھامے نوجوان بگ بین ٹاور پر چڑھ گیا ویڈیو وائرل

    حماس کے وفد نے معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرنے، دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کے لیے فوری طور پر آگے بڑھنے، سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے، اور بغیر کسی پابندی یا شرائط کے غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کی اجازت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

    حماس نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصر کی زیرقیادت تجویز کی بھی حمایت کی، جس میں انتخابات کے انعقاد تک علاقے کا انتظام سنبھالنے کے لیے عبوری حکومت کا مطالبہ بھی شامل ہے۔