Tag: جنگ بندی

  • اسرائیلی جارحیت رکنے والی نہیں، جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 116 فلسطینی شہید

    اسرائیلی جارحیت رکنے والی نہیں، جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 116 فلسطینی شہید

    غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت رکنے والی نہیں ہے، حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 116 فلسطینی شہید کیے گئے۔

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جارحیت بڑھ گئی۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کی امداد منقطع کرنے اور جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کے بعد جنوبی غزہ میں 2 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل نے 116 فلسطینی شہید کیے، حماس کی جانب سے جنگ بندی کو دوسرے مرحلے میں آگے بڑھانے پر بھی اصرار کیا جا رہا ہے، جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر غزہ میں موجود یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو حماس کو ناقابل تصور نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ امریکا کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف آنے والے دنوں میں خطے میں واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ یا تو پہلے مرحلے کو بڑھایا جائے یا دوسرے مرحلے تک آگے بڑھا جائے۔

    اسرائیلی خلاف ورزیوں کے باوجود جنگ بندی معاہدے کیلیے پرُعزم ہیں، حماس

    اسرائیل نے رفح میں واٹر پلانٹس کی بجلی بھی بند کر دی، ان دو پلانٹس سے رفح کو 70 فی صد پانی فراہم کیا جا رہا تھا، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد روکنے سے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    کینیڈا، جرمنی، اسپین اور ترکیہ نے غزہ میں امداد روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی ہے، انقرہ نے اس اقدام کو ’’اجتماعی سزا‘‘ اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

  • جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع نہیں ہوگی، حماس نے واضح کردیا

    جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع نہیں ہوگی، حماس نے واضح کردیا

    حماس نے اسرائیل کو دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل شروع کیا جائے، پہلے مرحلے میں کوئی توسیع نہیں ہوگی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس ترجمان کا کہنا ہے یرغمالیوں کو معاہدے کے تحت ہی مرحلہ وار رہا کیا جائے گا۔

    جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں باقی رہ جانے والے انسٹھ یرغمالیوں کی رہائی اور تمام فلسطینیوں کی آزادی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلا اور جنگ کا خاتمہ شامل ہے۔

    جبکہ اقوام متحدہ، قطر، اردن اور مصر نے اسرائیل کی جانب سے امداد اور سامان کے غزہ جانے پر پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔ قطر، اردن، مصر نے اسرائیلی اقدام کو جنگ بندی معاہدے اور انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی قرار دیا۔

    دوسری جانب اردن سے اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران کیرالی باشندے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

    انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ کے ذرائع نے اتوار کو بتایا کہ ایک ہندوستانی شہری کو اردن کی سیکورٹی فورسز نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر دوسرے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

    متوفی کی شناخت 47 سالہ تھامس گیبریل پریرا کے طور پر کی گئی ہے جو کیرالا ترواننت پورم کے قریب تھوبا کا رہنے والا ہے۔ ایک اور شخص جس کا نام 43 سالہ ایڈیسن تھا وہ متوفی کے ساتھ تھا وہ مبینہ طور پر گولی لگنے سے زخمی ہوا۔

    تھامس اور ایڈیسن دونوں ماہی گیر برادری سے تعلق رکھتے تھے اور آٹورکشا ڈرائیور تھے۔ یہ واقعہ ان کے اردن جانے کے پانچ دن بعد 10 فروری کو پیش آیا۔

    امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    خاندانی ذرائع کے مطابق، انہیں اردن میں عمان میں ہندوستانی سفارت خانے سے ایک خط ملا جس میں کہا گیا تھا: ”تھامس اور ایک اور شخص کرک ضلع میں غیر قانونی طور پر اردن کی سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے، سیکورٹی فورسز نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے وارننگ نہیں سنی۔ گارڈز نے ان پر گولیاں چلا دیں۔ ایک گولی تھامس کے سر میں لگی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔بعد ازاں اس کی لاش کو مقامی اسپتال بھیج دیا گیا۔

  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی علانیہ خلاف ورزی شروع کر دی، غزہ کو تمام امداد روک دی

    اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی علانیہ خلاف ورزی شروع کر دی، غزہ کو تمام امداد روک دی

    غزہ: اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی علانیہ خلاف ورزی شروع کر دی ہے، غزہ میں امداد اور سامان کی ترسیل روک دی۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تمام انسانی امداد کا داخلہ روک دیا ہے اور معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد نئے معاہدے کے بغیر یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے کو دوسرے مرحلے میں جاری رکھنے پر زور دے رہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل کی بجائے پہلے مرحلے میں توسیع پر اصرار کرنے لگا ہے۔ قبل ازیں، اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ تجویز کے مطابق جنگ بندی کی مدت کو رمضان تک توسیع دے گا، اوراس کے بدلے میں غزہ میں موجود نصف یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

    تاہم دوسری طرف حماس نے غزہ میں مستقل جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر غزہ میں فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انھیں جنگ کی واپسی کا خدشہ ہے۔

    غزہ جنگ بندی : اسرائیل اور حماس معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل

    اسرائیل نے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی بھی شروع کر دی ہے، اور شمالی غزہ میں بیت حنون پر ڈرون حملہ کر دیا ہے، جس میں ایک فلسطینی شہید ہو گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر حماس نے پہلے مرحلے میں جنگ بندی میں امریکا کی پیش کردہ توسیع کی تجویز قبول نہ کی، تو اس سے زیادہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    حماس نے اسرائیل کے دباؤ میں آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے سے ہی یرغمالیوں کی واپسی ہوگی۔ امدادی سامان روکنا بلیک میلنگ ہے۔ ثالثوں کو اسرائیل کو اس اقدام سے روکنا چاہیے۔ معاہدے کے تحت پہلا مرحلہ ختم ہوتے ہی دوسرے مرحلے پر آغاز ہونا ہے۔

  • اسرائیل نے رمضان المبارک میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا

    اسرائیل نے رمضان المبارک میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا

    اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز منظور کرتے ہوئے رمضان المبارک میں جنگ بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ جنگ بندی توسیع کی امریکی تجویز کو منظور کر لی ہے اور جنگ بندی مزید 6 ہفتے تک برقرار رہے گی۔

    رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو کی زیر صدارت اعلیٰ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے رمضان اور اپریل کے وسط میں یہودی تہوار کے دوران جنگ بندی میں توسیع کی منظوری دے دی ہے۔

    جنگ بندی میں توسیع کیلیے امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیوو ٹکوف کا فریم ورک اپنایا گیا۔ اسٹیوو ٹکوف کا کہنا ہے مستقل جنگ بندی پربات چیت کیلیے اضافی وقت درکار ہے۔

    حماس نے تجویز سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ تاہم جنگ بندی میں توسیع کے پہلے دن زندہ یا مردہ یرغمالیوں کی نصف تعداد کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔ اگر مستقل جنگ بندی پر معاہدہ ہو جاتا ہے تو باقی زندہ اور مردہ یرغمالیوں کو بھی رہا کر دیا جائیگا

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں جنگ بندی کو صدر ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے اور معاہدے کے مطابق اسرائیل 42 ویں دن کے بعد جنگ میں واپس آسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیل غزہ جنگ میں گزشتہ رواں سال جنوری میں عالمی طاقتوں کی مداخلت کے بعد جن بندی کی گئی تھی۔

    سوا سال تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت نے 45 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینیوں کی زندگیاں نگل لیں۔ شہدا میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ غزہ مکمل ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/gaza-ceasefire-first-phase-israel-hamas-deal/

  • اسرائیلی جیلوں سے 642 فلسطینی قیدی رہا کر دیئے گئے

    اسرائیلی جیلوں سے 642 فلسطینی قیدی رہا کر دیئے گئے

    غزہ: اسرائیل نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 642 فلسطینی قیدیوں کو تاخیر سے رہا کردیا، رہائی پانے والے قیدیوں میں سے 500 غزہ، درجنوں مغربی کنارے اور 97 قیدیوں کو مصر منتقل کردیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو یورپی اسپتال غزہ میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا، مغربی کنارے پہنچنے پر قیدیوں کا بھرپور استقبال ہوا، کئی قیدیوں نے زندگی بھر کی سزائیں بھگتنے کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملاقات کی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قید سے واپس آنے والے کئی قیدیوں کی حالت انتہائی خراب تھی، کچھ کے اعضاء نہیں تھے اور ممکنہ طور پر تشدد کرکے انہیں معذور بنادیا گیا تھا، کچھ کو ان کے زخموں کی شدت کی وجہ سے ایمبولینس میں غزہ منتقل کیا گیا ہے۔

    یہ رہائی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت حماس نے جنگ میں مارے جانے والے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔

    دوسری جانب حماس کی القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے اسرائیل کے حوالے کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی شناخت ظاہر کردی ہے۔

    افغانستان میں امریکی اسلحہ، ٹرمپ نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی

    القسام بریگیڈز کے ترجمان نے بتایا کہ بدھ کی رات چار ہلاک یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ لاشیں اتساحی عیدان، ایتسیک الجریط، اوھاد یہلومی اور شلومو منصور نامی یرغمالیوں کی ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کا فلسطینی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ، متعدد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کا فلسطینی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ، متعدد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع توباس شہر میں الفاریہ پناہ گزین کیمپ میں راکٹ حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے طوباس کے جنوب میں واقع فاریہ پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر کا محاصرہ کر رکھا تھا، جہاں راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور راکٹ حملوں کے باعث گھر میں موجود 3 افراد شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی فوجی شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کو بھی ہمراہ لے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق اس دوران اسرائیلی فورسز نے محصور گھر کے قریب ایک اسپورٹس کلب پر چھاپہ مارا اور 2 افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں قلقیلیا، رملہ،،نابلس، تلکریم، بیت اللحم اور حبرون کے قصبوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ حماس اور فلسطینی جہاد نے آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس میں بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دی ہیں۔

    جن یرغمالیوں کی لاشیں ہیں ان میں ایک ماں اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں، شیری بیباس اور اس کے دو بچے ایریل اور کفیر۔ سات اکتوبر کو یرغمالی بننے والوں میں کفیر سب سے چھوٹا تھا۔ چوتھے یرغمالی کی شناخت عبید لِفشز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر یرغمال بنتے وقت 83 برس تھی۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں /باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔

    7 اکتوبر حملے کے انکار کی سزا، اسرائیل نے نیا قانون منظور کر لیا

    یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے آخرکار 3 گھنٹے کی پریشان کن تاخیر کے بعد مکمل طور پر تباہ شدہ شہر غزہ میں جنگ بندی عمل میں آ گئی ہے۔

    فریقین میں غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، حماس 3 اسرائیلی یرغمال خواتین، اور اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ میں قید 4 دیگر زندہ خواتین یرغمالیوں کو اگلے 7 دنوں میں رہا کیا جائے گا۔ 6 ہفتے کے ابتدائی جنگ بندی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔

    اس معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی، 50 ایندھن لے جانے والے، 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جہاں عام شہریوں کے لیے حالات خاصے سخت ہیں۔

    نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا

    حماس کی جانب سے چوبیس گھنٹے قبل تین یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی جانی تھی لیکن بہ قول تنظیم تکنیکی وجوہ پر وہ بروقت یہ فہرست فراہم نہیں کر سکے، جس کی وجہ سے نیتن یاہو نے فوج کو جنگ بندی پر عمل درآمد سے روک دیا تھا، جس کے باعث آج بھی غزہ میں شہریوں پر وحشیانہ بمباری کی گئی، جس میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    اب اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے نام اسرائیل کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اسرائیل نے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ فہرست 3 ناموں پر مشتمل ہے، جو کہ خواتین ہیں، اور ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام یہ ہیں: 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورن شتنبر خیر۔

    فہرست فراہمی کا طریقہ کار یہ ہے کہ حماس ثالثی کرنے والے قطر کو مطلع کرتی ہے، اور پھر قطر اسرائیل کو آگاہ کر دیتا ہے، حماس نے اسی طرح یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور کہا ہے کہ تاخیر تکنیکی وجوہ کے باعث ہوئی۔

  • جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے، حماس کا بڑا بیان آگیا

    جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے، حماس کا بڑا بیان آگیا

    جنگ بندی اعلان کے باوجود اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس پر حماس کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد فضائی حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔

    ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    ایجنسی کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حملے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملے غزہ پٹی کے مخلتف علاقوں میں کیے گئے۔

  • اسرائیل جنگ بندی اعلان کے بعد بھی باز نہ آیا، مزید 80 فلسطینی شہید

    اسرائیل جنگ بندی اعلان کے بعد بھی باز نہ آیا، مزید 80 فلسطینی شہید

    اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    ایجنسی کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حملے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملے غزہ پٹی کے مخلتف علاقوں میں کیے گئے۔

    واضح رہے کہ قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے، قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا گیا، غزہ میں جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی، معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اسرائیلی حکام اور حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی اسیران کی رہائی اور غزہ کے لیے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا، جنگ بندی معاہدہ ایک آغاز ہے، معاہدہ وسیع سفارتی کوششوں کے بعد ہوا۔

    قطری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اب ثالثوں اور عالمی برادری کو دیرپا امن کے لیے کام کرنا چاہیے، قطر اور مصر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔

    سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ حماس نے پہلے مرحلے میں 33 قیدیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی ہے، معاہدے کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔

  • سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    سعودی عرب نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے قطر، مصر اور امریکی کوششوں کو سراہا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری، غزہ پٹی میں اسرائیلی بربریت کے فوری طور پر خاتمے پر زور دیا۔

    وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی قابض فورسز کی غزہ پٹی اور فلسطین کے علاوہ عرب اراضی سے انخلا پر بھی زور دیا گیا تاکہ پناہ گزیں اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

    بیان کے مطابق فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ تنازعہ کی بنیاد کو ختم کیا جائے جن میں سرفہرست 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

    مملکت نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی معاہدے سے اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کا مستقل خاتمہ ہوگا جس میں 45 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس انتونیو گوتریس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کردی گئی ہے۔

    حماس رہنما کا جنگ بندی معاہدے کے بعد اہم بیان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کردی گئی ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہوگئے ہیں۔