Tag: جنگ بندی

  • نیتن یاہو کی مشکلات میں اضافہ، جی سیون ممالک نے بڑا اعلان کردیا

    نیتن یاہو کی مشکلات میں اضافہ، جی سیون ممالک نے بڑا اعلان کردیا

    ایپولیا : وسطی اٹلی میں جی 7 ممالک کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں اسرائیل سے لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہوئے لبنان میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ جس کے تحت اجلاس میں آئی سی سی کے فیصلے پرعمل درآمد کا اعلان کیا گیا۔

    netanyahu

    خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس میں یو کرین، مشرق وسطیٰ سمیت عالمی مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، وزرائے خارجہ نے ملاقات کے پہلے روز مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    جی سیون وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے آئی سی سی وارنٹ کی تعمیل کرینگے۔

    عالمی فوجداری عدالت کے جاری وارنٹ پر متعلقہ ذمہ داریوں کی تعمیل کی جائے گی، بین الاقوامی انسانی حقوق کے لیے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

    جی سیون وزرائے خارجہ اجلاس میں کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا کے وزراء شامل تھے۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یووگیلنٹ کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ امریکہ آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس کی قانونی عمل داری کو مسترد کرتا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر کا کہنا ہے کہ لبنان اور اسرائیل میں امن اور استحکام کے لیے جنگ بندی ہی واحد راستہ ہے، جنگ بندی ہی شہریوں کیلئے سلامتی کا واحد حل ہے، انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں طویل مدتی پائیدار امن چاہتے ہیں۔

     

  • حزب اللہ اور اسرائیل جنگ بندی کیلئے رضامند ہوگئے

    حزب اللہ اور اسرائیل جنگ بندی کیلئے رضامند ہوگئے

    حزب اللہ اور اسرائیل نے جنگ بندی پر ابتدائی طور پر رضامند ی ظاہر کردی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جنگ بندی کی صورت میں حزب اللہ دریائے لیطانی سے شمال تک پیچھے ہٹ جائے گا جبکہ اسرائیل جنوبی لبنان سے انخلاء کرلے گا۔

    لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی حدبندی پر مذاکرات کئے جائیں گے، امریکا کی نگرانی میں جنگ بندی کی نگران فورس کام کریگی،

    تجزیہ کاروں کے مطابق معاہدے کی موجودہ تفصیلات اسرائیل کے حق میں ظاہر ہورہی ہیں، اسرائیل جنوبی لبنان پر زمینی کارروائی کے دو اہم اہداف حاصل کرلیگا۔

    دوسری جانب اسرائیلی چینل 12 کے کروائے گئے سروے میں، 54 فیصد شرکاء نے لبنان پر حملوں کو روکنے کے لیے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی حمایت کردی ہے۔

    اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی مخالفت کرنے والوں کی شرح 24 فیصد رہی۔

    سروے میں شریک ہونے والے 79 فیصد افراد نے 7 اکتوبر 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی حمایت کردی جبکہ 8 فیصد نے کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کی ہے۔

    تل ابیب میں فلائٹ آپریشن معطل کردیا گیا

    اسرائیلی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال کے جواب میں 64 فیصد شرکاء کا کہنا تھا کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کے موجودہ ملک چلانے کے طریقے پر اعتماد نہیں کرتے جبکہ 30 فیصد شرکا کی جانب سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

  • اسرائیل کی کتنے فیصد آبادی نے جنگ بندی معاہدے کی حمایت کی؟

    اسرائیل کی کتنے فیصد آبادی نے جنگ بندی معاہدے کی حمایت کی؟

    اسرائیلی چینل 12 کے کروائے گئے سروے میں، 54 فیصد شرکاء نے لبنان پر حملوں کو روکنے کے لیے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی حمایت کردی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی مخالفت کرنے والوں کی شرح 24 فیصد رہی۔

    سروے میں شریک ہونے والے 79 فیصد افراد نے 7 اکتوبر 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی حمایت کردی جبکہ 8 فیصد نے کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کی ہے۔

    اسرائیلی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال کے جواب میں 64 فیصد شرکاء کا کہنا تھا کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کے موجودہ ملک چلانے کے طریقے پر اعتماد نہیں کرتے جبکہ 30 فیصد شرکا کی جانب سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم اور فوج کے درمیان دراڑیں پڑنے لگی ہیں اور نیتن یاہو نے اپنی ہی فوج سے لڑنا شروع کر دیا ہے۔

    غاصب صہیونی ریاست کی غزہ پٹی پر مسلسل جنگ 14 ماہ سے جاری ہے جبکہ لبنان میں بھی اس نے ایک ماہ قبل نیا محاذ جنگ کھول دیا ہے اس کے علاوہ ایران پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔

    اس چومکھی لڑائی کے دوران یہ خبر آئی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی فوج کے درمیان دراڑیں پڑنے لگی ہیں اور انہوں نے اپنی ہی فوج سے لڑنا شروع کر دیا ہے۔

    نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپنی فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اہم معلومات تک ان کی رسائی کو روکا۔

    تل ابیب میں فلائٹ آپریشن معطل کردیا گیا

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم گزشتہ دنوں وزیر دفاع گیلنٹ کو برطرف کر دیا تھا جب کہ اپنی رہائشگاہ پر دو بار حملوں کے بعد وہ سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کو بھی برطرف کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

  • ’’لبنان اور حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر متفق‘‘

    ’’لبنان اور حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر متفق‘‘

    بیروت : لبنان کی حکومت کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل سے جنگ بندی کی امریکی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کو کچھ وضاحتوں کے ساتھ قبول کرلیا ہے۔

    یہ بات لبنان کے معاون پارلیمنٹ اسپیکر اور حزب اللہ کے اتحادی علی حسن خلیل نے ذرائع ابلاغ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ امریکی ایلچی مزید بات چیت کے لیے بیروت کا دورہ کریں گے۔

    Hezbollah agree

    لبنانی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ مذکورہ کوشش فریقین کے درمیان لڑائی ختم کرنے کے لیے اب تک کی جانے والی سب سے سنجیدہ کوشش قرار دی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق علی حسن خلیل جو پارلیمانی اسپیکر نبیہ بری کے معاون ہیں، نے کہا ہے کہ لبنان نے گزشتہ روز امریکی سفیر کو اپنا تحریری جواب پیش کیا ہے اور وائٹ ہاؤس کے نمائندے ایموس ہوچسٹین مذاکرات جاری رکھنے کے لیے بیروت جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے کچھ وضاحتوں کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کرلیا ہے اور اب گیند اسرائیل کے کورٹ میں ہے، دوسری جانب اس معاملے پر تاحال اسرائیل کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    علی حسن خلیل نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کی کامیابی کا انحصار اب اسرائیل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کوئی حل نہیں چاہتا تو وہ 100 مسائل پیدا کرسکتا ہے۔’

    واضح رہے کہ اس قبل ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل حزب اللہ کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔

  • لبنان میں فوج کا بڑا جانی نقصان، اسرائیل حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضامند

    لبنان میں فوج کا بڑا جانی نقصان، اسرائیل حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضامند

    لبنان میں اسرائیلی فوج کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا سامنا ہے، ایسے میں اسرائیل نے حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضا مندی ظاہرر کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سرکاری میڈیا نے جنگ بندی تجویز کا مسودہ بھی نشر کردیا ہے، مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 60 روزہ سیز فائر کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی فوری طور پر شروع کردی جائے گی، جبکہ اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی فوج نکال لے گا۔

    نگران لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی کی جانب سے اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ چند گھنٹے میں سیز فائر ہوجائے گا۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل لبنان سیز فائر سے متعلق رپورٹس اور مسودے گردش کررہے ہیں، مگر ان سے مذاکرات کی عطاسی نہیں ہوتی۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے باعث حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہورہا ہے۔ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللّٰہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے اپنے پہلے خطاب میں اسرائیل کو واضح پیغام دے دیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں اسرائیل کو دفاع اور مزاحمت کا پیغام دیا۔

    تقریباً ایک گھنٹے پر مشتمل پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں نعیم قاسم نے اعلان کیا کہ آخر میں فتح ہماری ہی ہوگی۔ خطاب کے دوران ان کے پیچھے لبنان اور حزب اللہ کے جھنڈے اور شہید حسن نصر اللہ کی تصویر دکھائی دی۔

    نعیم قاسم نے کہا کہ حسن نصر اللہ میرے لیے ایک بھائی کی طرح تھے جبکہ شہید ہاشم صفی الدین ایک ایسی شخصیت تھے جن پر حسن نصر اللہ بہت زیادہ بھروسہ کرتے تھے۔

    اسرائیل کے فوجی مرکز پر حزب اللہ کا ڈرون حملہ

    انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی فوج سے براہ راست جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے یحییٰ سنوار کو بہادری، مزاحمت اور آزاد لوگوں کی مثال قرار دیا۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی مصری تجویز مسترد کر دی

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی مصری تجویز مسترد کر دی

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کے دو وزراء نے قیدیوں کی رہائی کے لیے غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کی مصری تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی چینل نے رپورٹ کیا تھا کہ سیکورٹی ذمے داران کی سطح پر مصری تجویز کو منظور کرلیا گیا تھا، تاہم نیتن یاہو نے شاباک کے سربراہ رونین بار کو کہا کہ وہ تجویز میں ترمیم کے لیے مصر جائیں۔

    اس کے برعکس حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصری تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق حماس اس تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے اگر یہ اس سمجھوتے کا حصہ ہو جو امریکی صدر جو بائیڈن نے جولائی میں پیش کیا تھا۔ حماس نے شمالی غزہ، نتساریم اور فلاڈلفیا کے علاقوں سے اسرائیلی انخلا سے قبل فائر بندی سے انکار کر دیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ قاہرہ حکومت نے نئی تجویز کی پاسداری کے حوالے سے اسرائیل کی آمادگی حاصل کر لی ہے۔

    مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مصر نے غزہ کی پٹی میں دو روز کی فائر بندی اور 4 اسرائیلی یرغمالیوں کا اسرائیلی جیلوں میں قید کچھ فلسطینیوں سے تبادلے کے لیے نئی تجویز پیش کی ہے۔

    یحییٰ سنوار کی حماس کو کی گئی وصیت سامنے آگئی

    مزید یہ کہ آئندہ 10 روز میں غزہ کی پٹی میں اقدامات مکمل کرنے سے متعلق مذاکرات ہوں گے، ا طرح مکمل فائر بندی اور غزہ کی محصور پٹی میں امدادات کو داخل کرنے کا عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔

  • اقوام متحدہ کے بے بس سیکریٹری جنرل نے اپنا مطالبہ پھر دہرا دیا

    اقوام متحدہ کے بے بس سیکریٹری جنرل نے اپنا مطالبہ پھر دہرا دیا

    اقوام متحدہ کے بے بس سیکریٹری جنرل نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی سے متعلق اپنا مطالبہ پھر دہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کی جائے۔

    انھوں نے کہا مشرق وسطیٰ میں صورت حال ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور ہر فضائی اور راکٹ حملہ کشیدگی بڑھا رہا ہے، جس سے لاکھوں شہریوں کے لیے مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ فوری جنگ بندی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے ویڈیو پیغام میں گوتریس نے کہا کہ ہم غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ نہ چھوڑ سکتے ہیں نہ چھوڑیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ’’یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے، اور ان لوگوں کو زندگی بچانے والی امداد فوری پہنچائی جائے جنھیں اشد ضرورت ہے۔‘‘

    سیکریٹری جنرل نے فلسطین کے مسئلے کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا، اور کہا کہ اس خطے کے تمام لوگوں کا امن سے رہنے کا حق ہے۔

    لبنان: اقوام متحدہ کی امن فورس کو بھی اسرائیلی فوج سے خطرات لاحق

    واضح رہے کہ غزہ اور لبنان پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری بدستور جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں وسطی غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 5 بچوں سمیت 25 فلسطینی شہید ہو گئے، شجاعیہ کے قریب گھر پر حملے میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد شہید ہوئے، نصیرات اور البریج کیمپ پر بمباری میں 8 فلسطینی جان سے گئے۔

    اسرائیلی فورسز نے گزشتہ رات بھی بیروت پر بمباری کی، اور رہائشی عمارتوں کونشانہ بنایا، لبنانی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 36 افراد شہید جب کہ 150 زخمی ہوئے۔ لبنان کے سرحدی علاقوں پر کشیدگی برقرار ہے، اور لڑائی جاری ہے، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، اسرائیل کے تین فوجی شدید زخمی ہوئے۔

  • حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے لیے اسرائیل نے شرط پیش کر دی

    حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے لیے اسرائیل نے شرط پیش کر دی

    تل ابیب: اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے لیے شرط پیش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے شرط پیش کی ہے کہ جنگ بندی صرف اس صورت میں ہوگی جب حزب اللّٰہ اسرائیلی سرحد سے دور جائے۔

    اسرائیلی وزیرِ خارجہ ازرائیل کاٹز نے جرمنی، برطانیہ، اٹلی اور کینیڈا سمیت 25 ممالک کے وزرائے خارجہ کو پیغام بھیج کر کہا ہے کہ اسرائیل متعدد شرائط پوری ہونے تک جنگ نہیں روکے گا۔

    اسرائیل نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ حزب اللّٰہ کو دریائے لیتانی کے شمال میں دھکیل کر غیر مسلح کیا جائے۔

    اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ازرائیل کاٹز نے کہا کہ ہم حزب اللہ کے ساتھ تصفیہ کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں اور جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوں گے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد جنگ بندی کے حصول کی کلید ہے۔

    شدید نقصان سے دوچار حزب اللہ نے دوبارہ منظم ہونے کی جدوجہد شروع کر دی

    واضح رہے کہ اسرائیل کو لبنان میں 21 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین سمیت اتحادیوں نے تجاویز دی تھیں، کاٹز نے کہا کہ فتح کے حصول اور شمال کے باشندوں کی ان کے گھروں کو محفوظ واپسی تک پوری طاقت کے ساتھ ہم حزب اللہ کے خلاف لڑتے رہیں گے۔

  • حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے نئی شرائط کے بغیر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل کے تحت کسی بھی نئے شرائط کے بغیر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے راضی ہیں۔

    بیان کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے دوحا میں قطر کے وزیراعظم سمیت دیگر ثالثوں سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ بندی کیلئے اپنی رضامندی سے متعلق بتایا۔

    حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ اسرائیل پر اپنے مطالبات کو واپس لینے کیلئے دباؤڈالے۔

    واضح رہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکاروں کی شہادت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے۔

    انتونیو گوتریس نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو افسوس ناک قرار دیا۔

    اسرائیلی فوج کی اقوام متحدہ کے اسکول پر بمباری، ایجنسی کے 6 اہلکار شہید

    انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور وہاں کوئی شہری محفوظ نہیں۔

  • غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالے، حماس کا مطالبہ

    غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالے، حماس کا مطالبہ

    حماس نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسرائیل پر ’حقیقی دباؤ‘ ڈالے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ’بدقسمتی سے اس وقت کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا۔‘

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں رکاوٹوں کے لیے دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غزہ کی ایک سرنگ سے چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد سے جنگ بندی معاہدے کے لیے عوامی احتجاج اور دباؤ کا سامنا ہے۔

    حماس کے مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ اگر امریکی انتظامیہ اور اس کے صدر واقعی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں صہیونی قبضے (اسرائیل) کے حوالے سے اپنا اندھا تعصب ختم کرنا ہوگا‘۔

    خلیل الحیا کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے امریکا کو چاہئے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کی حکومت پر حقیقی دباؤ ڈالے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی ٹاک شو فاکس اینڈ فرینڈز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا ہے۔

    اسرائیلی فوج کا چلتی گاڑی پر فضائی حملہ، 5 فلسطینی شہید

    نیتن یاہو نے کہا کہ بدقسمتی سے، یہ قریب نہیں ہے لیکن ہم حماس کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جہاں وہ معاہدہ کریں گے۔