Tag: جنگ عظیم

  • کراچی : فیریئر ہال سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری ہونے کا انکشاف

    کراچی : فیریئر ہال سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری ہونے کا انکشاف

    کراچی :ہ محرم کی تعطیلات کے دوران فریئر ہال کے احاطے سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز سمیت دیگر قیمتی اشیا چوری کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لینڈمارک کی حیثیت رکھنے والے فیریئر ہال سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری ہونے کے انکشاف کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ پارک کی مدعیت میں تھانہ آرٹلری میدان میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مدعی مقدمے نے بتایا کہ محرم کی تعطیلات کے دوران آفس بند تھا، تعطیلات کے بعد آفس کھولاتوڈی جی آفس کی عقبی کھڑکی ٹوٹی ہوئی تھی۔

    مدعی کا کہنا تھا کہ آفس سے جنگ عظیم کی یادگاراور نایاب 5 شیلڈز غائب تھیں جبکہ کیبل، کاپر، ڈی وی ڈی پلیئر، ایک عدد اسپیکراور دیگر اشیا بھی غائب تھیں۔

    شکایت کنندہ کے بیان کے مطابق نامعلوم شخص تمام اشیا چوری کرکے لے گیا، چوری شدہ اشیاء کو آزادانہ طور پر تلاش کرنے کی کوششوں کے باوجود ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

    کراچی میں حکام اب اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس نے عوامی دفاتر میں تاریخی نوادرات کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے فریئر ہال کراچی کے نوآبادیاتی دور کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ہے، جسے 1865 میں برطانوی دور حکومت میں انڈو گوتھک طرز تعمیر میں بنایا گیا تھا۔

    سرسبز باغات سے گھرا ہوا، فریئر ہال مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔ اس عمارت کا نام سر ہنری بارٹل ایڈورڈ فریر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

    شہر کے وسط میں واقع یہ ہال کراچی کے شاندار تاریخی اور ثقافتی ورثے کی یاد دہانی کے طور پر کھڑا ہے۔

  • راز جاننے کے بعد صدی قبل کی یہ تصویر دیکھ کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

    راز جاننے کے بعد صدی قبل کی یہ تصویر دیکھ کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

    سو سال پرانی اس تصویر کے راز سے جو بھی شخص واقف ہوتا ہے، اس کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

    یہ تصویر ایک صدی قبل لی گئی تھی، جلد ہی لوگوں کو اس کے دہشت ناک راز کے بارے میں معلوم ہو گیا، اور لوگ اسے جب بھی دیکھتے ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے۔

    آخر اس تصویر میں ایسا کیا راز چھپا ہے جس کو دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں؟ دراصل یہ تصویر 1919 میں پہلی جنگ عظیم میں حصہ لینے والے برطانوی فضائیہ کے فوجیوں کی ہے۔

    اس تصویر کی مشہوری کی وجہ اصل میں اس میں سب سے اوپری قطار میں کھڑے فوجیوں میں بائیں جانب سے چوتھے نمبر پر موجود ایک ایئر مین کھڑا ہے۔

    غور سے دیکھنے پر فضائی آفیسر کے پیچھے ایک چہرہ جھانکتا ہوا نظر آ رہا ہے، جو کہ غیر معمولی تو نہیں مگر خوف میں مبتلا کر دینے والا ہے، کیوں کہ وہ اس تصویر کو لینے سے 2 دن قبل مر چکا تھا۔

    اس شخص کا نام فریڈی جیکسن تھا جو کہ ایئر میکینک تھا اور تصویر لینے سے 2 دن قبل ایک حادثے میں جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ تدفین اس روز ہوئی جب یہ تصویر کھینچی گئی۔

  • پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایک معمولی غلطی، جیسے کوئی چابی کھو جانا، کسی لفظ کا غلط ترجمہ یا ڈرائیونگ کے دوران ایک غلط موڑ تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے؟

    شاید آپ کا جواب نفی میں ہو۔ اس نوع کی غلطیاں تو ہم روز ہی کرتے ہیں۔ بھلا یہ اتنی خطرناک اور اثر انگیز کیسے ہوسکتی ہیں؟ مگر سچ یہی ہے جناب۔ انسانی تاریخ پر چند معمولی غلطیوں نے ان مٹ نقوش چھوڑے۔ یہاں ایسی ہی پانچ غلطیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ٭ کیوں ہوا ہیروشیما پر ایٹمی حملہ؟

    ہیروشیما پر گرایا جانے والا ایٹم بم انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے، جس نے نہ صرف ہزاروں زندگیاں نگل لیں، بلکہ کئی نسلوں کو متاثر کیا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ حملہ فقط غلط فہمی کی وجہ سے رونما ہوا۔

    قصہ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادی فوج کی جانب سے محوری قوتوں (جرمنی، جاپان، اٹلی) سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

    اس کے جواب میں جاپانی وزیر اعظم کانتروسوزوکی نے جاپانی زبان کا لفظ Mokusatsu استعمال کیا، جس کے معنی تھے :” میں اس پر غور کروں گا۔

      المیہ یہ رہا کہ اس لفظ کا ایک معنی خاموشی سے قتل کرنا یا رعونت سے نظرانداز کرنا بھی تھا۔ اتحادی فوج میں تعینات مترجم کی غلطی کے باعث امریکا اسے دھمکی سمجھا ، جس کے نتیجے میں امریکا نے جاپان پر ایٹم بم داغ دیا۔

    ٭ جب روس نے خزانہ کوڑیوں کے مول بیچ دیا


    گو سرد جنگ کی وجہ سے روس اور امریکا کو ایک دوسرے کا دشمن تصور کیا جاتا ہے، مگر ان کے درمیان کاروباری معاہدوں کی تاریخ بھی موجود ہے۔ اور ایک معاہدہ تو ایسا ہے، جس پر روس کو بعد میں بہت پچھتانا پڑا۔ الاسکا کی فروخت ایسا ہی معاملہ تھا۔ کینیڈا کے شمال مغرب میں موجود یہ ریاست 19 ویں صدی میں روس کا حصہ ہوا کرتی تھی۔

    سلطنت سے دور اور بے آباد ہونے کی وجہ سے یہ خطہ روسی خزانے پر بوجھ تھا، مگر اس زمانے میں پے در پے جنگوں کی وجہ سے روس شدید مالی مسائل سے دوچار تھا۔ سو اس نے فقط 7 ملین کے عوض اسے امریکا کو فروخت کر دیا۔

    یہ فیصلہ بعد میں غلط ثابت ہوا، کیوں کہ امریکی ماہرین اور سائنس دانوں کو جلد احساس ہوگیا کہ الاسکا معدنی ذخائر سے مالامال ہے۔ آج ان ذخائر کی مالیت کئی بلین ڈالرز میں ہے۔

    ٭مریخ کے پراسرار باشندے


    خلائی مخلوق کا تصور صدیوں پرانا ہے، مگر یہ تصور کہ ہمارے قریبی سیارے مریخ پر بھی خلائی مخلوق کا بسیرا ہے، دراصل اطالوی ہیئت داں کے الفاظ کی غلط تفہیم سے پیدا ہوا۔ 1877 میں مریخ پر تحقیق کرنے والے ایک اطالوی ہیئت داں نے سیارے کی سطح پر نظر آنے والی لکیروں کے لیے جو لفظ استعمال کیا تھا، وہ کینال یعنی انگریزی لفظ نہروں کے قریب تر تھا۔ امریکی ماہرفلکیات نے برسوں بعد جب اس کی تحریر پڑھی، تو وہ سمجھا، محقق اس طرز کی نہروں کا تذکرہ کر رہا ہے، جیسی نہریں انسان زمین پر کھودتے ہیں۔ اسی سے اس خیال نے جنم لیا کہ ضرور مریخ پر بھی کوئی مخلوق آباد ہوگی اور پھر یہ تصور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسکول میں دوبارہ پراسرار مخلوق کی موجودگی؟ ویڈیو وائرل

    ٭چابی، جو ٹائی ٹینک کو بچا سکتی تھی


    عشرے گزر جانے کے باوجود ٹائی ٹینک کی غرقابی آج بھی موضوع بحث ہے۔ یوں تو اس کے کئی اسباب ہیں، مگر اس کا بڑا سبب ایک اعلیٰ عہدے دار کی معمولی غلطی تھی۔ وہ افسر، جس کے پاس کیبنٹ کی چابیاں تھیں، جہاں دوربین رکھی جاتی تھیں، اُسے آخری وقت میں، نامعلوم وجوہات کے باعث عملے سے الگ کر دیا گیا۔ شومئی قسمت وہ شخص اپنی جگہ آنے والے افسر کو اس الماری کی چابی فراہم کرنا بھول گیا اور ٹائی ٹینک اپنے سفر پر روانہ ہوگیا۔ دوربین نہ ہونے کے باعث عرشے پر تعینات افسر وہ برفانی تودا نہیں دیکھ سکا۔ اس کا نتیجہ ایک ہولناک حادثہ کی صورت نکلا۔

    ٭ جنگ کے دنوں میں بیوی کی سال گرہ


    دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 جون 1944 کو(جسے ڈی ڈے کہا جاتا ہے) اتحادی فوج نے شمال مغربی یورپ کو نازی فوج سے آزاد کروانے کے لیے نارمنڈی کے ساحل پر اپنی فوج اتاری۔ بہ ظاہر جرمن فوج پوری طرح تیار تھی۔ بس، ان کا کمانڈر غائب تھا۔ وہ اپنی بیوی کی سال گرہ کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔ اس کی عدم موجودگی اتحادی فوج کے حق میں گئی، جس نے فرنچ ساحل پر قبضہ کر لیا اور اسی سے ان واقعات کا سلسلہ شروع ہوا، جو جرمنی کی شکست پر منتج ہوا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔