Tag: جنگ عظیم دوئم

  • برطانوی پولیس نے جنگ عظیم دوئم کے بم کا دھماکہ کیوں کیا؟

    برطانوی پولیس نے جنگ عظیم دوئم کے بم کا دھماکہ کیوں کیا؟

    برطانیہ میں ایک تعمیراتی سائٹ سے جنگ عظیم دوئم کا بم صحیح سالم حالت میں نکل آیا جسے دیکھ کر حکام کی دوڑیں لگ گئیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف ایکسٹر کے قریب ایک تعمیراتی سائٹ پر مزدوروں نے ایک بارودی شے دیکھی جس کے بعد فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا گیا۔

    پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقہ خالی کروایا اور رائل نیوی بم ڈسپوزل اسکواڈ کو وہاں طلب کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بم جنگ عظیم دوئم کا جرمن ساختہ ہرمن بم تھا جو بالکل صحیح حالت میں موجود تھا اور اس کے کسی بھی وقت پھٹنے کا خدشہ تھا۔

    بم ڈسپوزل اسکواڈ نے وہاں موجود اسکول اور علاقے کے 26 سو گھر خالی کروالیے اور اس کے بعد نہایت محتاط انداز سے محدود دھماکہ کیا گیا۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کی آواز خاصی دور تک سنائی دی، حالات کنٹرول میں آنے کے بعد جب علاقہ مکینوں کو ان کے گھر واپس آنے کی اجازت دی گئی تو انہوں نے دیکھا کہ دھماکے کے باعث گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔

    اس سے قبل انگلینڈ کے دریائے ٹیمز میں سے بھی جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے 19 ہینڈ گرینیڈز نکلے جنہیں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

    یہ گرینیڈز اس وقت ملے جب ایک مچھیرا ٹیمز کے کنارے مقناطیس کے ذریعے دریا میں دھاتی اشیا تلاش (میگنیٹ فشنگ) کر رہا تھا، اس مقام سے اسے 19 ہینڈ گرینیڈز ملے۔

    بم ڈسپوزل کی ٹیم نے ایکسرے کے ذریعے ان بموں کا معائنہ کیا جس سے علم ہوا کہ ان میں کسی بھی قسم کا بارودی مواد موجود نہیں۔

  • پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    پیرس: دنیا بھر میں ہجرت کرنے والوں اور پناہ گزین افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے جس سے ان کے میزبان ممالک کی مقامی آبادی تشویش کا شکار ہے۔

    آئی پی ایس او ایس پولنگ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق بیلجیئم اور فرانس میں ہر 10 میں سے 6 افراد سمجھتے ہیں کہ پناہ گزین دنیا بھر پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

    survey-2

    اسی سے ملتے جلتے اعداد و شمار روس، ہنگری اور اٹلی میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔ یہ تینوں ممالک مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ہجرت کر کے آنے والے افراد کا مستقل سکونت اختیار کرنے کے لیے پہلا انتخاب ہیں۔

    سروے کے دوران 46 فیصد آبادی نے خدشہ ظاہر کیا کہ پناہ گزین ان کے ملک پر ایسے اثرات مرتب کریں گے جنہیں وہ ناپسند کرتے ہیں۔

    کروڑوں انسان ہجرت پر مجبور *

    ان میں 10 میں سے 6 افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ پناہ گزینوں کے روپ میں دہشت گرد ان کے ملکوں میں داخل ہوسکتے ہیں جبکہ 4 نے مطالبہ کیا کہ ان کے ملک کی سرحدیں بند کر کے پناہ گزینوں کا داخلہ روک دیا جائے۔

    سروے میں برطانوی افراد نے پناہ گزینوں کی آمد پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ برطانیہ میں 2011 میں غیر ملکی افراد کی شرح 19 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 35 فیصد ہوچکی ہے۔

    ترکی پناہ گزینوں کوجنگ زدہ علاقوں میں بھیج رہا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل *

    سروے میں شامل ماہرین کے مطابق برطانویوں کا پناہ گزینوں کے حوالے سے مثبت خیالات کا اظہار ایک غیر متوقع اور خوش آئند عمل ہے۔

    سروے کے سربراہ یویس برڈن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پناہ گزینوں کے متعلق منفی انداز میں رپورٹنگ کر رہا ہے اور ان کی خراب صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے جس کے باعث ان کے میزبان ممالک میں ان کے لیے ناپسندیدگی پیدا ہو رہی ہے۔

    immig 2

    سروے ارجنٹائن، آسٹریلیا، بیلجیئم، برازیل، کینیڈا، فرانس، برطانیہ، جرمنی، بھارت، روس، امریکا، سعودی عرب اور ترکی سمیت کئی ممالک میں کیا گیا اور اس کے لیے 16 ہزار سے زائد افراد سے سوالات پوچھے گئے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 6 کروڑ افراد اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے ہیں اور وہ پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ جنگ عظیم دوئم کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

  • جنگِ عظیم دوئم میں استعمال ہونے والا طیارہ ،دریا میں گر کر تباہ

    جنگِ عظیم دوئم میں استعمال ہونے والا طیارہ ،دریا میں گر کر تباہ

    ہڈسن: جنگی طیارہ ’’پی -47 تھنڈر بولٹ‘‘ واشنگٹن برج سے 3.2 کلومیٹر کی دوری پر نیو یارک اور نیو جرسی کے درمیان بہنے والے دریا ’’ہڈسن‘‘میں گر کر تباہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایئرفورس میوزیم کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خصوصی ویڈیو بنائی جا رہی تھی،جس میں تین جنگی طیاروں نے حصہ لیا، جن میں سے ایک طیارہ ’’پی -47 تھنڈر بولٹ‘‘ واشنگٹن برج سے 3.2 کلومیٹر کی دوری پر نیو یارک اور نیو جرسی کے درمیان بہنے والے دریا ’’ہڈسن‘‘میں گر کر تباہ ہو گیا۔

    واقعہ کے تین گھنٹے بعد غوطہ خوروں نے دریا سے 56 سالہ شخص کی لاش برآمد کر لی، جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ مبینہ طور جہاز کے پائلیٹ کی لاش ہے۔

    فوری طور پر طیارہ کے تباہ ہونے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ طیارہ کا انجن فیل ہو گیا ہوگا،واپسی آتے وقت طیارے سے دھواں نکلتا ہوا نظر آیا اور طیارہ ہچکولے کھاتے ہوئے دریا میں جا گرا۔

    واضح رہے بدنصیب طیارے نے جنگَ عظیم دوئم میں حصہ لیا تھا،اسی لیے تاریخی اہمیت کے حامل اس طیارے کو ویڈیو شوٹنگ کے لیے منتخب کیا گیا تھا،تاکہ ویڈیو حقیقت سے قریب تر لگے۔