Tag: جنگ

  • خطے کے مسائل گفتگو سے حل کرنے اور جنگ سے گریز کی ضرورت ہے، امیر قطر

    خطے کے مسائل گفتگو سے حل کرنے اور جنگ سے گریز کی ضرورت ہے، امیر قطر

    تہران : ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ قطر اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا ایران کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے اور امریکا کی طرف سے اس کے دستاویزی ثبوت فراہم کیے جانے کے بعد ایک طرف تہران کے تخریبی کردار کی شدید مذمت جاری ہے اور دوسری طرف قطر نے تہران کے ساتھ تعاون کو مزید وسیع کرنے پر زور دیا ہے۔

    عرب ٹی وی کا کہنا تھا کہ امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے تاجکستان کے دارالحکومت دو شنبہ میں ایشیائی تعاون تنظیم ’سیکا‘ کے اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔

    قطری امیر نے ایرانی صدر کو یقین دلایا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

    ایرانی ایوان صدر کی ویب سائیٹ پر جاری ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ صدر حسن روحانی اور امیر قطر کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کے ساتھ اہم امور پر مشاورت بھی کی گئی۔ دونوں رہنماﺅں نے علاقائی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر نے کہا کہ وہ تمام پڑوسی ملکوں بالخصوص قطر کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔ قطر اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا ایران کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔

    ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ تعلقات کو برادرانہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے مفادات مشترک ہیں اور دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے وسائل موجود ہیں۔ ہمیں ان وسائل اور طاقت کو دونوں قوموں کے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

    اس موقع پر امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے خطے کے تمام مسائل کوبات چیت کے ذریعے حل کرنے اور جنگ سے حتی الامکان گریز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے کہا کہ دوحہ تہران کےساتھ ہر سطح پر تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔

  • ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    بیجنگ : ہواوے دنیا کی بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی کمپنی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی، چینی کمپنی نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس کی مصنوعات پر نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔

    ہواوے کے چیف لیگل آفیسر سونگ لیو پنگ نے امریکی حکومت کے فیصلوں پر کہا ہے امریکی سیاستدان ایک پوری قوم کی مضبوطی کو ایک نجی کمپنی کے خلاف استعمال کررہے ہیں، یہ نارمل نہیں، ایسا کبھی بھی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔

    ہواوے نے رواں سال مارچ میں امریکی بل کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس ایسے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی جو ہواوے مصنوعات پر پابندیوں کو سپورٹ کرسکے۔

    اب اس مقدمے کمپنی کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں امریکی عدالتوں سے جلد یہ فیصلہ کرنے کا کہا گیا ہے کہ یہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔

    سونگ لیو پنگ نے صحافیوں کو اس بارے میں بتایا کہ امریکی حکومت کے پاس ایسے شواہد نہیں کہ وہ ایک سیکیورٹی خطرہ ہے، اس بارے میں بس قیاس آرائیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیاستدان بس ہمیں کاروبار سے باہر کرنا چاہتے ہیں۔ہواوے کو امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے باعث امریکی پرزہ جات کے استعمال سے روک دیا گیا تاہم اس معاملے میں اسے 90 دن کا عارضی ریلیف دیا گیا ہے۔

    ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

    چینی سرکاری میڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ بیجنگ اس تجارتی جنگ میں امریکا کو نایاب دھاتوں کی برآمد روک سکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکی کمپنیاں اسمارٹ فونز سے لے کر ٹیلی ویژن اور کیمروں وغیرہ ہر چیز کی تیاری کے لیے امریکی کمپنیوں کو مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    سونگ لیو پنگ نے ماہرین کے اس انتباہ کو مسترد کردیا کہ امریکی ساختہ پرزہ جات کی عدم فراہمی کمپنی کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے اس حوالے سے برسوں سے تیار تھی۔گزشتہ سال اسی طرح ایک اور چینی کمپنی زی ٹی ای پر امریکا نے پابندی عائد کی تھی جس کے نتیجے میں وہ لگ بھگ مارکیٹ سے باہر ہوگئی تھی مگر پھر اس نے معاملے کو حل کرنے کے لیے بھاری جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

    جب سونگ لیو پنگ سے پوچھا گیا کہ کیا زی ٹی ای کی طرح ہواوے بھی امریکی بلیک لسٹ سے نکلنے کے لیے جرمانے کو قبول کرسکتی ہے تو انہوں نے اس آپشن کو مسترد نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے کے سامنے متعدد آپشنز اوپن ہیں جن میں قانونی نظرثانی اور درخواستیں بھی شامل ہیں ‘جہاں تک جرمانے کی بات ہے تو وہ حقائق یا شواہد کی بنیاد پر ہونا چاہیے، ہم کسی اور کمپنی سے اپنا موازنہ نہیں کرسکتے۔ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی۔

  • ہماری دفاعی تیاریاں سدراہ ہیں، جنگ کیلئے نہیں، پینٹاگون

    ہماری دفاعی تیاریاں سدراہ ہیں، جنگ کیلئے نہیں، پینٹاگون

    واشنگٹن : قائم مقام امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے تدارک کےلئے کام کر رہی ہے، ہمارا مقصد ایران کےخلاف جنگ چھیڑنا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شاناھن نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنی فوج تعینات کر دی ہے۔

    کانگریس کو ایران کی طرف سے دھمکیوں کے بارے میں بریفنگ کے بعد قائم مقام امریکی وزیردفاع نے کہا کہ ہم نے خلیج میں اپنی فوج تعینات کرکے ایران کو حملوں سے روک دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری توجہ ایران کی طرف سے غلط فیصلوں پرعمل درآمد اور جنگ کے خطرات سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔

    پیٹرک شاناھن نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے تدارک کے لیے کام کر رہی ہے۔ ہمارا مقصد ایران کے خلاف جنگ چھیڑنا نہیں۔ قبل ازیں انہوں نے کانگریس کو ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میںبریفنگ دی۔

    جنرل شاناھن نے مزید کہا کہ ہماری دفاعی تیاریاں ”سد راہ“ ہیں، جنگ کے لیے نہیں۔ ہم ایران کے خلاف جنگ کی طرف نہیں جا رہے ہیں۔ صحافیوں سے بات چیت سے قبل انہوں نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ایک بند کمرہ اجلاس میں بھی ملاقات کی۔

    امریکی کانگریس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے باور کرایا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتے تاہم انہوں نے تہران کے خلاف آخری آپشن کے طورپر فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

    امریکی قائم مقام وزیر دفاع نے کہا کہ ایران کی جانب سے شام، لبنان اورعراق میں معاندانہ پالیسیاں جاری ہیں۔ کانگریس نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے بارے میں بھی بریفنگ سنی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر جنگ مسلط نہیں کرے گا مگر ایران کی طرف سے کسی بھی خطرے کا پوری قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا، رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ مائیک پومپیو نے یمن اور سعودی پر ایرانی ایجنٹوں کے حملوںکے بارے میںبھی بریفنگ دی۔

  • حوثی باغیوں کے اہم بندرگاہوں سے انخلا کے باوجود جنگ کا خطرہ ہے: اقوام متحدہ

    حوثی باغیوں کے اہم بندرگاہوں سے انخلا کے باوجود جنگ کا خطرہ ہے: اقوام متحدہ

    نیویارک: یمن میں برسرپیکار حوثی باغیوں کے اہم بندر گاہوں سے انخلا کے باوجود اقوام متحدہ کو خطے میں جنگ کے آثار نظر آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے یمن مارٹن گریفتھس نے خبردار کیا ہے کہ حوثی باغیوں کے اہم بندرگاہوں سے انخلا کے باوجود ملک میں ایک مکمل جنگ دوبارہ چھڑنے کا خدشہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کا یمن کے بڑے بندرگاہ حدیدہ پر قبضہ بردستور برقرار ہے، جس کے خاتمے کے لیے میگا آپریشن بھی کیا گیا تاہم اس کے باوجود حوثی بندرگاہ کے بڑے حصے پر قابض ہیں۔

    مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا کہ یمن میں پیش آنے والے حالیہ واقعات سے جنگ مزید بڑھنے کا خطرہ ہے، حکومتی نمائندوں اور باغیوں کو وسیع ترمفاد کی خاطر مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیئے۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ حوثیوں نے کئی بندرگاہوں کا قبضہ چھوڑ دیا، جو ایک خوش آئند عمل ہے، مستقبل میں حدیدہ سے بھی انخلا عمل میں آئے گا۔

    دوسری جانب یمن میں حکومتی، سعودی اتحاد کے خلاف جنگ میں مصروف حوثی باغیوں کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں سعودی عرب کی بندرگاہ ینبع البحر میں تیل کے دو پمپنگ اسٹیشن پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

    سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا تھا کہ تیل کی تنصیبات کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس کے لیے ڈرون میں بارود بھرا گیا تھا، ڈرون کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    انقرہ: ترک وزیردفاع خلوصی عقار اور روسی ہم منصب سرگئی شوئگو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران شامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں وزراء نے شامی شہر ادلیب اور خطے کی سلامتی کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا، اور لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وروسی وزرائے دفاع نے شام کے صوبہ ادلیب میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور خطے میں سیکورٹی کے معاملات پر گفتگو کی۔

    اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران گزشتہ برس ماہِ اکتوبر میں روسی شہر سوچی میں طے پانے والی مطابقت کے دائرہ کار میں جائزہ لیا گیا۔

    ترک وزارت دفاع سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل کو ترک وزیر دفاع خلوصی عقار اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی شوئگو نے شامی علاقے ادلیب کی تازہ صورت حال کے حوالے سے غور کیا۔

    وزارتِ دفاع سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عقار نے روسی وزیر دفاع شوئگو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس دوران ادلیب کی تازہ صورت حال اور علاقے میں کشیدگی میں گراوٹ لانے کے زیر مقصد اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کیا۔

    شام کی صورت حال، ترکی اور روسی صدور کے درمیان اہم ملاقات متوقع

    اس سے قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوگان سے شامی صورت حال پر متعدد بار تبادلہ خیال کرچکے ہیں، شام کے مخصوص علاقے کو غیر عسکری بنانے پر بھی غور کیا گیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا۔

  • حالیہ جھڑپوں کے بعد فلسطینی حکام کا اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا دعویٰ

    حالیہ جھڑپوں کے بعد فلسطینی حکام کا اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا دعویٰ

    یروشلم : مقبوضہ فلسطین اور صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان تین روز سے جاری کشیدگی تھم گئی، مصر نے دونوں کے درمیان جنگ بندی میں ثالث کا کردار ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل میں تین روز سے جاری تشدد کے خاتمے کے لیے مصر نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تشدد کا آغاز تین دن پہلے ہوا تھا اور گزشتہ اتوار کو یہ تشدد اس وقت انتہا کو پہنچا جب غزہ کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ اور میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں چار اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی جس میں 19 فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان یہ جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح شروع ہوگئی۔اسرائیل کی جانب سے تاحال اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا گیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطین کی طرف سے 600 سے زیادہ راکٹ اور میزائل داغے گئے جن میں سے 150 سے زیادہ ناکارہ بنا دئیے گئے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے حماس کے شدت پسندوں کے تقریباً 320 اہداف کو نشانہ بنایا، روئٹرز کے مطابق جنوبی اسرائیل میں شہریوں کو خبردار رکھنے کے لیے پیر کے روز راکٹ سائرن طلوع آفتاب سے کچھ گھنٹے پہلے خاموش ہو گئے تھے۔

    دوسری طرف اسرائیل کی فوج نے غزہ میں کسی نئے فضائی حملے کی اطلاع نہیں دی۔خیال رہے کہ مصر اور اقوام متحدہ ماضی میں بھی فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

    خبررساں ایجنسیوں کے مطابق اسرائیل اس ہفتے کے آخر میں اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں 14 سے 18 فروری تک یورو ویڑن گائیکی کا مقابلہ بھی ہو رہا ہے جس میں ہزاروں اسرائیلی شرکت کریں گے۔دوسری جانب غزہ میں مسلمانوں کا مقدس مہنیے رمضان کا آغاز ہو گیا ہے۔

  • ایران سے جنگ نہیں چاہتے، مگر جارحیت کا بھرپور جواب ملے گا، جان بولٹن

    ایران سے جنگ نہیں چاہتے، مگر جارحیت کا بھرپور جواب ملے گا، جان بولٹن

    واشنگٹن : امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا یا اس کے حلیفوں کے مفادات پر کسی بھی حملے کا بے رحمانہ جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطی میں مرکزی کمان کے علاقے میں ایک طیارہ بردار بحری جہازیو ایس ایس ابراہم لنکن اور ایک بمبار ٹاسک فورس کی تعیناتی عمل میں لا رہا ہے تا کہ ایرانی نظام کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ امریکا یا اس کے حلیفوں کے مفادات پر کسی بھی حملے کا بے رحمانہ جواب دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیر کے روز اپنے بیان میں بولٹن نے کہا کہ اس اقدام کا فیصلہ کئی تشویش ناک اور بڑھتے ہوئے انتباہات کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ کسی جنگ کے لیے کوشاں نہیں ہے تاہم وہ ایرانی فورسز یا پاسداران انقلاب یا اس کے ایجنٹوں کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے نیویارک کے آخری دورے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران واشنگٹن کو دھمکی دی تھی کہ تہران امریکی پابندیوں کا جواب دے گا جن کے نتیجے میں ایران کی معیشت زمین بوس ہو گئی ہے۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلا قدم مسئلہ فلسطین ہونا چاہیے،کویتی اسپیکر

    دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلا قدم مسئلہ فلسطین ہونا چاہیے،کویتی اسپیکر

    کویٹ سٹی : کویتی اسپیکر نے صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشتگردی پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کو عالمی پارلیمان سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کویتی پارلیمنٹ مجلس الام کے اسپیکر مرزوق الغانم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز مسئلہ فلسطین کے حل سے کیا جانا چاہیے۔ کویت صہیونی ریاست کو عالمی پارلیمنٹ سے بے دخل کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اخباری نمائندوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کویتی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ کویت عالمی پارلیمنٹ سے اسرائیلی ریاست کو نکال باہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے مظالم کا محاسبہ اور فلسطینیوں کو جلد انصاف ملے گا، اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے مرزوق الغانم نے کہا کہ بعض ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سیاسی سطح پر تعلقات ہیں مگر ہم اسے پارلیمانی اور عرب اقوام کی سطح پر قائم نہیں ہونے دیں گے۔

    مرزوق الغانم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں مصر کی مثال دی جاسکتی ہے۔ مصر کا اسرائیل کے ساتھ سیاسی سطح پر ایک معاہدہ ہے مگر عوامی سطح پر صہیونی ریاست کے ساتھ کوئی تال میل نہیں۔

    کویتی اسپیکر نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے 96 فی صد واقعات سے مسلمان متاثر ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مرزوق الغانم کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے باہمی اختلافات نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی راہ ہموار کی۔

    کویتی اسپیکر مرزوق الغانم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز اسرائیل کے مظالم کے خلاف ہونا چاہیے۔

  • عفریتوں میں ہولناک جنگ چھڑ گئی، انسانی نسل کو معدومیت کا خطرہ دو چار

    عفریتوں میں ہولناک جنگ چھڑ گئی، انسانی نسل کو معدومیت کا خطرہ دو چار

    قوی الجثہ مخلوقات لوٹ آئی ہیں، جن کے باعث انسانی نسل کو معدومیت کا شدید خطرہ دو چار ہے.

    یہ کہانی ہے کہ بالی وڈ کی مشہور زمانہ سیریز گوڈزیلا کی، جس کی نئی فلم Godzilla: King of the Monsters کا مکمل ٹریلر جاری کر دیا گیا.

    یہ میگا بجٹ فلم رواں برس مئی 31 میں دنیا بھر میں ریلیز ہورہی ہے، جس سے ناقدین اور ناظرین کو خاصی امیدیں ہیں.

    فلم کے ہدایت کار مائیکل دوڑتی ہیں، جو ایکس مین اور سپر مین ریٹرنز جیسی فلموں کے اسکرپٹ لکھ چکے ہیں. فلم میں‌ کیلی کیندلر اور ویرا فیرمیگا جیسے اداکار کلیدی کردار نبھا رہے ہیں.

    کہانی دیو ہیکل مخلوقات کی واپسی کی گرد گھومتی ہے، جو سیارہ زمین کے لیے خطرہ بن جاتی ہیں، تب فلم میں‌ معروف کردار گوڈزیلا کی واپسی ہوتی ہے، جس کے ساتھ ملک کر انسان ان مخلوقات سے جنگل لڑتے ہیں.

    فلم کے ٹریلر نے فلم بینوں‌ میں سنسنی پھیلا دی ہے، توقع کی جارہی ہے کہ فلم ریکارڈ بزنس کرے گی.

     

  • لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    طرابلس: عالمی ادارہ برائے صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں جاری جنگی صورت حال کے نتیجے میں رواں ماہ کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ لیبیا میں اس ماہ کے دوران اب تک121 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایک ترجمان نے گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ جنگی سردار خلیفہ حفتر کی جانب سے دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے بعد یہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے زخمیوں کی تعداد ساڑھے پانچ سو سے زائد بتائی ہے، ڈبلیو ایچ او نے طرابلس کے لیے ادویات بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہاں پر طبی امدادی عملے کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے امدادی کارکنوں اور ان کے قافلوں کو تواتر کے ساتھ نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا، اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔