Tag: جواب طلب

  • کوٹ رادھا کشن کیس: درخواست ضمانت پرپولیس سے جواب طلبی

    کوٹ رادھا کشن کیس: درخواست ضمانت پرپولیس سے جواب طلبی

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کوٹ رادھا کشن کیس میں چار ملزمان کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس سے جواب طلب کرلیا۔ دوسری جانب بھٹہ مزدوروں نے اس واقعے کیخلاف احتجاج کیا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں کوٹ رادھا کشن کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے میں نامزد چار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    ملزمان کا کہنا تھا کہ ان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ ملزمان کے مطابق پولیس نے دباؤ میں آکر ان کے کیخلاف مقدمہ درج کردیا۔ عدالت میں ملزمان حارث، ارسلان اور عثمان نے استدعا کی کہ انھیں ضمانت پر رہا کیا جائے ۔

    عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پانچ دسمبر تک جواب طلب کرلیا ۔ دوسری جانب فیصل آباد میں بھٹہ مزدوروں نے سانحہ کوٹ رادھا کشن اور مقرر کردہ اجرت نہ ملنے پر احتجاج کیا ہے۔

    احتجاج کے دوران بھٹہ مزدوروں نے بینر اٹھا کرکھے تھے اور وہ نعرے بازی بھی کررہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت انہیں انصاف فراہم کرے۔

  • آئین کا مسودہ کہاں گیا، وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے جواب طلب

    آئین کا مسودہ کہاں گیا، وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے جواب طلب

    کراچی : پاکستان کے آئین کا مسودہ لاپتہ ہونے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    پاکستان کی سیاست میں سب سے زیادہ ذکر اِسی آئین کا ہوتا ہے لیکن پاکستان کا یہ قومی اثاثہ گم ہوچکا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انیس سو تہتر میں منظور کئے جانے والے مفتقہ آئین کا مسودہ تین سال قبل غائب ہوچکا ہے، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے قومی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق انیس سو تہتر کے آئین کے مسودے کی گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی، آئینِ پاکستان کی گمشدگی پرماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی قومی دستاویز کی نقل کی حفاظت اسمبلی سیکریٹری کی ذمہ داری ہے، آئین کا سودہ گم ہونا ناقابل فہم ہے۔

    ظفراللہ خان تہتر کے آئین پر اس وقت کے وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو نے دستخط کیے تھے، سنہ تہتر کا آئین بنانے والی کمیٹی کے چیئرمین میں محمود علی قصوری جبکہ اس کے ارکان میں مولانا شاہ احمد نورانی، مفتی محمود، پروفیسرغفوراحمد اور سردار شیر باز خان مزاری شامل تھے، اس کمیٹی نے دن رات محنت کے بعد قوم کو تہتر کا متفقہ آئین دیا تھا۔

  • گرفتاریوں پر توہین عدالت درخواست،آئی جی،وزیرِقانون سے جواب طلب

    گرفتاریوں پر توہین عدالت درخواست،آئی جی،وزیرِقانون سے جواب طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ورکز کی گرفتاریوں پر آئی جی پنجاب کو توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی پنجاب اور وزیرِقانون رانا مشہود سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں تحریکِ انصاف کے کارکنان کی گرفتاری پر آئی جی پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران زبیر نامی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود تحریکِ انصاف کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

    عدالت سے درخواست کی گئی کہ کارکنوں کی گرفتاریاں توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں ۔

    اس لئے آئی جی اور وزیرِ قانون کیخلاف کارروائی کی جائے، عدالت نے آئی جی پنجاب اور وزیرِ قانون رانا مشہود سے آج جواب طلب کرتے ہوئے سماعت آج ایک بجے تک ملتوی کردی۔

  • انتخابی اصلاحات کیس: پی ٹی آئی سے جواب طلب

    انتخابی اصلاحات کیس: پی ٹی آئی سے جواب طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کیس میں الیکشن کمیشن کی وضاحت پرتحریکِ انصاف سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق اور انتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے بینچ نےکی، عدالت کے طلب کئے جانے پرسیکریٹری الیکشن کمیشن پیش ہوئے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلے پرعملدرآمد نہ ہونے کی تحریری وضاحت جمع کرائی۔

    جس پراعلیٰ عدالت نے تحریکِ انصاف اورورکرز پارٹی سے الیکشن کمیشن کی وضاحت پرجواب طلب کرلیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم اپنا مؤقف کافی پہلے جمع کراچکے تھے، جو نمبرغلط درج ہونے کی وجہ سے عدالت کو نہیں مل سکا تھا۔

    مقدمے کی سماعت تیرہ اکتوبرتک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • فلڈ کمیشن رپورٹ پرکتناعمل ہوا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    فلڈ کمیشن رپورٹ پرکتناعمل ہوا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    لاہور: لاہورہائی کورٹ نے پنجاب حکومت اور فلڈ ریلیف کمیشن سے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے کہ فلڈ کمیشن رپورٹ پر کتنا عمل درآمد کیا گیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں فلڈ کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار صفدر پیرزادہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دو ہزار دس میں ہائی کورٹ نے سیلاب سے بڑے پیمانے پرتباہی کی تحقیقات کی، ٹربیونل نے نقصانات سے بچنے کے لیے سفارشات مرتب کیں، جس پر آج تک عمل نہیں ہوا۔

     درخواست گزار نے استدعا کہ رپورٹ پر عمل درآمد اور حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد پنجاب حکومت اور فلڈ ریلیف کمیشن سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔

  • امن و امان کے قیام کے لئےصوبےمیں فوج طلب کر سکتے ہیں، وزارت داخلہ

    امن و امان کے قیام کے لئےصوبےمیں فوج طلب کر سکتے ہیں، وزارت داخلہ

    اسلام آباد: امن و امان کے قیام کے لئےصوبے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت فوج طلب کر سکتے ہیں، وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کو مراسلہ جاری کردیا۔

    ملک میں امن و مان کے قیام کے لئے وفاق نے کوشیش تیز کردیں ہیں، وزارت داخلہ کی جانب سے چاروں صوبوں کو مراسلہ بھیجوایا دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبے کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر اور امن و امان کے قیام کے لئے آئین کے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت فوج طلب کرسکتے ہیں، مراسلے مین فوج طلب کرنے کا طریقہ کار بھی واضع کیا گیا ہے، مراسلہ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ فوج کے اخراجات اور تعیناتی کے انتظامات صوبوں کی ذمہ داری ہوگی

  • اسلام آبادمیں فوج طلبی پرحکومت سے6اگست تک جواب طلب

    اسلام آبادمیں فوج طلبی پرحکومت سے6اگست تک جواب طلب

    اسلام آباد: دارالحکومت میں فوج کی طلبی پراسلام آباد ہائی کورٹ نے  حکومت سے چھ اگست تک جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس انورکانسی نےاستفسار کیاکہ اسلام آباد فوج کےحوالےکرنےکاجوازکیاہے؟وفاقی دارالحکومت فوج کےحوالےکرنےکےخلاف درخواست کی سماعت اسلام آبادہائیکورٹ میں ہوئی۔

    چیف جسٹس انور کاسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق کھوکھرسے استفسار کیاکہ آج اسلام آباد کی صورتحال کوئٹہ وزیرستان کراچی جیسی نہیں ہے تو اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کا جواز کیا ہے؟؟جسٹس انور کاسی نے ریمارکس میں کہا ہم نے حلف اٹھایا ہے ۔آئین کا تحفظ ہمارا فرض ہے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے ،سب مل کر چلائیں گے۔

    دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نےدلائل میں کہاآرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت وزارت داخلہ فوج طلب نہیں کرسکتی،  فوج طلب کرنے کا حق آئینی طور پر کابینہ کو ہے، عدالت نے دلائل سُننےکے بعد وفاق سے چھ اگست تک جواب طلب کرلیا۔

  • تحفظ پاکستان ایکٹ 2014کے خلاف سماعت،وفاق سے جواب طلب

    تحفظ پاکستان ایکٹ 2014کے خلاف سماعت،وفاق سے جواب طلب

    اسلام آباد:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحفظ پاکستان ایکٹ پر وفاق سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے، جسٹس نورالحق قریشی نے کہا کہ حکومت مطمئن نہ کرسکی تو قانون کالعدم قرار دے دیا جائےگا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحفظ پاکستان ایکٹ دو ہزار چودہ کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس نو رالحق قریشی نے کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں،یہ قانون اور آئین سے متصادم ہے، لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کے وکیل کو سننے کے بعدعدالت نے وفاق کو ایک ہفتے میں تفصیلی جواب دائر کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس نورالحق قریشی نے ریمارکس میں کہا کہ تفصیلی جواب آنے دیں اگر وفاق عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا تو پھر اس قانون کو کالعدم قراردیا جا ئےگا، کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔