Tag: جواب

  • شمالی کوریا امریکی حملے کےجواب میں جوہری حملے کےلیےتیار

    شمالی کوریا امریکی حملے کےجواب میں جوہری حملے کےلیےتیار

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نےامریکہ کوخبردارکیاہےکہ وہ امریکہ کی جانب سے کیےجانےوالے حملے کےجواب میں جوہری حملے کے لیےتیارہے۔

    تفصیلات کےمطابق شمالی کوریا کےبانی صدر کم ال سنگ کی 105 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کےموقع پرشمالی کوریا نے امریکہ کو تبیہ کی ہےکہ وہ امریکہ کےحملے لیے تیارہے۔

    شمالی کوریا کےعسکری حکام نےبیان میں کہا ہے’ہم جنگ کا جواب جنگ سے دینے کے لیے تیار ہیں۔اگر ہم پر نیوکلیئرحملہ کیا گیا تو ہم اپنے انداز سے ایٹمی حملہ کرکے جواب دینےکو تیارہیں۔’

    خیال رہےکہ شمالی کوریا نےپریڈ میں پہلی بار بیلسٹک میزائل کی نمائش کی جو آبدوز سے لانچ کیےجانے والے میزائل سے مشابہت رکھتا ہے۔اس میزائل میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی ہے۔


    شمالی کوریا کےحوالے سےکشیدگی بڑھ رہی ہے‘چین


    یاد رہےکہ اس سے قبل چین نےخبردار کیا تھا کہ شمالی کوریا کےحوالے سے کشیدگی بڑھ رہی ہے اور ‘کسی بھی وقت لڑائی چھڑ سکتی ہے۔

    چینی وزیرخارجہ وانگ یی کاکہناہےکہ شمالی کوریاکے حوالے سے اگرجنگ شروع ہوئی تواس میں جیت کسی کی نہیں ہوسکتی۔


    ٹرمپ کا شمالی کوریا کے خلاف کارروائی کا عندیہ


    واضح رہےکہ رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر میزائل حملوں کے بعد شمالی کوریا کے خلاف بھی کارروائی کا عندیہ دے دیاتھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کےبیان پرپیرس کی میئرکاطنزیہ جواب

    ڈونلڈ ٹرمپ کےبیان پرپیرس کی میئرکاطنزیہ جواب

    پیرس : فرانسیسی دارالحکومت پیرس کی میئرنے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےبیان کا جواب ڈزنی کے کرداروں کی مدد سے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق این ہدالگو نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہاکہ ’شہر کا متحرک طرز اور مختلف لوگوں کے لیے کھلے دل کے جذبے کو مناتے ہوئے۔‘

    پیرس کی میئراین ہدالگو نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ امریکہ سے آنے والے سیاحوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ان کے مطابق شہر میں امریکہ سے آنے والوں کی بکنگ 2017 میں 30 فیصد بڑھ گئی ہے۔

    خیال رہےکہ حال ہی میں کنزرویٹو پولیٹکل ایکشن کانگریس کی تقریب کی سالانہ تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا ایک دوست پیرس جانا پسند کرتا تھا لیکن اب اس نے وہاں جانا چھوڑ دیا ہے۔’پیرس اب پیرس نہیں رہا۔‘

    امریکی صدر نےاپنی تقریر کے دوران دہشت گردی کے خلاف یورپی ممالک کی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدر اولاند نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بارے میں کہا کہ ایک اتحادی کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔

    واضح رہےکہ 2015 کے آغاز سے اب تک فرانس میں مختلف دہشگردی کے واقعات میں 230 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور فرانس ایک سال سے زیادہ سے ہنگامی صورتحال میں ہے۔

  • سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ ‘چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

    سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ ‘چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نےسانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کےحوالے سے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیرداخلہ چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں خود پر لگائے گئےاعتراضات کا 64 صفحات پر مشتمل تحریری جواب اپنے وکیل مخدوم علی کے توسط سے جمع کرایا ہے۔

    چوہدری نثارنےجواب میں کہا ہےکہ کوئٹہ کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،پاک فوج اور وزرات داخلہ نے مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کام کیا۔

    وفاقی وزیرداخلہ نےکہاکہ وزارت داخلہ پرلگائےجانےوالےاعتراضات کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا،جبکہ کوئٹہ سانحے کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے صرف ایف آئی آر کا اندراج کرایاگیا اوربلوچستان حکومت نے لشکر جھنگوی اورمجلسل احرار کو کالعدم قرار دینے کا کہا ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا ہےکہ کمیشن رپورٹ میں تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وزارت اورادارے کارروائی سے ہچکچارہے ہیں اور وزارت داخلہ نےانٹیلی جنس اداروں سے شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے پررپورٹ مانگی حالانکہ ایسا کرنا غیر منطقی بات نہیں بلکہ طریقہ کار ہے۔

    چوہدری نثار نے اپنےجواب میں موقف اختیار کیا ہےکہ وزارت داخلہ نے اگست 2016 کے واقعے کے بعد فوری ایکشن لیااور دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا عمل شروع کر دیاگیااور ان شدت پسند تنظیموں کوکالعدم قرار دینےاور مکمل پابندی لگانےمیں 3 ماہ لگے۔

    انہوں نے اپنے جواب میں کہاکہ دہشت گرد تنظیم پر پابندی فوری طور پر نہیں لگائی جاسکتی بلکہ اس کی نگرانی کی جاتی ہے،صرف میڈیا، سوشل میڈیایا دہشت گرد تنظیم کے دعوے پر کالعدم قرار نہیں دے سکتے۔

    چوہدری نثار نےکہاکہ سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لاہور چرچ دھماکوں کے بعد جماعت الاحرار پر پابندی نہیں لگائی اور مثال دی گئی کہ برطانیہ نے بھی جماعت الاحرار کو کالعدم قرار دیاہے،انہوں نےکہاکہ ہرملک کے اپنے قوانین،اصول اور طریقہ کار ہے۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں چوہدری نثار کا کہناہےکہ لاہورچرچ حملے پر پنجاب حکومت نے بتایاتھا کہ ذمہ داروں کاتعلق ٹی ٹی پی سے ہے لشکرجھنگوی العالمی،جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی تحریک طالبان مہمند سے منسلک ہیں اور لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان مہمند کو 2001 میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔

    چوہدری نثارنےمولانا احمد لدھیانوی سے ملاقات کے حوالے سے کہاکہ وہ دفاع پاکستان کونسل سے ملاقات تھی اور ان کے علم میں نہیں تھا کہ مولانا سمیع الحق کے ساتھ احمد لدھیانوی بھی ہوں گے۔

    عدالت عظمیٰ میں وزیرداخلہ کی جانب سے جمع کرائے گئےجواب میں کہاگیاہےکہ آبپارہ میں جلسہ دفاع پاکستان کونسل کا تھا اوراسی جماعت کو این او سی دیا گیا تھا کمیشن نے دفاع پاکستان کے جلسے کو اہلسنت والجماعت کا جلسہ قرار دے دیا۔

    واضح رہےکہ سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا،جس نے اپنی رپورٹ میں وفاقی وزارت داخلہ اور بلوچستان کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

  • سات ماہ سے پاناما کی بات ہو رہی ہے یہ آج بھی وقت مانگ رہے ہیں، عمران خان

    سات ماہ سے پاناما کی بات ہو رہی ہے یہ آج بھی وقت مانگ رہے ہیں، عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 7 ماہ سے پاناما کی بات ہو رہی ہے۔ حکومت آج بھی وقت مانگ رہی ہے۔ اٹارنی جنرل پاکستانیوں کے ٹیکس کے پیسہ سے تنخواہ لے رہا ہے، اسے کس نے اجازت دی کہ وہ ایک کرپٹ خاندان کا کیس لڑے۔

    آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان حکومت پر برس پڑے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے بچوں کے جواب آنے تھے، وہ کیوں نہیں آئے؟ وزیر اعظم نے خود جواب جمع کروا دیا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کس حیثیت سے شریف خاندان کا کیس لڑ رہا ہے۔ وہ پاکستان کا ملازم ہے شریف خاندان کا نہیں۔ اٹارنی جنرل پاکستانیوں کے ٹیکس کے پیسہ سے تنخواہ لیتا ہے۔ اسے کس نے اجازت دی کہ وہ ایک کرپٹ خاندان کا کیس لڑے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم 7 مہینے سے پاناما کی بات کر رہے ہیں۔ ابھی بھی نواز شریف نے تیاری نہیں کی اور عدالت سے لمبا وقت مانگ لیا۔ ہمیں کہتے ہیں کہ قوم کو تنگ کیا ہوا ہے، ہم نے نہیں آپ نے قوم کو تنگ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ درخواست کی حق سماعت کو چیلنج نہیں کریں گے لیکن انہوں نے چیلنج کیا ہے۔

    انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کو قابل سماعت قرار دینے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا کرپشن زدہ ہونا بہت بڑا کرائسس ہے۔ دنیا بھر کے اخباروں میں ہمارے وزیر اعظم کی تصویر آئی کہ ان کا نام پاناما لیکس میں شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے سوال کیا کہ قوم کو بتائیں ان کا پیسہ کہاں ہے، اس پر ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا۔ آپ نے جو ہمارے کارکنوں پر شیلنگ کروائی اس سے خیبر پختونخوا میں بے پناہ نفرت پھیلی۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں وزیر اعظم نے اپنا تحریری جواب داخل کروا دیا۔ اپنے جواب میں انہوں نے آف شور کمپنیوں کی ملکیت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بچے ان کے زیر کفالت نہیں ہیں۔

    عدالت نے یکم نومبر کو تمام فریقین کو پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپنے ٹی او آرز جمع کروانے کی ہدایت کی تھی تاہم صرف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے ٹی او آرز جمع کروائے۔

    عدالت نے تمام درخواست گزاروں اور وزیر اعظم کے وکیل کو پیر تک اپنے ٹی او آرز جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔