Tag: جواد ظریف

  • ایرانی نائب صدر جواد ظریف مستعفی ہوگئے

    ایرانی نائب صدر جواد ظریف مستعفی ہوگئے

    ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف مستعفی ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مختلف ذرائع سے ایران کے نائب صدر جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نائب صدر نے یہ استعفیٰ وزیرِ اقتصادی امور عبدالنا صر ہمتی سے پوچھ گچھ اور ان کی سبکدوشی کے بعد دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی حزبِ اختلاف کی جانب سے کئی دنوں سے ان کے 2 بیٹوں کے امریکی شہریت کے حامل ہونے پر ان کی بطور نائب صدر تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی اور کرنسی کی قدر گھٹنے پر ایرانی وزیر خزانہ کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

    ایرانی پارلیمنٹ نے وزیرخزانہ عبدالناصر ہمتی کو گزشتہ روز برطرف کردیا تھا، دو سو تہتر میں سے ایک سوبیاسی ارکان پارلیمنٹ نے اُن کیخلاف ووٹ دیا۔

    ایرانی وزیر خزانہ اور وزیر اقتصادیات عبدالناصرہمتی ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی آٹھ ماہ پہلے بننے والی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔

    آج بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت نولاکھ بیس ہزار ایرانی ریال ہے۔ دوہزار چوبیس کے وسط میں یہ چھ لاکھ ایرانی ریال سیکم تھی۔

    پیزشکیان جو اتوار کو اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اجلاس کے دوران موجود تھے، نے مرکزی بینک کے سابق گورنر اور صدارتی امیدوار ہمتی کا دفاع کیا۔ انہوں نے قانون سازوں کو بتایا ہم دشمن کے ساتھ ایک مکمل [معاشی] جنگ میں ہیں ہمیں جنگی شکل اختیار کرنی چاہیے۔

    اسرائیل نے رمضان المبارک میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا

    انہوں نے مزید کہا کہ آج کے معاشرے کے معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک فرد سے نہیں ہے اور ہم اس کا الزام کسی ایک شخص پر نہیں ڈال سکتے۔

    مواخذے کی کارروائی کے دوران ہمتی کی حمایت کرنے والے قانون ساز محمد قاسم عثمانی نے دلیل دی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح مبادلہ موجودہ حکومت کی غلطی نہیں ہے۔

  • ایران کا جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق اہم بیان

    ایران کا جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق اہم بیان

    ڈیووس: ایرانی نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے ہوتے تو یہ کام بہت پہلے کرلیا ہوتا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف کا ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام جوہری ہتھیار بنانے کے لیے نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت تب تک رہے گی جب تک قبضہ و جبر رہے گا۔ کوئی بھی حماس، حزب اللہ، فلسطینی مزاحمت یا ایرانی بازو کاٹنے کے بیانیے پر خوش نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ہم دھمکیوں پر نہیں مواقعوں کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں، کوئی بھی ایران کو اپنی خواہشات پوری کرنے کے لیے آسان جگہ نہ سمجھے۔ آپ لوگ اپنے جوہری ہتھیار خفیہ لیبارٹریوں میں بناتے ہیں جو بین الاقوامی معائنے کے تابع نہیں ہیں۔

    ایران میں ہلاک غیرملکی شخص سے متعلق اہم انکشاف

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایران دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں، کچھ لوگ ایسا ہی مشہور کرنا چاہتے ہیں، غزہ میں نسل کشی جیسے منصوبوں کے لیے ایرانو فوبیا، اسلاموفوبیا جیسے ہتھیاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔

  • ایرانی صدر کے نائب جواد ظریف 10 روز بعد ہی مستعفی

    ایرانی صدر کے نائب جواد ظریف 10 روز بعد ہی مستعفی

    تہران: ایرانی صدر کے نائب جواد ظریف نے 10روز بعد ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی وزراء کی فہرست کے بعد جواد ظریف کے استعفیٰ دینے کا اعلان سامنے آیا۔

    جواد ظریف کا کہنا ہے کہ میں شرمندگی محسوس کر رہا ہوں کہ میں حکومت میں خواتین، نوجوانوں اور اقلیت کی نمائندگی کو اس طرح سے یقینی نہیں بنا سکا جس کا میں نے وعدہ کیا تھا۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ عوام کے سامنے معذرت خواہ ہوں کہ داخلی سیاست کے اہم امور کی پیروی نہ کر سکا۔

    دوسری جانب امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی ایرانی حملے کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    جان کربی نے کہا کہ امریکا کو اسرائیل پر بڑے حملے کے حوالے سے تیار رہنا ہوگا، اسرائیل کو دفاع میں مدد کے لیے امریکا موجود ہے، وائٹ ہاؤس نے متنبہ کیا کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی اسرائیل پر ممکنہ حملہ ہو سکتا ہے۔

    ایران نے امریکا کے کہنے پر اسماعیل ہنیہ کا بدلہ لینے کیلئے اسرائیل پر حملے کی کارروائی روک دی

    برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا اور اس کے یورپی اتحادی ممالک نے ایران سے اسرائیل پر حملے سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی کشیدگی مشرق وسطیٰ کو جنگ کی لپیٹ میں لے لے گی۔

  • ایران کا ٹرمپ کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

    ایران کا ٹرمپ کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

    تہران: ایران نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیاں ہٹائی جائیں گی تو ایران بھی انتقامی اقدامات روک دے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ امریکا سابق صدر ٹرمپ کی لگائی گئی پابندیاں ہٹائے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ پابندیاں ہٹائی جائیں گی تو ایران بھی انتقامی اقدامات روک دے گا۔

    دوسری جانب امریکا نے ایران کے ساتھ دوبارہ جوہری معاہدے کی واپسی کا عندیہ دیا ہے، امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران سے بات کرنے کے لیے تیار ہے، بات چیت کریں گے اگر ایران معاہدے کی خلاف ورزی بند کر دے۔

    یاد رہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجائیں اور اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد معاشی پابندیاں ختم کریں۔

    بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا تھا کہ جوبائیڈن ایران کے ساتھ ختم کیے گئے جوہرے معاہدے کی بحالی کے خواہاں ہیں لیکن وہ ایران کی طرف سے اس دباؤ کو مسترد کرتے ہیں کہ امریکا اس معاملے میں پہل کرے۔

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے فون پر گفتگو کے دوران کہا کہ ایران کی حکومت اور عوام کا جوانمردی سے وبا کا مقابلہ قابل تحسین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے فون پر رابطہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ میں کرونا وائرس کی وبا کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران میں کرونا وائرس سے اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی حکومت اور عوام کا جوانمردی سے وبا کا مقابلہ قابل تحسین ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے ایران پر پابندیوں کے خلاف پاکستان کی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ نے یورپی یونین میں مسئلہ اٹھانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ سے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت کا مطالبہ کیا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سارک وزرائے خارجہ سے بھی ایران پر پابندیوں کے خلاف بات کریں گے، پی 5 ممالک سے مسئلہ اپنے اپنے ممالک میں اٹھانے کی بات کی۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایران پر پابندیوں کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا، انہوں نے وزیر اعظم اور شاہ محمود قریشی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • ایران نے ملک میں کرونا کی ہلاکت خیزی کی وجہ امریکا کو قرار دے دیا

    ایران نے ملک میں کرونا کی ہلاکت خیزی کی وجہ امریکا کو قرار دے دیا

    تہران: ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملک میں کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی کی وجہ امریکا کو قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کہا ہے کہ امریکا کی معاشی دہشت گردی اب طبی دہشت گردی میں بدل رہی ہے، امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وسائل میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    وزیر خارجہ ایران نے ٹویٹ میں لکھا کہ ایران میں کرونا وائرس سے لوگ مر رہے ہیں، دنیا مزید خاموش نہیں رہ سکتی، امریکا کی معاشی دہشت گردی طبی دہشت گردی میں بدل رہی ہے۔

    کرونا بے قابو، 103 ممالک لپیٹ میں، 107,420 متاثر، اٹلی میں 16 ملین لوگوں کا لاک ڈاؤن

    خیال رہے کہ نہایت مہلک اور نئے وائرس COVID 19 کے ہاتھوں ایران میں اموات کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے، اب تک 194 افراد وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 6,566 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایرانی رکن پارلیمنٹ فاطمہ رہبر کرونا کے باعث انتقال کر گئیں، اس سے قبل ایران کی پارلیمنٹ کے رکن محمد علی رمضانی دستک بھی کرونا سے انتقال کر گئے تھے۔

    دوسری طرف کرونا وائرس دنیا بھر میں بے قابو ہو گیا ہے، اب تک وائرس 103 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، جب کہ اس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 7 ہزار 420 ہو گئی ہے۔ وائرس سے دنیا بھر میں اموات کی تعداد 3652 ہو گئی ہے، جب کہ 60910 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، چین کے بعد سب زیادہ اموات اٹلی میں ہوئیں، جہاں ہلاک افراد کی تعداد 233 ہو گئی۔

  • قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران امریکا سے کیا چاہتا ہے؟

    قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران امریکا سے کیا چاہتا ہے؟

    تہران: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے باوجود ایران نے ایک بار پھر امریکا سے مذاکرات کے لیے ہاتھ بڑھا دیا۔ ملکی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت ہوسکتی ہے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران امریکا سے تاحال مذاکرات کا خواہاں ہے، ایران کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ لوگ اپنا نقطہ نظر تبدیل کریں اور حقائق سے دست بردار ہوں۔

    اپنے ایک انٹرویو میں جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون اٹیک میں ہمارا لیڈر مارا گیا لیکن اس کے باوجود ہم بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹے، پابندیوں کے خاتمے کے بعد مذاکرات ممکن ہے۔

    جنرل قاسم سلیمانی کا قتل، امریکی سینٹر کا صدرٹرمپ کے بیان پر شکوک کا اظہار

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ وائٹ ہاؤس میں کون بیٹھا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کو اپنا ماضی تبدیل کرنا ہوگا، اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کی شرط پر بات چیت ہوسکتی ہے اور مثبت نتیجہ بھی سامنے آئے گا۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں عراقی دارالحکومت بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے۔

    بعد ازاں جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے، واشنگٹن نے حملوں کی تصدیق کی، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔

  • مسافر طیارے کو نشانہ بنا کر غلطی کی: ایرانی وزیر خارجہ کا اعتراف

    مسافر طیارے کو نشانہ بنا کر غلطی کی: ایرانی وزیر خارجہ کا اعتراف

    نئی دہلی: ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اعتراف کرلیا کہ یوکرین کے طیارے کو گرا کر ہم نے غلطی کی، طیارے کو مار گرانے کا واقعہ خطے میں جاری کشیدگی کے باعث ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جواد ظریف نے اعتراف کیا کہ یوکرین کے طیارے کو گرا کر ہم نے غلطی کی۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ طیارے کو مار گرانے کا واقعہ خطے میں جاری کشیدگی کے باعث ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا جنرل سلیمانی کو پسند نہیں کرتا تھا، جنرل سلیمانی کی فوج تھی جو داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کر رہی تھی۔ ان کی موت کا جشن ٹرمپ، پومپیو اور داعش منا رہے ہیں۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا کو خطے میں کشیدگی ختم کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ میں نہیں جانتا برطانوی وزیر اعظم کی تجویز ٹرمپ ڈیل کب تک چلے گی۔

    ایرانی وزیر خارجہ اس وقت 3 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے۔

    خیال رہے کہ 8 جنوری کی شب ایرانی دارالحکومت تہران کے ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ ٹیک آف کے 8 منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہوگیا، المناک حادثے میں 176 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایرانی شہریوں سمیت یوکرین، کینیڈا، برطانیہ، افغانستان، سوئیڈن اور جرمنی کے شہری شامل تھے۔

    ابتدا میں ایرانی حکام اسے حادثہ قرار دیتے رہے تاہم جلد ہی ایران نے اعتراف کرلیا کہ مسافر طیارے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

    واقعے سے تھوڑی دیر قبل ہی ایرانی میزائلوں نے بغداد میں 2 امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد امریکا ایران تعلقات میں خطرناک موڑ آگیا اور مشرق وسطیٰ میں سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

  • ایرانی وزیر خارجہ نے آج کے دن کو افسوس ناک قرار دے دیا

    ایرانی وزیر خارجہ نے آج کے دن کو افسوس ناک قرار دے دیا

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ آج کا دن افسوس ناک ہے، یہ بات انھوں نے یوکرین طیارے کے حادثے کے تناظر میں کہی۔

    تفصیلات کے مطابق آج جواد ظریف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ آج ایک اداس دن ہے، ایران کو افواج کی ابتدائی تحقیقات سے اپنی غلطی کا پتا چلا۔

    ایرانی وزیر خارجہ ایک بار پھر حادثے کی ذمہ داری امریکا پر ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی ایڈونچرازم سے پیدا شدہ بحران کے دوران انسانی غلطی سے تباہی ہوئی، میں اپنے لوگوں، متاثرہ خاندانوں اور متاثرہ اقوام سے بہت معذرت خواہ ہوں اور ان سے تعزیت کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایک طرف ایران ان دعوؤں کی مسلسل تردید کرتا رہا کہ طیارہ کسی انسانی غلطی کے سبب نہیں گرا، دوسری طرف جواد ظریف نے طیارہ گرنے کا الزام امریکا پر لگایا تھا۔

    تازہ ترین:  مسلسل انکار کے بعد ایران کا بڑا اعتراف، یوکرین طیارہ میزائل کا نشانہ بنا

    ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی آج صبح ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین طیارے کی حادثاتی تباہی پر انھیں سخت افسوس ہے، تحقیقات کے مطابق میزائل کا یوکرین طیارے کو لگنا انسانی غلطی تھی، تاہم طیارے کی تباہی کی مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔

    خیال رہے کہ ایران نے یوکرین کے مسافر طیارے کو غلطی سے نشانہ بنانے کا اعتراف کر لیا ہے، ایران کا کہنا ہے کہ یوکرین کا مسافر طیارہ غیر ارادی طور پر حملے کا نشانہ بنا۔ خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایران نے مسافر طیارہ حادثے کا سبب انسانی غلطی کو قرار دیا، طیارہ تباہ ہونے کے نتیجے میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے، طیارے میں ایرانی، کینیڈین اور دیگر ممالک کے شہری سوار تھے، زیادہ تر ایرانی تھے، یوکرین کے ماہرین کو تباہ طیارے کے بلیک باکس تک رسائی کے بعد اعتراف کیا گیا۔

  • ترک وزیر خارجہ کا ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو ٹیلی فون

    ترک وزیر خارجہ کا ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو ٹیلی فون

    انقرہ: ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور خطے کی موجودہ صورتحال اور ایران کے حالیہ حملوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر حملے اور خطے میں کشیدگی کے پیش نظر ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے۔ امریکی اور اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بیان دیا کہ حملے میں 80 ہلاکتیں ہوئیں، حملے سے متعلق اعداد و شمار فوجی حکام بتائیں گے۔

    حملے کے فوری بعد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔