Tag: جواد ظریف

  • ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے: شاہ محمود قریشی

    ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ہے ایران کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے، ان کا یہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران امریکا کشیدگی کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ علی الصبح جن پر حملہ ہوا ہے وہ ابھی تک جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کسی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان ہے ایران کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کے بیان میں ایک سنجیدگی اور ٹھہراؤ تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان دانشمندی کا مظہر تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکا کو بھی محتاط رہنا چاہیئے۔ اس سلسلے میں خطے کے مختلف وزرائے خارجہ سے روابط ہوئے۔ کل رات قطری وزیر خارجہ سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ قطری وزیر خارجہ نے 3 جنوری کے واقعے کے بعد تہران کا دورہ بھی کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سب کی کوشش ہے خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہ ہو، یہ خطہ کشیدگی اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، اس کے عالمی معیشت پر اثرات آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں تفصیلی بیان سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی دیا ہے، صورتحال ابھی غیر یقینی ہے اس لیے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ امریکا میں بھی ایک بہت بڑا طبقہ جنگ کا حامی نہیں ہے، وہ اپنی افواج کو نئی جنگ میں جھونکنے کے خواہشمند نہیں۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے حالات نہ بگڑیں، یہ خطہ جنگ کی نئی دلدل میں نہ پھنسے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے معاملات کو گفت و شنید کے ذریعے حل ہونا چاہیئے۔

    بھارت میں احتجاج کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا، شہریت ایکٹ اور این آر سی کے متنازعہ قوانین پر پورا بھارت اٹھ کھڑا ہوا۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے مختلف یونیورسٹیز کے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا، پورے ہندوستان میں طلبا سراپا احتجاج ہیں۔ بھارتی سرکار احتجاج کو طاقت کے ذریعے دبانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں۔

    ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں مناسب اقدام اٹھایا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔

  • اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ہمارے سینئر حکام پر حملہ ہوا: جواد ظریف

    اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ہمارے سینئر حکام پر حملہ ہوا: جواد ظریف

    تہران: ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران نے اس امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ہمارے سینئر حکام پر حملہ کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بغداد میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی حملے کے بعد وزیر خارجہ جواد ظریف نے بیان دیا ہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں متناسب اقدام اٹھایا ہے۔

    جواد ظریف نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یو این چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی گئی ہے، اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں سے ایران کے سینئر حکام پر حملہ کیا گیا۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے یہ بھی کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف ہونے والی جارحیت کا دفاع کریں گے۔

    ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا، فوجی اڈوں پر دو بڑے حملے، پینٹاگون کی تصدیق

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے دو حملے کیے ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی عراق میں عین الاسد میں واقع ایئر بیس پر 9 راکٹ گرے، پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے، امریکی، اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے، حملوں میں نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگا رہے ہیں، امریکیوں اور اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

    ایرانی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ ایران نے عراق میں امریکی اہداف پر ایک کے بعد دوسرا حملہ کیا، بغداد کے شمال میں واقع التاجی امریکی فوجی اڈے پر 5 راکٹ گرے۔ خیال رہے کہ عین الاسد ایئر بیس عراق میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہے۔

  • ’’مغربی ایشیا میں امریکا کے داغدار وجود کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے‘‘

    ’’مغربی ایشیا میں امریکا کے داغدار وجود کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے‘‘

    تہران: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کردیا اور ٹرمپ کے سامنے کئی سوالات رکھ دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی انسانوں کا ایسا سمندر دیکھا ہے؟ یہ سوال ایرانی جنرل کی نماز جنازہ کے دوران عوامی ہجول کے نتاظر میں کیا گیا۔

    جواد ظریف نے پوچھا کہ آپ اب بھی خطے سے متعلق مسخروں کے مشوروں پر کان دھریں گے؟ آپ کو اب بھی شبہ ہے ایک عظیم قوم کے مقاصد کو پامال کرپائیں گے؟

    انہوں نے متنبہ کیا کہ مغربی ایشیا میں امریکا کے داغدار وجود کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے۔

    خیال رہے کہ 5 جنوری کو کیے گئے ٹوئٹ میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا شور مچائے یا چیخے چلائے، اس کا مغربی ایشیا میں اختتام کا آغاز ہوگیا ہے، امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکی صدد ھمکیاں دے کر پھر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنا چاہتے ہیں۔

    قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس امر کا کھل کر اشارہ دے دیا کہ ایران اپنے جنرل کی موت کا جواب ضرور دے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایران اپنے منتخب کردہ وقت پر جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے حملہ کر کے 3 بڑی غلطیاں کی ہیں، ایک تو امریکا نے عراق کی خود مختاری اور دوم عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، سوم امریکا نے خطے کے عوام کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی۔ ایران امریکا کی مذموم مہم اور بلیک میلنگ میں ملوث نہیں ہوگا۔

  • ٕ’ایران جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت دے دے گا‘

    ٕ’ایران جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت دے دے گا‘

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت دے دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس امر کا کھل کر اشارہ دے دیا ہے کہ ایران اپنے جنرل کی موت کا جواب ضرور دے گا، انھوں نے کہا کہ ایران اپنے منتخب کردہ وقت پر جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا نے حملہ کر کے 3 بڑی غلطیاں کی ہیں، ایک تو امریکا نے عراق کی خود مختاری اور دوم عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، سوم امریکا نے خطے کے عوام کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی۔ ایران امریکا کی مذموم مہم اور بلیک میلنگ میں ملوث نہیں ہوگا۔

    جنرل سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے، ایرانی صدرحسن روحانی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی صدر حسن روحانی نے واضح طور پر کہا تھا کہ ایران اور خطے کے آزادی پسند ممالک جنرل سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے، جنرل سلیمانی کی شہادت نے ایرانی عزم کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کا اعلان کیا ہے جب کہ عراق کے وزیر اعظم نے اسے ملکی وقار پر حملہ قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ بغداد میں امریکی ڈرون راکٹ حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، خود امریکا کے اندر کانگریس اراکین کی طرف سے امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، برطانوی اپوزیشن نے بھی بورس جانسن حکومت سے استفسار کیا ہے کہ وہ بتائے کہ کیا حملے سے قبل انھیں آگاہ کیا گیا تھا۔

  • ایران نے امریکی حملہ بے وقوفانہ قرار دے دیا، اسرائیل میں ہائی الرٹ

    ایران نے امریکی حملہ بے وقوفانہ قرار دے دیا، اسرائیل میں ہائی الرٹ

    تہران: ایران نے عراق میں بغداد ایئرپورٹ پر امریکی فضائی حملے کو بے وقوفانہ قرار دے دیا، دوسری طرف اسرائیل میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ کر کے امریکا نے خطرناک اور بے وقوفانہ حرکت کی ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایرانی جنرل کو نشانہ بنا کر عالمی دہشت گردی کی ہے، امریکا کو اپنی سرکش مہم جوئی کے نتائج کی ذمہ داری خود اٹھانے پڑے گی، امریکا کا اقدام خطرناک، احمقانہ اور کشیدگی کو بڑھانے والا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے بھی امریکی حملے کی مذمت کر دی ہے، امریکی حملے کے خلاف ایران میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیا۔

    ایران نے تہران میں سوئٹزر لینڈ کے سفیر کو بھی طلب کر لیا ہے، سوئس سفیر تہران میں امریکا کے نمایندے کے طور پر موجود ہیں۔

    تازہ ترین:  بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملہ، ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک

    دوسری طرف امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ عراق کے شہر بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ دیگر ہلاک شدگان میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کا رہنما بھی شامل ہے۔

    ادھر واشنگٹن میں پینٹاگون نے بھی جنرل سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ایرانی جنرل کو نشانہ بنایا گیا، یہ کارروائی ایران کو مستقبل میں حملوں سے روکنے کے لیے کی گئی ہے۔

  • اگر ایران پر حملہ ہوا، تو پھر کھلی جنگ ہو گی: جواد ظریف

    اگر ایران پر حملہ ہوا، تو پھر کھلی جنگ ہو گی: جواد ظریف

    تہران: ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا اس کے اتحادیوں نے اس پر حملہ کیا، تو ایک بھرپور جنگ شروع ہوجائے گی.

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے فوجی حملے کی صورت میں مخالفین کو شدید نتائج کی دھمکی دی ہے.

    جواد ظریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ہمارے خلاف کوئی عسکری کارروائی کی گئی، تو  ردعمل میں ایک بھرپور اور کھلی جنگ ہوگی، ہم اپنے علاقے کے دفاع میں کسی قسم کی غفلت نہیں کریں گے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے.

    جواد ظریف نے مزید کہا کہ میں ایک سنجیدہ بیان دے رہا ہوں، ہم جنگ نہیں چاہتے، عسکری تنازعے سے دور رہنا چاہتے ہیں، مگر اپنے علاقے کا ہر صورت دفاع کریں گے، امریکا کے  ایران پر الزامات امریکی صدر کو  جنگ میں جھونکنے کی کوشش ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی اتحاد کے ترجمان نے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کردیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ ڈرون حملوں کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان شدید تناؤ پایا جاتا ہے.

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس ضمن میں سخت ردعمل سامنے آیا تھا. امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی سعودی تیل تنصیبات پر حملے کو جنگی اقدام ٹھہرا چکے ہیں.

  • شاہ محمود کی ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فون پر گفتگو

    شاہ محمود کی ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فون پر گفتگو

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے ان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خطے کی صورت حال پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کو فون کر کے خطے کی صورت حال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 4 ہفتے سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر رہی ہیں، صورت حال اس قدر تشویش ناک ہے کہ خوراک اور ادویات تک میسر نہیں، بھارت یک طرفہ اقدامات سے خطے کے امن کو تہس نہس کرنے پر تلا ہے۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں بچوں اور نوجوانوں کو اغوا کر کے تشدد کیا جا رہا ہے، یہ صورت حال ایک نئے انسانی المیے کی نشان دہی کر رہی ہے، مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمان بھارتی استبداد سے نجات چاہتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے اپنے ہم منصب سے کہا کہ کشمیری اقوام عالم بالخصوص مسلم امہ کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہیں۔

    دریں اثنا، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔

  • گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70برس میں‌ کوئی جنگ نہیں‌ جیتی، جواد ظریف

    گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70برس میں‌ کوئی جنگ نہیں‌ جیتی، جواد ظریف

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکا کو افغانستان میں 18 سال بعد طالبان سے مذاکرات کرنا پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا ،ایران کشیدگی سے متعلق جاری بیان میں مؤقف اختیارکیا ہے کہ امریکا کو افغانستان میں سوائے رسوائی کے کچھ نہیں ملا، بالآخر اٹھارہ برس بعد طالبان سے مذاکرات کرنے پڑے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی اقدامات پر ردعمل کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکی موجودگی کا نتیجہ داعش کی صورت میں نکلا، شام میں امریکی موجودگی سے بھی رسوائی ملی، 290 افراد کو ایران ایئربس حملے میں مارا گیا، گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70 برس میں کوئی جنگ نہیں جیتی۔

    جواد ظریف نے کہا کہ اب بھی امریکہ کو ناکامی کا سامنا ہوگا، امریکی عوام سے ہمارا کوئی جھگڑا نہیں، ٹیکساس واقعہ پر ہمیں افسوس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام لوگوں کو ستانے، تشدد کے کلچر کا نشانہ بنے ہیں، امریکی عوام اس کلچر کا نشانہ بنے کہ میز پر بات جنگ کی ہوگی،جنگ کا کلچر نہیں چل سکتا۔

    سفارتکاری سمجھداری ہے کمزوری نہیں، جواد ظریف

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یاد رکھیں کہ ایرانیوں نے کسی بھی جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی اور کسی بھی مذاکرات میں ناکام بھی نہیں ہوئے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ جن خیالات کا اظہار ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں کیا تھا امریکی قومی سلامتی کے مشیرجان بولٹن نے دو سال قبل اسی طرح کے خیالات کا اظہار اپنے ایک آرٹیکل میں کیا تھا۔

  • امریکا نے جواد ظریف پر سپاہ پاسداران سے ملی بھگت کا الزام لگا دیا

    امریکا نے جواد ظریف پر سپاہ پاسداران سے ملی بھگت کا الزام لگا دیا

    واشنگٹن :امریکا نے الزام عاید کیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ماتحت وزات خارجہ اور ایرانی رضا کار فورس سپاہ پاسداران انقلاب ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی سائبر ٹیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزارت خزانہ کے پاس جواد ظریف اور ان کی وزارت کے پاسداران انقلاب کے ساتھ ملی بھگت کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

    امریکی سائبرٹیم کا کہنا تھا کہ ایرانی وزارت خارجہ انتخابات پر اثر انداز ہونے کی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے اور پاسداران انقلاب کے مفادات کے لیے کام کرتی ہے۔

    ایرانی وزارت خارجہ نے ایک دوسرے ملک کے ججوں کو رقوم دے کر سپاہ پاسداران کی القدس بریگیڈ کے گرفتار جنگجوﺅں کو رہا کرایا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکا نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو بھی بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان پر اقتصادی پابندیاں عاید کر دی تھیں۔

    امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن کا کہنا ہے کہ جواد ظریف سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں اور وہ دنیا میں آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان ہیں۔

  • امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    تہران:ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کو کھوکھلی اور دکھاوے کی تجاویز کے بجائے ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا جواب دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھوکھلی اور دکھاوے کی تجاویز پیش کرنے کے بجائے امریکی حکام سے انٹرویو کرنے کے لئے ایرانی صحافیوں کی بے شمار درخواستوں کا جواب دیں۔

    محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اب تک انٹرویو کے لئے ایرانی صحافیوں کی تمام درخواستوں کو مسترد کیا اس لئے کہ انہیں معلوم ہے کہ اسے سنجیدہ سوالات کا سامنا کرنا ہوگا جیسا کہ میں امریکی ذرائع ابلاغ کا سامنا کرتا ہوں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی حکام ایک ایسی صورتحال میں ایرانی عوام پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہیں جب خود انہوں نے اپنی پیروکار حکومتوں کی خوشامد اور چاپلوسی کے لئے خلیج فارس کے تاریخی نام کو تحریف کیا۔