Tag: جوازات

  • کسی شخص کے سعودی عرب آنے پر پابندی سے متعلق کیسے معلوم کریں؟

    کسی شخص کے سعودی عرب آنے پر پابندی سے متعلق کیسے معلوم کریں؟

    سعودی عرب سے مختلف کیسز میں ڈی پورٹ ہونے والے تارکین وطن بعض اوقات اس تذبذب کا شکار ہوتے ہیں کہ ان پر پابندی عائد ہے یا ختم ہو چکی ہے۔

    اس سلسلے میں جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مملکت آنے پر پابندی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیسے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب آنے پرپابندی عائد ہے یا نہیں، بعض ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ وہ معلوم کر سکتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟

    سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کا کہنا تھا کہ وہ غیر ملکی جو قانونی طور پر خروج نہائی ویزا حاصل کر کے مملکت سے گئے ہوں اور اُن پر کسی قسم کی قانونی خلاف ورزی ریکارڈ نہیں کی گئی ہو، وہ جب چاہیں کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    تاہم، جوازات کے مطابق سعودی امیگریشن قوانین کے تحت ایسے افراد جنھیں کسی جرم پر عدالت کی جانب سے سزا دینے کے بعد انھیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو، اس صورت میں وہ دوبارہ مملکت نہیں آ سکتے۔ ایسے تارکین بھی جنھیں مملکت میں غیر قانونی طور پر قیام کے الزام میں ڈی پورٹ کیا گیا ہو، انھیں بھی مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    جوازات کے مطابق جن افراد کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ ورک ویزے پر ہی نہیں بلکہ وزٹ اور عمرہ ویزے پر بھی مملکت نہیں آ سکتے، ماضی میں ایسے افراد جنھیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا، ان پر دوبارہ مملکت آنے کے حوالے محدود پابندی عائد کی جاتی تھی، تاہم رواں برس کے آغاز سے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے، جن افراد کو ڈی پورٹ یعنی شعبہ ترحیل کے ذریعے فنگر پرنٹ لینے کے بعد مملکت سے روانہ کیا جاتا ہے، اُن پر تاحیات پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات ‘ کے سسٹم میں تمام افراد کا ریکارڈ محفوظ رکھا جاتا ہے، جوازات کے سسٹم میں تمام غیر ملکی کارکنوں کے فنگر پرنٹس اور آنکھوں کا عکس محفوظ رہتا ہے، جسے ہی ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نئے آنے والوں کے فنگر پرنٹ کا معائنہ کرتے ہیں پورا ڈیٹا سامنے آ جاتا ہے۔

  • ابشر پر پاسپورٹ کی ’نقل معلومات‘ کی درخواست رد ہونے پر کیا کریں؟

    ابشر پر پاسپورٹ کی ’نقل معلومات‘ کی درخواست رد ہونے پر کیا کریں؟

    ریاض: جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ پاسپورٹ کی ’نقل معلومات‘ کے لیے ابشر پر تواصل سروس کے ذریعے انھوں نے کارروائی کی جو منظور نہیں ہوئی، بلکہ جوازات کے ادارے سے رابطہ کرنے کی ہدایت موصول ہوئی، اب اس سلسلے میں کیا کیا جائے؟

    اس سلسلے میں محکمے نے وضاحت جاری کی ہے کہ نقل معلومات کے لیے ابشر سسٹم پر دی گئی درخواست ’رد‘ ہونے پر درخواست گزار کو چاہیے کہ وہ اپنے قریبی جوازات کے دفتر سے اپائنٹمنٹ حاصل کرے اور اسے پرنٹ کرائے۔

    پاسپورٹ کی نقل معلومات کے لیے مخصوص فارم پُر کرنا ضروری ہے، جو جوازات کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہوتا ہے، فارم کے ساتھ پرانے اور نئے پاسپورٹ اور اقامہ کی فوٹو کاپی کے ساتھ ’ابشر‘ پر موصول ہونے والے اعتراض کا پرنٹ بھی حاصل کیا جائے اور اسے درخواست فارم کے ساتھ منسلک کر کے حاصل کیے گئے وقت پر جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جہاں موجود اہل کار کو تمام اشیا فراہم کی جائیں۔

    خیال رہے کہ جوازات کے قانون کےمطابق مملکت میں مقیم کارکن اپنے پاسپورٹ کی نقل معلومات اپنے اسپانسر کے ذریعے کرائیں گے جب کہ غیر ملکی کارکن اپنے اہل خانہ یا زیر کفالت افراد کے پاسپورٹ کی نقل معلومات خود کرانے کے مجاز ہوتے ہیں۔

    پاسپورٹ کی تفصیلات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرنے کے لیے اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کہ پرانے پاسپورٹ، نئے پاسپورٹ اور اقامہ کی ’پی ڈی ایف‘ فائل بنائی جائے جو 3 ایم بی سے زائد نہ ہو۔

    کیا کمپنی ملازم کے اقامے کو انفرادی اقامہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    بعض افراد کی جانب سے عام طور پر یہ غلطی ہوتی ہے کہ وہ پاسپورٹ کی کاپی اٹیچ کرتے وقت ایک ہی فائل نہیں بناتے بلکہ ہر کاپی کی علیحدہ سے فائل بناتے ہیں اور جب اسے اپ لوڈ کرتے ہیں تو پہلے والی فائل ڈیلیٹ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے فائل مکمل نہیں ہوتی اور سسٹم اسے رد کر دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کے مرکزی سسٹم میں شہریوں اور یہاں رہنے والے غیر ملکیوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہوتا ہے، غیر ملکیوں کے اقامہ اور پاسپورٹ کی تفصیلات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کی جاتی ہیں، اقامے یا ایگزٹ ری انٹری اور فائنل ایگزٹ کے لیے کارآمد پاسپورٹ کا ہونا ضروری ہے۔

    پاسپورٹ کی تجدید کے فوری بعد یہ لازمی ہے کہ نئے تجدید شدہ پاسپورٹ کی معلومات کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کیا جائے، نئے پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرنے کے عمل کو عربی میں ’نقل معلومات‘ کہا جاتا ہے، ماضی میں نقل معلومات کے لیے جوازات کے دفتر جانا لازمی ہوتا تھا، لیکن اب جوازات کے ابشر اکاؤنٹ پر نئے پاسپورٹ کی جملہ معلومات فیڈ کرنے کے عمل کو کافی آسان بنایا گیا ہے۔

    جوازات کی ’ابشر‘ سروس میں موجود ’تواصل‘ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے ’نقل معلومات‘ کی سروس حاصل کی جا سکتی ہے، نقل معلومات کی سروس میں عام طور پر ہونے والی غلطی کے سبب جوازات کا سسٹم فائل کو مسترد کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے کارروائی مکمل نہیں ہو سکتی۔

  • بیرون ملک موجود اقامہ ہولڈر کے لیے حکام کی وضاحت

    بیرون ملک موجود اقامہ ہولڈر کے لیے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے پاکستان سمیت 6 ممالک کے اقامہ ہولڈرز کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت کے حوالے سے وضاحتیں جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پاکستان سمیت 6 ممالک سے سفری پابندی ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مذکورہ ممالک میں رہنے والے اقامہ ہولڈرز کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کرنے کے احکامات پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

    اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے جوازات کے ٹویٹر پر متعدد افراد کی جانب سے سوالات کیے جارہے ہیں، اس حوالے سے ایک شخص کا کہنا تھاکہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے، اقامہ چند دنوں میں ایکسپائر ہو جائے گا کیا ملنے والی شاہی رعایت کے تحت اقامہ کا تجدید ہوسکے گا؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ پابندی والے ممالک میں گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کردی جائے گی۔

    اعلیٰ قیادت کی جانب سے اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے احکامات صادر ہونے کے ساتھ ہی جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون و اشتراک سے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جارہی ہے تاہم یہ عمل باری باری کیا جائے گا، اس لیے وہ افراد جو تاحال اپنے ملک میں موجود ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ انتظار کریں، ان کی باری آنے پر اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کردی جائے گی۔

    خروج و نہائی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج نہائی ویزہ جاری کروانے کے بعد فلائٹوں کی پابندی کے باعث وطن نہ جا سکنے پر کیا کیا جائے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزہ لگانے کے بعد اگر کسی بھی وجہ سے اسے استعمال نہ کیا جائے تو چاہیئے کہ ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی اسے کینسل کروایا جائے بصورت دیگر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزے کے اجرا کے بعد اسے 60 دن کے اندر اندر استعمال کرنا ضروری ہے، ویزے کو استعمال نہ کرنے اور فائنل ایگزٹ پر جانے کا ارادہ منسوخ کیے جانے کی صورت میں لازمی ہے کہ کارکن کا اسپانسر اسے اپنے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ سے کینسل کروائے۔

    فائنل ایگزٹ کو کینسل کرواتے وقت اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ اقامے کی مدت باقی ہو، اگر اقامے کی مدت ختم ہوگئی ہے تو فائنل ایگزٹ کینسل کروانے کے فوری بعد اقامہ تجدید کروایا جائے۔

    قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائری پر پہلی بار 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، دوسری بار جرمانے کی رقم دگنی کردی جاتی ہے اور تیسری بار غیر ملکی کارکن کو مملکت سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے ابشر اکاؤنٹ کیسے بنائیں؟

    سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے ابشر اکاؤنٹ کیسے بنائیں؟

    ریاض: سعودی محکمے جوازات نے وزٹ ویزے پر مملکت میں آنے والوں کے لیے ابشر پورٹل پر اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ کار واضح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ابشر مشین میں اقامہ نمبر درج کرنا ہوتا ہے جس کا آغاز نمبر 1 یا 2 سے ہوتا ہے جب کہ وزٹ ویزے پر آنے والوں کو دیے گئے امیگریشن سیریل نمبر کا آغاز نمبر 4 سے ہوتا ہے۔

    اس مسئلے کا حل جوازات نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتا دیا ہے، جوازات کا کہنا ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے افراد ابشر پورٹل پر اکاؤنٹ بنانے کے لیے کسی بھی شہر میں قائم جوازات کے ذیلی دفتر سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    جوازات کے مطابق ’سلیف سروس‘ کی مشینوں میں بھی اس سہولت کا آغاز کیا جا چکا ہے، جب کہ بینکوں میں بھی ابشر پورٹل کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اگر اکاؤنٹ بنانے میں پھر بھی کسی قسم کی دشواری کا سامنا ہو تو ابشر کے مرکزی ٹیلی فون نمبر 920020405 پر رابطہ کر کے اپنا مسئلہ بیان کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں، جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں جن سے آگاہی ضروری ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر گزشتہ برس سعودی حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں خود کار طریقے سے توسیع کی گئی تھی، بعدازاں حکومت نے یہ سہولت ابشر اور مقیم سروس کے ذریعے فراہم کر دی، جس میں مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرنے کے بعد سروس حاصل کی جا سکتی ہے۔