Tag: جوبائیڈن

  • برطانوی وزیراعظم کی امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات

    برطانوی وزیراعظم کی امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات

    برطانوی وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات ہوئی، اس دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں رہنماوں نے مصافحہ کیا تاہم صحافیوں کے زیادہ تر سوالوں کے جواب دینے سے گریز کیا۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن یوکرین جنگ نہیں جیت سکیں گے، جبکہ میں پیوٹن کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتا۔

    برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ یوکرین جنگ سے متعلق آئندہ چند ہفتے اور مہینے اہم ہوسکتے ہیں۔ جبکہ برطانیہ اور امریکا کا خصوصی تعلق مزید مضبوط کیا جائے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک تقریب میں اپنے سخت ترین سیاسی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کی ٹوپی پہن کر لوگوں کو حیران کر دیا۔

    نائن الیون کی یاد میں منعقدہ تقریب کے شرکا اس وقت حیران رہ گئے جب امریکی صدر جو بائیڈن اپنے بدترین سیاسی مخالف اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام والی کیپ پہن کر شریک ہوئے۔

    وائرل ویڈیو میں جوبائیڈن کو ٹرمپ کے نام کی ٹوپی پہنے دیکھا جا سکتا ہے جو انہوں نے تقریب میں موجود افراد کی فرمائش پر تھوڑا ہچکچانے کے بعد پہنی جب کہ اس موقع پر ان کی ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی سے دلچسپ گفتگو بھی ہوئی جس کو دیکھ کر صارفین بھی محظوظ ہو رہے ہیں۔

    جوبائیڈن نے اس تقریب میں شریک فائر فائٹرز کو اپنی انتخابی مہم والی کیپ دی اور کچھ دیر بات چیت بھی کی اور یہ دلچسپ مکالمہ وائرل ہو گیا۔

    مذکورہ فائر فائٹر نے بائیڈن کی جانب سے دی جانے والی کیپ پر ان کا آٹو گراف مانگا لیکن جب امریکی صدر دستخط کرنے لگے تو اس نے پوچھا کہ کیا آپ کو اپنا نام یاد ہے۔

    برطانیہ: نو عمر لڑکیوں سے زیادتی کے 7 ملزمان کو سزا سنادی گئی

    جس پر جوبائیڈن مسکرائے اور انھوں نے جواب دیا کہ ’نہیں مجھے اپنا نام نہیں یاد، میں بوڑھا ہوگیا ہوں۔

  • امریکی صدر نے انتخابات سے دستبرداری کی اصل وجہ بتادی، قوم سے اہم خطاب

    امریکی صدر نے انتخابات سے دستبرداری کی اصل وجہ بتادی، قوم سے اہم خطاب

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ میں اقتدار کو اب نئی نسل تک منتقل کرنا چاہتا ہوں، ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کیا۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی انتخابات سے باقاعدہ دستبرداری کے اعلان کے بعد قوم سے پہلا خطاب کیا جس میں انہوں نے ملک میں جمہوری روایات اور اپنی کاوشوں سے امریکیوں کو آگاہ کیا۔

    وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے 5نومبر کے صدارتی انتخاب سے کیوں دستبرداری اختیار کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 81 سالہ بائیڈن نے کہا کہ امریکہ "ایک سنگین موڑ پر” ہے اور اب "نئی نسل کو مشعل دینے کا وقت آگیا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ یہی "ہمارے ملک کو متحد کرنے کا بہترین طریقہ ہے”۔

    انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے اتحاد کے لئے صدارت کی دوڑ سے باہر ہوا ہوں، میں نے پہلی سیاہ فام خاتون کملاہیرس کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے، ان میں ملک اور پارٹی کو متحد رکھنے کی صلاحیت ہے، اگلے6مہینے اپنے صدارتی فرائض ذمہ داری سے ادا کروں گا۔

    اپنے خطاب میں جوبائیڈن نے بتایا کہ میں نے ملک میں جمہوریت کے استحکام اور اس کی مضبوطی کیلئے کام کیا، ملک اور قوم کو ہمیشہ مقدم رکھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اصلاحات ہماری جمہوریت کیلئے ضروری ہیں، امریکا میں سیاسی تشدد کی کوئی جگہ نہیں، ہمیں ثابت کرنا ہے ہم عظیم قوم ہیں۔ ،

    روس یوکرین جنگ اور غزہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روسی صدر پیوٹن کو کسی صورت یوکرین پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، ہم غزہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، مغویوں کی محفوظ واپسی کیلئے کوشاں ہیں۔

  • ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جان کر خوشی ہوئی، جوبائیڈن

    ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جان کر خوشی ہوئی، جوبائیڈن

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعے کے بعد جوبائیڈن اور مختلف شخصیات نے گہرے دکھ اور شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے واقعے پر شدید رنج اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جا کر خوشی ہوئی۔

    واقعے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہں، ایسے واقعات کی مذمت کیلئے بطور قوم ایک ہونا چاہیے۔

    ،سابق صدرباراک اوباما کا بھی یہی کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت میں سیاسی تشدد کی قطعاً کوئی جگہ نہیں، ٹرمپ واقعے میں شدیدزخمی نہیں ہوئے جو باعث اطمینان ہے۔ ،

    سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بھی ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کو بزدلانہ فعل قرار دیا ہے،

    اس حوالے سے ٹیسلا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ایلن مسک نے صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا ہے انہوں نے ٹرمپ کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔

    ڈیمو کریٹ سینیٹر چک شومر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ امریکی تاریخ کا خطرناک واقعہ ہے،

  • جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی، کملا ہیرس سے متعلق مضحکہ خیز بیان

    جوبائیڈن کی زبان پھر پھسل گئی، کملا ہیرس سے متعلق مضحکہ خیز بیان

     سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ دنوں صدارتی مباحثے میں ناکامی کے بعد جوبائیڈن کی زبان ایک پھر لڑکھڑا گئی، اپنی نائب صدر کو ٹرمپ کہہ ڈالا، اس سے قبل وہ خود کو عورت بھی قرار دے چکے ہیں۔

    اپنی زندگی کی 81 بہاریں دیکھنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر ملک کے رائے دہندگان کے لئے تشویش اور شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہے، وہ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسا بیان جاری کرتے ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس بار بھی ان کی زبان لڑکھڑائی اور اور انہوں نے نائب صدر کملا ہیرس اور اپنے حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نام آپس میں ملادیے۔

    Biden and Trump

    امریکی صدر جوبائیڈن کو صدارتی مہم سے دستبردار ہونے کے لیے ان کی اپنی جماعت ڈیموکریٹس کے ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا بھی ہے۔

    صدارتی مباحثے میں ہزیمت سامنا کرنے کے باوجود جوبائیڈن ذہنی طور پر اس بات کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ وہ اپنی صدارتی مہم سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے، ان کو یقین ہے کہ اس بار بھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کرنے اہلیت رکھتے ہیں۔

    مباحثے کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں صدر جوبائیڈن کا کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پکارنے سے صدارتی مہم کو مزید دھچکہ لگا ہے۔

    ایک رپورٹر  نے جب اُن کی نائب صدر کملا ہیرس پر اعتماد سے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’دیکھیں، اگر نائب صدر ٹرمپ صدر بننے کی اہلیت نہ رکھتیں تو میں اُن کو بطور نائب صدر کبھی نہ چُنتا۔‘نیوز کانفرنس کے دوران صدر بائیڈن بار بار کھانستے بھی رہے۔

    biden

    یاد رہے کہ صدر جوبائیڈن اس سے قبل خود کو ایک ’عورت‘ قرار دے چکے ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے یوکرین کے  صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’صدر پوتن‘ کہہ کر مخاطب کیا۔

  • جوبائیڈن نے خود کو ’’عورت‘‘ قرار دے دیا

    جوبائیڈن نے خود کو ’’عورت‘‘ قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ "میں سیاہ فام صدر کے ساتھ خدمت کرنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہوں”۔

    زندگی کی 81 بہاریں دیکھنے والے جوبائیڈن ان دنوں اپنی صدارتی مہم میں بے حد مصروف ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اکثر ان کی زبان پھسل جاتی ہے کچھ کہتے کہتے وہ اچانک کچھ اور کہہ جاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اگلی بار بھی امریکہ کا صدر بننے کی شدید خواہش رکھتے ہیں، اور زبان لڑکھڑانے کی وجہ سے ہونے والی غلطیوں کے باعث اکثر میڈیا کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔

    Biden

    گزشتہ دنوں اپنے طاقتور حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک مباحثے میں ہونے والی ناکامی اور ہزمیت کو چھپانے کی کوشش میں کچھ الٹا ہی کہہ جاتے ہیں، لیکن ان کی یہ کوششیں ان کے لیے جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔

    کچھ ایسا ہی اس بار بھی ہوا، غلطی کے ایک تازہ واقعہ میں جوبائیڈن نے خود کو ’سیاہ فام‘ خاتون‘ قرار دے ڈالا۔

    ایک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "میں سیاہ فام صدر کے ساتھ خدمت کرنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہوں”۔ شاید وہ اپنی نائب صدر کملا ہیرس کے بارے میں بات کر رہے تھے جو سابق سیاہ فام امریکی صدر باراک اوباما کی حکومت میں کام کرچکی ہیں۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جوبائیڈن نے گزشتہ روز پینسلوینیا کے ایک مقامی ریڈیو کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں ان کی کارکردگی اچھی نہیں تھی۔

  • صدارتی مباحثے سے قبل کیا ہوا؟ جوبائیڈن نے بتادیا

    صدارتی مباحثے سے قبل کیا ہوا؟ جوبائیڈن نے بتادیا

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بار پھر الیکشن کی دوڑ سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ اگر خدا نے حکم دیا تب ہی الیکشن دوڑ سے باہر ہوجاؤں گا۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ مجھے دستبرداری کا حکم دینے کیلئے خدا نیچے نہیں آئے گا۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ صدارتی مباحثے سے قبل بیمار تھا اور خود کو بہتر محسوس نہیں کررہا تھا، مباحثے کے دوران ٹرمپ کی گفتگو میں میرا مائیکرو فون بند کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ ڈیموکریٹک کانگریسی قیادت نے مجھے الیکشن دوڑ میں رہنے کو کہا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی صدر بننے کی دوڑ میں مجھ سے زیادہ اہل ہے۔

    صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    انہوں نے پوچھا کہ کیا کوئی اور ڈیموکریٹک رہنما خارجہ پالیسی میں مہارت رکھتا ہے، کون ہے جو میری طرح نیٹو کو اکٹھا کر سکے گا؟ ٹرمپ کو شکست دینے کی اپنی صلاحیت پر پوری ایمانداری سے یقین ہے۔

  • جوبائیڈن کا صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبرداری پر غور

    جوبائیڈن کا صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبرداری پر غور

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی مباحثے میں خراب کارکردگی پر جوبائیڈن کی اپنی پارٹی ڈیموکریٹک نے ان سے امریکی صدر بننے کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پرسنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق اگر جوبائیڈن عوام کو بطور بہترین امیدوار قائل نہ کرسکے تو صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوجائیں گے۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ بات امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک اہم اتحادی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن سے متعلق نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو بےبنیاد قرار دے دیا ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ ہوا تھا جس میں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن امیدواروں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی تھی۔

    امریکی میڈیا نے بھی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کارکردگی کو جو بائیڈن سے بہتر قرار دیا تھا۔

    علاوہ ازیں صدارتی انتخاب کے سلسلے میں گزشتہ روز جو بائیڈن اپنے حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بحث میں ہار گئے تھے، جس کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی صدر نے اس کی دل چسپ وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں غیر ملکی سفر کی وجہ سے اسٹیج پر نیند آ گئی تھی۔

  • امریکی صدر جوبائیڈن کے لئے بری خبر

    امریکی صدر جوبائیڈن کے لئے بری خبر

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کیلئے بری خبر سامنے آگئی، بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف اسلحہ کیس دوبارہ کھل گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کیخلاف اسلحہ رکھنے کے مقدمے کی سماعت آج سے ہوگی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نشے کے عادی ہنٹربائیڈن نے غیرقانونی طور اسلحہ خریدا تھا، مقدمے میں درج 3 الزامات میں 25 برس قید سنائی جاسکتی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں پہلی بار صدارت کے دوران بیٹے کے مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے، ہنٹربائیڈن کیخلاف ٹیکس فراڈ کیس کی سماعت 5ستمبر کو ہوگی، دونوں کیسز کی سماعت کرنیوالے ججز کو ٹرمپ نے لگایا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے کو قانون کی فتح قرار دیدیا۔

    رپورٹ کے مطابق بائیڈن کا کہنا تھا کہ جیوری کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    جو بائیڈن کی تجویز کے بعد اسرائیل نے رفح پر ٹینکوں سے حملہ کر دیا

    قبل ازیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بائیڈن کا امریکا فاشسٹ ریاست بن چکا ہے۔

  • جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے مباحثے کیلئے حامی بھرلی

    جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے مباحثے کیلئے حامی بھرلی

    امریکا کے صدر جوبائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مباحثے کے لیے حامی بھرلی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ممکنہ ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے مباحثے کے لیے تیار ہوں، ٹرمپ سے مباحثہ کر کے خوشی محسوس کروں گا۔

    غیرملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ تیار ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ بائیڈن اس کے لیے راضی ہیں۔

    الیکشن مداخلت کیس، ٹرمپ کیخلاف کارروائی صدارتی الیکشن کے بعد ہونے کا امکان

    دوسری جانب سابق امریکی صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مشیر نے امریکی صدر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹھیک ہے ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان مباحثے کا انتظام کرتے ہیں۔

  • جو بائیڈن نے 6 بلین ڈالر کا قرض معاف کر دیا

    جو بائیڈن نے 6 بلین ڈالر کا قرض معاف کر دیا

    واشنگٹن: صدارتی انتخاب کاسال، امریکی صدر جوبائیڈن نے پبلک سروس ورکرز کیلئے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے اساتذہ، نرسز، فائر فائٹرز کے 6 ارب ڈالر کے قرضے معاف کردیے، پبلک سروس ورکرز کے دوران طالب علمی لیے گئے حکومتی قرضے معاف کیے گئے۔

    بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے معاف قرضوں کی مجموعی رقم 143 ارب ڈالر ہوگئی، ریپبلکن پارٹی کی جانب سے قرضوں کے معافی کے اعلان پر بائیڈن انتظامیہ پر کڑی تنقید کی گئی۔

    ریپبلکن ارکان کانگریس کا کا کہنا تھا کہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم انتخابی مقصد کیلئے استعمال ہورہی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پرصدارتی انتخابات میں ان کی جیت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    100 سے زائد ڈیموکریٹک عطیہ دہندگان و کارکنوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کی انتخابی مہم کی انتظامیہ کو خط لکھ دیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 100 سے زائد ڈیموکریٹک عطیہ دہندگان اور کارکنوں نے جوبائیڈن کی انتخابی مہم کی انتظامیہ کو خط لکھ کر اسرائیلی آپریشن کی غیر مشروط حمایت پر صدر بائیڈن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت کا امکان روشن، اہم وجہ سامنے آگئی؟

    انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر بائیڈن کی اسرائیل کی حمایت پر بڑھتا عوامی غصہ سابق صدر ٹرمپ کی جیت کے امکانات کو بڑھا رہا ہے۔