Tag: جوبائیڈن

  • جوبائیڈن صدارت تک کیسے پہنچے؟

    جوبائیڈن صدارت تک کیسے پہنچے؟

    واشنگٹن: زندگی بھر صدر بننے کا خواب دیکھنے والا نوجوان دھن کا پکا نکلا، طویل جدوجہد کے بعد آخر کار جو بائیڈن وائٹ ہاؤس تک بہ طور امریکی صدر پہنچ ہی گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 50 سال کی سیاسی جدوجہد کے بعد آخرکار تیسری کوشش میں جوبائیڈن امریکی صدر بننے میں کامیاب ہو گئے، جوبائیڈن صدارت تک کیسے پہنچے، جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔

    کہا جاتا ہے کہ جو بائیڈن جب شادی کے لیے رشتہ لے کر گئے تو سسر نے پوچھا کیا کام کروگے؟ مستقبل میں کیا بنوگے؟ تب نوجوان بائیڈن نے کہا تھا امریکی صدر بنوں گا، اور 56 سال بعد جوبائیڈن کا یہ خواب سچ ہوگیا۔

    78 سالہ جوبائیڈن امریکی تاریخ کے سب سے معمر اور سب سے زیادہ ووٹ لینے والے صدر ہیں، وہ پیشے سے وکیل ہیں اور گزشتہ 50 سال سے کسی نہ کسی حیثیت میں سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔

    کملا دیوی کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    جوبائیڈن دو بار نائب صدر بھی رہے ہیں، اور طویل عرصے تک سینیٹر رہے، بائیڈن خارجہ پالیسی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، پچاس سے زیادہ ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔

    انھوں نے 1988 اور 2008 میں صدارت کے لیے کوششیں کیں لیکن کامیاب نہ ہوئے، جوبائیڈن سابق امریکی صدر اوباما کے بہت اچھے دوست بھی ہیں، اوباما نے ان کو صدارتی میڈل آف ٖریڈم سے نوازا تھا جو امریکا کے اعلیٰ ترین اعزاز میں سے ایک ہے۔

    بائیڈن کو طویل سیاسی سفر میں مسلسل المیوں کا سامنا رہا، پہلی بار سینیٹر بنے تو حلف اٹھانے کے دن حادثے میں بیوی اور بیٹی کو کھو دیا، ایک بیٹا دماغ کے کینسر کی جنگ لڑتے ہوئے زندگی ہار گیا، ابھی ایک بیٹا اور ایک بیٹی حیات ہیں۔

  • بلاول دورہ امریکا پر کب روانہ ہوں گے، تفصیلات سامنے آگئیں

    بلاول دورہ امریکا پر کب روانہ ہوں گے، تفصیلات سامنے آگئیں

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پانچ روز بعد 4 روزہ دورے پر امریکا روانہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو 18 جنوری کو امریکا کے لیے روانہ ہوں گے، اور وہ 4 روز امریکا میں قیام کریں گے جب کہ 19 جنوری کو بلاول امریکی سینیٹرز سے ملاقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نو منتخب امریکی صدر کی دعوت پر امریکا جا رہے ہیں، بلاول کو جو بائیدن نے تقریب حلف برداری میں مدعو کیا ہے۔

    نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور بلاول کو دعوت نامے بھی موصول ہو چکے ہیں، جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری 20 جنوری کو ہوگی۔

    جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری : بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو شرکت کی دعوت

    ادھر امریکی ادارے ایف بی آئی نے خبردار کیا ہے کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر واشنگٹن سمیت 50 امریکی ریاستوں میں مسلح مظاہرے ہو سکتے ہیں۔

    ایف بی آئی نے پیر کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ہونے والے یہ مظاہرے، پچھلے بدھ کو کیپٹل پر ہونے والے حملے سے زیادہ پُر تشدد بھی ہو سکتے ہیں۔

    تقریب کے سلسلے میں 15 ہزار نیشنل گارڈز تعینات ہوں گے اور 24 جنوری تک واشنگٹن مونومینٹ میں سیاحوں کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔

  • امریکا: سینیٹ میں واضح برتری کے لیے نظریں ریاست جارجیا پر

    امریکا: سینیٹ میں واضح برتری کے لیے نظریں ریاست جارجیا پر

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ پر کنٹرول کی جنگ شروع ہو گئی ہے، ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کی نظریں ریاست جارجیا پر ٹک گئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست جارجیا میں 5 جنوری کو سینیٹ کی 2 نشستوں پر دوبارہ الیکشن ہوگا، نومبر کے سینیٹ الیکشن میں کوئی امیدوار واضح برتری حاصل نہیں کر سکا تھا۔

    سابق صدر اوباما نے ڈیموکریٹس امیدوارں کی جیت کے لیے آن لائن اجلاس میں شرکت کی، انھوں خطاب میں کہا بائیڈن انتظامیہ کو وعدے پورے کرنے کے لیے جارجیا کی جیت ضروری ہے۔

    دوسری طرف نائب صدر مائیک پنس نے ری پبلکنز امیدواروں کی حمایت میں ریلی میں شرکت کی، خطاب میں انھوں نے کہا امریکا کو بچانے کے لیے جارجیا کی نشستیں جیتنی ہوں گی۔

    جوبائیڈن کو خفیہ اداروں کی بریفنگ شروع

    واضح رہے کہ سینیٹ میں اس وقت ری پبلکنز کے حامی 50 اور ڈیموکریٹس کے حامی 48 سینیٹرز ہیں۔

    ادھر نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو قومی سلامتی کے معاملات پر روزانہ بریفنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن کو خفیہ اداروں نے بریفنگ دینا شروع کر دی ہے، خفیہ ادارے اقتدار کی منتقلی کے دوران نو منتخب صدر کو حالات سے آگاہ رکھتے ہیں۔

    جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کا اشارہ دیدیا

    دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ بدستور 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سے لڑ رہے ہیں، وہ ان نتائج کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس میں انھیں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

  • نومنتخب امریکی صدر کا کرونا ویکسین پر عوام کے اعتماد کے سلسلے میں اہم اعلان

    نومنتخب امریکی صدر کا کرونا ویکسین پر عوام کے اعتماد کے سلسلے میں اہم اعلان

    واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین پر عوام کے اعتماد کے سلسلے میں اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے وہ ان کے سامنے ویکسین لگوائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہم نے معیشت بند کیے بغیر کرونا سے مقابلے کی حکمت عملی تیار کی ہے، ڈاکٹر فاؤچی میری انتظامیہ میں کرونا رسپانس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کرونا ویکسین پر امریکی عوام کا اعتماد نہیں، ہمیں یقینی بنانا ہے کہ امریکی کرونا ویکسین پر اعتماد کریں، اعتماد حاصل کرنے کے لیے عوام کے سامنے ویکسین لگواؤں گا۔

    انھوں نے کہا صدارت سنبھالنے کے بعد 100 روز تک ماسک پہننے کا کہوں گا، امریکی صرف 100 دن کے لیے ماسک پہنیں، ہمیشہ کے لیے نہیں، سو دن ماسک پہنا تو کرونا کیسز میں نمایاں کمی دیکھ سکتے ہیں، جہاں میرا اختیار ہوا ماسک پہننے کا حکم نامہ جاری کروں گا۔

    امریکا میں کرونا کی دوسری لہر نے تباہی مچا دی، ایک دن میں ریکارڈ اموات

    جوبائیڈن نے مزید کہا کہ ڈاکٹر انتھونی فاؤچی سے چیف میڈیکل ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالنے کا کہا ہے، ڈاکٹر فاؤچی میری انتظامیہ میں کرونا رسپانس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں کرونا وبا کی دوسری لہر نے بڑی تباہی مچا دی ہے، ایک دن میں وائرس سے ریکارڈ 2915 اموات واقع ہوئیں، مہلک وائرس کو وِڈ 19 سے اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 82 ہزار 829 ہو گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران نئے کیسز کی تعداد بھی 2 لاکھ 82 ہزار سے زائد ہے، جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد بڑھ کر 1 کروڑ 45 لاکھ 35 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

  • جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کا اشارہ دیدیا

    جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کا اشارہ دیدیا

    واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کا اشارہ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ان کی مدت میں اگر ایران ایٹمی معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کرنے کو تیار ہوتا ہے تو امریکا دوبارہ سے ایٹمی پروگرام بحال کردے گا۔

    جوبائیڈن نے شرط رکھی ہے کہ اس کے لیے ایران کو جوہری مواد کی ذخیرہ اندوزی کی سرگرمیوں کو چھوڑ کر معاہدے پر عمل کرنا ہوگا۔

    بائیڈن کے مطابق اگر ایران ایٹم بم بنا لیتا ہے تو سعودی عرب، ترکی، مصر اور دیگر ممالک پر ایٹیمی ہتھیار حاصل کرنے کا شدید دباؤ قائم ہو جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے خیالات پر قائم رہیں گے تو انہوں نے کہا کہ یہ مشکل ہے لیکن کوشش کی جائے گی۔

    دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کو آگے کی بات چیت سے قبل اپنے بین الاقوامی وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔
    واضح رہے کہ صدارتی مہم کے دوران بھی امریکی نومنتخب صدر جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کی بات کی تھی۔

    خیال رہے کہ ایران نے 2015 میں امریکا، چین، فرانس، جرمنی، روس اور برطانیہ کے ساتھ جے سی پی او اے پر دستخط کیے تھے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو واپس لے لے گا اور پابندیوں میں نرمی کے عوض اپنے یورونیم ذخیرے میں بھی کافی کمی کرے گا۔

    سن 2018 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کو ختم کردیا تھا اور اس کے بعد یہ معاہدہ کالعدم سمجھا جانے لگا تھا۔

  • جوبائیڈن کو خفیہ اداروں کی بریفنگ شروع

    جوبائیڈن کو خفیہ اداروں کی بریفنگ شروع

    واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو قومی سلامتی کے معاملات پر روزانہ بریفنگ کا آغاز ہو گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن کو خفیہ اداروں نے بریفنگ دینا شروع کر دی ہے، خفیہ ادارے اقتدار کی منتقلی کے دوران نو منتخب صدر کو حالات سے آگاہ رکھتے ہیں۔

    ادھر ریاست ایریزونا نے بھی جوبائیڈن کے حق میں فیصلہ کر دیا ہے، گورنر نے بھی تصدیق کر دی، ایریزونا کے ری پبلکن گورنر ڈگ ڈوسی نے بھی انتخابات کو شفاف قرار دے دیا۔

    وسکونسن اور ایریزونا ریاستوں کی جانب سے بائیڈن کی جیت کی تصدیق ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔ انھوں نے 6 ریاستوں کو اپنے نتائج کی تصدیق سے روکنے کی کوشش کی تھی لیکن سب میں انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کے روز ٹرمپ کیا کریں گے؟ رپورٹ آگئی

    دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ بدستور 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سے لڑ رہے ہیں، وہ ان نتائج کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس میں انھیں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    اس بار انھوں نے ایک ٹویٹ میں گورنر ایریزونا کو تنقید کا نشانہ بنایا، انھوں نے لکھا ایریزونا کے ریپبلکن گورنر ڈگ ڈوسی کو کیا ہوگیا ہے؟ ووٹر فراڈ کے مقدمات کی سماعت کے دوران الیکشن کی تصدیق کر دی گئی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹ کو جتوانے کے لیے جلد بازی کیوں کی گئی، یہ ری پبلکنز ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

  • جوبائیڈن کابینہ: انٹیلی جنس ادارے کی سربراہ پہلی بار خاتون نامزد

    جوبائیڈن کابینہ: انٹیلی جنس ادارے کی سربراہ پہلی بار خاتون نامزد

    واشنگٹن: نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی کابینہ کے ابتدائی ارکان کا اعلان کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن نے انتھونی بلینکن کو وزیر خارجہ نامزد کر دیا گیا ہے، اور جیک سولیون مشیر برائے قومی سلامتی نامزد کیے گئے ہیں۔

    ایلی یاندرو کو سیکریٹری ہوم لینڈ نامزد کیا گیا ہے جو ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمہ کی نگرانی کرنے والے پہلے لاطینی باشندہ ہیں، جب کہ ایورل ہنس کو ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس نامزد کیا گیا، جو امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی رہنمائی کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔

    لنڈا تھامس گرین فیلڈ سفیر برائے اقوام متحدہ، جب کہ سابق وزیر خارجہ جان کیری صدارتی نمائندہ برائے ماحولیات نامزد کیے گئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی بینک کی سابق چیئرمین جینٹ یلن کی وزیر خزانہ کے طور پر نامزدگی متوقع ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی آ گئی ہے، ڈاؤجونز انڈیکس 327 پوائنٹس اضافے کے بعد 29 ہزار 591 پر بند ہوا۔

    ادھر ریاست مشی گن کے الیکشن بورڈ نے بھی جوبائیڈن کی فتح کی تصدیق کر دی ہے، صدر ٹرمپ کی مشی گن میں ووٹنگ آڈٹ کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار کی منتقلی کے لیے رضا مندی کا اظہار کر دیا ہے، اس سلسلے میں جنرل سروسز انتظامیہ نے نو منتخب صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر کہا ہے کہ انتظامیہ انتقال اقتدار کے لیے تیار ہے۔

    خط کے بعد امریکا میں انتقال اقتدار کا باقاعدہ عمل شروع ہو گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے بائیڈن انتظامیہ سے رابطے جاری ہیں، بائیڈن انتظامیہ کو لاکھوں ڈالرز کی منتقلی کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے جنرل سروسز انتظامیہ کو طریقہ کار پر عمل کی ہدایت بھی کر دی۔

    ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا ہم انتخابات میں فراڈ کے مقدمے کی استقامت سے پیروی کریں گے، یقین ہے ملک کے بہترین مفاد میں ہم موجود رہیں گے، جنگ جاری رہے گی۔ ٹرمپ نے جنرل سروسز انتظامیہ کی سربراہ ایملی مرفی کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا ملک کے لیے غیر متزلزل عزم اور وفاداری پر ایملی مرفی کا شکرگزار ہوں، ایملی مرفی کو دھمکیاں دی گئیں اور انھیں ہراساں بھی کیاگیا۔

  • ہاتھوں سے ووٹوں کی گنتی، جوبائیڈن جارجیا میں بھی فاتح قرار

    ہاتھوں سے ووٹوں کی گنتی، جوبائیڈن جارجیا میں بھی فاتح قرار

    جارجیا: دستی بیلٹ گنتی کے بعد نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو جارجیا میں بھی فاتح قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جارجیا میں جو بائیڈن کی فتح کے ساتھ 1992 کے بعد پہلی بار کسی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار نے ریاست جارجیا میں فتح حاصل کی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بائیڈن نے جارجیا کے 16 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کیے ہیں، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 232 کے مقابلے میں جوبائیڈن کو 306 الیکٹورل کالج ووٹوں کے ساتھ بڑی برتری حاصل ہو گئی ہے۔

    ادھر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو تاریخ میں غیر ذمہ ترین صدر کہا جائے گا، جوبائیڈن نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ امریکی عوام ٹرمپ کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ دیکھ رہے ہیں، ٹرمپ کے اقدامات انتہائی خطرناک ہیں۔

    نو منتخب صدر کا کہنا تھا کرونا سے بچاؤ کے لیے معیشت کو شٹ ڈاؤن نہیں کریں گے، انتظامیہ کی تشکیل جاری ہے، آئندہ ہفتے وزیر خزانہ کا اعلان کر دیں گے۔

    بائیڈن نے نیوز کانفرنس سے پہلے ریپبلکن اور ڈیموکریٹس گورنرز سے ملاقات بھی کی، آن لائن ملاقات میں کرونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ غیر قانونی ووٹوں کے مستند ثبوت موجود ہیں۔

  • ووٹوں کی دوبارہ گنتی، کیا جوبائیڈن پھر جیت گئے؟

    ووٹوں کی دوبارہ گنتی، کیا جوبائیڈن پھر جیت گئے؟

    جارجیا: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن ریاست جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بھی فاتح قرار دے دیے گئے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن کے مجموعی الیکٹورل ووٹوں کی تعداد بڑھ کر 306 ہوگئی ہے، ریاست جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی تاہم جوبائیڈن پھر جیت گئے۔

    شمالی کیرولائنا سے صدر ٹرمپ کامیاب ہو گئے ہیں، جس کے بعد ان کے مجموعی الیکٹورل ووٹ 232 ہو گئے.

    ریاست مشی گن کی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کی اپیلیں مسترد کر دیں، دوسری طرف صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے ایریزونا میں دائر مقدمات واپس لے لیے.

    مخالفین جلد مان لیں گے میں امریکا کا صدر ہوں: جوبائیڈن کی صحافیوں سے گفتگو

    ادھر ٹرمپ کے حامیوں اور ’بلیک لائیوز میٹر‘ نے کل واشنگٹن میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، احتجاج میں ہنگاموں کا خدشہ بھی ہے، جس کے پیش نظر واشنگٹن میں سخت سیکورٹی انتظامات کر لیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ریاست جارجیا کی صدارتی ووٹنگ میں صدر ٹرمپ اور ان کے حلیفوں نے دھاندلی کے متعدد دعوے کیے تھے، جس کے بعد ریاست کی تمام کاؤنٹیز میں 50 لاکھ ووٹوں کو دوبارہ ہاتھوں سے گنتی کا عمل دہرایا گیا۔

    اس ریاست میں جوبائیڈن نے صدر ٹرمپ پر محض 14 ہزار ووٹس کی برتری حاصل کی تھی۔ وہ پہلے ڈیموکریٹ ہیں جنھوں نے 28 برسوں میں جارجیا میں فتح حاصل کی ہے۔

  • روسی صدر نے جوبائیڈن کو مبارک باد کیوں نہیں دی؟

    روسی صدر نے جوبائیڈن کو مبارک باد کیوں نہیں دی؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تاحال امریکی نو منتخب صدر جوبائیڈن کو مبارک باد نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں رواں ماہ بدترین شکست دینے والے جوبائیڈن کو کئی ممالک کے سربراہان کی جانب سے مبارک باد مل چکی ہے تاہم روسی صدر نے ابھی تک مبارک باد نہیں دی۔

    روسی صدر کی جانب سے مبارک باد میں تاخیر کے حوالے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

    2016 میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو پیوٹن نے انھیں فوراً مبارک باد دی تھی، لیکن ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کو ابھی تک انھوں نے مبارک باد نہیں دی۔

    وزیراعظم کی جوبائیڈن اور کملا ہیرس کو مبارک باد

    ٹرمپ کے قریبی سمجھے جانے والے جاپان، سعودی عرب اور بھارت جیسے ممالک کے سربراہان بھی جوبائیڈن کو مبارک باد دے چکے ہیں۔

    روس کے صدارتی محل کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس سلسلے میں خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر امریکی صدارتی انتخابات کا سرکاری نتیجہ آنے کے بعد ہی جوبائیڈن کو مبارک باد دیں گے۔

    جوبائیڈن کو صدر منتخب ہونے پر مبارکبادیں

    بیان کے مطابق روس انتخابات کے نتائج کے باقاعدہ اعلان کا انتظار کر رہا ہے، اور صدر پیوٹن امریکی عوام کے انتخاب کا احترام کریں گے، نئی امریکی حکومت کے ساتھ کام کی حامی بھی بھری گئی ہے۔

    جب 2016 میں ٹرمپ کی کامیابی کے فوراً بعد پیوٹن نے مبارک باد کا پیغام جاری کیا تو امریکی صدارتی انتخابات پر روس کے اثرانداز ہونے کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔