Tag: جوزف گوئبلز

  • جوزف گوئبلز: ہٹلر کا وہ ساتھی جو جھوٹ اور افواہیں پھیلانے کا ماہر تھا

    جوزف گوئبلز: ہٹلر کا وہ ساتھی جو جھوٹ اور افواہیں پھیلانے کا ماہر تھا

    جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ میں بدل دینے میں گوئبلز کو گویا ملکہ حاصل تھا وہ جرمنی میں نازی دور میں ہٹلر کا ‘وزیر برائے پروپیگنڈا’ مشہور ہوا۔ گوئبلز نے بھی ہٹلر کی موت کے اگلے روز اپنی زندگی ختم کر لی تھی۔

    یہ یکم مئی 1945ء کی ایک شام تھی۔ ایک ڈاکٹر نے گوئبلز کے چھے بچّوں، ہیلگا، ہلڈا، ہیلمٹ، ہولڈے، ہیڈا اور ہیڈے کو مارفین دی تاکہ انھیں نیند آجائے۔ ان بچوں کی عمریں چار سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ بعد میں گوئبلز کی بیوی نے ہائیڈروجن سائینائڈ کے قطرے ان بچّوں کے حلق میں اتار دیے اور وہ سب ابدی نیند سو گئے۔ گوئبلز ایک بنکر میں‌ اپنی بیوی میگڈا کا منتظر تھا۔ یہ کام انجام دے کر وہ بنکر پہنچی اور رات کو ساڑھے آٹھ بجے اس جوڑے سائینائڈ کا کیپسول چبا لیا اور اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    ہٹلر کی کام یابیوں میں گوئبلز کے پروپیگنڈے کا بڑا دخل تھا۔ 30 اپریل کو ہٹلر کی موت کے بعد اس کے وزیر گوئبلز کی بیوی میگڈا گوئبلز نے اپنے پہلے شوہر سے پیدا ہونے والے اپنے بیٹے کو ایک خط ارسال کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ اپنے موجودہ شوہر یعنی گوئبلز کے ساتھ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے جارہی ہے جس سے قبل وہ اپنے بچّوں کو بھی زہر دے گی۔

    سیاست اور جمہوریت کی تاریخ‌ میں جوزف گوئبلز بہت بدنام ہے۔ وہ ایک ایسا بااثر جرمن وزیر تھا جس نے نازی دور میں‌ جرمنی کے عوام کو ہٹلر کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی حمایت کرنے پر قائل کیا۔ گوئبلز نے کئی جھوٹ گھڑے اور مخصوص فضا بنانے کے لیے بے بنیاد باتیں‌ مشہور کیں۔ وہ باتیں جن کی کوئی حقیقت نہ تھی۔ وہ ہٹلر کو جرمن قوم کا نجات دہندہ ثابت کرنے کے لیے فرضی واقعات اور ایسی باتیں مشہور کرتا تھا جو لوگوں کے ذہن پر ہٹلر اور نازی حکومت کا اچھا اثر چھوڑیں اور حکومت کے من چاہے، ظالمانہ اقدامات پر اندرونِ ملک بے چینی اور اضطراب جنم نہ لے۔ جوزف گوئبلز نے عوام میں یہودیوں کے خلاف نفرت کو بڑھایا جب کہ جرمنوں میں ہٹلر کی قیادت پر فخر اور بحیثیت قوم ان میں دوسری اقوام پر برتری کا احساس اجاگر کیا۔

    جوزف گوئبلز 29 اکتوبر 1897 کو فریڈرک گوئبلز کے گھر پیدا ہوا۔ اس کا باپ کیتھولک عقیدے کا حامل تھا اور ایک فیکٹری میں بطور کلرک کام کرتا تھا۔ گوئبلز کی ماں کا نام کیتھرینا ماریا اوڈن تھا۔ گوئبلز اس جوڑے کی پانچ اولادوں میں‌ سے ایک تھا۔ بچپن میں پولیو وائرس سے متأثر ہونے کے بعد گوئبلز لنگڑا کر چلنے پر مجبور تھا۔ ابتدائی تعلیمی مراحل طے کرنے کے بعد گوئبلز نے 1920 میں ہائیڈلبرگ یونیورسٹی سے جرمن ادب کی تعلیم مکمل کی۔ وہ قوم پرست نوجوان تھا۔ زمانۂ طالب علمی میں سوشلسٹ اور کمیونسٹ فکر نے گوئبلز کو جکڑا تو جوانی میں وہ اینٹی بورژوا ہوگیا، لیکن نازی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد اس کے اندر قومی تفاخر اور جرمن ہونے کے ناتے احساسِ برتری پیدا ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے قبل وہ اپنے یہودی اساتذہ کی بڑی قدر کرتا تھا اور اس کے دل میں‌ کسی کے لیے نفرت نہیں‌ تھی۔ پہلی عالمی جنگ چھڑی تو گوئبلز کو فوج میں بھرتی ہونے سے بچ گیا کیوں کہ وہ پولیو کا شکار تھا۔ 1931ء میں اس کی شادی میگڈا رِٹشل نامی ایک امیر گھرانے کی لڑکی سے ہوگئی اور وہ چھے بچّوں کا باپ بنا۔

    نازی پارٹی کا رکن بن کر جوزف گوئبلز نے اپنی صلاحیتوں اور نازی کٹّر پن کی وجہ سے اعلیٰ‌ قیادت کی توجہ حاصل کر لی۔ وہ ایک اعلیٰ پائے کا مقرر تھا جس نے پارٹی میں اس کی ترقی کا راستہ بنایا۔ گوئبلز کو کئی اہم ذمہ داریاں سونپی گئیں اور وہ ان سے بخوبی نمٹتا رہا۔ اس کی مستقل مزاجی، لگن اور صلاحیتوں نے اسے ہٹلر کے قریب کر دیا۔ نازی حکم راں گوئبلز کی تحریر کردہ تقاریر عوام کے سامنے پڑھنے لگا اور اس کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی۔ سچ جھوٹ، صحیح اور غلط سے ہٹلر کو کچھ غرض نہ تھی بلکہ وہ پراپیگنڈا پر گوئبلز کی گرفت اور فن تقریر نویسی میں اس کی مہارت سے بہت متاثر تھا۔ یہی وجہ تھی کہ 1926 میں ہٹلر نے گوئبلز کو برلن میں نازی پارٹی کا ضلعی راہ نما مقرر کر دیا۔ جب نازی برسرِ اقتدار آئے تو ہٹلر نے ایک وزارت قائم کی جسے ’چیمبر آف کلچر‘ کی شکل میں عامل بناتے ہوئے گوئبلز کو اس کا سربراہ بنا دیا۔ یہ وزارت پریس اور ادب و فنون کے شعبہ جات کو مکمل طرح‌ سے کنٹرول کرتی رہی اور اسی کے سہارے عوام کی ذہن سازی کی جانے لگی۔ گوئبلز کی کوششوں سے ملک میں نازی ازم کو فروغ اور پذیرائی نصیب ہوئی جب کہ یہودیوں‌ سے نفرت زور پکڑ گئی۔ گوئبلز نے ریڈیو اور فلم کے ذریعے ہٹلر کو نجات دہندہ بنا کر پیش کیا اور اپنی مخالف جماعتوں اور گروہوں کے خلاف اور ہٹلر کے حق میں رائے عامّہ ہموار کی۔

    یہ گوئبلز ہی تھا جس نے 1932ء میں ہٹلر کی صدارتی انتخابی مہم جدید انداز سے چلائی۔ لیکن ہٹلر انتخابات ہار گیا۔ اس کے باوجود جرمن پارلیمان میں نازی پارٹی کی نمائندگی میں اضافہ ہوا اور وہ سب سے بڑی جماعت بن گئی۔ جرمنی میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد ہٹلر کو چانسلر مقرر کیا گیا اور 35 سال کی عمر میں گوئبلز کابینہ میں سب سے کم عمر وزیر کے طور پر شامل تھا۔

    1937ء اور 1938ء میں گوئبلز کا اثر و رسوخ مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ کم ہو گیا تھا۔ لیکن وہ آخری وقت تک ہٹلر کے ساتھ رہا۔ ہٹلر اور اس کا دستِ راست سمجھا جانے والا گوئبلز اپنی زندگی کا خاتمہ کرکے اس دنیا کے کئی راز ہمیشہ کے لیے منوں‌ مٹی تلے اپنے ساتھ لے گئے۔

  • گوئبلز، ہٹلر کا وہ وزیر جو حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کرنے کا ماہر تھا!

    گوئبلز، ہٹلر کا وہ وزیر جو حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کرنے کا ماہر تھا!

    ہٹلر کی موت کے اگلے روز جوزف گوئبلز نے بھی خود کُشی کر لی تھی۔ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ میں تبدیل کرنے کے ماہر گوئبلز کو ہٹلر کا ‘وزیر برائے پروپیگنڈا’ کہا جاتا ہے۔ ہٹلر کی کام یابیوں میں گوئبلز کے پروپیگنڈے کا بڑا دخل تھا۔ گوئبلز نے یکم مئی 1945ء کو زہریلا کیپسول چبا کر اپنی زندگی ختم کر لی تھی۔

    30 اپریل کو ہٹلر کی خود کشی کے بعد گوئبلز کی بیوی میگڈا گوئبلز نے اپنے پہلے شوہر سے پیدا ہونے والے بیٹے کو ایک خط ارسال کیا جس میں اسے مطلع کیا کہ وہ اپنے شوہر یعنی گوئبلز اور اپنے بچّوں کے ساتھ خودکشی کرنے والی ہے۔ گوئبلز نے صرف خود کو موت کے سپرد کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا بلکہ بیوی اور بچّوں کو بھی موت کی نیند سونے پر مجبور کر دیا تھا۔

    یہ یکم مئی کی ایک شام تھی۔ ایک ڈاکٹر نے گوئبلز کے چھے بچّوں، ہیلگا، ہلڈا، ہیلمٹ، ہولڈے، ہیڈا اور ہیڈے کو مارفین دی تاکہ انھیں نیند آجائے۔ یہ چار سے 12 سال کی درمیانی عمر کے تھے۔ بعد میں گوئبلز کی بیوی نے ہائیڈروجن سائینائڈ کے قطرے ان بچّوں کے حلق میں اتار دیے اور وہ سب ابدی نیند سو گئے۔ گوئبلز ایک بنکر میں‌ اپنی بیوی میگڈا کا منتظر تھا۔ یہ کام انجام دے کر وہ بنکر پہنچی اور رات کو ساڑھے آٹھ بجے اس جوڑے سائینائڈ کا کیپسول چبایا اور دم توڑ دیا۔

    سیاست اور جمہوریت کی تاریخ‌ میں جوزف گوئبلز بہت بدنام ہے۔ وہ ایک ایسا بااثر جرمن وزیر تھا جس نے نازی دور میں‌ جرمنی کے عوام کو ہٹلر کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی حمایت کرنے پر قائل کیا۔ اس کے لیے گوئبلز نے جھوٹ گھڑے اور وہ باتیں‌ مشہور کیں جن میں کوئی حقیقت نہ تھی۔ اس نے ہٹلر کو جرمن قوم کا نجات دہندہ ثابت کرنے کے لیے فرضی واقعات اور ایسے قصّے مشہور کیے جن سے حکومتی اقدامات پر اندرونِ ملک بے چینی اور اضطراب کو جگہ نہ ملے۔ اس نے عوام کے دلوں میں یہودیوں کے خلاف نفرت کو بڑھایا اور ہٹلر کو ان کے سامنے اس طرح پیش کیا کہ وہ خود کو اقوامِ‌ عالم میں برتر اور ہٹلر کی قیادت پر فخر کرنے لگے۔

    29 اکتوبر 1897 کو جوزف گوئبلز نے جرمنی کے ایک شہر میں فریڈرک گوئبلز کے گھر میں آنکھ کھولی۔ اس کا باپ کیتھولک عقیدے کا حامل تھا اور ایک فیکٹری میں بطور کلرک کام کرتا تھا۔ گوئبلز کی ماں کا نام کیتھرینا ماریا اوڈن تھا۔ گوئبلز اس جوڑے کی پانچ اولادوں میں‌ سے ایک تھا۔ بچپن میں پولیو وائرس سے متأثر ہونے کے بعد گوئبلز لنگڑا کر چلتا تھا۔ ابتدائی تعلیمی مراحل طے کرنے کے بعد گوئبلز نے 1920 میں ہائیڈلبرگ یونیورسٹی سے جرمن ادب میں‌ ڈگری لی۔ وہ ایک قوم پرست نوجوان تھا۔ زمانۂ طالب علمی میں وہ سوشلسٹ اور کمیونسٹ خیالات رکھتا تھا اور جوانی میں اینٹی بورژوا تھا، لیکن نازی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد گوئبلز قومی امتیاز اور جرمن ہونے کے ناتے احساسِ برتری کا شکار ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے قبل وہ اپنے یہودی اساتذہ کی بڑی قدر کرتا تھا اور اس کے دل میں‌ کسی کے لیے نفرت نہیں‌ تھی۔ پہلی عالمی جنگ چھڑی تو گوئبلز کو فوج میں بھرتی ہونے سے بچ گیا کیوں کہ وہ پولیو سے متأثر تھا۔ 1931ء میں اس نے میگڈا رِٹشل نامی ایک امیر گھرانے کی لڑکی سے شادی کرلی اور اس کے بطن سے چھے بچّوں کا باپ بنا۔

    جوزف گوئبلز نے نازی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد اپنی صلاحیتوں اور نازی کٹّر پن کی وجہ سے اعلیٰ‌ قیادت کی توجہ حاصل کر لی۔ وہ ایک اعلیٰ پائے کا مقرر تھا جس نے پارٹی میں اس کی ترقی کرنے کا راستہ بنایا۔ گوئبلز کو کئی اہم ذمہ داریاں سونپی گئیں اور وہ ان سے بخوبی نمٹتا رہا۔ اس کی مستقل مزاجی، لگن اور صلاحیتوں نے اسے ہٹلر کے قریب کر دیا۔ نازی حکم راں گوئبلز کی تحریر کردہ تقاریر عوام کے سامنے پڑھنے لگا اور اس کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی۔ سچ جھوٹ، صحیح اور غلط سے ہٹلر کو کچھ غرض نہ تھی بلکہ وہ پراپیگنڈا پر گوئبلز کی گرفت اور فن تقریر نویسی میں اس کی مہارت سے بہت متاثر تھا۔ یہی وجہ تھی کہ 1926 میں ہٹلر نے گوئبلز کو برلن میں نازی پارٹی کا ضلعی راہ نما مقرر کر دیا۔ جب نازی برسرِ اقتدار آئے تو ہٹلر نے ایک وزارت قائم کی جسے ’چیمبر آف کلچر‘ کی شکل میں عامل بناتے ہوئے گوئبلز کو اس کا سربراہ بنا دیا۔ یہ وزارت پریس اور ادب و فنون کے شعبہ جات کو مکمل طرح‌ سے کنٹرول کرتی رہی اور اسی کے سہارے عوام کی ذہن سازی کی جانے لگی۔ گوئبلز کی کوششوں سے ملک میں نازی ازم کو فروغ اور پذیرائی نصیب ہوئی جب کہ یہودیوں‌ سے نفرت زور پکڑ گئی۔ گوئبلز نے ریڈیو اور فلم کے ذریعے ہٹلر کو نجات دہندہ بنا کر پیش کیا اور اپنی مخالف جماعتوں اور گروہوں کے خلاف اور ہٹلر کے حق میں رائے عامّہ ہموار کی۔

    یہ گوئبلز ہی تھا جس نے 1932ء میں ہٹلر کی صدارتی انتخابی مہم جدید انداز سے چلائی۔ لیکن ہٹلر انتخابات ہار گئے۔ اس کے باوجود جرمن پارلیمان میں نازی پارٹی کی نمائندگی میں اضافہ ہوا اور وہ سب سے بڑی جماعت بن گئی۔ جرمنی میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد ہٹلر کو چانسلر مقرر کیا گیا اور 35 سال کی عمر میں گوئبلز کابینہ میں سب سے کم عمر وزیر کے طور پر شامل تھا۔

    1937ء اور 1938ء میں گوئبلز کا اثر و رسوخ مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ کم ہو گیا تھا۔ لیکن وہ آخری وقت تک ہٹلر کے ساتھ رہا۔ گوئبلز کی خودکُشی کے ساتھ ہی ہٹلر اور اس کے دور کے کئی راز اور بہت سے جھوٹ بھی ہمیشہ کے لیے منوں‌ مٹی تلے دفن ہوگئے۔

  • خودکشی کرنے والے گوئبلز کا تذکرہ جو پروپیگنڈے کا ماہر تھا

    خودکشی کرنے والے گوئبلز کا تذکرہ جو پروپیگنڈے کا ماہر تھا

    سیاست اور جمہوریت کی تاریخ‌ میں جوزف گوئبلز بہت بدنام ہیں‌۔ وہ ایک ایسے بااثر جرمن وزیر تھے جن کا کام پروپیگنڈہ کرنا تھا۔

    گوئبلز نے نازی دور میں‌ جرمنی کے عوام کو ہٹلر کی حکومت اور اس پالیسیوں کی حمایت پر قائل کرنے کے لیے کئی جھوٹ گھڑے اور وہ باتیں‌ مشہور کیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا، لیکن وہ سب ہٹلر کی حکومت کو درست اور جرمن قوم کا نجات دہندہ بتاتے تھے۔ گوئبلز نے 1945ء میں‌ آج ہی کے دن اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔

    وزیر برائے پروپیگنڈہ جوزف گوئبلز کے بہت سے جھوٹ جرمن عوام کے دلوں میں یہودیوں کے خلاف نفرت کو بڑھانے کا سبب بنے اور ان کے پروپیگنڈے نے لوگوں‌ پر ہٹلر کی عظمت کی دھاک بٹھائی اور وہ اس کے عقیدت مند بن گئے۔

    جوزف گوئبلز 29 اکتوبر 1897 کو جرمنی کے شہر راہٹ میں ایک کیتھولک عقیدے کے حامل فریڈرک گوئبلز کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد فیکٹری میں کلرک کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔ گوئبلز کی والدہ کا نام کیتھرینا ماریا اوڈن تھا اور وہ اس جوڑے کی پانچ اولادوں میں‌ سے ایک تھے۔ بچپن میں پولیو وائرس سے متأثر ہونے کی وجہ سے گوئبلز لنگڑا کر چلتے تھے۔ اس نوجوان نے 1920 میں ہائیڈلبرگ یونیورسٹی سے جرمن ادب میں‌ تعلیمی سند حاصل کی۔ وہ ایک ایسے قوم پرست تھے جو اس معاملے میں‌ نہایت سفاک بھی تھا۔ پہلی عالمی جنگ چھڑی تو گوئبلز پولیو سے متأثر ہونے کی وجہ سے فوج میں بھرتی نہ کیا گیا۔ زمانۂ طالب علمی میں وہ سوشلسٹ اور کمیونسٹ خیالات کے بھی حامل رہے اور جوانی میں اینٹی بورژوا رہے جب کہ نازی پارٹی میں شمولیت کے بعد گوئبلز بھی قومی امتیاز اور جرمنوں کے احساسِ برتری کا شکار ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے قبل وہ اپنے یہودی اساتذہ کی بڑی قدر کرتے تھے اور ان کے دل میں‌ کسی کے لیے نفرت نہیں‌ تھی۔ 1931ء میں میگڈا رِٹشل نامی ایک امیر گھرانے کی خاتون سے شادی کرنے کے بعد وہ چھے بچّوں کے باپ بنے۔

    نازی پارٹی میں شمولیت کے بعد جوزف گوئبلز کی زندگی بدل گئی اور وقت کے ساتھ وہ ترقی کرتے ہوئے پارٹی اور اقتدار میں‌ بارسوخ‌ بنے۔ جوزف گوئبلز ایک اعلیٰ پائے کے خطیب تھے اور ان کی یہی صلاحیت پارٹی میں انھیں سب کے درمیان نمایاں کرتی چلی گئی اور گوئبلز کو کئی اہم ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ وہ ہٹلر کے قریب ہوتے چلے گئے اور گوئبلز کی لکھی ہوئی تقاریر عوام میں بہت مقبول ہوئیں‌ جو ہٹلر کے سامنے ان کی بڑی خوبی تھی، جھوٹ کو کسی خاص پیرائے میں بیان کرنا اور پراپیگنڈہ میں گوئبلز کی مہارتوں‌ سے ہٹلر بہت متاثر تھا۔ 1926 میں ہٹلر نے گوئبلز کو برلن میں نازی پارٹی کا ضلعی راہ نما مقرر کر دیا۔ نازیوں کے اقتدار پر قبضے کے بعد گوئبلز نے قومی سطح پر پراپیگنڈہ کا آغاز کیا اور اس کام کے مؤثر اور بھرپور نتائج کے حصول کی غرض سے عوامی روشن خیالی کے نام پر وزارت قائم کی گئی جسے ’چیمبر آف کلچر‘ کی شکل میں عامل بنایا گیا اور گوئبلز کو اس کا صدر بنا دیا گیا۔ ایک آمر اور مطلق العنان حکم راں‌ کے دور میں‌ گوئبلز کی یہ وزارت پریس اور فنونِ‌ لطیفہ کو کنٹرول کرتی رہی اور ان میڈیموں‌ کے ذریعے عوام کی ذہن سازی اور پراپیگنڈہ کیا جاتا تھا۔ گوئبلز نے ہٹلر کو جرمن عوام میں مسیحا اور نازیوں کو قوم اور ملک کا اصل محافظ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ گوئبلز کی انہی کوششوں‌ کے نتیجے میں نازی ازم کو جرمنی میں پذیرائی حاصل ہوئی اور وہاں‌ یہودیوں‌ سے نفرت بڑھی۔ گوئبلز نے ہٹلر کے مقاصد کی تکمیل کے لیے ریڈیو اور فلم کے اہم میڈیم کو استعمال کیا۔ ریلیوں، نازیوں کی تقاریر اور دیگر تقریبات کی فلمیں میٹنگوں میں دکھائی جانے لگیں اور مخالف جماعتوں اور گروہوں کے خلاف عوام کے دل میں‌ نفرت کے جذبات کو ہوا دی جاتی رہی۔

    یہ گوئبلز ہی تھا جس نے 1932ء میں ہٹلر کی صدارتی انتخابی مہم جدید انداز سے چلائی۔ لیکن ہٹلر انتخابات ہار گئے۔ اس کے باوجود جرمن پارلیمان میں نازی پارٹی کی نمائندگی میں اضافہ ہوا اور وہ سب سے بڑی جماعت بنی۔ جرمنی میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد ہٹلر کو چانسلر مقرر کیا گیا اور 35 سال کی عمر میں گوئبلز کابینہ میں سب سے کم عمر وزیر کے طور پر شامل تھے۔

    1937ء اور 1938ء میں گوئبلز کا اثر و رسوخ مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ کم ہو گیا تھا۔ یکم مئی کو گوئبلز نے اپنے تمام بچّوں کو زہر دینے کے بعد اہلیہ سمیت خود کو بھی موت کے سپرد کر دیا اور یوں اس کے ساتھ ہی کئی راز اور بہت سے جھوٹ ہمیشہ کے لیے منوں‌ مٹی تلے دب گئے۔