Tag: جولین اسانج

  • کانز فلم میلہ: جولین اسانج ’’غزہ کے شہید بچوں‘‘ کے نام والی ٹی شرٹ پہن کر شریک (ویڈیو)

    کانز فلم میلہ: جولین اسانج ’’غزہ کے شہید بچوں‘‘ کے نام والی ٹی شرٹ پہن کر شریک (ویڈیو)

    فرانس میں جاری کانز فلم میلے میں جولین اسانج نے غزہ کے شہید بچوں کے نام والی ٹی شرٹ پہن کر دنیا کو اسرائیل کا بھیانک چہرہ دکھا دیا۔

    اسرائیل کی غزہ پر جاری بربریت پر دنیا بھر میں آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ فرانس میں جاری 78 ویں کانز فلم فیسٹیول میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے اس وقت سب کو چونکا دیا جب وہ اسرائیل کا بھیانک چہرہ دنیا پر آشکار کرنے کے لیے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کے نام والی ٹی شرٹ پہن کر ریمپ پر آئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسانج جو کانز فلم فیسٹیول میں امریکی فلمساز یوجین جیریکی کی دستاویزی فلم دی سکس بلین ڈالر مین کی تشہر کے لیے شریک ہوئے تھے۔ انہوں نے یہ ٹی شرٹ پہن کر فوٹو سیشن میں شرکت کی۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے کوئی گفتگو نہیں کی۔

    اس سال کے کانز فلم فیسٹیول کو سیاسی موضوعات کو بھی دکھایا گیا ہے، اس میں فلم ساز اور فلمی ستارے غزہ میں نسل کشی پر احتجاج بھی کر رہے ہیں۔

    میلے کے دوران اسرائیلی اقدامات اور فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسنہ کی شہادت پر ایک خط بھی کانز فلم فیسٹیول میں رکھا گیا جس میں فلم انڈسٹری کے سینکڑوں افراد نے دستخط کیے۔

    واضح رہے کہ جولین اسانج کو گزشتہ سال جون میں وکی لیکس کی خفیہ فوجی اور سفارتی معلومات کی اشاعت سے متعلق امریکی حکومت کے ساتھ ایک عرضی معاہدے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

    وکی لیکس کے بانی نے رہائی سے قبل پانچ سال برطانوی جیل اور سات سال لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں گزارے۔

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    کینبرا: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ اسٹیلا نے کہا ہے کہ اُن کے شوہر کو 5 سال سے زائد عرصے تک لندن کی ایک جیل میں رہنے کے بعد اب صحت یاب ہونے کے لیے پرائیویسی اور وقت کی ضرورت ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق جولین اسانج آسٹریلوی دارالحکومت میں اپنی آمد کے فوراً بعد ایک نیوز کانفرنس کرنا چاہتے تھے، تاہم ان کی اہلیہ نے کہا کہ انھیں کچھ وقت کی ضرورت ہے، انھیں صحت یاب ہونے کی ضرورت ہے۔

    اسٹیلا نے کہا ’’میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم ہمیں وقت دیں، ہمیں پرائیویسی دیں تاکہ کہ وہ اپنے وقت کے حساب سے آپ کے ساتھ بات کر سکیں۔‘‘

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    واضح رہے کہ جولین اسانج ایک معاہدے کے تحت برطانوی جیل سے نکلنے، اور امریکی عدالت سے رہا ہونے کے چند گھنٹوں بعد ایک پرائیویٹ جیٹ میں کینبرا پہنچے تھے۔ معاہدے کے تحت انھوں نے امریکی دفاعی راز افشا کرنے کا اعتراف کیا۔

    اسٹیلا اسانج نے کہا کہ ان کے شوہر پانچ سال سے زائد عرصے تک ہائی سکیورٹی والی جیل میں رہنے اور 72 گھنٹے کی طویل پرواز کے بعد ابھی آسٹریلیا پہنچے ہیں، جولین کو صحت یاب ہونا ہے، یہی ترجیح ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ جولین ہمیشہ انسانی حقوق کا دفاع کرے گا۔

  • وکی لیکس کے بانی کو جیل میں بڑی خوش خبری مل گئی

    وکی لیکس کے بانی کو جیل میں بڑی خوش خبری مل گئی

    لندن: دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن کے بیلمارش جیل میں اپنی دوست اسٹیلا مورس سے شادی کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جیل میں شادی کی اجازت مل گئی، جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اجازت جولین کی درخواست پر جیل کے گورنر نے دی ہے۔

    جولین اسانج کی ہونے والی بیوی اسٹیلا مورس نے شادی کی اجازت کی خبر پر کہا کہ امید ہے کہ ہماری شادی میں اب مزید مداخلت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ برطانوی میرج ایکٹ 1983 کے تحت جیل کے قیدی یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ جیل میں شادی کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں لیکن درخواست گزار کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہو۔

    اسٹیلا مورس ایک وکیل ہیں، اور وہ جنوبی افریقا میں پیدا ہوئیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کی جولین اسانج سے 2011 میں اس وقت ملاقات ہوئی تھی جب انھوں نے جولین کی لیگل ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

    یاد رہے کہ پچاس سالہ اسانج امریکا کی جانب سے جاسوسی کے الزامات کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ وہ 1971 میں آسٹریلیا میں پیدا ہوئے تھے، اور کم عمری میں ہی ہیکنگ جیسے کاموں میں ملوث ہو کر پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے ریڈار پر آگئے تھے، 2006 میں ان کی خفیہ ویب سائٹ منظر عام پر آئی جس کا مقصد امرا، حکومتوں اور مسلح افواج کے راز افشا کرنے تھے۔

    اپریل 2010 میں جولین ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر لائے، جس میں 2007 میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے 12 عراقیوں کو ہلاک کرتے دکھایا گیا تھا، جن میں معروف خبر رساں ادارے کے دو صحافی بھی شامل تھے۔

    جولین سویڈن کی حکومت کو بھی مطلوب ہیں، امریکی عدالت نے نومبر 2010 میں ان پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا، ان کے خلاف انٹرپول کے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے گئے تھے جس کے بعد انھوں نے ایکواڈور کے لندن سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔

  • بانی وکی لیکس کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    بانی وکی لیکس کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    لندن: بانی وکی لیکس جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کیا جائے گا یا نہیں؟ برطانوی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی عدالت نے بانی وکی لیکس جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔

    جولین اسانج پر 10 برس قبل خفیہ امریکی فوجی دستاویز شائع کرنے کا الزام ہے، امریکا نے جولین اسانج کی حوالگی کے لیے برطانوی عدالت میں درخواست دے رکھی تھی۔

    جولین اسانج کی حوالگی کی درخواست پر فیصلہ لندن کی اولڈ بیلی کی عدالت نے کیا، کورٹ میں جولین اسانج کی حمایت میں پیئر کوربن کے علاوہ حمایت کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    خیال رہے کہ جولین اسانج نے 7 برس لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں بطور سیاسی پناہ گزین گزارے۔

    اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ بھی کی، ہیکنگ کے لیے مختلف سائبر ویپنز استعمال کیے گئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لیے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جب کہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لیے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل تھا۔

  • برطانیہ کا جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ، درخواست پر دستخط

    برطانیہ کا جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ، درخواست پر دستخط

    لندن: برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی درخواست پر دستخط کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ نے جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی درخواست پر دستخط کردیئے۔ غیرملکی میڈیا کو انٹرویوی دیتے ہوئے برطانوی وزیرداخلہ ساجد جاوید نے کہا کہ جولین اسانج اس وقت جیل میں قید ہیں، امریکا کی جانب سے ان کی حوالگی کی درخواست (آج) 14 جون کو عدالت میں پیش کی جائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ میں نے ان کی حوالگی کے احکامات پر گزشتہ روز دستخط کردیئے تھے جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ حتمی فیصلہ عدالت کا ہے لیکن اس میں ہوم سیکریٹری کا بھی اہم کردار ہے، میں ہمیشہ انصاف ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان کی حوالگی کی قانونی درخواست ملی ہے اس لیے میں نے اس پر دستخط کیے لیکن حتمی فیصلہ عدالت کرے گی۔

    امریکا کی درخواست پر جولین اسانج گزشتہ ماہ طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تھے جہاں سماعت ان کی طبی صورت حال کی وجہ سے بیل مارش جیل میں سماعت ہونے کے امکانات بھی ہیں۔

    بیرون ملک حوالگی سے متعلق وکیل تھامس گارنر نے کہا کہ امریکا کی درخواست پر ساجد جاوید کے دستخط حوالگی کے عمل کے آغاز کےلئے ایک اہم لیکن طریقہ پر مبنی اقدام ہے۔

    ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے عدالت کی جانب سے حوالگی کےلئے ابتدائی شیڈول ترتیب دینے کی توقع کرتا ہوں، مجسٹریٹ کی عدالت میں سماعت سے پہلے ہی کئی ماہ ہوچکے ہیں۔

  • جولین اسانج شدید نفسیاتی تشدد کا شکاربنے ہیں،اقوام متحدہ اہلکار

    جولین اسانج شدید نفسیاتی تشدد کا شکاربنے ہیں،اقوام متحدہ اہلکار

    نیویارک:اقوام متحدہ کے خصوصی اہلکار نلس میل زر نے کہا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ کئی سال جارحانہ اور سخت ماحول میں گزارنے سے جولین اسانج کی صحت شدید متاثر ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے اسانج پر کیے گئے مبینہ جبر کی ذمہ داری مشترکہ طور پر امریکا، برطانیہ، سویڈن اور ایکواڈور پر عائد کی ہے۔

    میل زر نے خبردار کیا ہے کہ اسانج کی امریکا حوالگی سے ان کے بنیادی انسانی حقوق، آزادی اظہار رائے، ایک آزاد اور شفاف عدالتی کارروائی کا حق اور تشدد سے بچاؤ سمیت متعدد حقوق خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی اہلکار میل زر نے رواں برس نو مئی کو برطانوی دارالحکومت لندن کے ایک قید خانے میں اسانج سے ملاقات کی تھی۔ اسانج ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر پچاس ہفتوں کی جیل کاٹ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ 47 سالہ جولین اسانج پر ضمانت کی شرائط کی خلاف کا الزام ثابت ہونے کے بعد قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    یاد رہے کہ امریکی وزارت انصاف نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج پر اٹھارہ الزامات کی فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔ اس میں جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

    وزارت انصاف کا ماننا ہے کہ وکی لیکس کا خفیہ دستاویزات کو شائع کرنا اور اسی طرح خفیہ عسکری اور سفارتی ذرائع کے ناموں کا افشاءکرنا جاسوسی کے قانون کے منافی اقدامات ہیں۔

    وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ جولیان اسانج اس وقت لندن میں ضمانت کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر جیل کاٹ رہے ہیں۔ امریکا نے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

  • امریکا نے جولین اسانج پر مزید 17 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

    امریکا نے جولین اسانج پر مزید 17 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

    واشنگٹن : امریکی وزارت انصاف نے جولین اسانج سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    امریکی وزارت انصاف نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج پر اٹھارہ الزامات کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ اس میں جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

    وزارت انصاف نے کہا کہ وکی لیکس کا خفیہ دستاویزات کو شائع کرنا اور اسی طرح خفیہ عسکری اور سفارتی ذرائع کے ناموں کا افشاءکرنا جاسوسی کے قانون کے منافی اقدامات ہیں۔

    وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ جولیان اسانج اس وقت لندن میں ضمانت کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر جیل کاٹ رہے ہیں۔ امریکا نے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں : ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    یاد رہے کہ برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر رواں ماہ کے آغاز پر 50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    لندن : برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ 47 سالہ جولین اسانج پر ضمانت کی شرائط کی خلاف کا الزام ثابت ہونے کے بعد قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالت میں وکی لیکس کے شریک بانی نے ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس وقت کو ٹھیک لگا میں نے کیا یا شاید جو اس وقت کرسکتا تھا وہ کیا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے قریبی ساتھی بھی ایکواڈور سے گرفتار

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے قریبی ساتھی بھی ایکواڈور سے گرفتار

    کیوٹو : وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کی گرفتاری کے بعد ایکواڈور میں ان کے ایک قریبی ساتھی اولا بینی کی بھی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایکواڈور کی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی گرفتار کے بعد ان کے ساتھی اولا بینی کو بھی گرفتار کرلیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایکوڈور کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پولیس جاپان فرار ہونے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کو تفتیش کیلئے حراست میں لیا ہے جو جولین اسانج کا قریبی ساتھی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار کیا گیا شخص اولا بینی سوئیڈش سافٹ ویئر ڈیولپر ہے, دوسری جانب ایکواڈور میں جولین اسانج کی گرفتاری کیخلاف شہریوں کا احتجاج جاری ہے۔

    خیال رہے کہ جولین اسانج کو ایک روز قبل ایکواڈور کی جانب سے سیاسی پناہ واپس لئے جانے کے بعد لندن میں واقع سفارت خانے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    وکی لیکس کے بانی کے خلاف مقدمہ، ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کے خلاف عدالت میں کیس کی سماعتوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، عدالت نے ملزم کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    جج مائیکل سنو نے کہا کہ ملزم نے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی۔

    استغاثہ کے دلائل کی روشنی میں اس خلاف ورزی پر جولیان اسانج کو ملکی قانون کے مطابق کم از کم ایک برس کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

  • برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    لندن : برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جولین اسانج گزشتہ 7 برس سے لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت میں مقیم تھے، پولیس نے جولین اسانج کو سفارت خانے کے اندر سے گرفتار کیا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ پولیس کو ایکواڈور کے سفیر نے سفارت خانے میں بلایا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے جولین اسانج کو سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم ہونے بعد گرفتار کیا ہے۔

    ایکواڈور کے صدر کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کی جانب سے بارہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد ان کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کردیا گیا۔

    دوسری جانب وکی لیکس نے ٹویٹ کیا ہے کہ ایکواڈور نے غیر قانونی طور پر جولین کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’میں تصدیق کرتا ہوں کہ جولین اسانج اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں برطانیہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ’ایکواڈور کے تعاون پر ان کا شکر گزار ہوں اور میٹروپولیٹن پولیس کا بھی جنہوں پیشہ ورانہ مہارت کا استعمال کیا، کوئی قانون سے بڑھ کر نہیں ہے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 47 سالہ جولین اسانج نے ایکواڈور کا سفارت خانہ چھوڑنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ انہیں امریکا لے جاکر وکی لیکس سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : ایکواڈورنےوکی لیکس کےبانی جولین اسانج کوشہریت دے دی

    یاد رہے کہ جنوبی امریکی ملک ایکواڈور نے جنوری 2018 میں ہی وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کے بعد پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

    ایکواڈور کی وزیرخارجہ ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 12 دسمبر 2017 سے ایکواڈور کے شہری ہیں۔

    جولین اسانج کو شہریت دینے کا فیصلہ برطانیہ کی جانب سے وکی لیکس کے بانی کو سفارتی درجہ دینے کی درخواست مسترد کرنے کے بعد کیا گیا۔

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو سفارتی درجہ دینےکا مقصد اسے گرفتاری سے استثنیٰ دلانا تھا۔