Tag: جوڈیشل ریمانڈ

  • خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    سکھر: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت کے دوران وکیل صفائی نے کہا کہ خورشید شاہ کا موبائل فون نیب کے پاس ہے واپس دلوایا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ کا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیجا گیا ہے، فرانزک مکمل ہونے پرخورشیدشاہ کا موبائل واپس کیا جائے گا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ خورشید شاہ صاحب آپ کی طبیعت کیسی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری طبیعت کچھ بہترہے، اسپتال میں علاج جاری ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ شاہ صاحب آپ کو کوئی پریشانی یا تکلیف تو نہیں جس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ الحمدللہ فی الحال کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    اس سے قبل قبل گزشتہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

    خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکی۔

    یاد رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع

    آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اورفریال تالپورکے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ جیل والے ملزمان کہاں ہیں؟، جیل والے ملزمان کو ابھی نہیں پہنچایا گیا جس پر پولیس نے بتایا کہ جیل ملزمان کو کچھ دیر تک پیش کر دیں گے۔

    فاضل جج نے استفسار کیا کہ انور مجید کو ابھی تک نہیں لایا گیا؟ جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ انورمجید کو ڈاکٹروں نے فضائی سفر سے منع کیا ہے، میرے پاس یہی اطلاعات ہیں باقی ان کے وکیل بتائیں گے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران انور مجید کے وکیل نے میڈیکل رپورٹ پیش کردی، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہرسماعت پر یہی ایک رپورٹ پیش کر دی جاتی ہے۔

    آصف علی زرداری کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری کو جیل میں ذاتی مشقتی فراہم کیا جائے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جیل میں سے ہی کسی قیدی کو بطور مشقتی فراہم کیا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے جیل میں آصف علی زرداری کو سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیرقانون اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا موبائل فون قبضے میں لیا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ نےعلاقہ مجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا تھا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گن پوائنٹ پر روای ٹول پلازہ سے تھانے لایا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کیا کیس کی تحقیقات قانون کے مطابق کی گئیں، اب ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں، رانا ثنا اللہ کا موبائل ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    وکیل صفائی نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر کو موبائل ریکارڈ کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔ اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھی عدالتی کارروائی ریکارڈ کر رہے ہیں، اس کی ڈبنگ کرکے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ پہلے ملزم کا سی ڈی آر اور فون ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، کل کوگھر والوں کا ریکارڈ طلب کیا جائے گا، ہمارا مقدمہ سیدھا ہے یہ عدالت ٹرائل نہیں کر رہی، جو چیزیں مانگ رہے ہیں وہ ٹرائل کے لیے ضروری ہیں۔

    اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ درخواست کے مطابق فرد جرم عائد کر کے روزانہ ٹرائل شروع کیا جائے۔ پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز30 دن تک سیف سٹی اتھارٹی محفوظ رکھتی ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے 39 دن تک گاڑی کی فوٹیجز محفوظ رہیں، عدالت میں 16 کیمروں کا بتایا گیا ، صرف 3 کیمروں کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔

    پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ ملزم باہر جا کر بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے، کیچڑ اچھالتے ہیں، فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ باہر والا کام باہر کریں، عدالت والا کام عدالت میں کریں۔

    عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو 2 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے رانا ثنا اللہ کے نمبرکا سی ڈی آر طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس کے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔

    انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی، رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5ا کتوبرتک کی توسیع

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5ا کتوبرتک کی توسیع

    لاہور: پیراگون اسکینڈل کیس میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں پانچ اکتوبر تک توسیع کردی گئی، عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف درخواست کی سماعت کے لئے وکلاء کومزید بحث کےلئے طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نےکیس کی سماعت کی، جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پرخواجہ برادران کو عدالت پیش کیا گیا۔

    عدالت نے دائرہ اختیار کے خلاف خواجہ برادران کی درخواست پر وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کرلیا،گزشتہ سماعت پر خواجہ برادران کو پیش نہ کرنے پرعدالت نے جیل حکام پراظہار برہمی کیا۔

    عدالت نے کہا کہ جس کی جو مرضی آئے وہ آکر لکھ کر دے دیتا ہے،اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عدالت کا راستہ روکا جا سکتا ہے تو ایسا نہیں ہو گا، ملزموں کو عدالت پیش نہ کرنا عدالتی کاموں میں مداخلت کے مترادف ہے،اس معاملے کی مکمل تفتیش ہو گی۔

    ان ریمارکس کے بعد عدالت نے دائرہ اختیار کے خلاف خواجہ برادران کی درخواست پر وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کر تے ہوئے خواجہ سعد رفیق اورسلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5اکتوبر تک توسیع کردی۔

    خواجہ برادران کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے 11 دسمبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • احتساب عدالت نے مریم نوازاوریوسف عباس کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا

    احتساب عدالت نے مریم نوازاوریوسف عباس کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا

    لاہور: احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتارمریم نواز اور یوسف عباس کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوادیا ،عدالت میں فوٹیج بنانے پرمریم نوازبرہم،کیپٹن صفدر نےفوٹیج بنانے والے شخص کا موبائل چھین لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج چوہدری امیرخان نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کی، نیب کے تفتیشی افسر نے ا س موقع پر مریم نواز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا1998ء میں 16 کروڑ روپے ملزمہ کو ملے،رقم بھجوانے والی خاتون کا ملزمہ سے کوئی تعلق واضح نہیں،رقم بھجوانے والی خاتون صدیقہ سعدیہ نے چودھری شوگر ملز کا قرضہ بھی ادا کیا،مریم نواز کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کیلئے شریف خاندان کے افراد کو طلب کرنا ہے۔

    مریم نوازکے وکیل نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز کے شئیرز کی ٹرانسفر کا تمام ریکارڈ ایس ای سی پی کے پاس ہے،کمپنی کے معاملات کی تفتیش نیب کا دائرہ اختیار نہیں، دوران سماعت نیب پراسکیوٹر اور مریم کے وکیل آپس میں الجھ گئے،جس پر عدالت نے اظہار ناراضی کیا اور کیس پر دلائل دینے کی ہدایت کی ۔

    عدالت نے مریم نواز کے مزید جسمانی ریمانڈکی نیب کی استدعا مستردکردی اور مریم نواز اور یوسف عباس کو 9 اکتوبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    مریم نواز اور یوسف عباس نے درخواست کی کہ انھیں کوٹ لکھپت جیل بھجوایا جائے تاہم عدالت نے قراردیا کہ اس سلسلے میں جیل حکام فیصلہ کریں گے ۔

    مریم نواز کی واپسی پر دھکم پیل سے عدالت کا دروازہ ایک بار پھر ٹوٹ گیا اور مریم نواز ویڈیو بنانے والے ایک شخص پر برہم بھی ہوگئیں، ان کی برہمی کے سبب کیپٹن صفدر نے ویڈیو بنانے والے شخص کا موبائل بھی چھین لیا۔

    یاد رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔ بعد ازاں مریم نواز اور یوسف عباس کو احتساب عدالت کےجج جوادالحسن کےروبروپیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کو 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

  • آغا سراج درانی کرپشن کیس کی سماعت

    آغا سراج درانی کرپشن کیس کی سماعت

    کراچی: آغا سراج درانی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی جس میں نیب کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ ہائی کورٹ میں آغا سراج درانی اور دیگر کے خلاف ایک ارب 4کروڑروپے کرپشن کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سماعت کے دوران نیب کی جانب سے آغا سراج درانی کی بےنامی جائیداد،گاڑیوں سمیت57اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔

    عدالت نے سماعت کے بعد 26ستمبرکونیب پراسیکیوٹر کو دلائل دینے کے لیے طلب کرلیا ہے ۔اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کرپشن کیس میں جیل میں ہیں۔

    سماعت کے دوران آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ نیب نےگرفتاری سےپہلےسراج درانی کوکال اپ نوٹس جاری نہیں کیا، جواب میں نیب کا کہنا تھا کہ سراج درانی کونیب نےنوٹس بھیجاتھا،ان کےجواب کی کاپی بھی منسلک ہے۔

    وکیل نے کہا کہ ریفرنس میں سراج درانی کی فیملی ممبرزسمیت 28افرادکونامزدکیاگیا ہے ، دلائل کےدوران آغاسراج درانی کےوکیل نے ان کا عہدہ اسپیکرقومی اسمبلی پڑھ دیا جس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے تصحیح کی کہ آغاسراج درانی قومی نہیں اسپیکرصوبائی اسمبلی ہیں۔

    خیال رہے آغا سراج درانی آمدن سے زائد اثاثوں کےالزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، نیب حکام نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کاریفرنس دائر کیا تھا ۔

    واضح رہے نیب نےاسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوبیس فروری کواسلام آبادکےہوٹل سےحراست میں لیاتھا جبکہ ان کی درخواست ضمانت سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔

  • منشیات برآمدگی کیس ، رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 ستمبر تک توسیع

    منشیات برآمدگی کیس ، رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 ستمبر تک توسیع

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں انسداد منشیات عدالت میں جج کی عدم موجودگی کے باعث مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں چودہ ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ سمیت کو آج انسدادمنشیات عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت میں جج کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت نہ ہوسکی اور ریڈر نے رانا ثناء اللہ کے کیس پر 14 ستمبر کی تاریخ دے دی۔

    رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی 14 ستمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے کیخلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج مسعود ارشدکا تبادلہ کردیا گیا تھا اور فاضل جج کی کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی ، سماعت نہ کرنے پررانا ثنااللہ کے وکلا کا فاضل جج سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

    فاضل جج نے ریمارکس دئیے تھے کہ میرے لئے تمام مقدمات ایک جیسے ہیں، بعد ازاں رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 07ستمبر تک توسیع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : رانا ثنا اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ

    واضح رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتےہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنا اللہ کےخلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا ، ایف آئی آر میں کہا گیا رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی ، برآمد منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل ، روکنے پر راناثنااللہ نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا رانا ثنا اللہ نےاختیارات کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کی۔

  • رانا ثناااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    رانا ثناااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    لاہور:عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی وسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ سمیت کو آج انسدادمنشیات عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اے این ایف حکام نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی۔ عدالت نے رانا ثنااللہ کے دستخط کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج سیل کردی۔

    رانا ثنااللہ کے وکلا کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی جس پراینٹی نارکوٹکس حکام نے ضمانت کی درخواست پردلائل کے لیے مہلت مانگ لی۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اےاین ایف نے جو دستاویزات پیش کیں انھیں پڑھنے کا موقع دیا جائے۔ انسدادمنشیات عدالت نے درخواست ضمانت پر 28 اگست کو وکلا جرح کے لیے طلب کرلیا۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پرملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اگست تک توسیع کی تھی۔ عدالت نے فوٹیج پیش کرنے، دیگر ملزمان کو وکیل فراہم کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    یاد رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتےہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنا اللہ کےخلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا ، ایف آئی آر میں کہا گیا رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی ، برآمد منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل ، روکنے پر راناثنااللہ نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا رانا ثنا اللہ نےاختیارات کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کردی اور چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سابق صدر آصف زرداری کو 4 اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر جج محمد بشیرکے روبرو پیش کیا گیا، آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں ۔

    فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست


    سماعت میں فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں قرآن پاک سننے کے لیے فریال تالپور کو آئی پوڈ رکھنے کی اجازت کی استدعا کرتے ہوئے کہا آئی پوڈ میں وائی فائی یا انٹرنیٹ نہیں ہوگا، صرف آیات سن سکیں گی، جس پر جج نے کہا :جیل حکام سے پہلے بات کر کےاجازت لیں۔

    دوران سماعت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا آصف زرداری سے بچےنہیں مل سکتے،وکلانہیں مل سکتے، سب کوروکاجارہاہے۔

    جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں ، زرداری

    آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینےکی درخواست پر سماعت میں وکیل نے کہا آصف زرداری جب صدر نہیں تھے تب بھی انہیں اے کلاس دینے کا حکم دیاگیا، کسی اور سے متعلق فیصلہ سامنے نہیں رکھ رہا، آصف زرداری سابق صدر ہیں، سابق صدر کو بیماریاں لاحق ہیں، جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اے سی دیا جائے۔

    وکیل صفائی نے بتایا آصف زرداری نیب کسٹڈی میں تھے توعید کی نماز نہیں پڑھنےدی گئی ، جس پر جج احتساب عدالت کا کہنا تھا ایک درخواست وہ بھی دی گئی تھی کہ نماز نہیں پڑھنےدیتے، تو وکیل لطیف کھوسہ نے کہا جی! زرداری صاحب کوعید کی نماز بھی نہیں پڑھنےدی گئی۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہم اس پرجواب دینا چاہتے ہیں، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ انہیں جواب دینے دیں، دیکھتے ہیں نماز سے روکنے کی کیا وجہ بتاتےہیں، 90 دن بعد بھی ریفرنس کی کاپیاں تاحال نہیں دی گئیں۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہاں ہیں تفتیشی افسر، کاپیاں تاحال کیوں فراہم نہیں کی جا سکیں، جس پر وکیل نیب نے جواب دیا کہ ریفرنس کی کاپیاں رجسٹرار کے  پاس جمع کرائی جا چکی ہیں، عدالت نےرجسٹرار احتساب عدالت کو طلب کرتے ہوئے کہا دیکھیں، ریفرنس کی کاپیاں آپ کو فراہم کی گئیں یا نہیں، جلدی بتائیں۔

    دوراب سماعت جج احتساب عدالت محمدبشیر اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی میں تلخ کلامی ہوئی ، وکیل نیب نے کہا آپ آصف زرداری کے وکیل کی ہر بات سن رہےہیں ، ہماری نہیں تو جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ :آپ کا تعلق ہی نہیں یہ جیل کامعاملہ ہے ، جس  پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت سے معذرت کر لی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا پارک لین ریفرنس میں ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کی جا رہی ہیں ، جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ کینیڈا لکھ لیا ہے تو رپورٹ مجھے دے دیں، تھانے کے ایس ایچ اوز ہوتے ہیں نا یہ بہت تیز ہوتے ہیں، ایس ایچ اوفوراً بتا دیتے ہیں کہ بندہ نہیں مل رہا۔

    جج نے مزید کہا کہ تفتیشی افسرکبھی لکھتے ہیں ملک سے باہر ، پھر کینیڈا لکھتے ہیں، پھر تفتیشی افسرکہتے ہیں نہیں مل رہا، آخر بات وہیں آ جاتی ہے، جو پولیس والے پہلے ہی بتا دیتے ہیں۔

    جج محمد بشیر نے پوچھا ملزم یونس قدوائی کینیڈامیں توہے واپس کیسےلائیں گے ؟ تفتیشی افسر نے بتایا ریڈوارنٹ جاری کرا کےوہاں سے کارروائی کرائیں گے۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے کہا نیب کہتا رہا لیکن منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں تاحال جمع نہیں کرائی جا سکیں، جس پر جج کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو ہدایت دے رہا ہوں کہ آئندہ سماعت پر کاپیاں جمع کرائیں، چیئرمین نیب کو لکھ رہا ہوں، ان کے نوٹس میں آئے گا توکام جلدی ہو جائے گا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیس بینکنگ کورٹ سےمنتقل ہواہے، نیب ضمنی ریفرنس دائر نہیں کر سکتا تو جج محمد بشیر نے کہا جو کیس عدالت میں منتقل ہو چکا وہی ریفرنس ہے، لطیف کھوسہ نے کہا نیب منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کرےگا۔

    عدالت نے میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جیل ریمانڈ میں پانچ ستمبرتک توسیع کردی جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت کل تک ملتوی کردی ۔

    بعد ازاں پارک لین ریفرنس میں نامزد ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دی گئیں، ریفرنس میں سترہ ملزمان نامزد ہیں چھ ملزمان کو تاحال ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں چھ ملزمان کو تاحال ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں۔

  • رمضان شوگر ملز کیس: حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع

    رمضان شوگر ملز کیس: حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع کر دی اور شہبازشریف کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز کیس سماعت ہوئی، جج نعیم ارشد نے کیس کی سماعت کی، حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے تاہم شہباز شریف آج بھی عدالت نہ آئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ چند روز میں مقدمے کا سپلیمنٹری چالان جمع کروا دیا جائے گا ، جس پر شہباز شریف کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ کشمیر ایشو کی وجہ سے پارلیمنٹ کا اجلاس تھا اور وہاں موحود ہونا شہباز شریف کی آئینی ذمہ داری تھی لہذا عدالت آج کے لیے حاضری معافی کی درخواست منظور کر ے۔

    عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع کر دی اور نیب حکام کو آئندہ سماعت پرسپلیمنٹری چالان پیش کرنےکاحکم دیا۔

    حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا تو مریم نواز پہلے سے ہی وہاں موجود تھیں، حمزہ شہباز نے مریم کا کندھا تھپتھپا کر انھیں تسلی دی، سماعت کے دوران مریم نواز اور ان کے بیٹے کے ساتھ حمزہ شہباز مشاورت میں مصروف رہے۔

    حمزہ کی پیشی پر ن لیگی کارکنوں کےشور شرابے پر فاضل جج نےشدید برہمی کا اظہار کیا، حمزہ شہباز کو واپس لے جانے کے موقع پربھی لیگی کارکن پولیس سے دھکم پیل کرنے سے باز نہ آئے۔

    خیال رہے رمضان شوگر مل کے لیے نالہ بنانے پر کروڑوں روپے قومی خزانے سے خرچ کرنے کے حوالے سے ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 جنوری 2018 کو رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، بعد ازاں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

    نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے رمضان شوگر ملز کے لیے 10 کلو میٹر طویل نالہ بنوایا، شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے عوامی مفاد کا نام لیا۔

    قومی احتساب بیورو کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا۔