Tag: جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس

  • پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب اشتہاری قرار

    پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب اشتہاری قرار

    اسلام آباد : جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس پر سماعت ہوئی۔

    انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہرعباس سِپرا نے سماعت کی، عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب کو اشتہاری قرار دے دیا۔

    عدالت نے واثق قیوم عباسی، راجہ بشارت سمیت دیگر غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔

    عدالت نے پیش ہونیوالےملزمان کی حاضری کے بعد سماعت 7 اپریل تک ملتوی کردی گئی ، پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف تھانہ رمنا میں دو مقدمات درج ہیں۔

    یاد رہے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی تھی، جس میں پولیس اور کارکنان کے درمیان جھڑپیں اور جلاؤ گھیراؤ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی۔

    پولیس ترجمان کے مطابق مشتعل مظاہرین نے25سے زائد موٹرسائیکلیں اور گاڑیوں کو جلایا، اس کے علاوہ پولیس چوکی اور درختوں کو بھی آگ لگائی تھی جبکہ نذر آتش کی جانے والی گاڑیوں میں اسلام آباد پولیس کی دو اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی بھی شامل تھی۔

  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس:  پرویز الٰہی کی  ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم

    جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: پرویز الٰہی کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : انسداددہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی، جج ابولحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔

    چوہدری پرویزالٰہی کے وکیل بابر اعوان اور وکیل سردارعبدالرازق عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکیوشن نے بتایا کہ کیس کاریکارڈآج پیش کردیں گے۔

    چوہدری پرویزالٰہی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویزالٰہی نامزدملزم نہیں ہیں، ان کا کوئی کردار نہیں بنتاہے، چوہدری پرویزالٰہی نامعلوم آدمی نہیں ہیں ، پولیس نے اس کیس میں کوئی تفتیش نہیں کی۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پولیس سترہ دن کےاندرعبوری چالان جمع کرواسکتی ہے، پرویزالٰہی کی جائےوقوعہ پر کوئی موجودگی ثابت نہیں ہے، ان کا احتجاج میں حصہ لینابھی ثابت نہیں، اس ایف آئی آرمیں نامزد تمام ملزمان ضمانت پرہیں، جن ملزمان کی ضمانت اس عدالت نے مسترد کی انہیں ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔

    پرویز الٰہی کے وکیل بابر اعوان کے دلائل مکمل ہونے پر ان کے دوسرے وکیل سردار عبدالرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی کو مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا ،استغاثہ کے پاس پرویز الٰہی کیخلاف معاونت کا کوئی ثبوت نہیں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور اسد عمر سمیت دیگر ملزمان کو بھی ضمانت مل چکی ہے۔

    سردار عبدالرازق کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کی کاپیاں فراہم کر دی گئیں اور کہا گیا کہ ایف آئی آر کے درج ہونے کے 6 ماہ بعدپرویزالہٰی کا نام ڈالا گیا، کیس میں نامزد اسد عمر،چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر کی ضمانتیں منظور کی جا چکی ہیں، استدعا ہے کہ پرویزالہٰی کی ضمانت منظور کی جائے۔

    پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الہٰی کی ضمانت کی مخالفت کی گئی ، تاہم عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

    عدالت نےپرویزالہٰی کی 20 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کےعوض ضمانت منظور کی اور چوہدری پرویز الٰہی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    جج انسداد دہشت گردی عدالت نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی سے دوران ریمانڈ کچھ برآمد نہیں ہوا، ملزم سےمزید تفتیش بھی نہیں ہونی، جس پر،پراسیکیوٹرراجہ نوید نے بتایا کہ ایف آئی آر جن دفعات کے تحت درج کی گئی وہ ناقابل ضمانت ہے، مخبر کی اطلاع پرپرویزالہٰی کو گرفتار کیا گیا تو جج ابو الحسنات ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ ایف آئی آرمیں پرویزالہٰی نامزد نہیں۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اوپن کورٹ میں فیصلہ تحریر کروایا۔