Tag: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان

  • ججز کی تعیناتی کا معاملہ : جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط

    ججز کی تعیناتی کا معاملہ : جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط میں ججز تعیناتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو ایک اور خط لکھ دیا، جس میں کہا کہ ہائی کورٹس کے اضافی ججز کی نامزدگیوں سے پہلے جوڈیشل کمیشن کے قواعد ترتیب دیں، جوڈیشل کمیشن نے ججز تعیناتی کیلئے ضروری قواعد اور معیار ترتیب نہیں دیئے۔

    خط میں کہنا تھا کہ موجودہ نامزدگیوں کو اس وقت تک قبول نہیں کیا جاسکتا جب تک طریقہ کار نہ طے کرے، سابقہ قواعد موجودہ حالات میں کارآمد نہیں ہیں، ججز تعیناتی کے عمل میں شفافیت، مستقل مزاجی اور میرٹ کیلئے جامع پالیسی لازمی ہے۔

    جسٹس منصور نے کہا کہ نامزدگیوں سے پہلے امیدواروں کی اہلیت، تجربہ اور پیشہ ورانہ خصوصیات دیکھنی چاہئیں ، قواعد کے بغیر یہ عمل عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، عوامی اعتماد کو متاثر کر سکتا ہے۔

    خط میں کہنا تھا کہ ایک جامع فریم ورک بنایا جائے، جو تعیناتی کے عمل کو منظم کرے اور نامزدگیوں کیلئے جنس، علاقے، مذہب اور قانونی مہارت کے لحاظ سے تنوع کو مدنظر رکھا جائے۔

    سپریم کورٹ کے جج نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے تمام ارکان کو پہلے قواعد وضع کرنے کی درخواست کی گئی ہے، قواعد و ضوابط کے بعد ہی ہائیکورٹس کے اضافی ججز کی نامزدگی ممکن بنائی جائے۔

    جسٹس منصور کا خط عدلیہ کی آزادی، قابلیت اور عوامی نمائندگی کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

  • پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا، پارلیمان کےدونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

    پی ٹی آئی نے باضابطہ طورپر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کاحصہ بننےکافیصلہ کرلیا اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کیلئے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزدکرنے پر اتفاق ہوا۔

    حزب اختلاف کی جانب سے 2 اراکین کی نامزدگیوں اور اسپیکرقومی اسمبلی کے خط پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 13اراکین پرمشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیاگیاہے، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس،فیڈرل شریعت کورٹ میں ججزکی تقرریاں کرے گا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہجوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کےججزکی کارکردگی پرنگاہ رکھےگا،سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا اور جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کیلئےموزوں ناموں کی تجاویزبھی پیش کرنےکامجازہے، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ میں بینچز بھی قائم کرے گا۔

    حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کےاراکین کی ایک تہائی تعدادکمیشن کا اجلاس طلب کرسکتی ہے، 13رکنی کمیشن کےفیصلےاراکین کی سادہ اکثریت سےہوں گے، کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی۔

    اجلاس میں بریفنگ میں مزید بتایا گیا کسی رکن کی عدم موجودگی کےباوجودکمیشن کافیصلہ ٹھیک تصورکیاجائےگا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے2اراکین کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے۔

    سیاسی کمیٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کی تجویز متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

    سیاسی کمیٹی کے فیصلےکوتوثیق کیلئےکورکمیٹی،حتمی منظوری کیلئے بانی چیئرمین کےروبروپیش کیا جائے گا، 2 ناموں پر بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف سے باضابطہ منظوری کے بعد اعلان پر مکمل اتفاق کیا۔

    اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم سےمتعلق پارٹی کے دوٹوک اور اصولی مؤقف کا بھی اعادہ کیا گیا۔