Tag: جوڈیشل کمیشن کی تشکیل

  • اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری:  پارلیمنٹیرینز کے نام سپریم کورٹ کو ارسال

    اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری: پارلیمنٹیرینز کے نام سپریم کورٹ کو ارسال

    اسلام آباد : اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا آغاز ہوگیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی جماعتوں سے پانچ نامزدگیاں سپریم کورٹ کو ارسال کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اعلی عدلیہ میں ججز کی تقرری کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سپریم جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ دیا۔

    اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کی جوڈیشل کمیشن میں نامزدگی کردی، جوڈیشل کمیشن کے لیے قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور مسلم لیگ ن کے شیخ آفتاب کو نامزد کیا گیا ہے۔

    سینیٹ سے جوڈیشل کمیشن کے لیے سینیٹر فاروق نائیک اور سینیٹر شبلی فراز کو نامزد کیا ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے خاتون نشست پر روشن خورشید بروچہ کو نامزد کیا ہے۔

    ترجمان قومی اسمبلی نے بتایا کہ تمام نامزدگیاں سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دی گئی ہے۔

    26 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد جوڈیشل کمیشن میں پانچ اراکین پارلیمنٹ کو شامل کیا گیا ہے، پارلیمنٹ سے بھجوائے گئے ناموں میں حکومت اپوزیشن کی برابر کی نمائندگی ہے، تمام نامزدگیاں سپریم کورٹ کو موصول ہوگئی ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے بعد نام بھجوائے۔

    جوڈیشل کمیشن 13 ارکان پر مشتمل ہو گا، جس میں سپریم کورٹ کے 5 سینیئر ترین ججز ، وزیر قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک رکن اور 5 پارلیمانی اراکین شامل ہوں گے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے ساتھ ہی جوڈیشل کمیشن آئینی بینچ کی تشکیل سمیت اعلی عدلیہ میں ججز کا تقرر کرے گا۔

  • ارشد شریف کی شہادت : جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کےلیے صدر اور وزیراعظم کو دوبارہ خط

    ارشد شریف کی شہادت : جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کےلیے صدر اور وزیراعظم کو دوبارہ خط

    لاہور : سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے صدر مملکت ، وزیراعظم اور وزیرخارجہ سمیت دیگر کو دوبارہ خط لکھ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف کی شہادت پر جوڈیشل کمیشن تشکیل کے لیے متعلقہ حکام کو دوبارہ خط لکھ دیا گیا۔

    صدر پاکستان عارف علوی ، وزیراعظم شہباز شریف ، وزیرخارجہ بلاول بھٹو سمیت دیگر کو خط ارسال کیا گیا ہے ، خط اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے ارسال کیا۔

    خط میں کہا گیا کہ ارشد شریف کی شہادت کینیا کی حکومت کی ناکامی ہے، ارشد شریف کا معاملہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں اٹھایا جائے۔

    اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جوڈیشل انکوائری کمیشن سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل ہوناچاہیے، اس حوالے سے صدر پاکستان نے وزارت داخلہ اور وزارت قانون کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔

    خط کے متن میں کہا کہ بین الاقوامی ماہرین کی رائے شامل کی جائے اور فوری شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیشن تشکیل دیاجائے۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ اگر فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔

  • سانحہ ساہیوال پر  جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    تفصہلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی رپورٹ اور آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے قرار دیا کہ جب آئی جی پنجاب کو بلایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ حکم دیا تھا کہ آئندہ ساہیوال کی طرح پولیس مقابلہ نہیں ہو گا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبے بھر کے آر پی اوز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ہمیں وہ تحریری نوٹیفیکیشن دیا جائے جو عدالتی احکامات کے بعد جاری ہوا۔

    بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا، عدالت کا استفسار

    سرکاری وکیل عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہان کی شہادتوں سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ایسی سی سی ٹی وی فوٹیج کا کیا فائدہ جس میں ملزمان کی نشاندہی نہ ہو، بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر نے آپریشن کا حکم دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے پوچھیں کہ انہوں نے کس کس کو آپریشن کے لیے بھجوایا تھا، جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر کو معطل کیا جا چکا ہے۔

    آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب

    عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    سرکاری وکیل نے کہا خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے، خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس شناخت پریڈ کا نہیں ہے،جس پر عدالت نے جے آئی ٹی کو مدعیوں اور گواہوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ہر طرح کی شہادتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    وکیل شہبازبخاری نے بتایا سی ٹی ڈی افسران دھمکیاں دے رہےہیں اورہراساں کررہےہیں، خلیل کے ورثا پر دباؤ ڈال کر بیانات تبدیل کرائےگئے، ہراساں کیے جانےکی وجہ سے مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا۔

    ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گےچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    عدالت نے مدعی سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس جو شواہد تھے تو کیوں نہیں دیئے تاکہ ملزمان کی شناخت ہو سکتی، مدعی شہادتیں لائیں، اگر جے آئی ٹی نہیں لیتی تو عدالت میں جمع کروائیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ جن اہلکاروں نے آپریشن کیا وہ گرفتار ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں وہ ریکارڈ دیا جائے جس میں سی ٹی ڈی کے اعلی افسر نے آپریشن کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وارننگ دی کہ اگر ریکارڈ میں ردو بدل کیا گیا تو آپ سب نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، ایف آئی آر میں پانچ اہلکار نامزد ہیں جبکہ مدعی کہتے ہیں وہ 16 اہلکار تھے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر تے وہوئے کہا معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے، بعد ازاں سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔