Tag: جوڑوں

  • معذور بکری کے بچے کے لیے وہیل چیئر

    معذور بکری کے بچے کے لیے وہیل چیئر

    میلبرن: آسٹریلیا میں ایک معذور بکری کے بچے کے لیے وہیل چیئر بنا لی گئی جس کے بعد اب وہ کچھ دقت سے ہی، مگر چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا ہے۔

    آسٹریلیا کے ایک جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے نجی ادارے کی جانب سے بنائی جانے والی یہ وہیل چیئر اس معصوم بچے کے لیے نئی زندگی ثابت ہوئی۔

    goat-7

    فروسٹی دی سنو گوٹ نامی یہ بکری کا بچہ جانوروں کی ایک ’جوائنٹ ال‘ نامی بیماری کا شکار تھا۔

    یہ بیماری بچھڑوں اور بکری کے چھوٹے بچوں میں ہوجاتی ہے۔ اس بیماری میں جوڑوں میں ایک انفیکشن پھیل جاتا ہے جس کے باعث جوڑ سوج جاتے ہیں اور حرکت کے قابل نہیں رہتے۔

    goat-6

    فروسٹی کے پچھلے دونوں پاؤں اس بیماری کا شکار تھے جس کے باعث وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھا۔

    goat-5

    ادارے کے مطابق جب یہ بچہ انہیں ملا اس وقت یہ کیڑوں سے بھرا ہوا اور پیاسا تھا کیونکہ یہ حرکت نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے اس کی دیکھ بھال شروع کی لیکن وہ چاہتے تھے کہ وہ خود سے حرکت کر سکے تاکہ وہ اپنے اوپر آنے والی مشکلات کا سامنا کرسکے۔

    goat-4

    اس کے بعد مختلف ماہرین کی مدد سے فروسٹی کے سائز کی خصوصی وہیل چیئر تیار کی گئی۔

    goat-2

    ادارے کی سربراہ کے مطابق جیسے ہی انہوں نے یہ وہیل چیئر فروسٹی کو لگائی وہ فوراً ہی اپنی اگلی ٹانگوں کو حرکت دیتے ہوئے اس کے ساتھ چلنے پھرنے لگا۔

    goat-3

    ان کے مطابق فروسٹی دنیا دیکھنے کا بہت شوقین نکلا اور اب وہ اپنے وزن سے بھاری وہیل چیئر کے ساتھ گو کہ دقت سے حرکت کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود پورے ادارے میں گھوم پھر کر لوگوں اور جانوروں سے مل رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    گٹھیا یا جوڑوں کا درد ایک عام بیماری ہے جسے آرتھرائٹس کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    اس مرض کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    arthritis-3

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    :مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    :علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے، مفید ہیں۔

    yoga

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔

    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔