Tag: جوہری بم

  • کیا ایران جوہری بم بنانے کے قابل تھا؟ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف

    کیا ایران جوہری بم بنانے کے قابل تھا؟ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف

    امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے قابل نہیں تھا۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا۔

    اگرچہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھا، لیکن امریکی انٹیلیجنس اداروں کے تازہ ترین جائزے میں کہا گیا ہے کہ ایران نہ تو اس وقت جوہری بم بنانے کی سرگرم کوشش کر رہا تھا اور نہ ہی وہ اس قابل تھا کہ وہ فوری طور پر ایسا ہتھیار تیار کر سکے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    رپورٹ میں چار ایسے افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے جو امریکی خفیہ جائزوں سے واقف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’نہ صرف یہ کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا، بلکہ وہ اس قابل ہونے سے 3 سال تک دور تھا کہ وہ ایسا ہتھیار تیار کر سکے اور اسے کسی ہدف تک پہنچا سکے۔

    سینٹرل کمانڈ کا خیال تھا کہ اگر ایران نے اچانک فیصلہ کیا تو وہ جلدی سے جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار کے لیے درکار افزودہ یورینیم کی مطلوبہ مقدار موجود ہے، لیکن ایران نے ابھی تک اس یورینیم کو ہتھیار کی شکل دینے کی سمت کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔

  • سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے، ٹرمپ کی انوکھی منطق

    سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے، ٹرمپ کی انوکھی منطق

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قدرتی طوفانوں کو طاقت کے زور پر روکنے کی خواہش کا اظہار کرکے سب کو حیران کردیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کو نقصان پہنچانے والے سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران امریکی ہوم سیکیورٹی اور دفاع کے ماہرین سے تجویز مانگی کہ کیا امریکا کی جانب آنے والے سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے روکا جا سکتا ہے؟

    ذرائع کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طوفان کو جوہری بم سے روکنے کے سوال پر اجلاس میں شامل تمام ماہرین اور اعلیٰ عہدیدار حیران رہ گئے اور انہوں نے چند منٹوں کی خاموشی کے بعد صدر کو بتایا کہ وہ ان کی تجویز پر سوچیں گے۔

    ٹرمپ نے دوران اجلاس کہا کہ متعدد ہریکین طوفان امریکا کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں اور اگر انہیں امریکی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی جوہری بم سے ختم یا روکا جائے تو اس کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہی تجویز صدر منتخب ہونے کے ایک سال بعد 2017 میں بھی دی تھی اور ماہرین سے پوچھا تھا کہ قدرتی طوفانوں کو نیوکلیئر بم یا دیگر ہتھیاروں سے روکا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے سمندری طوفانوں سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز نئی نہیں ، یہ تجویز 1950 کی دہائی میں ایک حکومتی سائنسدان نے بھی پیش کی تھی۔
    یہ تجویز اس کے بعد بھی سامنے آتی رہی لیکن سائنسدان اس بات پر متفق تھے کہ ایٹم بم گرا کر طوفانوں کو نہیں روکا جا سکتا۔

  • مریخ پر جوہری بم گرائیں تاکہ وہاں انسان بسائے جائیں، ایلون مسک

    مریخ پر جوہری بم گرائیں تاکہ وہاں انسان بسائے جائیں، ایلون مسک

    واشنگٹن : چیف ایگزیکٹو ٹیسلا کمپنی نے مشورہ دیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب بھی یہی ہے کہ مریخ پر جوہری بم گرا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیس ایکس اور ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اور معروف سائنسی و سماجی شخصیت ایلون مسک نے مشورہ دیا ہے کہ مریخ کو انسانوں کی رہائش کے قابل سیارہ بنانے کیلئے اس پر ایٹم بم گرانا ہوں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایلون مسک نے یہ مشورہ دیا ہو، اس سے قبل 2015ءمیں بھی وہ اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایلون مسک سمجھتے ہیں کہ مریخ پر جوہری بم گرانے سے سرخ سیارے کے قطبین پر موجود برف پگھل جائے گی جس سے برف میں قید کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سیارے کے کرہ ہوائی (ایٹماسفیئر) میں پھیل جائے گی جس سے پیدا ہونے والا گرین ہاﺅس گیس افیکٹ سیارے کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباﺅ بڑھا دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کی تیز ترین ترکیب ہے،نیو اسپیس جریدے میں بھی انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک صدی سے بھی کم عرصہ میں انسان 10 لاکھ افراد پر مشتمل ایک کالونی مریخ پر بسا سکتا ہے۔

  • کیا ہوگا اگر زمین پر 100 ایٹم بم ایک ساتھ پھٹ جائیں؟

    کیا ہوگا اگر زمین پر 100 ایٹم بم ایک ساتھ پھٹ جائیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر میں اس وقت 16 ہزار سے زائد فعال جوہری میزائل موجود ہیں جو لمحوں میں کسی شہر کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کرسکتے ہیں۔

    اور اگر ان میں سے صرف 100 میزائل ایک ساتھ چل پڑیں تو زمین کا کیا حشر ہوگا؟ آئیں جانتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اگر انسان زمین سے غائب ہوجائیں تو کیا ہوگا؟


    پہلا ہفتہ

    ہمارے ماحول میں 5 میگا ٹن سیاہ کاربن پھیل جائے گا۔

    یہ کاربن فضا سے سورج کی شدید حرارت اپنے اندر جذب کرتا ہوا زمین پر آئے گا اور زمین اور آسمان کا مشاہداتی رابطہ منقطع ہوجائے گا۔


    دوسرا ہفتہ

    سیاہ کاربن کی وجہ سے زمین گہرے اندھیرے میں ڈوب جائے گی کیونکہ کاربن سورج کی روشنی کو بھی زمین پر پہنچنے سے روک دے گا۔

    بموں میں موجود کیمیائی اجزا ہمارے سروں کے اوپر قائم اوزون تہہ، جو ہمیں سورج کی تابکار شعاعوں سے بچاتی ہے، کو بالکل کھا جائے گی۔

    اس کے بعد سورج اور خلا سے زمین پر آنے والی تابکار شعاعوں میں 80 سے 120 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔


    دو ماہ بعد

    دو ماہ بعد زمین کا درجہ حرارت اس قدر کم ہوجائے گا کہ ہر جگہ کا درجہ حرارت اوسطاً منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا جو گرم علاقوں کے لوگوں کے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔

    درجہ حرارت میں اس قدر کمی کی وجہ سے بارشوں کی مقدار بھی بے حد کم ہوجائے گی۔

    زمین سے ہر قسم کی نباتات (پودے اور درخت) ختم ہوجائیں گے اور ان کے ڈی این اے بھی مرنا شروع ہوجائیں گے جس کے بعد اگلے کئی عشروں تک مزید کسی نباتات کی افزائش کا امکان بھی ختم ہوجائے گا۔


    دو سال بعد

    زمین سے ہر طرح کے پودے ختم ہوجانے کے بعد صرف 2 سال کے اندر 2 ارب افراد غذائی قلت، بھوک اور پھر موت کا شکار ہوجائیں گے۔

    زمین کا زیادہ تر حصہ نہایت سرد اور ناقابل رہائش ہوگا۔


    پانچ سال بعد

    زمین کی فضا کے اوپر قائم اوزون تہہ خود بخود رفو ہونا شروع ہوجائے گی مگر اب جو اوزون تہہ ہمارے پاس ہوگی وہ پہلی والی اوزون تہہ سے 25 فیصد پتلی ہوگی۔

    ان عظیم دھماکوں میں زندہ بچ جانے والے افراد بڑی تعداد میں جلد کے جان لیوا کینسر کا شکار ہوجائیں گے۔


    دس سال بعد

    اوزون کی رفو گری کا عمل جاری رہے گا اور اس کی موٹائی میں کچھ اضافہ ہوجائے گا اور یہ پرانی تہہ سے صرف 8 فیصد پتلی رہ جائے گی۔


    بیس سال بعد

    زمین کا درجہ حرارت گرم ہونا شروع ہوگا تاہم ابھی بھی یہ موجودہ درجہ حرارت کے مقابلے میں بے حد سرد ہوگا۔

    بیس سال بعد پودے بھی اگنا شروع ہوجائیں گے تاہم ان کی افزائش کی رفتار نہایت سست ہوگی اور ایک معمولی پودے کی افزائش میں 5 سال کا طویل عرصہ لگے گا۔


    تیس سال بعد

    زمین پر اب بارشیں بھی کچھ معمول کے مطابق ہونے لگیں گی۔


    پچاس سال بعد

    اب فطرت دوبارہ زمین پر اگنا شروع ہوگی اور جا بجا خود رو پھول پودے اگ آئیں گے۔

    تاہم 50 سال بعد بھی زمین کے کچھ علاقے تابکاری کی زد میں ہوں گے اور وہاں رہائش رکھنا ناممکن ہوگا۔


    یہ تمام خوفناک صورتحال صرف 100 ایٹم بم پھٹنے کی صورت میں ہوگا۔

    اور ایک بار پھر آپ کو یاد دلاتے چلیں کہ اس وقت زمین پر 16 ہزار سے زائد فعال ایٹمی یا جوہری بم، میزائل اور دیگر اسلحہ موجود ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔