Tag: جوہری تنصیبات

  • جوہری تنصیبات تک کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی، ایران کا واضح پیغام

    جوہری تنصیبات تک کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی، ایران کا واضح پیغام

    ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ ابراہیم عزیزی کا کہنا ہے کہ ایرانی شوریٰ کونسل کے منظور کردہ قوانین کے مطابق کسی بھی حالت میں کسی بھی بین الاقوامی ادارے کو ایران کی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابراہیم عزیزی نے نیوز ایجنسی ”تسنیم“ کو بتایا کہ اگلے ہفتے ایران کا دورہ کرنے والا بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کا وفد صرف ایرانی حکام اور ماہرین کے ساتھ تکنیکی اور پیشہ ورانہ بات چیت اور مشاورت کے لیے مجاز ہوگا۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے ان افواہوں کی تردید کی کہ ایجنسی ایران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ دوبارہ شروع کرے گی۔

    ابراہیم عزیزی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے منظور شدہ قوانین کسی بھی وفد یا غیر ملکی فریق کو جوہری تنصیبات میں داخل ہونے سے مکمل طور پر روکتے ہیں۔ اس وفد کو یا کسی اور کی طرف سے کسی بھی قسم کے معائنے کی اجازت نہیں ہے۔

    رپورٹس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ نے زور دیا کہ یہ پابندیاں مستقل اور ناقابلِ تبدیلی ہیں اور ان کی مکمل پاسداری میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی جائے گی۔

    یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، اسرائیلی فوج کا دفاع کا دعویٰ

    عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے نشاندہی کی کہ اس دورے کے حوالے سے ایرانی حکومت اور جوہری توانائی تنظیم کے پروگرام میں کسی بھی طرح سے ایسے مسائل پر بحث شامل نہیں ہے جن میں ایجنسی کے مطالبے کے مطابق تنصیبات تک رسائی یا معائنہ کا نفاذ بھی ہو۔

    ابراہیم عزیزی کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی فریق کی طرف سے پیش کیے گئے موضوعات مکمل طور پر اجازت شدہ تکنیکی تعاون کے فریم ورک کے اندر ہیں۔ ان کا مقصد صرف تکنیکی آراء کا تبادلہ کرنا اور کچھ تکنیکی ابہام یا مسائل کو دور کرنا ہے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کا ایرانی سپریم لیڈر کے بیان پر ردعمل

    امریکی صدر ٹرمپ کا ایرانی سپریم لیڈر کے بیان پر ردعمل

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے ویڈیو پیغام پر سوشل میڈیا پر ردعمل دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے بیان پر ردعمل میں امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا ایران امریکی حملے سے پہلے جوہری سائٹ سے کچھ بھی باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے امریکی حملے سے پہلے ایران کے جوہری سائٹ سے کچھ بھی منتقل نہیں کیا گیا، جوہری تنصیب سے کوئی بھی چیز باہر نکالنے میں بہت وقت لگتا ہے، یہ بہت خطرناک، بہت بھاری اور منتقل کرنا مشکل بھی تھا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    صدر ٹرمپ نے کہا حملے سے قبل سائٹ کے باہر بڑی تعداد میں کاروں اور ٹرکوں کی سیٹلائٹ تصاویر میں صرف یہ دکھایا گیا ہے کہ عملہ فردو کو کنکریٹ سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے، وہ گاڑیاں مزدوروں کی تھیں جو شافٹس کو ڈھک رہے تھے۔

    دوسری جنب پینٹاگون کی بریفنگ میں بھی ایران پر حملے کو کامیاب قرار دیا گیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ایرانی تنصیبات سے افزودہ یورینیم کی منتقلی کا علم نہیں۔

    امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ میں کسی ایسی انٹیلی جنس سے واقف نہیں ہوں جس کا میں نے جائزہ لیا ہو جس میں کہا گیا ہو کہ جوہری تنصیبات وہاں نہیں تھی جہاں انہیں ہونا چاہیے تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکا جوہری مقامات کو نشانہ بنا کر کچھ زیادہ حاصل نہیں کرسکا ہے۔

  • ایران کا امریکی اور اسرائیلی حملوں میں جوہری تنصیبات کو شدید نقصان کا اعتراف

    ایران کا امریکی اور اسرائیلی حملوں میں جوہری تنصیبات کو شدید نقصان کا اعتراف

    تہران : ایران نے امریکی اور اسرائیلی  حملوں میں جوہری تنصیبات کو شدید نقصان کا اعتراف کرلیا ، ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا تنصیبات کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران کاپرامن ایٹمی توانائی کاحق برقرار ہے، ایران ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال سے دستبردار نہیں ہوگا، این پی ٹی کے تحت ایران کا پرامن ایٹمی توانائی کا حق تسلیم شدہ ہے۔

    اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ جوہری تنصیبات کے نقصان پر بحث ثانوی مسئلہ ہے اور دنیا امریکی جارحیت کی سنگینی کو نظرانداز کررہی ہے، یہ خطرناک رجحان ہے۔

    ایرانی ترجمان نے اعتراف کیا کہ اسرائیل اور امریکا کے حملوں میں ہمارے جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، امریکی و اسرائیلی فوج نے جوہری تنصیبات کو بار بار نشانہ بنایا تاہم جوہری تنصیبات پر حملے تکنیکی مسئلہ ہے، متعلقہ ادارے جائزہ لے رہے ہیں، ایٹمی توانائی تنظیم اور دیگرادارے تنصیبات کے نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران نے میزائل حملوں پر قطر سے اظہار افسوس اور حملے میں تکلیف پرمعذرت کی، قطری بھائی بہنوں کوتکلیف پرذاتی طورپرافسوس ہے، قطر کے ساتھ تعلقات میں انتہائی احترام برقرار ہے۔

    ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا کہامریکی ایئربیس پر حملہ قطر کے خلاف نہیں تھا، امریکی بیس پرحملہ امریکی جارحیت کے خلاف دفاعی کارروائی تھی، قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں تھی، خطے میں قطر کا کردار قابل قدر ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایران نے جنگ میں نقصان اٹھایا مگر عوام ثابت قدم رہے، جنگ بندی قطر کی درخواست پر ہوئی، قطر کو امریکا نے رابطے کیلئے کہا تھا، ایرانی عوام اسرائیلی اورامریکی حملوں کے باوجود ڈٹے رہے اور ایرانی عوام نے قومی خود مختاری کے دفاع میں غیرمعمولی عزم کا مظاہرہ کیا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنا فطری ہے، ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کی منظوری دی، تعاون ختم نہیں صرف معطل کیا جا رہا ہے، فیصلہ حملوں کے تناظر میں فطری ہے، مستقبل میں تعاون کیلئے ایرانی سائنسدانوں اور تنصیبات کے تحفظ کی ضمانت ضروری ہے، ایران کو این پی ٹی کے تحت پر امن ایٹمی حقوق نہ ملے تو معاہدہ یکطرفہ ہوجائے گا۔

  • امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام رہے، امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف

    امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام رہے، امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف

    واشنگٹن: امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام رہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی انٹیلیجنس کے ایک ابتدائی جائزے میں کہا گیا ہے کہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کی جوہری صلاحیت کو تباہ نہیں کیا ہے، اور اسے صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 30,000 پاؤنڈ وزنی بم گرائے جانے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو ’’ختم‘‘ کر دیا گیا ہے، لیکن اس معاملے سے واقف 3 ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی انٹیلیجنس ایجنسیوں میں سے ایک کے ابتدائی جائزے سے اس دعوے کی تردید ہوتی ہے۔

    ایک ذریعے نے بتایا کہ ایران کے افزودہ یورینیم، جس میں سے زیادہ تر زیر زمین دفن ہے، کے ذخیرے کو ختم نہیں کیا گیا ہے، بلکہ جوہری پروگرام شاید ایک یا دو ماہ کے لیے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کی جوہری تحقیق سویلین توانائی کی پیداوار کے لیے ہے۔


    ایران پر حملہ، ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا نتیجہ کیا نکلا؟


    وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس کی یہ رپورٹ بالکل غلط ہے، تاہم ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملوں نے 2 تنصیبات کے داخلی راستوں کو سیل کر دیا ہے، تاہم زیر زمین عمارتیں نہیں گریں۔ جب کہ واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ سے واقف ایک نامعلوم شخص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملوں کے بعد بھی کچھ سینٹری فیوجز برقرار ہیں۔

    دوسری طرف ٹرمپ کی انتظامیہ نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ’’کمزور‘‘ کر دیا ہے، یہ ٹرمپ کے دعوے کے برعکس ہے، کیوں کہ انھوں نے پہلے کہا تھا کہ تنصیبات کو ’’ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘

    منگل کے روز قبل ازیں، ایران اور اسرائیل دونوں نے اشارہ دیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان فضائی جنگ ختم ہو گئی ہے، کم از کم ابھی کے لیے، ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر کھلے عام ڈانٹنے کے بعد اس نے 0500 GMT پر اعلان کیا۔

    جیسا کہ دونوں ممالک نے 12 دن کی جنگ کے بعد سویلین پابندیاں ہٹا دی تھیں – جس میں امریکہ نے ایران کی یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر حملے کے ساتھ شامل کیا تھا – ہر ایک نے فتح کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو کہا کہ ’’ہم نے اپنے لیے دو فوری وجودی خطرات کو دور کر دیا ہے: جوہری تباہی کا خطرہ اور 20,000 بیلسٹک میزائلوں سے تباہی کا خطرہ۔‘‘

  • ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ ہوگئیں یا نہیں، امریکی نائب صدر کا تصدیق سے گریز

    ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ ہوگئیں یا نہیں، امریکی نائب صدر کا تصدیق سے گریز

    امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر دفاع کے برعکس امریکی نائب صدر نے ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ ہونے کی تصدیق سے گریز کیا ہے۔

    امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے این بی سی کے میٹ دی پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جنگ ایران سے نہیں بلکہ اس کے جوہری پروگرام سے ہے۔ ایران میں زمینی افواج اتارنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، تاہم ایران جوابی حملہ کرتا ہے تو امریکا اس کیلیے تیار ہے۔

    اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا گیا ہے، تو امریکی نائب صدر نے اس کی واضح تصدیق نہیں کی اور کہا کہ ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو کافی حد تک روک کر جوہری پروگرام کو بہت لمبے عرصہ کے لیے پیچھے کر دیا ہے۔ اب ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے میں تاخیر ہوگی۔

    جے ڈی وینس نے کہا کہ ہم اس معاملے کو لمبا نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی اس کو اس سے زیادہ بنانا چاہتے ہیں جتنا یہ پہلے سے بنایا گیا ہے۔ ہم ان کے جوہری پروگرام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایرانیوں سے یہاں ایک طویل المدتی تصفیے کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرمپ کا اقدام ان کے صدارتی اختیارات سے بالاتر نہیں اور انہوں نے اس مشن کو ہلکا نہیں لیا اور ایران کو بات چیت اور تعلقات بحال کرنے کا موقع دیا۔ ایرانی میزائل پروگرام ناکام ثابت ہو گیا۔ آنے والے سالوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کے لیے کام کریں گے۔

    امریکی نائب صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کو ایران کی طرف سے بالواسطہ پیغامات ملے تھے۔ امریکی انٹیلی جنس نے امریکا کو ایران کے خلاف کارروائی کی ترغیب دی اور حتمی فیصلہ اسی وقت ہوا، جب ایران پر حملہ کیا گیا۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    واضح رہے کہ امریکا نے ہفتہ اور اتوار کی درمیان شب ایران کی تین ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔

    اس حملے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے تینوں تنصیبات مکمل تباہ اور دنیا کے لیے ایران کے جوہری خطرہ ختم کرنے کا دعویٰ کیا۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بھی پینٹاگان میں پریس کانفرنس میں ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/iran-israel-us-air-force-chief-of-staff-general-dan-keene/

  • ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    واشنگٹن: ٹرمپ نے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔

    امریکی B-2 سٹیلتھ بمبار طیارہ، جو بنکر تباہ کرنے والے 30 ہزار پاؤنڈ کے بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے

    نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ اس حملے کے کامیاب ہونے کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔


    امریکا نے ایرانی تیل کی کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگادیں


    اخبار کے مطابق ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ میں تقسیم کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حملے کو روکا۔ اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے منصوبے بنائے، اور اس کے لیے اسے امریکی مدد کی ضرورت تھی، تاہم امریکی انتظامیہ کے کچھ افسران کو اس سلسلے میں کئی شکوک لاحق تھے۔ اندرونی سطح پر کئی مہینوں کی بحث کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کی بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوگا، ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی دوسری نشست ہفتے کے روز اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگی۔

    ایرانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے مقام سے قطع نظر، عمانی وزیر خارجہ مذاکرات کے سہولت کار اور ثالث ہیں۔ پہلی نشست گزشتہ ہفتے مسقط میں ہوئی تھی جہاں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جب کہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی تھی۔ پہلی میٹنگ کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بات چیت مثبت اور تعمیری‘ رہی۔

  • قطری وزیر اعظم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سے متعلق خبردار کردیا

    قطری وزیر اعظم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سے متعلق خبردار کردیا

    قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی خلیج کے ساحل پر موجود جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کے خطے پر تباہ کُن اثرات مرتب ہوں گے۔ جس سے مختلف ممالک پانی سے محروم ہوجائیں گے۔

    امریکی میڈیا کو ایک انٹرویو میں قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف کسی بھی فوجی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔

    اُنہو ں نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے خطے کا پانی آلودہ ہوجائے گا، ایٹمی تنصیبات پر حملے سے قطر، یو اے ای، کویت کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔

    شیخ محمد بن عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو ایرانی جوہری تنازعہ کا سفارتی حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس حملے سے تمام خلیجی ممالک کے لئے خطرہ پیدا ہوجائے گا۔

    قطری وزیر اعظم کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایران کو جوہری مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ ممکنہ فوجی کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ امن چاہتے ہیں کہ امن معاہدہ ہوجائے، نہیں تو ہمارے پاس دوسرا آپشن بھی موجود ہے۔

    قطر کے وزیراعظم نے فوجی کارروائی کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت تک ہمت نہیں ہاریں گے جب تک کہ ہم امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی حل نہیں دیکھ لیتے۔

    واضح رہے کہ مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام لگاتے رہے ہیں،جبکہ تہران کی جانب سے ہر بار ان الزامات کو مسترد کیا گیا ہے۔

    جرمنی کے متعدد ایئرپورٹس پر ملازمین کی ہڑتال، لاکھوں مسافر رُل گئے

    2015 میں، ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت پابندیوں میں ریلیف کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم، ٹرمپ اپنی پہلی میعاد کے دوران 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔

  • حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    تہران: حملے کے خدشے کے پیش نظر ایران نے جوہری تنصیبات کے حوالے سے ’ہائی الرٹ‘ جاری کر دیا ہے۔

    برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق جوہری تنصیبات پر حملے کے خدشے کی وجہ سے ایران نے نیوکلیئر سائٹس کے لیے ’ہائی الرٹ‘ جاری کر دیا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ایران نے جوہری تنصیبات پر ہائی الرٹ ممکنہ امریکی اور اسرائیلی مشترکہ فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر جاری کیا ہے، تہران نے اس سلسلے میں اہم جوہری اور میزائل سائٹس کے دفاع کے لیے اضافی فضائی دفاعی نظام تعینات کیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی انٹیلیجنس بائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ دونوں کو اسرائیل کے اس سال اہم ایرانی جوہری مقامات پر حملہ کرنے کے مبینہ منصوبوں کے بارے میں خبردار کر چکی ہے۔

    ایران نے امریکا کو صاف انکار کر دیا

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران برسوں سے اپنی جوہری تنصیبات کو زیادہ محفوظ بنا رہا ہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے گزشتہ برس پہلا حملہ ہونے کے بعد سے اس میں تیزی آ گئی ہے۔ اسرائیل نے تہران کے قریب پارچن ملٹری کمپلیکس پر فضائی حملہ کیا تھا، جس میں ’تلیغان 2‘ کی تنصیب کو تباہ کیا گیا، جو کہ مبینہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تحقیق میں ملوث تھا۔

    اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ’’وہ صرف حملے کا انتظار کر رہے ہیں اور ہر رات اس کا انتظار کر رہے ہیں اور سب کچھ ہائی الرٹ پر ہے، یہاں تک کہ ان سائٹس پر بھی جن کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔‘‘

  • اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر کب حملہ کرے گا؟ امریکی اخبارکا بڑا دعویٰ

    اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر کب حملہ کرے گا؟ امریکی اخبارکا بڑا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ممکنہ طور پر رواں سال اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حملہ رواں سال کے وسط تک ہوسکتا ہے اور اس سے ایران کا جوہری پروگرام ہفتوں یا مہینوں پیچھے چلا جائیگا اور خطے میں کشیدگی مزید بڑھ جائے گی۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے، امریکی اخبار کی رپورٹ پر وائٹ ہاؤس اور اسرائیلی حکومت نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ پر ایرانی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن جوہری تنصیبات پر حملہ کرسکتا ہے لیکن جوہری صلاحیتوں کو تباہ نہیں کرسکتا۔

    ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے واضح کیا ہے کہ اگر دشمن نے ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو اس کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔

    مسعود پیزشکیان نے جنوبی صوبے بوشہر کے دورے کے دوران کہا کہ وہ دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ہماری جوہری تنصیب پر حملہ کریں گے تو آؤ اور اس پر حملہ کرو، یہ ہمارے بچوں کا دماغ ہے جس نے اسے بنایا ہے۔

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بڑا فیصلہ

    ایرانی صدر نے کہا کہ اگر آپ 100 جوہری تنصیبات کو تباہ کریں گے تو ہمارے بچے مزید 1000 نئے بنائیں گے۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں اور جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

    پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں اور جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

    اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے سال کے آغاز پر قیدیوں، جوہری تنصیبات اور سہولتوں سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ ہوا، یہ تبادلہ مختلف معاہدوں کے تحت انجام پایا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے سال کے آغاز پر قیدیوں، جوہری تنصیبات اور سہولتوں سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ ہوا۔ پاکستان نے فہرست باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے سپرد کر دی۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ فہرستوں کا تبادلہ دو طرفہ معاہدے کے تحت ہوا، پاکستان اور بھارت میں یہ معاہدہ 31 دسمبر 1988 کو طے پایا تھا۔

    دونوں ممالک معاہدے کے تحت جوہری تنصیبات اور سہولتوں کے بارے میں یکم جنوری کو مطلع کرتے ہیں، فہرستوں کے تبادلے کا یہ سلسلہ سنہ 1992 سے جاری ہے۔

    اسی طرح قیدیوں کی معلومات 21 مئی 2008 میں ہونے والے معاہدے کے تحت دی گئی۔ دونوں ممالک سال میں 2 بار، یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرست کے تبادلے کے پابند ہیں۔

    وزارت خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن اہلکار کو فہرست باضابطہ طور پر ساڑھے 10 بجے سپرد کی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ نے 11 بجے فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 282 بھارتی شہری قید ہیں، جن میں 55 عام شہری اور 227 ماہی گیر شامل ہیں۔