Tag: جوہری پروگرام

  • جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    تہران : ایران نے واشنگٹن میں تعینات فرانسیسی سفیر کی جانب سے تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر بات کرنے پر پیرس کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں متعین فرانسیسی سفیر جیراڈ اراوڈ کا مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے پُر امن ہونے کی یقین دہانی کرانا ہوگی اور اسے سنہ 2025 کو جوہری معاہدہ ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کے اس بیان پر ایران نے فرانس کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی کیا۔

    امریکا میں تعینات فرانسیسی سفیر نے مزید کہا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ایران کو سنہ 2025 کے بعد جوہری اسلحہ کی تیاری کا حق مل جائے گا اور وہ آزادانہ یورنیم افزودہ کر سکے گا۔

    جیراڈ اراوڈ نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے اور اس کے اضافی پروٹوکول کے مطابق ایران کو اپنی تمام جوہری سرگرمیوں کی مسلسل معائنہ کاری کی اجازت دینا ہوگی۔

    فرانسیسی سفیر نے روس پر ایران کے بو شہر جوہری پلانٹ میں یورینیم افزودہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کا الزام بھی عاید کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو عالمی طاقتوں سے طے پائے سمجھوتے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنے کے اصول کی پابندی کرنا ہوگی۔

    جیراڈ کے اس بیان پر ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں متعین سفیر فیلپ ٹیپو کو طلب کرکے فرانس کے امریکا میں متعین سفیر کے بیان پر شدید احتجاج کیا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار حسین سادات میدانی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں فرانسیسی سفیر کے ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔

    حسین سادات کا کہنا تھا کہ فرانس کو اپنے سفیر کے بیان کی وضاحت کرنا ہو گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد اس ملک پر ماضی میں لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں دوبارہ بحال کردی تھی۔

  • شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا وعدہ کرنا ہوگا: جنوبی کوریا

    شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا وعدہ کرنا ہوگا: جنوبی کوریا

    برن: جنوبی کوریا کی وزیرخارجہ کونگ کیونگ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا وعدہ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے بین الاقوامی اقتصادی فورم کے موقع پر ایک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    جنوبی کوریائی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کے بعد بین الاقوامی ماہرین کو جوہری تنصیبات کے دورے کی اجازت دینی چاہیئے، تاکہ وہ معائنہ کرسکیں۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا جوہری معاملے کے حل اور خطے کی سلامتی کے لیے جوہری پروگرام سے مکمل طور پر دست بردار ہوجائے گا، لیکن اس پر عمل بتدریج ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریائی رہنماؤں کی جانب سے ہمیشہ ملکی معیشت کی ترقی کی بات کی جاتی ہے لیکن ایسا جوہری پروگرام کے خاتمے تک ممکن نہیں ہے البتہ اس وقت جزیرہ نما کوریا کے لیڈروں میں مضبوط سیاسی کمٹ منٹ پائی جاتی ہے، جو ایک مثبت پہلو ہے۔

    کونگ کیونگ کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دوسری اہم ملاقات ہونے جاری ہے جو یقیناً ایک اہم پیش رفت ہے جس کے بہتر نتائج نکلیں گے۔

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات، جنوبی کوریا کا خیرمقدم

    خیال رہے کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اگلے ماہ اہم ملاقات متوقع ہے، جس پر جوبی کوریا اور اقوام متحدہ نے خوش آمدید کہا ہے۔

    یاد رہے کہ جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات، جنوبی کوریا کا خیرمقدم

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات، جنوبی کوریا کا خیرمقدم

    سیئول: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات پر جنوبی کوریا نے خیرمقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اگلے ماہ اہم ملاقات متوقع ہے، جس پر جوبی کوریا اور اقوام متحدہ نے خوش آمدید کہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریائی حکام کے مطابق دونوں سربراہان کی دوسری ملاقات یقینی طور پر جزیرہ نما کوریا میں امن کے قیام کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوگی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان اور ٹرمپ کی ملاقات کے نتیجے میں خطے میں مثبت اور ٹھوس اقدامات کی توقع ہے، خطے میں امن کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں۔

    جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار ہے، انہوں نے کم جونگ ان اور ٹرمپ کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں بھی اہم حصہ ڈالا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کم جونگ اُن سے آئندہ ماہ ملاقات کریں گے

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے اعلیٰ سفارت کار نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی تھی، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مذاکرات کا لائحہ عمل طے کیا۔

    یاد رہے کہ جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

  • شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں، حکومتی وفد کا اہم دورہ

    شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں، حکومتی وفد کا اہم دورہ

    پیانگ یانگ: امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات بحال ہونے لگے، کوریائی حکومتی وفد امریکی دورے پر روانہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کا حکومتی وفد امریکی دورے پر روانہ ہوچکا ہے جہاں وہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس اہم دورے میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر گفتگو ہوگی اور امریکی اقتصادی پابندیاں بھی زیر غور آئیں گی۔

    شمالی کوریا کے حکومتی وفد میں وزیر خارجہ کم یونگ چول سمیت دو مزید اعلیٰ حکومتی عہدیدار شامل ہیں، ان رہنماؤں کی امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے خصوصی ملاقات ہوگی۔

    اس دورے میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دوسری ملاقات کے لیے راہیں ہموار کی جائیں گی۔

    غیر ملکی میڈیا نے شمالی کوریا اور امریکا کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کے معاملے پر مزید پیش رفت کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ شمالی کوریائی سربراہ نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے نئی پابندیاں عائد کیں تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی اقتصادی پابندیاں مسلسل جاری رہیں تو وہ دوبارہ جوہری پروگرام شروع کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کم جونگ ان نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی پابندیاں ختم کرے بصورت دیگر شمالی کوریا اپنی پالیسی تبدیل کرکے دوبارہ جوہری پروگرام کا آغاز کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سربراہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ہم خطے سے جوہری تنصیبات کا خاتمہ کرچکے ہیں، نہیں چاہتے دوبارہ نیوکلیئر پروگرام شروع کریں، امریکا کا رویہ ایسا ہی رہا تو ہم جوہری ہتھیاروں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق جو بھی باتیں کیں اس پر عملی اقدامات کیے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ماضی میں ملاقات ہوئی، ایک بار پھر ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    شمالی کوریا نے جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی شمالی کوریائی سربراہ نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے نئی پابندیاں عائد کیں تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • امریکہ کا خصوصی بحری بیڑہ شمالی کوریا کی طرف روانہ

    امریکہ کا خصوصی بحری بیڑہ شمالی کوریا کی طرف روانہ

    واشنگٹن : شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر خدشات میں اضافے کے باعث امریکی فوج نے بحریہ کےاسٹرائیک گروپ کو کوریائی خطے کے جانب پیش رفت کا حکم جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق دی کارل ونسن اسٹرائیک گروپ کوسنگاپور سے آسٹریلیا کی طرف روانہ ہونا تھا لیکن امریکی پیسفک کمانڈ نےاس بحری بیڑے کو شمال کی طرف جانے کا حکم دیا۔

    کمانڈ تھرڈ فلیٹ کے شعبہ ابلاغ کے ڈائریکٹر کمانڈر ڈیو بنہم کےمطابق تھرڈ فلیٹ کے جہاز مغربی بحرالکاہل میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے پیش قدمی کرتے ہیں۔

    انہوں نےکہاکہ اپنی لاپرواہی،غیرذمہ دارانہ رویےاور میزائل پروگرام اور تجربات جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں سے اس خطے میں اولین خطرہ شمالی کوریا ہی بنا ہوا ہے۔

    امریکی بحری بیڑے کے اس گروپ میں یوایس ایس کارل ونسن نامی جہاز بردار سمیت تین میزائل شکن بحری جہاز بھی شامل ہیں۔

    شمالی کوریا نے حال میں کئی جوہری تجربات کیے ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں یہ جوہری اسلحہ بناسکتا جس میں امریکہ تک مار کرنے کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔


    شمالی کوریا کا ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ


    خیال رہےکہ گزشتہ ہفتےشمالی کوریا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا اپنے مشرقی ساحل سنپو سے جاپان کے سمندر میں تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا نے حال میں کئی میزائلوں کا تجربہ کیا ہے جس سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔

    یاد رہےکہ اس تجربے کی جاپان اور جنوبی کوریا نے مذمت کی تھی اور یہ تجربہ چینی صدر شی جن پنگ کی امریکی صدر سے ملاقات کے ایک روز قبل ہوا تھا۔


    امریکہ شمالی کوریاسےتنہانمٹ سکتاہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ اگرچین نے کوئی کارروائی نہیں کی توامریکہ شمالی کوریاکےخلاف ایکشن لےگا۔

  • امریکہ شمالی کوریاسےتنہانمٹ سکتاہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکہ شمالی کوریاسےتنہانمٹ سکتاہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہےکہ اگرچین نے کوئی کارروائی نہیں کی توامریکہ شمالی کوریاکےخلاف ایکشن لےگا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک انٹرویو کےدوران کہناتھاکہ چین شمالی کوریا کے خلاف ایکشن لے بصورت امریکہ شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کارروائی کرے گا۔

    ڈونلڈٹرمپ کاکہناتھاکہ چین کا شمالی کوریا پراچھااثر و رسوخ ہے،چین فیصلہ کرلےیا تو وہ شمالی کوریا کے حوالے سے امریکہ کی مدد کرے کیونکہ اس کے لیے بہت اچھا ہوگا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو یہ کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرویو کے دوران کہاامریکہ چین پرشمالی کوریا کےحوالے سےاپنادباؤ برقرار رکھےگا۔


    شمالی کوریا کی جانب سے4میزائل فائر


    خیال رہےکہ رواں سال 6مارچ کو شمالی کوریا کی جانب سے چارمیزائل لانچ کیےگئےتھےجن میں تین جاپان کےسمندر میں جاگرے تھےتاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہواتھا۔


    شمالی کوریا کاہائی پرفامنس راکٹ کاتجربہ


    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ شمالی کوریا میں ریاستی میڈیا کا کہنا تھاکہ شمالی کوریا کی فوج نے ایک نئے ہائی پرفامنس راکٹ کا تجربہ کیا ہے۔


    شمالی کوریا کےحملے کاسخت جواب دیاجائےگا ‘امریکہ


    واضح رہےکہ رواں سال فروری میں امریکی وزیردفاع کاکہناتھاکہ شمالی کوریاکی جانب سے جوہری ہتھیاروں کےاستعمال کا سخت جواب دیاجائےگا۔

  • ایرانی جوہری پروگرام کی جاسوسی،1شخص گرفتار

    ایرانی جوہری پروگرام کی جاسوسی،1شخص گرفتار

    تہران : ایرانی وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ ایک ایرانی شخص کو مغرب کے لیے ایرانی جوہری پروگرام کی جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق ایران کی وزارت انصاف کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ کہ یہ جاسوس جوہری ٹیم میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا تھا.

    ترجمان غلام حسین محسنی نے مزید بتایاکہ چند روز قبل اس شخص کوگرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد ان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا لیکن اب اس سے تقتیش جاری ہے.

    ایرانی وزارت انصاف کے حکام کی جانب اس ’جاسوس‘ کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں.

    *امریکہ کیلئے جاسوسی، ایران نے جوہری سائنسدان کو پھانسی دیدی

    یاد رہےکہ رواں ماہ ایران نے اپنے ہی جوہری سائنسدان کو امریکا کے لیے جاسوسی کرنے پر پھانسی دی تھی.

    ایرانی جوہری سائنسدان شہرام امیری کو 2010 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا،جب وہ امریکا سے ایران واپس آیا تو عدالت نے شہرام کو امریکا کے لیے جاسوسی کرنے پر سزائے موت سنائی تھی.

    واضح رہے کہ شہرام امیری ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے لیے کام کرتے رہے تھے اور 2009 میں اچانک غائب ہوگئے تھے تاہم ایک سال بعد اچانک ایران واپس آئے،جہاں ان کا گرفتاری سے پہلے ہیرو کی طرح استقبال ہوا تھا.

  • امریکا نےہمارے جوہری پروگرام پر پابندی لگانے کی کوشش کی، سرتاج عزیز

    امریکا نےہمارے جوہری پروگرام پر پابندی لگانے کی کوشش کی، سرتاج عزیز

    اسلام آباد: مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حکومت سنبھالی تو پاک امریکا تعلقات مشکلات کا شکار تھے، امریکا نے ہمارے جوہری پروگرام پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی،تین برس میں پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

    سرکاری ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد عالمی سطح پر تبدیلی رونما ہوئی، اسلام مخالف نظریات پر کچھ ممالک نے اتحاد قائم کیے، حکومت میں آئے تو امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر نہ تھے اس نے ہمارے جوہری پروگرام پر قدغن لگانے کی کوشش کی تاہم تین برس میں امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔

    سرتاج عزیز نے بتایا کہ ہم نے تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی اور اس جنگ میں نمایاں کامیابی حاصل کی،شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا،ہم آپریشن ضرب عضب میں مسلسل کامیابیاں حاصل کررہے ہیں، افغانستان، عراق، شام اور لیببا کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کا معاملہ گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے اس کا الزام ہم پر عائد نہیں کیا جاسکتا، 2013ء میں 117 ڈرون حملے ہوئے رواں سال یہ تعداد صرف تین ہے۔

    بھارت کے ساتھ کشیدگی اور مذاکرات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تمام ایشوز پر جامع مذاکرات ہوں۔

    طور خم سرحد کے معاملے پر انہوں نے بتایا کہ افغان نائب وزیر خارجہ سے اس معاملے پر جلد بات ہوگی، حکومت نے قومی سلامتی کے معاملے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا موقف اپنایا ہے، بہتر اور محفوظ سرحدی پروگرام پاکستان اور افغانستان دونوں کے حق میں ہے۔

    اقتصادی راہداری پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پورے خطے کی بہتری کے لیے ہے، اقتصادی راہداری کے لیے خصوصی سیکیورٹی ڈویژن قائم کردیا ہے۔

  • جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لئے ہے،ایرانی وزیرِ خارجہ

    جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لئے ہے،ایرانی وزیرِ خارجہ

    ویانا : ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران پر جوہری ہتھیاروں کی آڑ میں یکطرفہ پابندیاں عائد کی گئیں ہیں، ایران کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کےلئے ہے۔

    آسٹریا کے شہر ویانا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ جاوید ظریف کا کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو غیر منصفانہ طور پر بین الاقوامی بحران بنا دیا گیا ہے، گزشتہ دس سالوں میں ایران پر یکطرفہ پابندیاں عائد کی گئیں۔

    ایرانی وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ تہران کا جوہری پروگرام فوجی مقاصد کےلئے نہیں بلکہ ایران کو ایٹمی توانائی درکار ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ایرانی ضروریات مدِنظر رکھنا ہونگی۔